کنگ سعود یونیورسٹی کے امریکی لیکچرر کا قبول اسلام

post-666172

اطلاعا عرض ہے عیسائی بھی نارمن فرقے کو عیسائی نہیں مانتے اور یہ اسی مغرب میں ہے جس کے آپ گن گاتے ہیں ۔ اس دسکرمینیشن پر کبھی آواز بلند کریں ؟

مارمن فرقہ ہے
اور بھی بہت سے فرقے ہیں جیسے جہوا وٹنس جسے عیسائی نہیں مانتے اور وہ دوسروں کو عیسائی نہیں مانتے۔
 

ساجد

محفلین
متفق
مغرب ہجرت کرنے والے کمپرومائزنگ مسلمز ہوجاتے ہیں ۔ اکشریت کی کوشش ہوتی ہے کہ نام بھی مخفف میں رکھیں کہ پتہ نہ چلے۔ ایک مرتبہ ایک صاحب سے ملاقات ہوئی جو تیس برس پہلے انگلینڈ سے کینیڈا سیٹل ہوئے اس سے پہلے پاکستان میں تھے۔ نام تھا ایم اےجج یعنی محمد قاضی
کئی ایک مرتبہ نو مسلمز سے ملنے کا اتفاق ہوا۔
ایک مرتبہ ایک امریکی فوجی سے ملاقات ہوئی جو حال ہی میں مسلمان ہوا تھا۔ وہ ایک بلیک امریکن تھا۔ اپنی بڑی سی پک اپ پر مسجد ایا مگر اندر داخل ہونے میں ڈر رہا تھا۔ میں نے اس کو کہا کہ وضو کرکے مسجد میں نماز پڑھے۔ نماز کے بعد اس سے گب شپ لگی۔ وہ اسلام کی حقانیت سے متاثر ہوکر مسلمان ہوا تھا۔ کہنے لگا کہ میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا ہے کہ ہمارے گھر میں اب کوئی پورک نہیں کھائے گا۔
کچھ لوگ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں کہ غیر مسلم ملک میں رہتے ہوئے بھی حق پالیتے ہیں۔
........کون سی کل سیدھی ؟۔
 
........کون سی کل سیدھی ؟۔

جو اسلامی ممالک سے مغر ب ہجرت کرتے ہیں وہ اکثر کمپرومائزنگ ہوجاتے ہیں
جب کہ وہاں کے مقامی یعنی مغرب یا کفر کی ریاست کے مقامی حق پاتے ہیں تو خوش نصیب ہوتے ہیں
بدنصیب وہ ہیں بیٹے جو کمپرومائز کرتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
جو اسلامی ممالک سے مغر ب ہجرت کرتے ہیں وہ اکثر کمپرومائزنگ ہوجاتے ہیں
جب کہ وہاں کے مقامی یعنی مغرب یا کفر کی ریاست کے مقامی حق پاتے ہیں تو خوش نصیب ہوتے ہیں
بدنصیب وہ ہیں بیٹے جو کمپرومائز کرتے ہیں۔
آپ ایک اسلامی ملک پاکستان سے ہجرت کر کے کوریا تشریف لے گئے تھے ۔ وہاں جا کر ایک اسلامی ادارے کے ساتھ بھی منسلک رہے۔ اپنے ظفری بھائی اسلامی موضوعات پر بڑی تفیل سے لکھتے ہیں اور خود کو مسلم کہلوانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ میں خود ہزاروں ”مہاجر“ مسلمانوں سے مل چکا ہوں جو دیار غیر میں بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔
 
آپ ایک اسلامی ملک پاکستان سے ہجرت کر کے کوریا تشریف لے گئے تھے ۔ وہاں جا کر ایک اسلامی ادارے کے ساتھ بھی منسلک رہے۔ اپنے ظفری بھائی اسلامی موضوعات پر بڑی تفیل سے لکھتے ہیں اور خود کو مسلم کہلوانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ میں خود ہزاروں ”مہاجر“ مسلمانوں سے مل چکا ہوں جو دیار غیر میں بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔

حیر ت ہے کہ اپ میری ذات کے بارے میں بڑی معلومات رکھتےہیں
بہتر ہے ہم ذرا اوپر ہو کر بات کریں۔

