کرونا وائرس: بائیولوجیکل ہتھیار یا قدرتی آفت؟

محمد وارث

لائبریرین
میری عادت ہے کہ میں کسی بھی جاری مسئلے پر کم پڑھتا اور کم سنتا ہوں اور جب وہ مسئلہ بیٹھ جاتا ہے، کچھ جذبات سرد ہوتے ہیں، کچھ چھپی باتیں ظاہر ہوتی ہیں اور جب کسی حد تک تصویر کے دونوں رخ نظر آنے لگتے ہیں تو پھر اس پر اپنا وقت صرف کرتا ہوں اور فی الحال کووڈ-19 کے ساتھ بھی یہی کر رہا ہوں لیکن کچھ سوال میرے ذہن میں ضرور موجود ہیں:

کیا انسان اس بات پر قادر ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنا سکے؟
اگر قادر ہے اور اس کے باوجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیا دنیا میں ایسی کوئی طاقت موجود ہے جو اس کو ہتھیار بنانے سے روکتی ہے؟
اگر قادر ہے اور اس کے باجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیاانسان کو کسی اخلاقی قدر نے ایسا کرنے سے روک رکھا ہے؟

اگر تو کسی طاقت نے روک رکھا ہے تو اسکی تلاش مجھے بھی ہے اور اگر انسان اخلاقی وجوہات کی بنا پر ایسے ہتھیار نہیں بناتا تو اسکی عظمت کو سلام!
 

سین خے

محفلین
میری عادت ہے کہ میں کسی بھی جاری مسئلے پر کم پڑھتا اور کم سنتا ہوں اور جب وہ مسئلہ بیٹھ جاتا ہے، کچھ جذبات سرد ہوتے ہیں، کچھ چھپی باتیں ظاہر ہوتی ہیں اور جب کسی حد تک تصویر کے دونوں رخ نظر آنے لگتے ہیں تو پھر اس پر اپنا وقت صرف کرتا ہوں اور فی الحال کووڈ-19 کے ساتھ بھی یہی کر رہا ہوں لیکن کچھ سوال میرے ذہن میں ضرور موجود ہیں:

کیا انسان اس بات پر قادر ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنا سکے؟
اگر قادر ہے اور اس کے باوجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیا دنیا میں ایسی کوئی طاقت موجود ہے جو اس کو ہتھیار بنانے سے روکتی ہے؟
اگر قادر ہے اور اس کے باجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیاانسان کو کسی اخلاقی قدر نے ایسا کرنے سے روک رکھا ہے؟

اگر تو کسی طاقت نے روک رکھا ہے تو اسکی تلاش مجھے بھی ہے اور اگر انسان اخلاقی وجوہات کی بنا پر ایسے ہتھیار نہیں بناتا تو اسکی عظمت کو سلام!

لیب میں واٸرس بنانےکے لٸے ایسے واٸرس کو لیا جاتا ہے جو کہ انسان میں بیماری پیدا کرنے کے قابل ہو۔ اس کو ریورس انجنٸیر کر کے پھر باٸیو ویپن بنایا جا سکتا ہے۔

فی الحال اتنی ترقی نہیں ہوٸی ہے کہ ایک ایسا واٸرس بنا دیا جاٸے جو کہ انسانی جسم میں پہلے کبھی بیماری پیدا کرنے کے قابل نہ رہا ہو۔

اس سلسلے میں میرے خیال سے biopreparat کےبارے میں پڑھنا دلچسپ رہے گا۔ یہاں بھی قدرتی طور پر پائے جانے والے واٸرسز کو weaponize کیا جاتا رہا ہے۔

