کلام ضیاء مجبوری

مجبوری
کلام : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ (گوجرہ)
27-09-17 11:30 am
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم کو درایت کا سودا تھا ان کی روایت مجبوری
ہم کو تھی تحقیق سے رغبت ان کی جہالت مجبوری
ان کو مکتبِ صُوفی ومُلا ہم کو عزیز اقبال کا مسلک
اندھی عقیدت مجبوری تھی ، فہم و فراست مجبوری
ہم نے دیں کی بات کہی اور ان نے خوابوں والوں کی
ہم کو شریعت لازم ٹھہری ان کی طریقت مجبوری
اپنی طبعِ نازک پر تھا بار عجم کا اندیشہ
اپنا اپنا ذوقِ نظر ہے، حسنِ طبیعت مجبوری
جھگڑا تھا کس بات پہ یارو سمع و طاعت اصلِ دیں ہے
ان کو امامت کا تھا سودا اپنی خلافت مجبوری

ان کو کہانی سے رغبت تھی ہم کو ضیاءؔ درکار سبق
ان کا شجر تھا سیب اور گندم اپنی حقیقت مجبوری
 
مدیر کی آخری تدوین:
؟؟
کیا شریعت اور طریقت ایک دوسرے کی مخالف چیزیں ہیں؟
ہر گز نہیں۔۔۔۔ شریعت دستور العمل ہے تو طریقت تعمیلِ ارشاد کا نام ہے۔۔۔۔۔ زیرِ نظر نظم میں طریقت کا مفہوم لغوی نہیں بلکہ عمومی اصطلاحی اعتبار سے ہے جس کو تصوف کے پیرائے میں اخذ کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ خواب جس طرح علم کا ظنی ذریعہ تو ہیں مگر تحقیقی و مستند ذریعہ نہ ہونے کے باعث شریعت کا مدار نہیں بعینہ طریقت بمعنی تصوف کی بنیاد پر شریعت پر حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ شریعت کی اصل و بنیاد صرف احکامِ الہی ہیں اور اس کے بعد تعلیماتِ نبوی ﷺ ہیں۔ اس شعر کا پسِ منظر کچھ یوں تھا کہ ایک عزیز نے پیغام ارسال فرمایا کہ فلاں مشہور و معروف بزرگ نے خواب میں ایک مرحوم کی زبانی یہ فتویٰ صادر کیا کہ احباب کی قرآن خوانی کے باعث اس شخص کی بخشش کر دی گئی ہے۔
 
ہر گز نہیں۔۔۔۔ شریعت دستور العمل ہے تو طریقت تعمیلِ ارشاد کا نام ہے۔۔۔۔۔ زیرِ نظر نظم میں طریقت کا مفہوم لغوی نہیں بلکہ عمومی اصطلاحی اعتبار سے ہے جس کو تصوف کے پیرائے میں اخذ کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ خواب جس طرح علم کا ظنی ذریعہ تو ہیں مگر تحقیقی و مستند ذریعہ نہ ہونے کے باعث شریعت کا مدار نہیں بعینہ طریقت بمعنی تصوف کی بنیاد پر شریعت پر حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ شریعت کی اصل و بنیاد صرف احکامِ الہی ہیں اور اس کے بعد تعلیماتِ نبوی ﷺ ہیں۔ اس شعر کا پسِ منظر کچھ یوں تھا کہ ایک عزیز نے پیغام ارسال فرمایا کہ فلاں مشہور و معروف بزرگ نے خواب میں ایک مرحوم کی زبانی یہ فتویٰ صادر کیا کہ احباب کی قرآن خوانی کے باعث اس شخص کی بخشش کر دی گئی ہے۔
کیا آپ ایصال ثواب کو نہیں مانتے؟ یعنی کیا آپ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب کا مردوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟
 

سید عمران

محفلین
کیا آپ ایصال ثواب کو نہیں مانتے؟ یعنی کیا آپ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب کا مردوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟
غالباً ان کا اشارہ خواب کی صحت سے متعلق ہے نہ کہ ایصال ثواب کی اہمیت سے!!!
 
