کرتار پور صاحب

فہد اشرف

محفلین
فہد اشرف
بات چلی تھی سکھوں کے مسلمانوں سے بغض کی۔۔۔
اگر مغلوں نے چند سکھ مارے تو اس کے بدلے میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنا کیا صحیح ہے؟؟؟
انسان کی فطرت ہے کہ اپنے ہم میل سے مناسبت رکھتا ہے۔۔۔
مثلاً دوسرے ممالک کی بہ نسبت ایک پاکستانی دوسرے پاکستانی سے۔۔۔
ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے۔۔۔
مگر آپ کیسے مسلمان ہیں کہ اپنے ہم مذہب لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والوں کے لیے تاویلیں اور جواز ڈھونڈھ رہے ہیں؟؟؟
شاید میں کچھ غلط لکھ گیا۔
میرا مقصد قتل کا جواز پیش کرنا نہیں بلکہ دشمنی کی شروعات بتانی تھی۔ اور سکھوں نے جو قتل کئے وہ تقسیم کے وقت فسادات میں کئے تھے کیوں کہ انہیں بھی خالصتان چاہئیےتھا
 

سید عمران

محفلین
شاید میں کچھ غلط لکھ گیا۔
میرا مقصد قتل کا جواز پیش کرنا نہیں بلکہ دشمنی کی شروعات بتانی تھی۔ اور سکھوں نے جو قتل کئے وہ تقسیم کے وقت فسادات میں کئے تھے کیوں کہ انہیں بھی خالصتان چاہئیےتھا
خالصتان چاہیے تھا تو مسلمانوں کو صاف کر دیا؟؟؟
یہ کیا جواز ہوا؟؟؟
 
سکھوں نے جو قتل کئے وہ تقسیم کے وقت فسادات میں کئے تھے کیوں کہ انہیں بھی خالصتان چاہئیےتھا
خالصتان ان کو مسلمانوں سے چاہئے تھا یا بھارتی حکومت سے یا چھوڑ کر جانے والے انگریزوں سے؟
میرا مقصد قتل کا جواز پیش کرنا نہیں بلکہ دشمنی کی شروعات بتانی تھی۔
اسی لئے آپ سے پورے واقعے کی تفصیل مانگی تھی تاکہ سکھوں کے قتل کا پس منظر جانا جاسکے، کہیں ایسا تو نہیں کہ سکھوں نے کوئی ایسا کام کیا ہو جس کی بنا پر انہیں جائز طور پر قتل کردیا گیا ہو؟
 

فرقان احمد

محفلین
انگریز سرکار نے جاتے جاتے مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا؛ یقینی طور پر اس وقت کی سیاسی قیادت سے بھی کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہوں گی تاہم یہ سب کچھ تو شاید ہو کر ہی رہنا تھا۔ بہت خون بہا، بہت کچھ غلط ہوا تاہم اب نفرتوں کو ایک طرف رکھنے کا وقت ہے۔ یوں بھی ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے سوچنے کا انداز اک ذرا مختلف ہے اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ انسان جہاں رہتا ہے، اس کی سوچ اور فکر پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے، اگر جذبات کو بھڑکا دیا جائے تو پھر جنونی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور چہار سو فتنہ فساد پھیل جاتا ہے اور ایسی صورت حال بن جائے تو پھر جواز اور دلیل کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
انگریز سرکار نے جاتے جاتے مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا؛ یقینی طور پر اس وقت کی سیاسی قیادت سے بھی کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہوں گی تاہم یہ سب کچھ تو شاید ہو کر ہی رہنا تھا۔ بہت خون بہا، بہت کچھ غلط ہوا تاہم اب نفرتوں کو ایک طرف رکھنے کا وقت ہے۔ یوں بھی ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے سوچنے کا انداز اک ذرا مختلف ہے اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ انسان جہاں رہتا ہے، اس کی سوچ اور فکر پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے، اگر جذبات کو بھڑکا دیا جائے تو پھر جنونی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور چہار سو فتنہ فساد پھیل جاتا ہے اور ایسی صورت حال بن جائے تو پھر جواز اور دلیل کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
یہاں کوئی کسی سے نفرت نہیں کررہا ہے۔۔۔
ایک حقیقت بیان کی گئی ہے۔۔۔
مسلمانوں کے دلوں میں تو کچھ نہیں ہے۔۔۔
البتہ آج بھی سکھوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف بے انتہاء بغض ہے۔۔۔
معلوم نہیں اب انہیں کیا پرخاش ہے؟؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
یہاں کوئی کسی سے نفرت نہیں کررہا ہے۔۔۔
ایک حقیقت بیان کی گئی ہے۔۔۔
مسلمانوں کے دلوں میں تو کچھ نہیں ہے۔۔۔
البتہ آج بھی سکھوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف بے انتہاء بغض ہے۔۔۔
معلوم نہیں اب انہیں کیا پرخاش ہے؟؟؟
ارے صاحب! متفق ہوں۔
تاہم، اتنا ضرور ہے کہ سکھ یہی سوچتے ہوں گے، ہمارے ہاتھ کیا آیا؟
کیا بغض اور پرخاش کے لیے یہ وجہ کافی نہیں؟ تاہم، آج تک ہم جن سکھ دوستوں سے ملے، ہمیں یہ بغض کم ہی دکھائی دیا ۔۔۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس واقعے کی تفصیل کیا ہے؟
بغیر کسی تعصب کے، صرف معلومات کے لیے، کسی بھی مذہب کے راہنماؤں کا قتل دوسرے مذہب والوں کے ہاتھوں یقینا ایک ازلی دشمنی کی بنیاد رکھے گا۔ سکھوں کے گورو جو مغلوںکے ہاتھوں قتل ہوئے:

