سید لبید غزنوی
محفلین
آمیناللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے آمین
آمیناللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے آمین
کسی دوست سے سنا تھا کہ یوسف خان شیر بانو کی قبریں بھی غالباً اسماعیلہ کے برابر والے گاؤں ’’اَدِیْنَا‘‘ کے سامنے پہاڑ کی چوٹی پر ہیں۔ پہاڑ کا نام بھی ’’سَر بابا‘‘ شاید اسی نسبت سے پڑا ہے۔واقعی میں علی حیدر جوشی صاحب ایک اچھے شاعر تھے. ان کی ایک نظم یوسف خان شیربانو کافی مشہور نظم ہے.
میں نے بھی ایسا ہی سنا ہے بہت سے لوگ اس چوٹی پر جاتے ہیں ان دنوں لیکن میں خود نہیں گیا ہوں.کسی دوست سے سنا تھا کہ یوسف خان شیر بانو کی قبریں بھی غالباً اسماعیلہ کے برابر والے گاؤں ’’اَدِیْنَا‘‘ کے سامنے پہاڑ کی چوٹی پر ہیں۔ پہاڑ کا نام بھی ’’سَر بابا‘‘ شاید اسی نسبت سے پڑا ہے۔
کیا یہ دُرست ہے؟ اے خان
سر۔۔۔۔۔یہ ایک اقتباس حاضر خدمت ہے ۔۔دو تین یوم قبل ایک لڑی میں جناب سید لبید غزنوی المعروف شاہ صاحب اور ایک اور لڑی بلکہ لڑیوں میں جناب اے خان صاحب کو شادی کی خواہش میں تڑپتے پھڑکتے بلبلاتے کلبلاتے پایا تو مجھ سمیت کچھ خستہ حالوں نے سمجھایا کہ میاں دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں، باز آ جاؤ لیکن ان دونوں احباب کی سوئی، مجال ہے ایک سوتر بھی ہلی ہو شاید ابھی سمجھنا نہیں چاہ رہے۔ نا سمجھو، کوئی گل نہیں آپے بیلنے اچ آؤ گے تے لگ پتا جائے گا
اور اگر اتنے ہی فوائد ہیں تو پھر عبدالقیوم چوہدری صاحب یہ ایک سے دوسری اور پھر تیسری کی تلاش کیوں ؟ان کے نا سمجھنے پر سوچا کہ کنوارہ رہنے کے فوائد پر ایک لڑی بنائی جائے
فوائد بیاں کرنے کی تو اخیر ہی کر ڈالی ہے ۔۔ان فوائد سے مستفید ہو رہے ہیں سارے کنوارے۔۔۔عطاء الحق قاسمی صاحب کہتے ہیں کہ کنوارے بندے کو یہ بڑا فائدہ ہے کہ وہ بیڈ کے دونوں طرف سے اتر سکتا ہے، ٹھیک کہتے ہیں، میں تو کہتا ہوں کنوارے بندے کو یہ بھی بڑا فائدہ ہے کہ وہ رات کو گلی میں چارپائی ڈال کر بھی سو سکتا ہے، کمرے کی کھڑکیاں ہر وقت کھلی رکھ کر تازہ ہوا کا لطف اٹھا سکتا ہے، رات کو لائٹ بجھائے بغیر سوسکتاہے۔
میں جب بھی کسی کنوارے کو دیکھتا ہوں حسد میں مبتلا ہوجاتا ہوں، شادی شدہ بندے کی یہ بڑی پرابلم ہے کہ وہ کنوارہ نہیں ہوسکتا، البتہ کنوارہ بندہ جب چاہے شادی شدہ ہوسکتاہے۔ ہمارے ہاں کنوارہ اُسے کہتے ہیں جس کی زندگی میں کوئی عورت نہیں ہوتی، حالانکہ یہ بات شادی شدہ بندے پر زیادہ فٹ بیٹھتی ہے کنوارے تو اِس دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ فی زمانہ جو کنوارہ ہے وہ زندگی کی تمام رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتا ہے اور اسے بےشمار کام نہیں کرنے پڑتے جن میں سے محض چند ہی کا ذکر یہاں ہو پائے گا۔
وہ کسی بھی شادی میں سلامی دینے کا مستحق نہیں ہوتا
اُس کا کوئی سُسرال نہیں ہوتا