کیا آپ ایصال ثواب کو نہیں مانتے؟ یعنی کیا آپ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب کا مردوں کو فائدہ ہوسکتا ہے؟
محدث
قرآن خوانی
محمد طالب حسین
‏دسمبر 14، 2014
یہ بدعت بھی برصغیر میں خوب پھیل گئی ہے۔ بعض نام نہاد موحد بھی اس بدعت میں مبتلا نظر آتے ہیں بلکہ بہت سے اسلام کی نشاة ثانیہ کی تحریکیں چلانے کے دعویدار ماڈرن قسم کے مفکر و دانشور بھی قرآن خوانی کی محفل میں سپارے ہاتھ میں لیئے ہل ہل کر پڑھتے اور لوگوں کو بخشتے بخشواتے ہیں نظر آتے ہیں ۔ علاوہ ازیں کچھ لوگوں نے اس بدعت میں اصافہ کرتے ہوئے ایک نئی شکل نکالی ہے وہ محلہ محلہ قرآن خوانی کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ ہر ہفتہ یہ لوگ کسی مخصو ص دن ﴿ عموماً جمعہ کے دن ﴾ برئے حصول خیر و برکت جمع ہو کر قرآن خوانی کرتے ہیں پھر اپنے محلہ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ محفل اختتام پذیر ہوتی ہے یعنی یہ قرآن مجید کے استعما ل کی ایک نئی صورت نکلی ہے ۔ جس مقصد عظیم کے لیئے حق تعالیٰ نے اس بلند مرتبہ کتاب کو نازل فرمایا ہے اسے سورہ محمد میں اس طرح بیان کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
کیا ہوا ا ن لوگوں کو کہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کر تے کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں ﴿ سورہ محمد آیت 24 ﴾
اس مقصد عظیم کو لوگوں نے پس پشت ڈال دیا ہے اور دوسرے طریقوں سے اس کو استعمال کرنے لگے ہیں۔ جن میں سر فہرست قرآن خوانی ہے یا پھر قسمیں کھانے ، نقشے بنانے ، تعویذ گنڈہ کرنے ، فالیں نکالنے ، دولہا دولہن کو اس کے نیچے سے گزارنے ، بیماروں کو اس کی ہوا دینے اور مردوں کو بخشوانے وغیرہ کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
کیا انہی مقاصد کیلئے رب عظیم نے اس کتاب عظیم کو نازل فرمایا تھا ؟
ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اسی قرآن میں ایک اور جگہ فرما رہا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ہم نے قرآن کو سمجھنے کیلئے آسان کر دیا پس ہے کوئی اس قرآن سے نصیحت پکڑنے والا ۔ ﴿ سورة القمر ﴾
جو لوگ قرآن خوانیوں کے ذریعے مردے بخشوانے کا منافع بخش کارو بار چلا رہے ہیں ان کی طبع نازک پر میری تحریر یقیناً گرں گزرے گی اور ان پر بھی جو لکیر کے فقیر بنے اپنے عزیزو اقارب کی اموات اور دیگر تعزیتی مجالس میں قرآن خوانیوں کا اہتما م کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید ہم اس طرح اپنے مرحومین کا حق ادا کر دیا ۔
میں انہیں آگاہ کرتا ہوں کی قرآن خوانی کا موجودہ طریقہ جو مردے بخشوانے کیلئے رائج کیا گیا ہے۔ یہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے بالکل خلاف اور سو فیصد بدعت ہے۔ یہ اپنی قرآن خوانیوں کے ذریعے اللہ کا غضب مول لے رہے ہیں کیونکہ جو عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اللہ کے نزدیک وہ عبادت نہیں بلکہ گناہ عظیم ہے۔ اگر مردوں کے لیئے قرآن خوانی جائز ہے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا اپنی بیٹیوں حضرت زینب ، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کیلئے ، اپنے محبوب ترین چچا اور رضا عی بھائی سید الشہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ وغیرہ کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیوں نہیں فرمایا ؟ اسی طرح خلفائے راشدین کے دور میں جید صحابہ کرام فوت ہوئے شہید ہوئے مگر قرآن خوانی کسی کیلئے نہیں ہوئی ۔
برادران اسلام قرآن مجید وہ کتاب ہے جسے حق تعالیٰ نے ہمار ا نظام حیات بنا کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا پس ہمیں چاہیئے کہ اس کتاب کو درسی کتب کی مانند پڑھیں لیکن تکریم کے ساتھ ، کیونکہ یہ خالق کا کلام ہے اس کا بہت کچھ ادب و احترام اس کے حاملوں پر واجب ہے۔ اس کے اوامر و احکام پر عمل کریں اس کے نواہی سے اجتناب کریں یہی اس کے نزول کی اصل غرض و غایت ہے۔ اگر ہم نے اس اصل غرض کو سامنے نہ رکھا اور قرآن خوانی جیسی جاہلانہ بدعتی رسم و رواج میں گرفتار رہے تو پھر قرآن مجید ہی کی زبانی وہ وعید بھی پڑھ لیجئے جو کہ بروز محشر اللہ جل جلالہ کی عدالت عالیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے شکایتاً ادا ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
اور رسول کہیں گے اے پروردگا ر بے شک میری امت نے اس قرآن سے دوری کو پکڑ لیا۔ ﴿ سورة الفرقان آیت 30 ﴾
یعنی پڑھتے تو تھے لیکن سمجھنے سے بے نیاز ہو کر رسما رسمی میں بدعت کی صورت میں پڑھا کرتے تھے ۔ نیز مردوں پر سورہ یسین پڑھنے والے بھی ذرا غور کریں ۔ اسی سورة یسین میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
نہ تو ہم نے اس ﴿ رسول ﴾ کو شاعری سکھلائی ہے اور نہ یہ اس کے لائق ہے وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو ڈرائے جو زندہ ہے اور کافروں پر ﴿ عذاب کی ﴾ حجت ثابت ہو جائے ۔
خلاصہ یہ کہ قرآن مجید زندوں کیلئے پڑھنے اور سمجھنے اور عمل کرنے کیلئے نازل ہوا ہے۔ مردوں پر پڑھنے یا قرآن خوانی کرنے کیلئے نہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اتنا لمبا تبصرہ لکھ دیا۔۔۔
اور ان احادیث کو چھوڑ دیا جن میں ایصال ثواب اور مردوں کو بخشوانے کے طریقے موجود ہیں!!!
 