Biopreparat - Wikipedia
 

La Alma

لائبریرین
کیا انسان اس بات پر قادر ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنا سکے؟
قطعیت میں امکان کی ویلیو صفر ہوتی ہے۔ جہاں کسی شے کی موجودگی یا غیر موجودگی کو ثابت کرنا باقی ہو وہاں امکان کبھی زیرو نہیں ہوتا۔ ممکن اور غیر ممکن کے بیچ ہزاروں امکانات ہوتے ہیں۔سائنس تو ویسے بھی انتہائی وسیع میدان ہے۔ اس لیے قطعیت سے اس بات کا انکار یااقرار نہیں کیا جا سکتا کہ انسان ابھی بائیولوجیکل ہتھیار بنانے کے قابل ہواہے یا نہیں۔
بالفرض بنا بھی لیا ہو تو کیا یہ توقع رکھنی درست ہو گی کہ ان کی تحقیقات کی عام پبلک تک کھلم کھلا رسائی ہو گی۔ عالمی طاقتوں کے اپنے اپنے خفیہ ایجنڈےاور مفادات ہوتے ہیں جنہیں یقینی طور پر ٹاپ سیکرٹ ہی رکھا جاتا ہو گا۔
اگر قادر ہے اور اس کے باوجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیا دنیا میں ایسی کوئی طاقت موجود ہے جو اس کو ہتھیار بنانے سے روکتی ہے؟
سر فہرست انٹرنیشنل لاز ہی ہیں جو ایسا کرنے سے روکتے ہیں۔ لیکن ان کی کیاکریڈیبیلیٹی ہے وہ سبھی جانتے ہیں۔ نیوکلئیر اور کیمیائی ہتھیار بنانے پرپابندی کا اطلاق بھی سب پر یکساں نہیں ہے۔ ایک طرف ایران کو صرف یورینیم افزودگی پر کئی سینکشنز کا سامنا ہے اور دوسری طرف ہیروشیما اور ناگاساکی کاایٹمی حملوں سے جو حال کیا گیا وہ سب کو معلوم ہے۔
اگر قادر ہے اور اس کے باجود ہتھیار نہیں بناتا تو کیاانسان کو کسی اخلاقی قدر نے ایسا کرنے سے روک رکھا ہے؟
اخلاقی اقدار تو اس بات کی اجازت بھی نہیں دیتیں کہ ڈرون حملے کیے جائیں۔دیگر مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے ہزاروں، لاکھوں لوگوں کی جان لیجائے۔ اگر اخلاقی اقدار کی بنا پر فیصلہ کرنا ہو تو بائیولوجیکل ہتھیاروں یا وائرس وغیرہ کا جنگی استعمال مُقابلتاً محفوظ طریقہ کار ہے۔ روایتی جنگوں میں انسانی جان کے علاوہ دیگر حیات ارضی، جانور، چرند پرند، جنگلات، نباتات،سڑکیں، پل، عمارتیں الغرض پورا انفرا سٹرکچر تباہ ہو جاتا ہے۔ سب کچھ سکریچ سے شروع کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ بائیولوجیکل وار میں صرف مخصوص کمیونٹی کو ہی ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ لہذا یہ جواز بھی نہیں دیا جا سکتا کہ اخلاقی اقدار ایسے ویپنز کی تیاری کی راہ میں مزاحم ہیں۔
 

سین خے

محفلین
آگر کسی جانور سے رینڈم وائرس لے کر جو کہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں اور پھر لاکھوں کروڑوں میوٹیشنز میں سب سے مناسب میوٹیشن چن کر اسے میوٹیٹ کروایا گیا ہے تو واقعی یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دیا جا سکے گا۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہر میوٹیشن (جو کہ لاکھوں کروڑوں میں ہو سکتی ہیں جاندار کے جینوم کو مد نظر رکھتے ہوئے) کا desired result بھی انسان معلوم کر چکا ہو خفیہ ریسرچز میں، تو یہ واقعی بہت بڑی بات ہوگی۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ جینومک سیکوئینسنگ میں کتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے اور اس طرح کسی رینڈم وائرس کی تلاش اور پھر اسے انسانی جسم کے لئے میوٹیٹ کروانے کے لئے کس قسم کی فنڈنگ اور ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سسٹمز اور سافٹ وئیرز کی ضرورت ہوگی۔
 

فاخر رضا

محفلین
کیا کسی نے بل گیٹس کی گفتگو سنی جو شاید ٢٠١٥ میں کی گئی جس میں ایک وائرس پینڈیمک کا ذکر ہے.
یہ کیسے predict کرتے ہیں.
 

