کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ابن جمال

محفلین
یہ تو کامن سنس ہے کہ دنیا میں قانون کی ہرکتاب میں یہ بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم ہے،یہ نہیں بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم نہیں ہے کیونکہ پھر ا س کیلئے بحربیکراں کا سفینہ بھی کافی نہیں ہوگا،اورخوداللہ کے رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک ارشاد میں صحابہ کرام کے سوال کرنے پر ناراضگی جتائی اورفرمایاکہ جس کام سے منع کروں، اس سے رک جائو اورجس کام کے کرنے کا حکم دوں ،اس کو انجام دو،اوربے کار کے سوالات مت کرومبادا وہ تم پر فرض ہوجائین،جیسے سورہ بقرہ میں یہودیوں کی بال کی کھال نکالنے کی عادت پر ان کو ایک عام گائے کے ذبح کرنے کے بدلے چند شدید شرائط پر مبنی ایک خاص گائے تلاش کرکے ذبح کرنی پڑی۔
ہمارے لئے یہ کافی ہے کہ قرآن وحدیث ،صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور بعد کے مجتہدین اورفقہاء میں سے کسی نے بھی نابالغی کی نکاح کو لغو قرارنہیں دیا،دلیل توان کو دینی چاہئے جو اسلام کانام لیتے ہیں اور نابالغی کے نکاح کو رد کرنے پر قانون بناتے ہیں کہ ان کے پاس قرآن وحدیث ،صحابہ وتابعین اور فقہ اسلامی میں سے وہ کون سی دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ نابالغی کے نکاح کو جرم تصور کرتے ہیں،اگر ان کو اسلام میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو وہ صاف اقرار کرلیں کہ قانون کی بنیاد اسلام پر نہیں بلکہ مغرب سے درآمد شدہ افکار پر ہے۔
آدمی کھلا مومن ہویاکھلاکافر ہو، منافقین والی صفت اخلاقی کج روی کااظہار ہے کہ چلتاہوں تھوڑی دیر ہرایک راہ رو کے ساتھ
 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے لئے یہ کافی ہے کہ قرآن وحدیث ،صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور بعد کے مجتہدین اورفقہاء میں سے کسی نے بھی نابالغی کی نکاح کو لغو قرارنہیں دیا،دلیل توان کو دینی چاہئے جو اسلام کانام لیتے ہیں اور نابالغی کے نکاح کو رد کرنے پر قانون بناتے ہیں کہ ان کے پاس قرآن وحدیث ،صحابہ وتابعین اور فقہ اسلامی میں سے وہ کون سی دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ نابالغی کے نکاح کو جرم تصور کرتے ہیں،اگر ان کو اسلام میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو وہ صاف اقرار کرلیں کہ قانون کی بنیاد اسلام پر نہیں بلکہ مغرب سے درآمد شدہ افکار پر ہے۔
پاکستان آفاقی منشور برائے انسانی حقوق کادستخط کنندہ ہے۔ اگر ملک میں ایسا قانون نہیں بن سکتا جو شریعت کے منافی ہو تو ایسے کام کی اجازت بھی نہیں جا سکتی جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہو۔
 

ابن جمال

محفلین
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔
وہ ہم نے کچھ ادھر ادھر سے پڑھ رکھاہے کہ مغرب کی طرف اسکولوں میں ہی بچیاں حاملہ ہوجاتی ہیں،یقینااس میں بہت سے نابالغہ بھی ہوں گی تو ایسی صورت میں ایسےبوائے فرینٖڈ کو قانونی سزاملنے کا تناسب کیاہے،ذرا ہمیں بتائیں گے مہربانی ہوگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا جن لوگوں نے یہ حقوق تحریر کئے ہیں، ان کی اندھی تقلید ہم پر واجب ہے کہ جوانہوں نے لکھ دیا ،اس کو ہم بلاغوروفکر کے آنکھ بند کرکے مان لیں۔
یہ انسانی حقوق اقوام متحدہ نے اکثر ممالک کی اتفاق رائے سے منظور کئے ہیں۔ جن میں مشرق ، مغرب، شمال، جنوب سب شامل ہیں۔
یقینا ان میں کئی شقیں ہوں گی جو شریعت سے منافی ہیں۔ لیکن صرف اس بنیاد پر ان آفاقی انسانی حقوق کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
 