اُس کے دونوں تکیے اس کی اپنی ملکیت ہوتے ہیں
اُسے کبھی تنخواہ کا حساب نہیں دینا پڑتا
اُسے دوستوں میں بیٹھے ہوئے کبھی فون نہیں آتا کہ "آتے ہوئے چھ انڈے اور ڈبل روٹی لیتے آئیے گا"
اُسے کبھی دوپٹہ رنگوانے نہیں جانا پڑتا
اُس کا کوئی سالا نہیں ہوتا لہذا اُس کی موٹر سائیکل میں پٹرول ہمیشہ پورا رہتا ہے
اُسے کبھی روٹیاں لینے کے لیے تندور کے بار بار چکر نہیں لگانے پڑتے
اُسے کبھی فکر نہیں ہوتی کہ کوئی اُس کا چینل تبدیل کرکے ’’میرا سلطان‘‘ لگا دے گا
اُس کے ٹی وی کا ریموٹ کبھی اِدھر اُدھر نہیں ہوتا
اسے کبھی پردوں سے میچ کرتی ہوئی بیڈ شیٹ نہیں لینی پڑتی
اسے کبھی کہیں جانے سے پہلے اجازت نہیں لینی پڑتی
اسے کبھی کپڑوں کی الماری میں سے اپنی شرٹ نہیں ڈھونڈنی پڑتی
اسے کبھی بیڈ روم کے دروازے کا لاک ٹھیک کروانے کی ضرورت پیش نہیں آتی
اسے کبھی دو جوتیاں نہیں خریدنی پڑتیں
اسے کبھی بیوٹی پارلر کے باہر گھنٹوں انتظار میں نہیں کھڑا ہونا پڑتا
اسے کبھی دیگچی کو ہینڈل نہیں لگوانے جانا پڑتا
اسے کبھی پریشر ککر کی ربڑیں بدلوانے نہیں جانا پڑتا
اسے کبھی کسی کو منانا نہیں پڑتا
اسے کبھی کسی کی منتیں نہیں کرنی پڑتیں
اسے کبھی آٹے دال کے بھاؤ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں پیش آتی
اسے کبھی یہ نہیں پتا چلتا کہ اس کا کون کون سا رشتہ دار کمینہ ہے
اسے کبھی بہنوں بھائیوں سے ملنے میں جھجک محسوس نہیں ہوتی
اسے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں جوڑنے پڑتے
اسے کبھی ماں کو غلط نہیں سمجھنا پڑتا
اس کی کنگھی اور صابن پر کبھی لمبے لمبے بال نہیں ملتے
اسے کبھی بدمزہ کھانے کو اچھا نہیں کہنا پڑتا
اسے کبھی میٹھی اور پرسکون نیند کے لیے ترسنا نہیں پڑتا
اسے کبھی سردیوں کی سخت بارش میں نہاری لینے نہیں نکلنا پڑتا
اسے کبھی کمرے سے باہر جاکے سگریٹ نہیں پینا پڑتا
اسے کبھی پیمپرزنہیں خریدنے پڑتے
اسے کبھی صبح سات بجے اٹھ کر کسی کو سکول چھوڑنے نہیں جانا پڑتا
اسے کبھی سستے آلو خریدنے کے لیے چالیس کلومیٹر دور کا سفر طے نہیں کرنا پڑتا
اسے کبھی سبزی والے سے بحث نہیں کرنا پڑتی
اسے کبھی فیڈر اور چوسنی نہیں خریدنی پڑتی
اسے کبھی سالگرہ کی تاریخ یاد نہیں رکھنی پڑتی
اسے کبھی پیٹی کھول کر رضائیوں کو دھوپ نہیں لگوانی پڑتی
اسے کبھی دال ماش اور کالے ماش میں فرق کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی
اسے کبھی نیل پالش ریموور نہیں خریدنا پڑتا
اسے کبھی اپنی فیس بک کا پاس ورڈ کسی کو بتانے کی ضرورت پیش نہیں آتی
اسے کبھی اچھی کوالٹی کے تولیے لانے کی ٹینشن نہیں ہوتی
اسے کبھی کسی کے خراٹے نہیں سننے پڑتے
اسے کبھی نیند کی گولیاں نہیں خریدنی پڑتیں
اسے کبھی سکول کی فیس ادا کرنے کا کارڈ نہیں موصول ہوتا
اسے کبھی کرکٹ میچ کے دوران یہ سننے کو نہیں ملتا کہ آفریدی اتنے گول کیسے کرلیتا ہے؟
کسی سینئر کنوارے کا شعر ہے کہ۔۔۔!!!