یہ بات نہیں ہے کہ کوئی سیکولر ملک میں رہتا ہو تو کافر ہوجائے۔
یہ بات بھی نہیں ہے کہ سیکولر ملک میں رہتے ہوئے اسلام کے بنیادی ارکان پر عمل نہ کرسکے۔ اگرچہ یہ مشکل عمل ہے مگر ناممکن نہیں۔ اسلام ہرجگہ ہر حالت میں قابل عمل ہے۔مگر کمپرومائز کرنا ہی پڑےگا۔یہ میرا مشاہدہ ہے
بہت بہترین صورت ایک غیرمسلم غیر سیکولر ملک میں رہنے کی یہ ہے کہ دعوت و تبلیغ کے کام سے جڑا رہے۔ اپنا زیادہ وقت دعوت و تبلیغ میں لگائے۔ اللہ پھر اس شخص کو بچالے گا۔ انشاللہ

میرا کوریا میں زیادہ وقت ایک اچھے کام میں لگا۔ میرے سامنے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ میرے ذریعے سے قران کا پیغام لاکھوں غیرمسلمز تک پہنچا۔ الحمدللہ
مگر یہ ایک مخصوص صورت ہے عمومی نہیں۔ عمومی طور پر غیر مسلم سیکولر ملک میں رہتے ہو کمپرومائز ہی کمپرومائز ہیں
 

ساجد

محفلین
حیر ت ہے کہ اپ میری ذات کے بارے میں بڑی معلومات رکھتےہیں
بہتر ہے ہم ذرا اوپر ہو کر بات کریں۔
  • بڑی اور مشہور شخصیات کے بارے میں معلومات رکھنا چاہئیں۔
  • میرا تو خیال ہے کہ زمین پر ہی بیٹھے رہیں یہاں کون سا پانی گرا ہوا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
حیر ت ہے کہ اپ میری ذات کے بارے میں بڑی معلومات رکھتےہیں
بہتر ہے ہم ذرا اوپر ہو کر بات کریں۔

یہ بات نہیں ہے کہ کوئی سیکولر ملک میں رہتا ہو تو کافر ہوجائے۔
یہ بات بھی نہیں ہے کہ سیکولر ملک میں رہتے ہوئے اسلام کے بنیادی ارکان پر عمل نہ کرسکے۔ اگرچہ یہ مشکل عمل ہے مگر ناممکن نہیں۔ اسلام ہرجگہ ہر حالت میں قابل عمل ہے۔مگر کمپرومائز کرنا ہی پڑےگا۔یہ میرا مشاہدہ ہے
بہت بہترین صورت ایک غیرمسلم غیر سیکولر ملک میں رہنے کی یہ ہے کہ دعوت و تبلیغ کے کام سے جڑا رہے۔ اپنا زیادہ وقت دعوت و تبلیغ میں لگائے۔ اللہ پھر اس شخص کو بچالے گا۔ انشاللہ

میرا کوریا میں زیادہ وقت ایک اچھے کام میں لگا۔ میرے سامنے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ میرے ذریعے سے قران کا پیغام لاکھوں غیرمسلمز تک پہنچا۔ الحمدللہ
مگر یہ ایک مخصوص صورت ہے عمومی نہیں۔ عمومی طور پر غیر مسلم سیکولر ملک میں رہتے ہو کمپرومائز ہی کمپرومائز ہیں
جزاک اللہ برادر۔ بہت عمدہ بات کی ہے۔ کاش یہ بات ہمارے اُن مسلمانوں کو بھی معلوم ہوجائے جو دارالاسلام (یا دارالمسلم :) ) سے دارالکفر ”ہجرت“ کرجاتے ہیں، مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے۔ اسلام میں “ہجرت“ کے بھی وقوائد و ضوابط ہیں، جنہیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
جزاک اللہ برادر۔ بہت عمدہ بات کی ہے۔ کاش یہ بات ہمارے اُن مسلمانوں کو بھی معلوم ہوجائے جو دارالاسلام (یا دارالمسلم :) ) سے دارالکفر ”ہجرت“ کرجاتے ہیں، مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے۔ اسلام میں “ہجرت“ کے بھی وقوائد و ضوابط ہیں، جنہیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

اندازہ لگائیں کہ موصوف کیا بات کہہ گئے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ اس سے بڑی تہمت صوفیاءکرام پر کیا ہوگی کہ انہوں نے دارلاسلام کو چھوڑ کر دارلاکفر ( ہندوستان ) میں ہجرت کی ۔ پھر ان کے اور میرے اباؤاجداد کو مسلم کرگئے ۔ واقعی " اسلام " میں " ہجرت " کے قوائد و ضوابط کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ یعنی ایک نہ دو شد ۔ ( ہمت علی مبارک ہو ) ;)
 

ظفری

لائبریرین
حیر ت ہے کہ اپ میری ذات کے بارے میں بