جاسم محمد
محفلین
کرنل کی اہلیہ کے ہاتھوں اہلکار کی بے عزتی‘ کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا پر ہنگامہ
پاکستان میں بدھ کی شب ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں خود کو پاکستانی فوج کے ایک افسر کی اہلیہ قرار دینے والی ایک خاتون کو سڑک پر ایک اہلکار سے بدکلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے پہلے حصے میں یہ خاتون اہلکار سے کہتی ہیں کہ وہ ایک کرنل کی بیوی ہیں اور انھیں سڑک پر نہیں روکا جا سکتا۔
ویڈیو کے دوسرے حصے میں مذکورہ خاتون گاڑی سے اتر کر سڑک پر لگی رکاوٹیں ہٹاتی ہیں اور اہلکار کو برا بھلا کہتے ہوئے وہاں سے روانہ ہو جاتی ہیں۔
اس سلسلے میں جب بی بی سی نے مقامی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو بارہا کوشش کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا تاہم نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 20 مئی کو شام پانچ بجے کے قریب صوبہ خیبرپختونخوا میں ہزارہ ایکسپریس وے پر مانسہرہ میں پیش آیا جب یہ خاتون مانسہرہ سے شنکیاری کی جانب سفر کر رہی تھیں۔
عسکری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ خاتون کے شوہر کا تعلق پاکستانی فوج سے ہے، جو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق عسکری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ افسر کو بھی ستمبر 2018 میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار سے بدتمیزی کرنے پر فرنٹیئر فورس رجمنٹ سینٹر سے باہر پوسٹ کر دیا گیا تھا۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’کرنل کی بیوی‘ نہ صرف ٹرینڈ کرنے لگا بلکہ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا اور صارفین یہ سوال کرتے نظر آئے ہیں کہ کیا ایک باوردی اہلکار کے ساتھ ایسا رویہ قابل قبول ہے۔
صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے خاتون کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
صحافی رائے ثاقب کھرل نے لکھا: ’کرنل کی بیگم کی وڈیو دیکھ کر ڈی پی او پاکپتن یاد آ گئے۔ ان کی فورس نے بھی خاتون اول کے سابقہ شوہر کی گاڑی کو روکا تھا۔ ’تم جانتے نہیں میں کون ہوں۔‘
رائے ثاقب نے مزید لکھا: ’اجتماعی سوچ ہے اس ملک کی۔ ہم سب کے اندر چھوٹا موٹا قانون کو توڑنے مروڑنے والی سوچ موجود ہے اور اسی کا مظاہرہ ان خاتون نے کیا۔‘
زبیر اعوان نامی ایک صارف نے لکھا: ’قابل نفرت اور شرمناک۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ وہ ایک پورے ادارے کو بدنام کر رہی ہیں۔ آرمی کو اپنے دفاتر سے ایسے دماغوں کو نکال دینا چاہیے۔ اس خاتون کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔ بہادر پولیس اہلکار کو سلام۔‘
علی رضا نامی صارف نے لکھا: ’کرنل کی بیوی نہ تو خود کرنل ہے اور نہ ہی اپنے آپ میں کوئی ادارہ۔ ویڈیو ایک عام شہری کی ہے، جس نے قانون توڑا اور سزا ملنی چاہیے۔‘
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق پرویز نے لکھا: ’مجھے امید ہے کہ قانون کے مطابق اس خاتون کے خلاف کیس درج کیا جائے گا اور انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ اپنے شوہر کی طرح نہیں جنھیں پولیس کے ساتھ نامناسب رویے پر ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔‘
سوشل میڈیا صارفین جہاں خاتون کے نامناسب رویے پر غصے کا اظہار کرتے رہے، وہیں اپنے فرائض سرانجام دینے والے اہلکار کو بھی سراہا گیا۔
منیب مونی نامی ایک صارف نے لکھا: ’قانون کی پاسداری کرنے والے اس پولیس اہلکار کو سلام، یہ میرے ہیرو ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’میں اس پولیس آفیسر کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور سٹیٹس کو، کو چیلنج کرنے پر ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘
- ایک گھنٹہ پہلے
پاکستان میں بدھ کی شب ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں خود کو پاکستانی فوج کے ایک افسر کی اہلیہ قرار دینے والی ایک خاتون کو سڑک پر ایک اہلکار سے بدکلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے پہلے حصے میں یہ خاتون اہلکار سے کہتی ہیں کہ وہ ایک کرنل کی بیوی ہیں اور انھیں سڑک پر نہیں روکا جا سکتا۔
ویڈیو کے دوسرے حصے میں مذکورہ خاتون گاڑی سے اتر کر سڑک پر لگی رکاوٹیں ہٹاتی ہیں اور اہلکار کو برا بھلا کہتے ہوئے وہاں سے روانہ ہو جاتی ہیں۔
اس سلسلے میں جب بی بی سی نے مقامی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو بارہا کوشش کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا تاہم نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 20 مئی کو شام پانچ بجے کے قریب صوبہ خیبرپختونخوا میں ہزارہ ایکسپریس وے پر مانسہرہ میں پیش آیا جب یہ خاتون مانسہرہ سے شنکیاری کی جانب سفر کر رہی تھیں۔
عسکری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ خاتون کے شوہر کا تعلق پاکستانی فوج سے ہے، جو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق عسکری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ افسر کو بھی ستمبر 2018 میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار سے بدتمیزی کرنے پر فرنٹیئر فورس رجمنٹ سینٹر سے باہر پوسٹ کر دیا گیا تھا۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’کرنل کی بیوی‘ نہ صرف ٹرینڈ کرنے لگا بلکہ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا اور صارفین یہ سوال کرتے نظر آئے ہیں کہ کیا ایک باوردی اہلکار کے ساتھ ایسا رویہ قابل قبول ہے۔
صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے خاتون کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
صحافی رائے ثاقب کھرل نے لکھا: ’کرنل کی بیگم کی وڈیو دیکھ کر ڈی پی او پاکپتن یاد آ گئے۔ ان کی فورس نے بھی خاتون اول کے سابقہ شوہر کی گاڑی کو روکا تھا۔ ’تم جانتے نہیں میں کون ہوں۔‘
رائے ثاقب نے مزید لکھا: ’اجتماعی سوچ ہے اس ملک کی۔ ہم سب کے اندر چھوٹا موٹا قانون کو توڑنے مروڑنے والی سوچ موجود ہے اور اسی کا مظاہرہ ان خاتون نے کیا۔‘
زبیر اعوان نامی ایک صارف نے لکھا: ’قابل نفرت اور شرمناک۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ وہ ایک پورے ادارے کو بدنام کر رہی ہیں۔ آرمی کو اپنے دفاتر سے ایسے دماغوں کو نکال دینا چاہیے۔ اس خاتون کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔ بہادر پولیس اہلکار کو سلام۔‘
علی رضا نامی صارف نے لکھا: ’کرنل کی بیوی نہ تو خود کرنل ہے اور نہ ہی اپنے آپ میں کوئی ادارہ۔ ویڈیو ایک عام شہری کی ہے، جس نے قانون توڑا اور سزا ملنی چاہیے۔‘
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق پرویز نے لکھا: ’مجھے امید ہے کہ قانون کے مطابق اس خاتون کے خلاف کیس درج کیا جائے گا اور انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ اپنے شوہر کی طرح نہیں جنھیں پولیس کے ساتھ نامناسب رویے پر ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔‘
سوشل میڈیا صارفین جہاں خاتون کے نامناسب رویے پر غصے کا اظہار کرتے رہے، وہیں اپنے فرائض سرانجام دینے والے اہلکار کو بھی سراہا گیا۔
منیب مونی نامی ایک صارف نے لکھا: ’قانون کی پاسداری کرنے والے اس پولیس اہلکار کو سلام، یہ میرے ہیرو ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’میں اس پولیس آفیسر کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور سٹیٹس کو، کو چیلنج کرنے پر ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