’’ہم سے بیوی کے تقاضے نہ نبھائے جاتے
ورنہ ہم کوبھی تمنا تھی کہ بیاہے جاتے
یہ آفریدی فٹبالر کب سے بن گیاہے ۔۔۔تو کرکٹر ہے اور بطور سکسر مشہور ہے ۔۔کیا کہتے ہیں؟آفریدی اتنے گول کیسے کرلیتا ہے؟
واہ جی کنوارے ہی نعرے لگا رہے ہیں۔۔اور وہ بھی ہائے ہائے کے ۔۔۔صاحب عفیف زندگی کے لیے فی الفور شادی کرڈالیں۔۔ہائے کنوارے
زبردست
اِن دنوں؟ میری معلومات کے مطابق تو گزشتہ چند سالوں سے وہ مکمل پہاڑ اور اس کے اطراف کا علاقہ فوج کی تحویل میں ہے اور عوام کا داخلہ منع ہے۔بہت سے لوگ اس چوٹی پر جاتے ہیں ان دنوں
پھر آپ نے کہناہے ۔۔سر نہیں گلا دبا دو۔۔سر دبا لیتی ہوں.
واہ واہ کیا بات ہے ۔۔ہمارے گاؤں میں ایک لڑکا ہے بے چارےکے والدین نہیں ہیں اور عزیز رشتہ دار اسے پوچھتے نہیں۔۔خیر بتانا یہ تھاکہ وہ بڑی اونچی آواز میں یہ پڑھا کرتا تھا۔۔اور میں گھر آیا تو بابا سے پوچھاکہ بابا اسکا کیا مطلب ہے بابا نے بتایا۔۔۔چھوٹا تھا میں شاید 6 کلاس میں تھا اس وقت تو میں کہا بابا مجھے آج ہی شادی کرنی ہے ۔۔آہ بچپن کی یادیں کتنی سہانی ہوتی ہیں۔رناں آلے کھان پراٹھے تے چھڑیاں دی اگ نا بلے!!!
بالکل میں متفق ہوں اس سے ۔۔۔اور اسکی ایک مثال ہمارے خاندان میں موجود ہے بلکہ انہیں تو ہر نئے جوڑے (شادی کرنے والے ) کے سامنے نمونہ بناکر نصیحت کی جاتی ہے آپ دنوں اس طرح زندگی گزارئیے گا جس طرح انہوں نے گزاری ہے ۔میں نے بہت سے شادی شدہ حضرات کو دیکھا ہے. جو بہت خوش ہوتے ہیں.
بالکل بجا ارشاد ہے اور درست سناہے آ پ نے ۔۔ہم نے بھی ان بزرگوں سے سنا ہے جو 4 4 بیگمات رکھتے تھے ۔۔ایک کثیر بیگمات رکھنے والے سے سنا ہے :
پہلی شادی نعمت دوسری زحمت تیسری رحمت اور چوتھی اس دنیا میں جنت ہے!
