کیا آپ ایصال ثواب کو نہیں مانتے؟ یعنی کیا آپ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب کا مردوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟
محدث
قرآن خوانی
محمد طالب حسین
دسمبر 14، 2014
یہ بدعت بھی برصغیر میں خوب پھیل گئی ہے۔ بعض نام نہاد موحد بھی اس بدعت میں مبتلا نظر آتے ہیں بلکہ بہت سے اسلام کی نشاة ثانیہ کی تحریکیں چلانے کے دعویدار ماڈرن قسم کے مفکر و دانشور بھی قرآن خوانی کی محفل میں سپارے ہاتھ میں لیئے ہل ہل کر پڑھتے اور لوگوں کو بخشتے بخشواتے ہیں نظر آتے ہیں ۔ علاوہ ازیں کچھ لوگوں نے اس بدعت میں اصافہ کرتے ہوئے ایک نئی شکل نکالی ہے وہ محلہ محلہ قرآن خوانی کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ ہر ہفتہ یہ لوگ کسی مخصو ص دن ﴿ عموماً جمعہ کے دن ﴾ برئے حصول خیر و برکت جمع ہو کر قرآن خوانی کرتے ہیں پھر اپنے محلہ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ محفل اختتام پذیر ہوتی ہے یعنی یہ قرآن مجید کے استعما ل کی ایک نئی صورت نکلی ہے ۔ جس مقصد عظیم کے لیئے حق تعالیٰ نے اس بلند مرتبہ کتاب کو نازل فرمایا ہے اسے سورہ محمد میں اس طرح بیان کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
کیا ہوا ا ن لوگوں کو کہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کر تے کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں ﴿ سورہ محمد آیت 24 ﴾
اس مقصد عظیم کو لوگوں نے پس پشت ڈال دیا ہے اور دوسرے طریقوں سے اس کو استعمال کرنے لگے ہیں۔ جن میں سر فہرست قرآن خوانی ہے یا پھر قسمیں کھانے ، نقشے بنانے ، تعویذ گنڈہ کرنے ، فالیں نکالنے ، دولہا دولہن کو اس کے نیچے سے گزارنے ، بیماروں کو اس کی ہوا دینے اور مردوں کو بخشوانے وغیرہ کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
کیا انہی مقاصد کیلئے رب عظیم نے اس کتاب عظیم کو نازل فرمایا تھا ؟
ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اسی قرآن میں ایک اور جگہ فرما رہا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ہم نے قرآن کو سمجھنے کیلئے آسان کر دیا پس ہے کوئی اس قرآن سے نصیحت پکڑنے والا ۔ ﴿ سورة القمر ﴾
جو لوگ قرآن خوانیوں کے ذریعے مردے بخشوانے کا منافع بخش کارو بار چلا رہے ہیں ان کی طبع نازک پر میری تحریر یقیناً گرں گزرے گی اور ان پر بھی جو لکیر کے فقیر بنے اپنے عزیزو اقارب کی اموات اور دیگر تعزیتی مجالس میں قرآن خوانیوں کا اہتما م کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید ہم اس طرح اپنے مرحومین کا حق ادا کر دیا ۔
میں انہیں آگاہ کرتا ہوں کی قرآن خوانی کا موجودہ طریقہ جو مردے بخشوانے کیلئے رائج کیا گیا ہے۔ یہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے بالکل خلاف اور سو فیصد بدعت ہے۔ یہ اپنی قرآن خوانیوں کے ذریعے اللہ کا غضب مول لے رہے ہیں کیونکہ جو عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اللہ کے نزدیک وہ عبادت نہیں بلکہ گناہ عظیم ہے۔ اگر مردوں کے لیئے قرآن خوانی جائز ہے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا اپنی بیٹیوں حضرت زینب ، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کیلئے ، اپنے محبوب ترین چچا اور رضا عی بھائی سید الشہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ وغیرہ کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیوں نہیں فرمایا ؟ اسی طرح خلفائے راشدین کے دور میں جید صحابہ کرام فوت ہوئے شہید ہوئے مگر قرآن خوانی کسی کیلئے نہیں ہوئی ۔
برادران اسلام قرآن مجید وہ کتاب ہے جسے حق تعالیٰ نے ہمار ا نظام حیات بنا کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا پس ہمیں چاہیئے کہ اس کتاب کو درسی کتب کی مانند پڑھیں لیکن تکریم کے ساتھ ، کیونکہ یہ خالق کا کلام ہے اس کا بہت کچھ ادب و احترام اس کے حاملوں پر واجب ہے۔ اس کے اوامر و احکام پر عمل کریں اس کے نواہی سے اجتناب کریں یہی اس کے نزول کی اصل غرض و غایت ہے۔ اگر ہم نے اس اصل غرض کو سامنے نہ رکھا اور قرآن خوانی جیسی جاہلانہ بدعتی رسم و رواج میں گرفتار رہے تو پھر قرآن مجید ہی کی زبانی وہ وعید بھی پڑھ لیجئے جو کہ بروز محشر اللہ جل جلالہ کی عدالت عالیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے شکایتاً ادا ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
اور رسول کہیں گے اے پروردگا ر بے شک میری امت نے اس قرآن سے دوری کو پکڑ لیا۔ ﴿ سورة الفرقان آیت 30 ﴾
یعنی پڑھتے تو تھے لیکن سمجھنے سے بے نیاز ہو کر رسما رسمی میں بدعت کی صورت میں پڑھا کرتے تھے ۔ نیز مردوں پر سورہ یسین پڑھنے والے بھی ذرا غور کریں ۔ اسی سورة یسین میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
نہ تو ہم نے اس ﴿ رسول ﴾ کو شاعری سکھلائی ہے اور نہ یہ اس کے لائق ہے وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو ڈرائے جو زندہ ہے اور کافروں پر ﴿ عذاب کی ﴾ حجت ثابت ہو جائے ۔
خلاصہ یہ کہ قرآن مجید زندوں کیلئے پڑھنے اور سمجھنے اور عمل کرنے کیلئے نازل ہوا ہے۔ مردوں پر پڑھنے یا قرآن خوانی کرنے کیلئے نہیں۔