La Alma

لائبریرین
کسی رینڈم وائرس کی تلاش اور پھر اسے انسانی جسم کے لئے میوٹیٹ کروانے کے لئے کس قسم کی فنڈنگ اور ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سسٹمز اور سافٹ وئیرز کی ضرورت ہوگی۔
جی ، سپیشل کمپیوٹر سسٹمز اور سافٹ ویئرز کی ضرورت ہوگی وگرنہ اینٹی وائرس پروگرامز اس وائرس کو ڈی بگ کر دیں گے۔ :):):)
 

محمد سعد

محفلین
کیا کسی نے بل گیٹس کی گفتگو سنی جو شاید ٢٠١٥ میں کی گئی جس میں ایک وائرس پینڈیمک کا ذکر ہے.
یہ کیسے predict کرتے ہیں.
جب ماضی میں درجنوں مثالیں موجود ہوں تو مستقبل میں ملتے جلتے مسائل کے امکان کی پیشن گوئی کون سا مشکل کام ہے۔ حیرت کی بات یہ نہیں کہ بل گیٹس نے ماضی کی مثالوں سے کیسے سیکھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ باقی سب نے کیوں کچھ نہیں سیکھا اور اس معاملے کو اتنا سنجیدہ نہیں لیا جتنا لینا چاہیے تھا۔ حالانکہ 2003ء کی سارس کی وباء کی مثال سامنے تھی۔
 

محمد سعد

محفلین
جبکہ بائیولوجیکل وار میں صرف مخصوص کمیونٹی کو ہی ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔
حیاتیاتی ہتھیار کا قابو سے باہر ہونا زیادہ آسان ہے۔ اگر مقصد یہ ہو کہ اثرات ایک مخصوص کمیونٹی سے باہر نہ نکلیں تو روایتی، ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار کہیں بہتر طور پر یہ کام کرتے ہیں۔ اگر مقصد ساتھ میں یہ بھی ہو کہ اپنے اوپر الزام نہ آئے تو وہاں کسی طرح خانہ جنگی شروع کروا دینے سے بہتر شاید ہی کوئی آپشن ہو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
"آر این اے وائرس "بہت جلد میوٹیٹ ہوتا ہے۔ وائرس کی ویکسین جو آج بنائی جائے گا پانچ سال بعد غیر موثر ہوگی۔
ویکسین ان لوگوں کو لگائی جائے گی جو ابھی وائرس کا شکار نہیں ہیں اور ان کی تعداد دنیا کی آبادی کا 99 فیصد ہے۔
فارما کمپینیاں کتنے پیسے کمائیں گی۔ یہ تصور کر لیجیے
 

محمد سعد

محفلین
"آر این اے وائرس "بہت جلد میوٹیٹ ہوتا ہے۔ وائرس کی ویکسین جو آج بنائی جائے گا پانچ سال بعد غیر موثر ہوگی۔
ویکسین ان لوگوں کو لگائی جائے گی جو ابھی وائرس کا شکار نہیں ہیں اور ان کی تعداد دنیا کی آبادی کا 99 فیصد ہے۔
فارما کمپینیاں کتنے پیسے کمائیں گی۔ یہ تصور کر لیجیے
اور اس سے ہمیں کیا نتیجہ نکالنا چاہیے؟ اس نتیجے تک پہنچنے کے لیے درکار سٹیپس کیا ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
قدرت کے بنائے ہوئے امیون سسٹم کی کیا ضرورت ہے اور امیون سسٹم کو طاقتور بنانے کے بجائے ویکسین لگاتے جائیں جو پانچ سال بعد غیر موثر ہو جائے؟
جب کہ وائرل انفیکشن سے ہونے والی شرح اموات 2 فیصد سے کم ہے۔تو آپ چاہتے ہیں کہ یہ شرح اموات 0 ہو جائے تا کہ آپ کبھی بھی مر نہ سکیں لیکن آر این اے وائرس نے آپ کا یہ پلان فیل کر دینا ہے کیوں کہ اس کی نئی میوٹیشن نے آپ کی ویکسین فیل کر دینی ہے اور پھر آپ کو موت آنی ہی آنی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
قدرت کے بنائے ہوئے امیون سسٹم کی کیا ضرورت ہے اور امیون سسٹم کو طاقتور بنانے کے بجائے ویکسین لگاتے جائیں جو پانچ سال بعد غیر موثر ہو جائے؟
جب کہ وائرل انفیکشن سے ہونے والی شرح اموات 2 فیصد سے کم ہے۔تو آپ چاہتے ہیں کہ یہ شرح اموات 0 ہو جائے تا کہ آپ کبھی بھی مر نہ سکیں لیکن آر این اے وائرس نے آپ کا یہ پلان فیل کر دینا ہے کیوں کہ اس کی نئی میوٹیشن نے آپ کی ویکسین فیل کر دینی ہے اور پھر آپ کو موت آنی ہی آنی ہے۔
ایسے تبصرے کے بعد آپ کو اس موضوع پر سنجیدہ لینا مشکل ہو گیا ہے۔
 
Top