یعنی آپ قرآن خوانی کر کے ایصال ثواب پر یقین نہیں رکھتے۔ :)
جی ہاں
الحمد للہ
میں قرآن فہمی پر یقین رکھتا ہوں نہ کہ قرآن خوانی پر۔ اسی طرح میں اکتسابِ ثواب اور صدقہ جاریہ کو تو مانتا ہوں مگر ایصالِ ثواب کو نہیں۔
ببندِ صوفی و ملا اسیری
حیات از حکمتِ قرآں مگیری
باآیاتش ترا کارِ جز ایں نیست
کہ از یٰسینِ اُو آساں بہ میری
(اقبال)​
تو کہ صوفی و ملا کی زنجیروں کا اسیر ہے
تو نے حکمتِ قرآں سے حیات حاصل نہیں کی
اس کی آیات سے تجھے بس یہی سروکار ہے
کہ اس کی سورة یاسین سے مرنا آسان ہو جاتا ہے
 
ان احادیث کو چھوڑ دیا جن میں ایصال ثواب اور مردوں کو بخشوانے کے طریقے موجود ہیں!!
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ سب محقق علماء کے نزدیک قطعی من گھڑت ہیں۔ آپ ان پر Youtube پر موجود غامدی صاحب ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ، ڈاکٹر اسرار احمد وغیرھم کی ویڈیوز بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ نہ بھی ہو پھر بھی ایصال ثواب کی تمام روایات واضح نصوصِ قرآنی کے خلاف ہونے کے باعث محدثین کے پہلے ہی اصولِ درایت پر صادق نہیں آتیں۔
تمدن تصوف شریعت کلام
بتان عجم کے پجاری تمام
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
(اقبال)​
 
اتنا لمبا تبصرہ لکھ دیا۔۔۔
اور ان احادیث کو چھوڑ دیا جن میں ایصال ثواب اور مردوں کو بخشوانے کے طریقے موجود ہیں!!!

ان احادیث کو چھوڑ دیا جن میں ایصال ثواب اور مردوں کو بخشوانے کے طریقے موجود ہیں!!
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ سب محقق علماء کے نزدیک قطعی من گھڑت ہیں۔ آپ ان پر Youtube پر موجود غامدی صاحب ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ، ڈاکٹر اسرار احمد وغیرھم کی ویڈیوز بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ نہ بھی ہو پھر بھی ایصال ثواب کی تمام روایات واضح نصوصِ قرآنی کے خلاف ہونے کے باعث محدثین کے پہلے ہی اصولِ درایت پر صادق نہیں آتیں۔
تمدن تصوف شریعت کلام
بتان عجم کے پجاری تمام
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
(اقبال)
 

سید عمران

محفلین
ان احادیث کو چھوڑ دیا جن میں ایصال ثواب اور مردوں کو بخشوانے کے طریقے موجود ہیں!!
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ سب محقق علماء کے نزدیک قطعی من گھڑت ہیں۔ آپ ان پر Youtube پر موجود غامدی صاحب ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ، ڈاکٹر اسرار احمد وغیرھم کی ویڈیوز بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ نہ بھی ہو پھر بھی ایصال ثواب کی تمام روایات واضح نصوصِ قرآنی کے خلاف ہونے کے باعث محدثین کے پہلے ہی اصولِ درایت پر صادق نہیں آتیں۔
تمدن تصوف شریعت کلام
بتان عجم کے پجاری تمام
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
(اقبال)
مثلا کون سی احادیث من گھڑت ہیں؟؟؟
 

