کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے فی گھرانہ تقسیم ہوں گے، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے فی گھرانہ تقسیم ہوں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک بدھ 8 اپريل 2020
2030184-imrankhan-1586350183-922-640x480.jpg

سب سےدرخواست کرتا ہوں کہ خدا کے واسطہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے مستحق عوام میں تقسیم ہوں گے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ پاکستان کو کورونا وبا جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں، جتنے زیادہ لوگ جمع ہوں گے بیماری اتنی تیزی سے پھیلے گی، جنہیں بیماری لگتی ان میں سے85 لوگوں کو خاص فرق نہیں پڑے گا، وہ اسپتال جائے بغیر بھی ٹھیک ہوجائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر ملک میں اس بیماری کا پھیلاوَ مختلف ہے، پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں بیماری ان پر اثر نہیں کرے گی، کئی علاقوں میں لوگ احتیاط نہیں کررہے، کسی نوجوان کو بیماری لگی تو اس کے گھر میں موجود بزرگوں کو خطرہ ہوسکتا ہے، اپریل کے آخر تک کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے، ہر 100 میں سے ایک یا دو افراد اس بیماری سے مرسکتے ہیں، کورونا کیسز کی تعداد بڑھی تو ہمارے پاس اتنے وینٹی لیٹرز نہیں ہیں کہ ان کا علاج ہو سکے، سب سےدرخواست کرتا ہوں کہ خدا کے واسطہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں جب کورونا کیسز سامنے آنا شروع ہوئے تو ہم نے تین ہفتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، لاک ڈاؤن کے پیش نظر ہم نے اسکول ، کالجز اور جامعات بند کردیئے، فیکٹریاں اور دکانیں بند کیں، لیکن یہ سوچ بھی تھی کہ جب ہم لاک ڈاؤن کریں گے توغریب ترین طبقے پر کیا اثرات پڑیں گے، پاکستان میں 5 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، چین نے لاک ڈاؤ ن کرکے لوگوں کو گھروں پرکھاناپہنچایا، لاک ڈاون اس وقت کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھروں پر کھانا اور بنیادی ضروریات دستیاب ہوں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑاچیلنج غریب طبقے کو ریلیف کیسے دینا ہے، ہم نے 22 کروڑ لوگوں کوکھانا پینا فراہم کرنا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ زرعی سیکٹرکو مکمل طور پر کام کرنےدینا ہے،ان سے کہا ہے کہ ان کیلئے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے، اصل لاک ڈاؤن ہم نےشہروں میں کیا ہے، 14 اپریل سے کنسٹرکشن سیکٹر کو کھولا جارہا ہے، آئندہ دو ہفتوں میں 144 ارب روپے نچلے طبقے تک تقسیم کردیں گے، احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے، ایس ایم ایس کےذریعےلوگوں کا ڈیٹا آرہا ہے، جن کی جانچ نادرا سے کرائی جائے گی، کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے مستحق عوام میں تقسیم ہوں گے، ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو کل سے پیسے فراہم کیےجائیں گے۔
 
کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے فی گھرانہ تقسیم ہوں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک بدھ 8 اپريل 2020
2030184-imrankhan-1586350183-922-640x480.jpg