سکھوں کے پانچویں گورو، گورو ارجن دیو کو جہانگیر نے قید کیا تھا اور قید ہی میں قتل ہوئے۔
سکھوں کے نویں گورو، گورو تیغ بہادر کو اورنگ زیب عالمگیر نے دہلی کے لال قلعے کے سامنے قتل کیا۔
سکھوں کے دسوٰیں گوروں، گورو گوبند سنگھ جلاوطنی میں قتل ہوئے، قاتلوں کا تعلق اورنگ زیب سے بتایا جاتا ہے۔
دسویں گورو کے دو نوعمر صاحبزادوں، سات سالہ اور نو سالہ کو اورنگ زیب کے سرہند کے گورنر وزیر خان نے قتل کروایا۔
دسویں گورو کی والدہ کو بھی کہا جاتا ہے کہ دو نوعمر پوتوں کے قتل کے بعد سرہند میں قتل کیا گیا۔

اوپر والی فہرست صرف گورو خاندان کی ہے اس کے علاوہ بھی کئی سکھ مذہبی لیڈر مغلوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔
 
بغیر کسی تعصب کے، صرف معلومات کے لیے، کسی بھی مذہب کے راہنماؤں کا قتل دوسرے مذہب والوں کے ہاتھوں یقینا ایک ازلی دشمنی کی بنیاد رکھے گا۔ سکھوں کے گورو جو مغلوںکے ہاتھوں قتل ہوئے:

سکھوں کے پانچویں گورو، گورو ارجن دیو کو جہانگیر نے قید کیا تھا اور قید ہی میں قتل ہوئے۔
سکھوں کے نویں گورو، گورو تیغ بہادر کو اورنگ زیب عالمگیر نے دہلی کے لال قلعے کے سامنے قتل کیا۔
سکھوں کے دسوٰیں گوروں، گورو گوبند سنگھ جلاوطنی میں قتل ہوئے، قاتلوں کا تعلق اورنگ زیب سے بتایا جاتا ہے۔
دسویں گورو کے دو نوعمر صاحبزادوں، سات سالہ اور نو سالہ کو اورنگ زیب کے سرہند کے گورنر وزیر خان نے قتل کروایا۔
دسویں گورو کی والدہ کو بھی کہا جاتا ہے کہ دو نوعمر پوتوں کے قتل کے بعد سرہند میں قتل کیا گیا۔

اوپر والی فہرست صرف گورو خاندان کی ہے اس کے علاوہ بھی کئی سکھ مذہبی لیڈر مغلوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔
مغلوں اور سکھوں کی دشمنی اور مغلوں اور پٹھانوں کی دشمنیاں تو تاریخ میں مشہور ہیں۔ مگر سکھوں اور عام مسلمانوں کی دشمنی تھوڑی عجیب سی بات لگی
 
اگر مجھ سے پوچھیں تو سکھوں سے میرا تجربہ ملتا جلتا رہا، کچھ سکھوں نے پنجابی ہونے کی بنا پر اپنائیت کا اظہار کیا تو کچھ کھچے کھچے رہے۔
 
Top