ی مجھے یاد آیا میں کہہ کے گئی تھی کہ عارف کریم جی کی تعریف کرنی ھے تو جناب میں تعریف کرنے لگی ہوں ان کی
ان کے بعد عبداللہ اور طالوت کا نمبر ہو گا ، پھر تان شاید سخنور جی پہ جا ٹوٹے
تو بات ہو رہی تھی عارف کریم کی ، جن کا اوتار دیکھتے ہی لگتا ھے جیسے خانہ جنگی ہو رہی ہو،
موسم کا تغیر ان کا کچھ نہیں بگاڑ پاتا ، وہ کہیں آگ لگنے بم دھماکے خانہ جنگی کی خبر یوں سناتے ھیں جیسے کوئی لو سٹوری پڑھ رھے ہوں، کبھی سنجیدہ بات پہ آ کے یوں قہقہ لگا جائیں گے جیسے کسی نے ملا نصیر الدین کا لطیفہ سنا دیا ہو ، اور کبھی کسی مزاح نگار کی تحریر پہ ایسا منہ بنائیں گے جیسے عطااللہ نیازی کو سن لیا ہو
انھیں مشرق کی طرف جانے کو کہا جائے تو وہ مغرب کی طرف جائیں گے اور مغرب کی طرف کا کہا جائے تو مشرق کی طرف، سنتے کم اور بولتے بھی کم ہی ھیں، دوسروں کی بات کو نہ سمجھنے کی قسم اٹھا رکھی ھے، یہی وجہ ھے کہ دوسروں کی تحریروں پہ ایسے کمنٹس دیتے ھیں جیسے دشمن کی صفوں پہ شپ خون مارا جاتا ھے
باقی کل