منیب السلام علیکم
اچھی غزل ہے ماشاءاللہ ۔
کرنی ہے تو کر لو ورنہ معاف کرو
میں تو نہیں کہتا کہ مجھ سے بات کرو
"معاف" پہ کافی بات ہو چکی ویسے یہ اس بحر کی لچک کی وجہ سے درست بندھ گیا ہے یعنی بروزن "نجات" ۔اس شعر میں اصل سقم ہے "کہ" کا طویل باندھا جانا جو کسی ثقہ شاعر نے نہیں باندھا ۔اس کی جگہ " تم" کر دیں۔
ترمیم جو میں نے تجویز کی تھی۔پسند آئی تو رکھ لیں اگر بری لگی تو تہہ دل سے معافی کا خواستگار۔
اُس سے ہفتے دو ہفتے میں مل آؤ
کس نے کہا ہے پابوسی دن رات کرو
بھئی یہ حرکت بقول غالب سوتے میں بھی مت کیجیے ورنہ وہ ظالم بدگمان ہو جائے گا۔
عامل بابا پہلے اپنا جن پکڑو
بعد میں قابو اوروں کے جنات کرو
آہاہا۔
ہمت ہے تو ہم سخنِ منصور بنو
حوصلہ ہے تو پیرویِ سقراط کرو
خوب۔
کس نے کیا ہے؟ کس پہ کیا ہے؟ ہوش نہ ہو
کرنے ہوں تو ایسے احسانات کرو
واہ۔
ہمارے ماحول کے لحاظ سے میں پہلا مصرع تخصیص کے ساتھ یوں کہتا:
کون ہے؟کس مسلک کا ہے ؟یہ ہوش نہ ہو
بات وہ کیا ہے جس میں ہو اندازِ غیر
کرنی ہو تو اپنے ڈھب کی بات کرو
جالب یاد آگئے غالبا" انھوں نے فراق کے لیے کہا تھا:
اپنے انداز میں بات اپنی کہو
میر کا شعر تو میر کا شعر ہے
دیکھ لیجیے اگر آپ نے کچھ منفرد کہا ہے تو اپنا شعر رہنے دیں ،نہیں تو جالب کے شعر کو رہنے دیں
۔
آنسو دیکھ کے بھی تم ہنستے رہتے ہو
کچھ تو ہماری توقیرِ جذبات کرو
واہ
یوں ہی اپنے کلام سے محفل کو پر رونق رکھیے۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین۔