آصف اثر

معطل
یہ انسانی حقوق اقوام متحدہ نے اکثر ممالک کی اتفاق رائے سے منظور کئے ہیں۔ جن میں مشرق ، مغرب، شمال، جنوب سب شامل ہیں۔
یقینا ان میں کئی شقیں ہوں گی جو شریعت سے منافی ہیں۔ لیکن صرف اس بنیاد پر ان آفاقی انسانی حقوق کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
یہ اقوام متحدہ کون ہے؟
 

فے کاف

محفلین
گرل فرینڈ بنانے کا مقصد جنسی تعلق قائم کرنا نہیں محض رومانس کرنا ہوتا ہے۔ رومانس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں 18 سال سے کم عمر کے بچےرومانس کی غرض سے گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ رکھ سکتے ہیں۔ لیکن جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنا لازمی ہوتا ہے۔
بہت شریف قسم کا رومانس ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
پاکستان آفاقی منشور برائے انسانی حقوق کادستخط کنندہ ہے۔ اگر ملک میں ایسا قانون نہیں بن سکتا جو شریعت کے منافی ہو تو ایسے کام کی اجازت بھی نہیں جا سکتی جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہو۔
یہیں پر میرا آپ جیسے لوگوں سے اختلاف ہوتاہے،سوال یہ ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کیاہیں، کون سے ہیں اوران کی ترتیب کیاہونی چاہئے، یہ ہم خود طے کریں گے یاپھر اُدھر سے جوکچھ نازل ہوگا،اس پر آمناوصدقنا کہتے چلے جائیں گے، مولویوں کو جمود وتقلید کا طعنہ دینے والے کبھی اپنے جمود پر غورکیوں نہیں کرتے، کیوں وہ اتنے لاچار ہیں کہ انسانی حقوق تک کے معاملے میں مجبور ہیں کہ وہ ادھر سے ہی درآمد شدہ ہو، کیوں خود سے انسانی حقوق کا معیار طے نہیں کرتے۔
 

آصف اثر

معطل
انسانی حقوق کے آفاقی منشور کا آرٹیکل 16 پڑھ لیں:

Article 16.
(1) Men and women of full age, without any limitation due to race, nationality or religion, have the right to marry and to found a family. They are entitled to equal rights as to marriage, during marriage and at its dissolution.
(2) Marriage shall be entered into only with the free and full consent of the intending spouses.
(3) The family is the natural and fundamental group unit of society and is entitled to protection by society and the State.

Universal Declaration of Human Rights
جب اس کو مانتے ہو تو یمن پر اعتراض کیوں؟
 

جاسم محمد

محفلین
وہ ہم نے کچھ ادھر ادھر سے پڑھ رکھاہے کہ مغرب کی طرف اسکولوں میں ہی بچیاں حاملہ ہوجاتی ہیں،یقینااس میں بہت سے نابالغہ بھی ہوں گی تو ایسی صورت میں ایسےبوائے فرینٖڈ کو قانونی سزاملنے کا تناسب کیاہے،ذرا ہمیں بتائیں گے مہربانی ہوگی۔
کم عمری کا حمل الگ موضوع ہے۔ مغربی ممالک نے اس قسم کے کیسز کو دو حصوں میں بانٹ رکھا ہے:
1۔ اگر دونوں فریق کم عمر ہیں یعنی 18 سال سے کم ہیں تو ان کو قانونا کوئی سزا نہیں ہوگی۔ البتہ کونسلنگ لازمی دی جائے گی تاکہ آئندہ کیلئے فریقین محتاط رہیں۔
2۔ اگر فریقین میں سے کوئی ایک بالغ ہے یعنی 18 سال سے اوپر ہے تو اس صورت میں نابالغ سے جنسی زیادتی کی مد میں سخت ترین سزا ہوگی۔ اس جنسی تعلق میں نابالغ کی رضامندی شامل ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں سزا بالغ کو ہی ملے۔ کیونکہ ان ممالک میں باہم رضامندی کی حد بھی 18 سال ہے۔
 

