محمد امین
لائبریرین
آپ کی حکومت ایک سولر پراجیکٹ ختم کر چکی ہے یہ کہہ کر کہ "یہ مہنگا ہے" شاید نواز شریف بھی متبادل ٹیکنالوجی ڈھونڈ رہے ہیں ۔۔۔۔
قائدَ اعظم سولر پارک بہت اچھا چل رہا ہے ختم تو نہیں ہوا۔۔۔
آپ کی حکومت ایک سولر پراجیکٹ ختم کر چکی ہے یہ کہہ کر کہ "یہ مہنگا ہے" شاید نواز شریف بھی متبادل ٹیکنالوجی ڈھونڈ رہے ہیں ۔۔۔۔
اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے
بحریہ ٹاؤنآپ کی بات کے اس حصے سے کہ "سولر پینلز کی ایفیشنسی بہت کم ہوتی ہے" سے تو کسی کو انکار نہیں لیکن اس کا بہتر اور کم خرچ متبادل کیا ہے؟
جہاں تک پہنچنے کیلئے توانائی پرپیچوئل موشن مشین سے حاصل ہوگیستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
روز نیوز چینلز پر مرد حضرات کو سیاسی موضوعات پر بُڑ بُڑ کرتے نہیں دیکھتیں؟افففف اتنے سئیریس موضوع کو مذاق بنا دیا آپ لوگوں نے۔۔۔ اور باتیں کتنی زیادہ کرتے ہیں آپ بھائی لوگ۔۔۔ عورتیں ایسے ہی بیچاریاں بدنام ہیں اس بارے میں
توانائی کو توا لگایا گیا ہے۔مذاق کہاں ہے؟ سیریس باتیں ہو رہی ہیں تونائی کے موضوع پر.
ہائیڈروجن پلاسما فیوژن "لامتناہی" توانائی فراہم کر سکتا ہے اگر یہ جرمن تجربہ کامیاب ہوگیا تو:فورس، پاور، اور انرجی تین مختلف کانسیپٹس ہیں۔ ان کو خلط ملط نہ کیجیے۔ گریویٹیشنل فورس فقط ایک فورس ہے اس سے از خود توانائی حاصل نہیں ہوتی۔ البتہ اس کی مدد سے توانائی کو ایک شکل سے دوسری شکل میں بدلنے میں مدد مل سکتی ہے۔ پرپیچؤل موشن مشینوں کو لے کر دنیا آج سے نہیں عرصہ دراز سے کئی کوشش کر چکی ہے۔ یہ ویڈیو ملاحظہ فرمائیں۔
میں ایک اپ کمنگ پراجیکٹ کی بات کر رہا تھا ہماری کمپنی پچھلے تین سال سے اس سولر پلانٹ کے ٹینڈرنگ پراسس اور ڈیزائین پراسس سے کزر رہی تھی ۔۔۔۔ تین سالوں میں کورین ، چائینز اور جرمن کمپنیز انوالو تھیں لیکن اب کچھ دن پہلے حکومت نے یہ کہہ کر پراجیکٹ کو اجازت نامہ نہیں دیا کہ یہ بہت مہنگا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔قائدَ اعظم سولر پارک بہت اچھا چل رہا ہے ختم تو نہیں ہوا۔۔۔
اچھا سلوشن ہے ۔۔۔توانائی سے بجلی پیدا کرنے سے بڑا مسئلہ اس پیدا کی ہوئی بجلی کو محفوظ کرنا ہے جو ہر قسم کے منصوبے کو مہنگا کر دیتا ہے۔ جب تک بیٹریز میں کوئی انقلاب نہیں آتا تب تک گھروں کی سطح پر سستی بجلی کا کوئی تصور نہیں۔
ایک کمرشل سستا طریقہ تو نمک میں حرارت محفوظ کرنے ہے جس سے سورج کی حرارت کو آئینوں کے ذریعے نمک میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بھی گھروں میں شاید ممکن نہ ہو۔ کیونکہ آپ نے کسی طریقہ سے نمک میں حرارت محفوظ بھی کر لی تو بعد میں اس حرارت کو استعمال کرکے بجلی پیدا کرنے کے لئے پانی چاہیے جس کو حاصل کرنے کے لئے آپ کا اچھا خاصہ خرچ ہو جائے گا۔
رہا سولر پینل تو اس کے اُوپر اس کی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت لکھی تو ہوتی ہے لیکن وہ اتنی توانائی گرمیوں میں دن کے کوئی چار گھنٹے ہی پیدا کر سکتا ہے جب سورج سوا نیزے پر ہو۔ باقی وقت تو اس سے نصف بھی نہیں پیدا کرتا جس کی ہم اس سے توقع کر رہے ہوتے ہیں اور نتیجہ سخت مایوسی کی صورت میں نکلتا ہے۔ اور سولر پینل + بیٹریز+ متفرق اخراجات کو اگر استعمال کی ہوئی بجلی پر تقسیم کر کے دیکھیں تو اس کی قیمت حکومتی بجلی کی قیمت سے تھوڑی ہی کم ہوتی ہے۔
بجلی بنانے کے ان سارے طریقوں کو ہم اس لئے آزمانا چاہ رہے ہیں کہ حکومت ہمیں مسلسل بجلی فراہم کرنے کے قاصر ہے۔ اس کے لئے ہم یو پی ایس استعمال کرتے ہیں اور یو پی ایس بھی بجلی کو محفوظ تو کرتا ہے لیکن ساتھ ساتھ وہ خود بھی استعمال کرتا رہتا ہے اور بیٹریز کا خرچ الگ سے ۔ یعنی ہم بجلی کی حکومتی قیمت میں خود سے اضافہ کر کے اپنے اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن یہ سب ہمیں قابل قبول ہے کیونکہ ہم بجلی سے جدائی اب برداشت نہیں کر سکتے۔
