محمد یعقوب آسی
محفلین
ہن تسیں وڈے ہو گئے او ، نا۔ ایس لئی انگلی پھڑ کے تران دی لوڑ نہیں رہی۔حوصلہ افزائی کی بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہن تسیں وڈے ہو گئے او ، نا۔ ایس لئی انگلی پھڑ کے تران دی لوڑ نہیں رہی۔حوصلہ افزائی کی بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بہت شکرگزار ہوں خالد محمود بھیا!بہت اچھے جناب۔ دل خوش کر دتا ۔ یہ بحر شاید انور مسعود کی ہے
دستِ شفقت سے محروم تو نہ کریں استادِ محترم!ہن تسیں وڈے ہو گئے او ، نا۔ ایس لئی انگلی پھڑ کے تران دی لوڑ نہیں رہی۔
چشمے کے بنا اچھے بہت لگتے ہو امجدگملے سے کوئی پھول ہی دے دو مرے بھائی
ہر وقت لئے پھرتے ہو تلوار مسلسل
گملوں کو ہٹاؤ کوئی تصویر لگاؤ
ہر روز کروں آپ کا دیدار مسلسل
نیرنگَ خیال آئے تو اشعار ہیں بنتے
کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل
رہتا ہوں ترے ہجر میں بیمار مسلسل
ایم اے کی بجائے جو مکینک ہی میں ہوتا
چھ سال سے رہتا نہ میں بیکار مسلسل
میں کتنے رقیبوں کو سنبھالوں مرے محبوب
رہتے ہیں مری تاک میں دو چار مسلسل
ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو
ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل
میں نے تو بجائی تھی فقط ایک ہی سیٹی
پڑتی ہی چلی جاتی ہے کیوں مار مسلسل
ہوتے ہیں محبت میں بھی چھترول کے درجات
کھلتے چلے جاتے ہیں یہ اسرار مسلسل
ہے راحتِ جاں گر تو مجھے راحتِ جاں دے
کیوں مجھ کو سمجھ رکھتی ہے خرکار مسلسل
بیگم کی محبت ہے کہ ہے دست درازی؟
کیوں سرخ رہا کرتے ہیں رخسار مسلسل
ہوتی ہے ترقی اسی رفتار سے ان کی
انگلش کی بڑھاتے ہیں جو رفتار مسلسل
سگریٹ سے خلاصی کے لئے ڈال دی نسوار
سگریٹ بھی سلامت، ہوئی نسوار مسلسل
ڈر ڈر کے مری قوم کا کیوں خشک نہ ہو خون
ہر روز ڈراتے جو ہیں اخبار مسلسل۔
شاعر کے لئے مفلسی ٹانک کی طرح ہے
فاقوں کے تسلسل میں ہیں اشعار مسلسل
ا[/USER]
آمین۔ جزاک اللہ استادِ محترم۔آداب جناب راجا صاحب ۔آپ پر بزرگوں کا ’’تھاپڑا‘‘ ہمیشہ قائم رہے۔ آمین۔
تعریف کے لئے شکریہ بھیازبردست ،
بھا جاؤں کسی جانِ تمنا کی نظر کوچشمے کے بنا اچھے بہت لگتے ہو امجد
تبدیل کیے جاتے ہو اوتار مسلسل
شکریہ پرویز کریم بھیا!بہت خوب !!
ہوجائیں کہیں ہم بھی نہ پاگلواہ جی واہ!
غزلیں مری پڑھتے ہو جو سرکار مسلسل
اب کہنے لگے خود بھی تو اشعار مسلسل
اشعار پہ اتنی بھی توجہ نہ دو بانو!
ہو جاؤ گی پھر مجھ سی ہی بےکار مسلسل
تعریف کے لئے شکریہ
ہوجائیں کہیں ہم بھی نہ پاگل
ہوتی رہی جو یوں تکرار مسلسل
حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ بلال بھیا! دعاؤں میں یاد کر لیا کریں کبھی کبھیواہ واہ واہ امجد بھائی
کیا شاندار واپسی ہوئی ہے۔
لاجواب۔
ان اشعار سے تو بھرپور لطف اٹھایا
ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو
ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل
میں نے تو بجائی تھی فقط ایک ہی سیٹی
پڑتی ہی چلی جاتی ہے کیوں مار مسلسل
ہوتے ہیں محبت میں بھی چھترول کے درجات
کھلتے چلے جاتے ہیں یہ اسرار مسلسل
بیگم کی محبت ہے کہ ہے دست درازی؟
کیوں سرخ رہا کرتے ہیں رخسار مسلسل
ہوتی ہے ترقی اسی رفتار سے ان کی
انگلش کی بڑھاتے ہیں جو رفتار مسلسل
سگریٹ سے خلاصی کے لئے ڈال دی نسوار
سگریٹ بھی سلامت، ہوئی نسوار مسلسل
شاعر کے لئے مفلسی ٹانک کی طرح ہے
فاقوں کے تسلسل میں ہیں اشعار مسلسل
آپ ہمیشہ ہی دعاؤں میں یاد رہتے ہیں تو کبھی کبھی کی کیا ضرورت ہےحوصلہ افزائی کے لئے شکریہ بلال بھیا! دعاؤں میں یاد کر لیا کریں کبھی کبھی
حوصلہ افزائی کے لئے بہت شکرگزار ہوں احمد بھیا!ہوتے ہیں محبت میں بھی چھترول کے درجات
کھلتے چلے جاتے ہیں یہ اسرار مسلسل
بیگم کی محبت ہے کہ ہے دست درازی؟
کیوں سرخ رہا کرتے ہیں رخسار مسلسل
ہوتی ہے ترقی اسی رفتار سے ان کی
انگلش کی بڑھاتے ہیں جو رفتار مسلسل
شاعر کے لئے مفلسی ٹانک کی طرح ہے
فاقوں کے تسلسل میں ہیں اشعار مسلسل
واہ واہ واہ
بہت ہی خوب راجا بھیا۔۔۔ ۔!
خوب غزل ہے لطف آیا پڑھ کر۔
جزاک اللہآپ ہمیشہ ہی دعاؤں میں یاد رہتے ہیں تو کبھی کبھی کی کیا ضرورت ہے