آصف اثر

معطل
جاسم یہ فلسفے یورپ اور امریکہ میں جھاڑو جہاں دنیا بھر سےسمگل کردہ اور تعلیم کے خرچے پورے کرنے پر مجبور لڑکیاں زناخانوں میں تمھارے مغربی گارڈفادرز کے ہاتھوں میں سسک رہی ہیں۔
 

جان

محفلین
یہ تو کامن سنس ہے کہ دنیا میں قانون کی ہرکتاب میں یہ بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم ہے،یہ نہیں بتایاجاتاہے کہ کیاکیاجرم نہیں ہے کیونکہ پھر ا س کیلئے بحربیکراں کا سفینہ بھی کافی نہیں ہوگا،اورخوداللہ کے رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک ارشاد میں صحابہ کرام کے سوال کرنے پر ناراضگی جتائی اورفرمایاکہ جس کام سے منع کروں، اس سے رک جائو اورجس کام کے کرنے کا حکم دوں ،اس کو انجام دو،اوربے کار کے سوالات مت کرومبادا وہ تم پر فرض ہوجائین،جیسے سورہ بقرہ میں یہودیوں کی بال کی کھال نکالنے کی عادت پر ان کو ایک عام گائے کے ذبح کرنے کے بدلے چند شدید شرائط پر مبنی ایک خاص گائے تلاش کرکے ذبح کرنی پڑی۔
ہمارے لئے یہ کافی ہے کہ قرآن وحدیث ،صحابہ کرام تابعین تبع تابعین اور بعد کے مجتہدین اورفقہاء میں سے کسی نے بھی نابالغی کی نکاح کو لغو قرارنہیں دیا،دلیل توان کو دینی چاہئے جو اسلام کانام لیتے ہیں اور نابالغی کے نکاح کو رد کرنے پر قانون بناتے ہیں کہ ان کے پاس قرآن وحدیث ،صحابہ وتابعین اور فقہ اسلامی میں سے وہ کون سی دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ نابالغی کے نکاح کو جرم تصور کرتے ہیں،اگر ان کو اسلام میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو وہ صاف اقرار کرلیں کہ قانون کی بنیاد اسلام پر نہیں بلکہ مغرب سے درآمد شدہ افکار پر ہے۔
آدمی کھلا مومن ہویاکھلاکافر ہو، منافقین والی صفت اخلاقی کج روی کااظہار ہے کہ چلتاہوں تھوڑی دیر ہرایک راہ رو کے ساتھ
جب یہ طے نہیں ہے کہ کیا کیا جرم نہیں ہے تو اس کو جائز و ناجائز کون طے کرے گا؟ میں نے قومی اسمبلی کے اس بل پہ کوئی بات نہیں کی بلکہ محض یہ جاننا چاہا ہے کہ جو چیز طے نہیں ہے اسے کون طے کرے گا؟ جب آپ کے مطابق کسی نے بھی لغو قرار نہیں دیا تو وہ قانون کی حیثیت کیسے پا لے گا؟ آپ نجانے دوسرے اور تیسرے پیرے میں کس سے مخاطب ہیں وہ میرا موضوع ہی نہیں ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت خوبصورت جواب دیا ہے اور اسی میں آپ کی منطق کا جواب موجود ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جب اس کو مانتے ہو تو یمن پر اعتراض کیوں؟
باہم رضامندی کیلئے بلوغت کی عمر بہت ہی کم ہے۔ ذرا سوچئے: جو جسم ذہنی طور پر ابھی خود بچہ ہے وہ کیسے آگے بچے پیدا کر کے ان کی پرورش کر سکتا ہے؟
یہی وہ بنیاد ہے جس پر باہم رضامندی اور نکاح کی کم سے کم عمر کی حد متعین کی گئی ہے۔
 

فے کاف

محفلین
باہم رضامندی کیلئے بلوغت کی عمر بہت ہی کم ہے۔ ذرا سوچئے: جو جسم ذہنی طور پر ابھی خود بچہ ہے وہ کیسے آگے بچے پیدا کر کے ان کی پرورش کر سکتا ہے؟
یہی وہ بنیاد ہے جس پر باہم رضامندی اور نکاح کی کم سے کم عمر کی حد متعین کی گئی ہے۔
اچھا پوائنٹ ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top