بجلی بنانے کے اور بھی طریقے موجود ہیں لیکن وہ گھروں میں ممکن نہیں یا اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں جیسے جنریٹر وغیرہ۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ہر توانائی کو بجلی بنا کر استعمال کرنے کی بجائے توانائیوں کو سیدھا استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جیسے روشنی سے بجلی بنا کر بجلی سے واپس روشنی بنانے کی بجائے ایسا انتظام کرنا چاہیے کہ روشنی گھر کے اندر پہنچ جائے جس کا ایک طریقہ تو تو گھروں کے ڈیزائن ایسے بنائے جائیں کہ روشنی زیادہ سے زیادہ پہنچے اور دوسرا طریقہ آئینوں، میٹل ٹیوبز یا فائبر آپٹک کے ذریعے گھروں میں روشنی پہنچانے کا بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اس طرف کوئی جاتا ہی نہیں۔ یا جیسے اُوپر میں نے نمک میں حرارت محفوظ کرنے کے بارے میں بتایا جس کی ایفیشنسی بہت زیادہ ہے ۔ اور اس حرارت کو سردیوں میں گھر کے اندر پہنچایا بھی جا سکتا ہے۔ یا اسطرح کے کئی اور طریقے جو توانائی کو بہتر طور پر سیدھا استعمال کرسکیں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ جس سے بجلی کا استعمال کم ہو گا اور اس طرح آپ بچائی ہوئی بجلی کو دوسرے مقاصد کے لئے استعمال بھی کر سکتے ہیں۔
توانائی سے بجلی پیدا کرنے سے بڑا مسئلہ اس پیدا کی ہوئی بجلی کو محفوظ کرنا ہے جو ہر قسم کے منصوبے کو مہنگا کر دیتا ہے۔ جب تک بیٹریز میں کوئی انقلاب نہیں آتا تب تک گھروں کی سطح پر سستی بجلی کا کوئی تصور نہیں۔
ایک کمرشل سستا طریقہ تو نمک میں حرارت محفوظ کرنے ہے جس سے سورج کی حرارت کو آئینوں کے ذریعے نمک میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بھی گھروں میں شاید ممکن نہ ہو۔ کیونکہ آپ نے کسی طریقہ سے نمک میں حرارت محفوظ بھی کر لی تو بعد میں اس حرارت کو استعمال کرکے بجلی پیدا کرنے کے لئے پانی چاہیے جس کو حاصل کرنے کے لئے آپ کا اچھا خاصہ خرچ ہو جائے گا۔
رہا سولر پینل تو اس کے اُوپر اس کی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت لکھی تو ہوتی ہے لیکن وہ اتنی توانائی گرمیوں میں دن کے کوئی چار گھنٹے ہی پیدا کر سکتا ہے جب سورج سوا نیزے پر ہو۔ باقی وقت تو اس سے نصف بھی نہیں پیدا کرتا جس کی ہم اس سے توقع کر رہے ہوتے ہیں اور نتیجہ سخت مایوسی کی صورت میں نکلتا ہے۔ اور سولر پینل + بیٹریز+ متفرق اخراجات کو اگر استعمال کی ہوئی بجلی پر تقسیم کر کے دیکھیں تو اس کی قیمت حکومتی بجلی کی قیمت سے تھوڑی ہی کم ہوتی ہے۔
بجلی بنانے کے ان سارے طریقوں کو ہم اس لئے آزمانا چاہ رہے ہیں کہ حکومت ہمیں مسلسل بجلی فراہم کرنے کے قاصر ہے۔ اس کے لئے ہم یو پی ایس استعمال کرتے ہیں اور یو پی ایس بھی بجلی کو محفوظ تو کرتا ہے لیکن ساتھ ساتھ وہ خود بھی استعمال کرتا رہتا ہے اور بیٹریز کا خرچ الگ سے ۔ یعنی ہم بجلی کی حکومتی قیمت میں خود سے اضافہ کر کے اپنے اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن یہ سب ہمیں قابل قبول ہے کیونکہ ہم بجلی سے جدائی اب برداشت نہیں کر سکتے۔
