عاطف ملک
محفلین
یہ داستان ہے ایک پر اسرار سے شخص کی جو اردو محفل کی بزمِ سخن کا "سرسری" سا جائزہ لینے آیا تھا۔
وجہ وہی تھی جو عموماً اس طرح کی داستانوں میں سنتے اور پڑھتے آئے ہیں۔یعنی ایک ایسا "سانحہ اس کی جان پر گزرا تھا جو سخت ترین" تھا
ہمارے یہ دوست زندگی سے ایسے برگشتہ تھے کہ جناب اس بات پر بھی شکوہ کناں نظر آئے کہ ہمدم کی(غالباً بد) دعاؤں کے باوجود مرتے کیوں نہیں؟(اللہ ان کی عمر دراز کرے)
پر خدا کی قدرت ایسی کہ جناب نے کسی کے "چہرے سے سرکتے آنچل کو دیکھ" لیا اور وہ نازنیں بھی تو "گہنے پہنے،بندیا ٹانکے،بال سنوارے بیٹھی تھی"
نظر سے نظر ملنے کی دیر تھی اور ہمارے دوست کا "تبسم ہے کہ چھپائے نہیں چھپتا" ۔۔۔۔تب ہی ہمارے دوست نے ٹھان لی کہ چاہے جو بھی ہو، یہاں سے ہٹنا نہیں۔
لیکن چونکہ "بچوں میں اس زمانے کے دانائی بہت ہے"
اور "بہنوں کی حفاظت کو ایک بھائی بہت ہے"
اس نازنیں کے بھائی نے ہمارے دوست کی واردات پکڑ لی اور ایسی پکڑی کے پل بھر میں محلے میں واویلا مچا دیا۔
سارے کا سارا محلہ ہی ہمارے دوست کی جان کو آگیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ ہمارے دوست محلے بھر کے "دشنام کے پتھر دن ڈھلے صبر کے دریا میں بہا آتے ہیں۔"
لیکن یہاں کہانی میں ایک ٹوئسٹ (twist) ہے!
"خود پہ اترا عذاب دیکھ" کر ہمارے دوست کو نہ جانے کیا سوجھی کہ "شب و روز کے ہنگام" سے بیزار "لوٹا لینے" کے لیے،(اور اس بات پر میں آج تک حیران ہوں کہ کوئی شخص فقط ایک لوٹا لینے کیلیے اس حد تک کیسے جا سکتا ہے) "خلائی اڑان" بھر کے کہکشاؤں میں جا پہنچے۔۔۔۔۔وہاں انہوں نے سینکڑوں اختروں کو جگایا،اب اس میں بھی مجھے شدید اختر پسندی کا شائبہ نظر آتا ہے،لیکن میری کیا مجال کہ میں ان کے کسی کام پر کوئی اعتراض کروں۔
بہرحال...........ان اختروں نے نہ ان کو لوٹا دینا تھا،نہ ہی دیا،لیکن اک ایسا نسخہِ کیمییا عنایت کیا جس کی بدولت ہمارے یہ دوست آدمی "چکھ" کر۔۔۔۔۔۔۔۔جی ہاں! آپ درست سمجھے۔۔۔۔۔آدمی کو "چکھ" کر بتا دیتے ہیں کہ وہ "زبان کا میٹھا ہے پر دل کا کڑوا" ہے۔۔۔۔۔اب ایسے "آدم خور" شخص کی تعریف بھلا چند سطور میں کیسے بیان کی جا سکتی ہے،آپ ہی بتائیے؟؟؟؟
اگر اس ساری رام کہانی کے باوجود بھی آپ اس ہستی کو نہیں پہچان سکے تو ان کی پہچان ان ہی کی زبان سے کرائے دیتے ہیں
"ایک عالم مجھے جانے، میں ہوں کاشف اسرار"
میرے نہایت ہی محترم دوست جناب کاشف اسرار احمد بھائی کو ہزاری ہونے پر دل کی گہرائیوں سے بہت بہت بہت مبارکباد!