فاخر رضا

محفلین
محدث
قرآن خوانی
محمد طالب حسین
‏دسمبر 14، 2014
یہ بدعت بھی برصغیر میں خوب پھیل گئی ہے۔ بعض نام نہاد موحد بھی اس بدعت میں مبتلا نظر آتے ہیں بلکہ بہت سے اسلام کی نشاة ثانیہ کی تحریکیں چلانے کے دعویدار ماڈرن قسم کے مفکر و دانشور بھی قرآن خوانی کی محفل میں سپارے ہاتھ میں لیئے ہل ہل کر پڑھتے اور لوگوں کو بخشتے بخشواتے ہیں نظر آتے ہیں ۔ علاوہ ازیں کچھ لوگوں نے اس بدعت میں اصافہ کرتے ہوئے ایک نئی شکل نکالی ہے وہ محلہ محلہ قرآن خوانی کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ ہر ہفتہ یہ لوگ کسی مخصو ص دن ﴿ عموماً جمعہ کے دن ﴾ برئے حصول خیر و برکت جمع ہو کر قرآن خوانی کرتے ہیں پھر اپنے محلہ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ محفل اختتام پذیر ہوتی ہے یعنی یہ قرآن مجید کے استعما ل کی ایک نئی صورت نکلی ہے ۔ جس مقصد عظیم کے لیئے حق تعالیٰ نے اس بلند مرتبہ کتاب کو نازل فرمایا ہے اسے سورہ محمد میں اس طرح بیان کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
کیا ہوا ا ن لوگوں کو کہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کر تے کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں ﴿ سورہ محمد آیت 24 ﴾
اس مقصد عظیم کو لوگوں نے پس پشت ڈال دیا ہے اور دوسرے طریقوں سے اس کو استعمال کرنے لگے ہیں۔ جن میں سر فہرست قرآن خوانی ہے یا پھر قسمیں کھانے ، نقشے بنانے ، تعویذ گنڈہ کرنے ، فالیں نکالنے ، دولہا دولہن کو اس کے نیچے سے گزارنے ، بیماروں کو اس کی ہوا دینے اور مردوں کو بخشوانے وغیرہ کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
کیا انہی مقاصد کیلئے رب عظیم نے اس کتاب عظیم کو نازل فرمایا تھا ؟
ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اسی قرآن میں ایک اور جگہ فرما رہا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ہم نے قرآن کو سمجھنے کیلئے آسان کر دیا پس ہے کوئی اس قرآن سے نصیحت پکڑنے والا ۔ ﴿ سورة القمر ﴾
جو لوگ قرآن خوانیوں کے ذریعے مردے بخشوانے کا منافع بخش کارو بار چلا رہے ہیں ان کی طبع نازک پر میری تحریر یقیناً گرں گزرے گی اور ان پر بھی جو لکیر کے فقیر بنے اپنے عزیزو اقارب کی اموات اور دیگر تعزیتی مجالس میں قرآن خوانیوں کا اہتما م کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید ہم اس طرح اپنے مرحومین کا حق ادا کر دیا ۔