بجلی بنانے کے اور بھی طریقے موجود ہیں لیکن وہ گھروں میں ممکن نہیں یا اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں جیسے جنریٹر وغیرہ۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ہر توانائی کو بجلی بنا کر استعمال کرنے کی بجائے توانائیوں کو سیدھا استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جیسے روشنی سے بجلی بنا کر بجلی سے واپس روشنی بنانے کی بجائے ایسا انتظام کرنا چاہیے کہ روشنی گھر کے اندر پہنچ جائے جس کا ایک طریقہ تو تو گھروں کے ڈیزائن ایسے بنائے جائیں کہ روشنی زیادہ سے زیادہ پہنچے اور دوسرا طریقہ آئینوں، میٹل ٹیوبز یا فائبر آپٹک کے ذریعے گھروں میں روشنی پہنچانے کا بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اس طرف کوئی جاتا ہی نہیں۔ یا جیسے اُوپر میں نے نمک میں حرارت محفوظ کرنے کے بارے میں بتایا جس کی ایفیشنسی بہت زیادہ ہے ۔ اور اس حرارت کو سردیوں میں گھر کے اندر پہنچایا بھی جا سکتا ہے۔ یا اسطرح کے کئی اور طریقے جو توانائی کو بہتر طور پر سیدھا استعمال کرسکیں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ جس سے بجلی کا استعمال کم ہو گا اور اس طرح آپ بچائی ہوئی بجلی کو دوسرے مقاصد کے لئے استعمال بھی کر سکتے ہیں۔
انورٹر سٹیشن سے ڈائریکٹ فیڈرز سے کنیکٹ ۔۔۔۔۔سولر کا ڈومیسٹک استعمال واقعی میں اس وقت جیب پر کافی بھاری پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر بیٹریوں کے مسائل کی وجہ سے۔ لیکن ملکی سطح پر بیٹریوں کا مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ سولر پینلز سے بجلی گرڈ سے ڈائرکٹ کنکٹ کی جا سکتی ہے۔
میں ایک اپ کمنگ پراجیکٹ کی بات کر رہا تھا ہماری کمپنی پچھلے تین سال سے اس سولر پلانٹ کے ٹینڈرنگ پراسس اور ڈیزائین پراسس سے کزر رہی تھی ۔۔۔۔ تین سالوں میں کورین ، چائینز اور جرمن کمپنیز انوالو تھیں لیکن اب کچھ دن پہلے حکومت نے یہ کہہ کر پراجیکٹ کو اجازت نامہ نہیں دیا کہ یہ بہت مہنگا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔
کلائینٹ پلانٹ بنا کر حکومت کو بجلی سیل کرنا چاہتا تھا اور اور حکومت سے مکمل کورڈینیشن سے یہ سارا پراسیس چل رہا تھا ۔۔۔۔ اب سنا ہے کہ کلائینٹ حکومت کے خلاف عدالتی کاروائی کرنے کی سوچ رہا ہے ۔۔۔۔۔
ٹیسلا کی بیٹری شاید پچھلے سال ہی آئی تھی۔ اور میرا خیال ہے کہ وہ لیتھیم آئن بیٹری ہی تھی۔ تو سستی تو شاید نہ ہو لیکن ایک تو ٹیسلا کے برینڈ نیم و وسیع تجربے اور دوسرا بہتر ڈیزائن کی وجہ سے دیرپا ہو سکتی ہے۔ اور مسئلہ تو وہیں ہے کہ اخراجات میں بے حد اضافہ۔ جس سے ہم بچنا چاہتےہیں۔سولر کا ڈومیسٹک استعمال واقعی میں اس وقت جیب پر کافی بھاری پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر بیٹریوں کے مسائل کی وجہ سے۔ لیکن ملکی سطح پر بیٹریوں کا مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ سولر پینلز سے بجلی گرڈ سے ڈائرکٹ کنکٹ کی جا سکتی ہے۔
حال ہی میں امریکی کمپنی ٹیسلا نے پائدار اور سستی بیٹریاں بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ گھروں کے استعمال کے لئے ہیں۔ لیکن پاکستان تک ان کی رسائی شائد مستقبل قریب میں ممکن نہ ہو۔
سولر پینل پر جمی گرد شمسی توانائی کے نظام کی کارکردگی کو بہت متاثرکرتی ہے۔ مذکورہ منصوبے میں اس گرد کو ختم کرنے کے لیے کونسا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے؟میں ایک اپ کمنگ پراجیکٹ کی بات کر رہا تھا ہماری کمپنی پچھلے تین سال سے اس سولر پلانٹ کے ٹینڈرنگ پراسس اور ڈیزائین پراسس سے کزر رہی تھی ۔۔۔۔ تین سالوں میں کورین ، چائینز اور جرمن کمپنیز انوالو تھیں لیکن اب کچھ دن پہلے حکومت نے یہ کہہ کر پراجیکٹ کو اجازت نامہ نہیں دیا کہ یہ بہت مہنگا طریقہ ہے ۔۔۔۔۔
کلائینٹ پلانٹ بنا کر حکومت کو بجلی سیل کرنا چاہتا تھا اور اور حکومت سے مکمل کورڈینیشن سے یہ سارا پراسیس چل رہا تھا ۔۔۔۔ اب سنا ہے کہ کلائینٹ حکومت کے خلاف عدالتی کاروائی کرنے کی سوچ رہا ہے ۔۔۔۔۔