تو کیا آپ انکی دوسری تیسری شادی کروادیں گے ؟ساڈے نال رہو گے تے۔۔۔۔!!!
دیکھ لیں بئی شادی کو نعمت اور رحمت قرار دینے والے موجود ہیں۔۔ عبدالقیوم چوہدری صاحبشادی ایک زبردست اور بہترین نعمت ہے۔
ہم بھی اللہ سے خیر کی امید رکھتے ہیں ۔۔کہتے ہیں ایک بندےکو اللہ نے بیٹا دیا کسی نے کہا مبارک ہوبیٹا ہوا تو اس نے جواب دیا بس پیراں دی نظر کرم انکی مہربانی ۔۔اور اسی آدمی نے کہا سنا تھا کے تمہارے چھوٹے بیٹے کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے تو اس نے کہا جیسے اللہ کی مرضی۔۔اللہ سے خیر کی امید رکھتے ہیں.
اؤے اللہ کے بندے کوئی اور کام بھی کرتے ہو یا نہیں۔۔۔؟؟اور کہنا یہ ہے کہ عورتوں مؤنث استعمال ہوتا ہے اور آپ نے سے استعمال کیا ہے ۔۔۔بہت سی عورتوں کہنا چاہیے تھا۔۔خیر کوئی اس سے بہتر کام تلاش کریں۔۔بلکہ میراتو مشورہ ہے آپ شادی کرلیں اور پھر بس اپنی عورت کو دیکھا کی جیئے گا بلکہ شادی ہوگئی تو وہ آپ کی یہ تانکا جھانکی کی عادت چھڑوا دے گی ۔۔میں نے بہت سے عورتوں کو دیکھا ہے
اچھی بات نہیں یہ بہت ہی اچھی بات ہے ۔۔۔خیر یہاں کے نوجوان زیادہ تر والدین کے ہاں میں ہاں ملانے والے ہوتے ہیں. جو کہ ایک اچھی بات ہے.
اسی لڈو کا تو رولا ہے سارے کنوارے کھانا چاہتے ہیں ماسواء انکے جو کہتے ہیں ابھی شادی کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ اور یہ وہ طبقہ ہے جنکی حوائج پوری ہو رہی ہیں ورنہ کو ن ایسا ہے جو فطرت کے اس قانون سے اختلاف کرے۔۔شادی کا لڈو
کہہ گئے کہنے والے ۔۔۔۔۔
جس نے کھایا جس نے نہ کھایا ۔ دونوں پچھتائے
اپنا تجربہ تو اچھا رہا ۔ نہ کھاتا تو پچھتاتا ۔۔۔
اللہ سوہنا سب کو خوش و شادوآباد رکھے آمین
بہت دعائیں
میرمحمد میں ایک مائی ہے جو چنے مکئی وغیرہ بھونتی ہے اور آمیزنگ ( اسکا نام ’’خیراں‘‘) ہے میراتو خیال اسی خیراں کی امید ہے اے خان کوآپ نے شاید خیر کے ساتھ ساتھ "خیراں" کی بھی امید رکھی ہوئی ہے ابھی
پا جی وہ بھی نوکری ہی ہے اور ہے بھی بڑی سخت 24 گھنٹے اور آرام کا کوئی وقفہ نہیں۔۔۔یہ سب تو خان صاحب کو کرنا پڑے گا۔۔خان صاحب نے شادی کرنی ہے زیک "نوکری" نہیں کرنی
یہ فکر چھوڑ دیں پہلے شادی کریں پھر دیکھیں کہ کیسے کیسے کام کرنے پڑتے ہیں بہت کچھ کرنےکومل جائے گا۔۔جو بھی ہو یہ شادی تو میں کرکے ہی رہوں گا. بس صرف ایک غم ہے کہ شادی کے بعد میں کیا کروں گا.