میں انہیں آگاہ کرتا ہوں کی قرآن خوانی کا موجودہ طریقہ جو مردے بخشوانے کیلئے رائج کیا گیا ہے۔ یہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے بالکل خلاف اور سو فیصد بدعت ہے۔ یہ اپنی قرآن خوانیوں کے ذریعے اللہ کا غضب مول لے رہے ہیں کیونکہ جو عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اللہ کے نزدیک وہ عبادت نہیں بلکہ گناہ عظیم ہے۔ اگر مردوں کے لیئے قرآن خوانی جائز ہے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا اپنی بیٹیوں حضرت زینب ، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کیلئے ، اپنے محبوب ترین چچا اور رضا عی بھائی سید الشہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ وغیرہ کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیوں نہیں فرمایا ؟ اسی طرح خلفائے راشدین کے دور میں جید صحابہ کرام فوت ہوئے شہید ہوئے مگر قرآن خوانی کسی کیلئے نہیں ہوئی ۔
برادران اسلام قرآن مجید وہ کتاب ہے جسے حق تعالیٰ نے ہمار ا نظام حیات بنا کر ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا پس ہمیں چاہیئے کہ اس کتاب کو درسی کتب کی مانند پڑھیں لیکن تکریم کے ساتھ ، کیونکہ یہ خالق کا کلام ہے اس کا بہت کچھ ادب و احترام اس کے حاملوں پر واجب ہے۔ اس کے اوامر و احکام پر عمل کریں اس کے نواہی سے اجتناب کریں یہی اس کے نزول کی اصل غرض و غایت ہے۔ اگر ہم نے اس اصل غرض کو سامنے نہ رکھا اور قرآن خوانی جیسی جاہلانہ بدعتی رسم و رواج میں گرفتار رہے تو پھر قرآن مجید ہی کی زبانی وہ وعید بھی پڑھ لیجئے جو کہ بروز محشر اللہ جل جلالہ کی عدالت عالیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے شکایتاً ادا ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
اور رسول کہیں گے اے پروردگا ر بے شک میری امت نے اس قرآن سے دوری کو پکڑ لیا۔ ﴿ سورة الفرقان آیت 30 ﴾
یعنی پڑھتے تو تھے لیکن سمجھنے سے بے نیاز ہو کر رسما رسمی میں بدعت کی صورت میں پڑھا کرتے تھے ۔ نیز مردوں پر سورہ یسین پڑھنے والے بھی ذرا غور کریں ۔ اسی سورة یسین میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
نہ تو ہم نے اس ﴿ رسول ﴾ کو شاعری سکھلائی ہے اور نہ یہ اس کے لائق ہے وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو ڈرائے جو زندہ ہے اور کافروں پر ﴿ عذاب کی ﴾ حجت ثابت ہو جائے ۔
خلاصہ یہ کہ قرآن مجید زندوں کیلئے پڑھنے اور سمجھنے اور عمل کرنے کیلئے نازل ہوا ہے۔ مردوں پر پڑھنے یا قرآن خوانی کرنے کیلئے نہیں۔
کیا آپ تراویح کو بدعت سمجھتے ہیں جیسا کہ غامدی صاحب کا نظریہ ہے، وہاں بھی تو تیزی سے بغیر سمجھے قرآن پڑھتے ہیں اور یہ رسول کی وفات کے بعد ایجاد ہوئی ( بقول غامدی) وہ کہتے ہیں کہ یہ تہجد کی نماز تھی جسے انتظامی طور پر جماعت کردیا گیا
ایصال ثواب تو ایک معاملہ ہے آپ نے تو امامت اور خلافت کو بھی لڑوا دیا ہے. آپ ہیں کون بھائی
 