آپ بہت ہی اچھے شاعر ہیں اور اس سے کہیں زیادہ اچھے انسان ہیں۔
اللہ آپ کی صحت میں،عمر میں،آپ کے علم میں،آپ کے رزق میں برکت دے اور دنیا و آخرت کی ڈھیروں خوشیاں عطا کرے۔
آمین۔
وجہ وہی تھی جو عموماً اس طرح کی داستانوں میں سنتے اور پڑھتے آئے ہیں۔یعنی ایک ایسا "سانحہ اس کی جان پر گزرا تھا جو سخت ترین" تھا
ہمارے یہ دوست زندگی سے ایسے برگشتہ تھے کہ جناب اس بات پر بھی شکوہ کناں نظر آئے کہ ہمدم کی(غالباً بد) دعاؤں کے باوجود مرتے کیوں نہیں؟(اللہ ان کی عمر دراز کرے)
پر خدا کی قدرت ایسی کہ جناب نے کسی کے "چہرے سے سرکتے آنچل کو دیکھ" لیا اور وہ نازنیں بھی تو "گہنے پہنے،بندیا ٹانکے،بال سنوارے بیٹھی تھی"
نظر سے نظر ملنے کی دیر تھی اور ہمارے دوست کا "تبسم ہے کہ چھپائے نہیں چھپتا" ۔۔۔۔تب ہی ہمارے دوست نے ٹھان لی کہ چاہے جو بھی ہو، یہاں سے ہٹنا نہیں۔
لیکن چونکہ "بچوں میں اس زمانے کے دانائی بہت ہے"
اور "بہنوں کی حفاظت کو ایک بھائی بہت ہے"
اس نازنیں کے بھائی نے ہمارے دوست کی واردات پکڑ لی اور ایسی پکڑی کے پل بھر میں محلے میں واویلا مچا دیا۔
سارے کا سارا محلہ ہی ہمارے دوست کی جان کو آگیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ ہمارے دوست محلے بھر کے "دشنام کے پتھر دن ڈھلے صبر کے دریا میں بہا آتے ہیں۔"
لیکن یہاں کہانی میں ایک ٹوئسٹ (twist) ہے!
"خود پہ اترا عذاب دیکھ" کر ہمارے دوست کو نہ جانے کیا سوجھی کہ "شب و روز کے ہنگام" سے بیزار "لوٹا لینے" کے لیے،(اور اس بات پر میں آج تک حیران ہوں کہ کوئی شخص فقط ایک لوٹا لینے کیلیے اس حد تک کیسے جا سکتا ہے) "خلائی اڑان" بھر کے کہکشاؤں میں جا پہنچے۔۔۔۔۔وہاں انہوں نے سینکڑوں اختروں کو جگایا،اب اس میں بھی مجھے شدید اختر پسندی کا شائبہ نظر آتا ہے،لیکن میری کیا مجال کہ میں ان کے کسی کام پر کوئی اعتراض کروں۔
بہرحال...........ان اختروں نے نہ ان کو لوٹا دینا تھا،نہ ہی دیا،لیکن اک ایسا نسخہِ کیمییا عنایت کیا جس کی بدولت ہمارے یہ دوست آدمی "چکھ" کر۔۔۔۔۔۔۔۔جی ہاں! آپ درست سمجھے۔۔۔۔۔آدمی کو "چکھ" کر بتا دیتے ہیں کہ وہ "زبان کا میٹھا ہے پر دل کا کڑوا" ہے۔۔۔۔۔اب ایسے "آدم خور" شخص کی تعریف بھلا چند سطور میں کیسے بیان کی جا سکتی ہے،آپ ہی بتائیے؟؟؟؟
اگر اس ساری رام کہانی کے باوجود بھی آپ اس ہستی کو نہیں پہچان سکے تو ان کی پہچان ان ہی کی زبان سے کرائے دیتے ہیں
"ایک عالم مجھے جانے، میں ہوں کاشف اسرار"
میرے نہایت ہی محترم دوست جناب کاشف اسرار احمد بھائی کو ہزاری ہونے پر دل کی گہرائیوں سے بہت بہت بہت مبارکباد!
آپ بہت ہی اچھے شاعر ہیں اور اس سے کہیں زیادہ اچھے انسان ہیں۔
اللہ آپ کی صحت میں،عمر میں،آپ کے علم میں،آپ کے رزق میں برکت دے اور دنیا و آخرت کی ڈھیروں خوشیاں عطا کرے۔
آمین۔