شاباش والدین کی تو آپکو خدمت کرنی ہے اور آپ ہیں کہ بعد میں بھی انہیں پے بوجھ بن کر رہنا چاہتےہیں بری بات ہے بھائی صاحب وہ اپنے فرائض ادا کرچکے ہیں اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے فرائض کو پورا کر یں ۔۔اور جس طرح بچپن سے اب تلک انہوں نے ہمیں سنبھالا ہے اسی طرح ہم بھی انہیں بڑھاپے میں تنہا نہ چھوڑیں اور انکی خدمت کریں ناکہ اب بھی انہی سے امید رکھیں۔۔۔مجھے یہ غم ہے شادی کے بعد مجھے والدین مجھے پیسے دیں گے کہ نہیں. کیونکہ نوکری مجھے نہیں پسند.
دل خوش کیتا جے وارث صاحب ۔۔۔خان صاحب آپ کی عمر اُنیس سال ہے میری نہیں۔ اس طرح کی باتوں سے آپ اپنا دل خوش کیجیے اور وقت رنگین۔ میں نے اچار ڈالنا ہے ہزاروں لڑکیوں کا۔ میں جب اپنی بیوی کو بیاہ کر لایا تھا تو وہ بھی "لڑکی" ہی تھی اب اگر چالیس سے اوپر کی عورت ہو گئی تو کیا ہوا، میں اُسی خوش بخت کے ساتھ خوش ہوں
خان صاحب میری بیوی بھی یہ مراسلے اکثر اوقات دیکھ لیتی ہے
اللہ جی مغفرت فرمائیں۔ آمینبس یہی وجہ تھی غیاب کی ۔۔۔پہلے ایک عزیز بونگہ میں فوت ہوئے تو ادھر چلے گئے اور کل میرمحمد میں داد جی ( رشتےمیں) فوت ہوئے تو ادھر چلے گئے
پھر وہی کام ؟ سوال تو نیا کر لیں شاہ صاحباور اگر اتنے ہی فوائد ہیں تو پھر عبدالقیوم چوہدری صاحب یہ ایک سے دوسری اور پھر تیسری کی تلاش کیوں ؟
یہ آفریدی فٹبالر کب سے بن گیاہے ۔۔۔تو کرکٹر ہے اور بطور سکسر مشہور ہے ۔۔کیا کہتے ہیں؟
تو پوچھیں نا پھر جلدی سے ۔۔دیری کیوں۔۔؟؟پتا نہیں جی۔۔۔ آفریدی سے پوچھنا پڑے گا
نیا سوال حاضر ہے ۔۔پھر وہی کام ؟ سوال تو نیا کر لیں شاہ صاحب
شکریہ پا جی اللہ تہاڈے وی جیڑے سجن متر تے عزیز ٹر گئے نے اللہ انہاں دےمرقداں چے نور ای نور کردے تے اپنی رحمت دے نال انہاں نوں معاف فرما دے آمیناللہ جی مغفرت فرمائیں۔ آمین
اب جواب بھی دے دیں تو آپ کی وڈی ساری مہربانی ہو گینیا سوال حاضر ہے ۔۔
عبدالقیوم چوہدری صاحب ۔۔
وہ کون سی مخلوق ہے جسے شادی کی حاجت نہیں ہے (مطلب رفیق و ہمدم کی) فرشتوں کے علاوہ۔۔۔
وہ تمام جاندار جو asexual reproduction کرتے ہیںنیا سوال حاضر ہے ۔۔
عبدالقیوم چوہدری صاحب ۔۔
وہ کون سی مخلوق ہے جسے شادی کی حاجت نہیں ہے (مطلب رفیق و ہمدم کی) فرشتوں کے علاوہ۔۔۔
لاجنسی تولید سمجھ آ جانی تھی۔وہ تمام جاندار جو asexual reproduction کرتے ہیں
اگر اردو آتی ہوتی تو وہی لکھتالاجنسی تولید سمجھ آ جانی تھی۔