فاخر رضا

محفلین
آپ کے تقریباً ہر شعر پر تحقیقی حوالے سے اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے اور اسے خود بدعت ایجاد کرنا ثابت کیا جاسکتا ہے
 
آپ کے تقریباً ہر شعر پر تحقیقی حوالے سے اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے اور اسے خود بدعت ایجاد کرنا ثابت کیا جاسکتا ہے
برادرم ! میں آپ ہی کا بھائی ہوں۔ خواہ مجھے انسان بھائی سمجھ لیں یا مسلمان بھائی سمجھ لیں بہرحال اولادِبنی آدم ہوں اور بنا بر ایں تمام انسانوں کی نسلی مساوات کا قائل ہوں یعنی سید و سادات کی برتری کے افسانوں کو نسل پرستی اور انسانی مساوات کے منافی سمجھتا ہوں جیسا کہ حبیبِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی عرب کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فوقیت نہیں ہے اور جاہلیت کے تمام غرور آپ ﷺ کے قدموں تلے ہیں بقولِ فرازؔ
سب انساں برابر ہیں
ان میں
کوئی کم نسب
کوئی برتر نہیں ہے
یعنی آزر کے نطفے سے ابراہیم علیہ السلام پیدا ہو سکتے ہیں اور نوح کے نطفے سے ان کا کافر بیٹا۔۔ بنی اسرائیل پیغمبروں کی اولاد ہونے کے باوجود لعنتی قرار پاتے ہیں اور ایمان لا کر دشمنِ اسلام ابوسفیان حضرت ابوسفیان رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ہو جاتے ہیں اور تاتاری صنم خانے سے نکل کر کعبے کے پاسباں بن جاتے ہیں۔ نظریہ امامت اپنے معروف معنوں میں چونکہ نسل پرستی پر مبنی ہے اور خلافت مسلمانوں کے نظمِ اجتماعی سے عبارت ہے لہذا میں نے ان دونوں کا تقابل اس حوالے سے کیا تھا ورنہ خلیفہ ہی امام اور امام ہی خلیفہ ہوا کرتا تھا۔ میرا مسلک مسلکِ تحقیق ہے اور میں سرسید اقبال اور قائداعظم رحمھم اللّٰہ کو اپنا امام سمجھتا ہوں جو نہ سنی تھے نہ شیعہ تھے
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نہ ابلہ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند
من بندہ آزادم عشق است امامِ من
 

امان زرگر

محفلین
شاید آپ کو مزید قرآن فہمی کی ضرورت ہے۔۔۔ ادوارِ قدیم کے علماء کی تفاسیر کا مطالعہ کیجئے۔ ادوارِ جدید تو پر فتن ٹھہرے۔۔۔
 
Top