سب سےدرخواست کرتا ہوں کہ خدا کے واسطہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، عمران خان۔ فوٹو:فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے مستحق عوام میں تقسیم ہوں گے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ پاکستان کو کورونا وبا جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں، جتنے زیادہ لوگ جمع ہوں گے بیماری اتنی تیزی سے پھیلے گی، جنہیں بیماری لگتی ان میں سے85 لوگوں کو خاص فرق نہیں پڑے گا، وہ اسپتال جائے بغیر بھی ٹھیک ہوجائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر ملک میں اس بیماری کا پھیلاوَ مختلف ہے، پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں بیماری ان پر اثر نہیں کرے گی، کئی علاقوں میں لوگ احتیاط نہیں کررہے، کسی نوجوان کو بیماری لگی تو اس کے گھر میں موجود بزرگوں کو خطرہ ہوسکتا ہے، اپریل کے آخر تک کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے، ہر 100 میں سے ایک یا دو افراد اس بیماری سے مرسکتے ہیں، کورونا کیسز کی تعداد بڑھی تو ہمارے پاس اتنے وینٹی لیٹرز نہیں ہیں کہ ان کا علاج ہو سکے، سب سےدرخواست کرتا ہوں کہ خدا کے واسطہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں جب کورونا کیسز سامنے آنا شروع ہوئے تو ہم نے تین ہفتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، لاک ڈاؤن کے پیش نظر ہم نے اسکول ، کالجز اور جامعات بند کردیئے، فیکٹریاں اور دکانیں بند کیں، لیکن یہ سوچ بھی تھی کہ جب ہم لاک ڈاؤن کریں گے توغریب ترین طبقے پر کیا اثرات پڑیں گے، پاکستان میں 5 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، چین نے لاک ڈاؤ ن کرکے لوگوں کو گھروں پرکھاناپہنچایا، لاک ڈاون اس وقت کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھروں پر کھانا اور بنیادی ضروریات دستیاب ہوں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑاچیلنج غریب طبقے کو ریلیف کیسے دینا ہے، ہم نے 22 کروڑ لوگوں کوکھانا پینا فراہم کرنا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ زرعی سیکٹرکو مکمل طور پر کام کرنےدینا ہے،ان سے کہا ہے کہ ان کیلئے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے، اصل لاک ڈاؤن ہم نےشہروں میں کیا ہے، 14 اپریل سے کنسٹرکشن سیکٹر کو کھولا جارہا ہے، آئندہ دو ہفتوں میں 144 ارب روپے نچلے طبقے تک تقسیم کردیں گے، احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے، ایس ایم ایس کےذریعےلوگوں کا ڈیٹا آرہا ہے، جن کی جانچ نادرا سے کرائی جائے گی، کل سے17 ہزار مقامات سے 12 ہزار روپے مستحق عوام میں تقسیم ہوں گے، ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو کل سے پیسے فراہم کیےجائیں گے۔
اپنے ساتھیوں، سرمایہ کاروں کی کرپشن اور اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے کچھ بھی کریں گے اب تو!!!
 

جاسم محمد

محفلین
اپنے ساتھیوں، سرمایہ کاروں کی کرپشن اور اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے کچھ بھی کریں گے اب تو!!!
کتنے کمیشن ن لیگ نے بنائے اور کتنوں کی رپورٹ پبلک کی ؟
بغض عمران لاعلاج ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ اچھا اقدام ہے۔ امید ہے کہ بد عنوانی سے بچنے کی کوشش کی جائے گی۔ ہم سب کو کم از کم کورونا وائرس کے مسئلے کے پیش نظر تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کا کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ اچھا اقدام ہے۔ امید ہے کہ بد عنوانی سے بچنے کی کوشش کی جائے گی۔ ہم سب کو کم از کم کورونا وائرس کے مسئلے کے پیش نظر تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر حکومت کا کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔
بدعنوانی سے بچنے کیلئے ہر درخواست گزار کا ڈیٹا نادرا اور دیگر قومی ڈیٹابیس سے آٹو میٹک گزارہ جاتا ہے۔ یوں ہیومن ایرر یا کرپشن کا عنصر بہت کم رہ جاتا ہے۔ یاد رہے کہ یہ رقوم ہر غریب گھرانے کے ایک ہی فرد کو ملیں گی۔ اگر ایک گھرانے سے کئی افراد نے اپلائی کر رکھا ہے تو ان کو فون پر میسیج چلا جاتا ہے کہ پیسے کس کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئے ہیں۔ یوں ڈبل پیمنٹ اور بدعنوانی ممکن نہیں ہو سکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
چلیں کر تو رہے ہیں چاہے کسی لیے بھی کر رہے ہوں.
پاکستان میں صدارتی نظام ہوتا تو جس کو زیادہ ووٹ پڑتے وہ با آسانی اقتدار میں آکر اپنی حکومت بنا لیتا۔ بد قسمتی سے یہاں پارلیمانی نظام نافذ ہے جہاں ووٹ پڑتا نہیں بکتا ہے۔
۲۰۱۸ کے الیکشن میں عمران خان پانچ حلقوں سے کھڑے ہوئے اور پانچوں کے پانچوں جیتے۔ صدارتی نظام میں وہ بغیر کسی سے فیور لئے باآسانی حکومت بنا سکتے تھے۔ لیکن پارلیمانی نظام میں سیاسی جوڑ توڑ کی وجہ سے جہانگیر ترین جیسے مافیاز کی امداد لئے بغیر حکومت بن نہیں سکتی۔ اگر عوام کو اس اشرافیہ کے سیاسی نظام سے اتنی تکلیف ہے تو ملک میں صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتی؟
 
