معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کسی ویکسین کی کمی ہے نہ سائیڈ ایفکیٹس، سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ شہری خود کو رجسٹر کروائیں اور ڈوز لگوائیں۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جتنی زیادہ ویکسین لگے گی تو شہری نارمل زندگی میں واپس آنا شروع ہو جائیں گے۔ حکومت لگاتار ویکسین خرید رہی ہے۔ سوشل میڈیا کی خبروں کو بغیر تصدیق آگے نہیں پھیلانا چاہیے۔ اگر کوئی سوال ہو تو این سی او سی یا ہیلتھ منسٹری کی ویب سائٹ پر کیے جا سکتے ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان میں لگنے والی تمام ویکسین محفوظ ہے جبکہ ایسٹرازنیکا کے فوائد زیادہ ہیں۔ دنیا کی مستند آرگنائزیشن نے اس کی منظوری دی ہے۔ یہ ویکسین چالیس سال سے زائد عمر والوں کو لگائی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن کو ایک ڈوز سائنو فارم لگی انھیں دوسری بھی وہی لگے گی۔ ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹ بارے بھی گفتگو کی جاتی ہے لیکن ابھی تک یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ 38 لاکھ ڈوز لگ چکی ہے، ان میں سے صرف 6 کیسز سیریس رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے پتا چلا کہ ان 6 کیسز کا ویکسین سے تعلق نہیں تھا۔ ایسٹرازنیکا آکسفورڈ یونیورسٹی کی دریافت ہے۔ اسے آج بھی آسٹریلیا، کینیڈا،سائپرس، فن لینڈ، جرمنی، آئرلینڈ اور جنوبی کوریا میں لوگوں کو لگایا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سائنوفارم کے حوالے سے غلط خبریں چلائی گئیں۔ سائنو فارم دستیاب ہے اور استعمال ہو رہی ہے۔ 16 مئی سے 30 سال سے زائد عمر والوں کی رجسٹریشن شروع ہو چکی ہے۔ شہری ایس ایم ایس کے ذریعے خود کو رجسٹرڈ کروائیں۔