پہلے لٹیرے ملک کو لوٹا کرتے تھے اب وزیرِ اعظم کے اوپر سرمایہ کاری کرنے والے، ریاستِ مدینہ کا دعویٰ کرنے والا وزیرِ اعظم ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ فرق کیا پڑا۔ اب کے ایک ایسا وزیرِ اعظم مسلط کیا گیا ہے جو خود کچھ نہیں کھاتا، اس پر سرمایہ کاری کرنے والے، اس کے ہوٹلوں اور جہازوں کا خرچہ اٹھانے والے، آس کے کتوں کا خرچہ اٹھانے والے اس کی ناک کے نیچے کبھی دوائیوں پر کبھی آٹے پر کبھی چینی پر کھاتے ہیں۔ کم از کم نیازی کرپٹ نہیں۔ کرپشن کرواتا ہے۔ اس کی قیمت صرف اتنی ہے کہ اس کے گھر کا خرچہ چلتا رہے۔
 

مدثر علی

محفلین
پہلے لٹیرے ملک کو لوٹا کرتے تھے اب وزیرِ اعظم کے اوپر سرمایہ کاری کرنے والے، ریاستِ مدینہ کا دعویٰ کرنے والا وزیرِ اعظم ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ فرق کیا پڑا۔ اب کے ایک ایسا وزیرِ اعظم مسلط کیا گیا ہے جو خود کچھ نہیں کھاتا، اس پر سرمایہ کاری کرنے والے، اس کے ہوٹلوں اور جہازوں کا خرچہ اٹھانے والے، آس کے کتوں کا خرچہ اٹھانے والے اس کی ناک کے نیچے کبھی دوائیوں پر کبھی آٹے پر کبھی چینی پر کھاتے ہیں۔ کم از کم نیازی کرپٹ نہیں۔ کرپشن کرواتا ہے۔ اس کی قیمت صرف اتنی ہے کہ اس کے گھر کا خرچہ چلتا رہے۔
سیکھ جائے گا کچھ وقت لگے گا مجبوری ہے ان کے ساتھ کام کرنا
 
سیکھ جائے گا کچھ وقت لگے گا مجبوری ہے ان کے ساتھ کام کرنا
اب تمام کوششیں اس بات پر ہورہی ہیں کہ کسی طرح نیازی صاحب کو اس اسکینڈل سے بچاکر نکال لیا جائے چاہے پوری ٹیم ہی بدلنی پڑے۔ اس بار بچ کر نکل گئے تو اگلی مرتبہ کیا ہوگا؟ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نی جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پہلے لٹیرے ملک کو لوٹا کرتے تھے اب وزیرِ اعظم کے اوپر سرمایہ کاری کرنے والے، ریاستِ مدینہ کا دعویٰ کرنے والا وزیرِ اعظم ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ فرق کیا پڑا۔ اب کے ایک ایسا وزیرِ اعظم مسلط کیا گیا ہے جو خود کچھ نہیں کھاتا، اس پر سرمایہ کاری کرنے والے، اس کے ہوٹلوں اور جہازوں کا خرچہ اٹھانے والے، آس کے کتوں کا خرچہ اٹھانے والے اس کی ناک کے نیچے کبھی دوائیوں پر کبھی آٹے پر کبھی چینی پر کھاتے ہیں۔ کم از کم نیازی کرپٹ نہیں۔ کرپشن کرواتا ہے۔ اس کی قیمت صرف اتنی ہے کہ اس کے گھر کا خرچہ چلتا رہے۔
یعنی مسئلہ حکمرانوں میں نہیں سیاسی نظام میں ہے۔ ایک شخص ایک ووٹ کا متبادل صدارتی نظام لے آئیں ، جہاں جب تک کوئی صدارتی امید وار کم از کم 51 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر لیتا انتخابات کرواتے رہیں۔ یوں حکومت بناتے وقت اس لوٹ مار اشرافیہ کی سیاسی بلیک میلنگ کا خاتمہ بالخیر ہو جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تمام کوششیں اس بات پر ہورہی ہیں کہ کسی طرح نیازی صاحب کو اس اسکینڈل سے بچاکر نکال لیا جائے چاہے پوری ٹیم ہی بدلنی پڑے۔ اس بار بچ کر نکل گئے تو اگلی مرتبہ کیا ہوگا؟ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نی جائے۔
یعنی چینی، آٹا مافیا کے خلاف انکوائری کروانے والے، انکوائری رپورٹ پبلک کرنے والے خود ہی اپنے آپ کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ بڑی دور کی منطق لائے ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
چلیں کر تو رہے ہیں چاہے کسی لیے بھی کر رہے ہوں.
سیکھ جائے گا کچھ وقت لگے گا مجبوری ہے ان کے ساتھ کام کرنا
عوام کیلئے ہی کر رہے ہیں جو کچھ بھی کر رہے ہیں۔ چینی، آٹا مافیا کا وقتی ساتھ حکومت بنانے کیلئے ضروری تھا۔ اب ایسی کوئی مجبوری لاحق نہیں ہے۔
 
Top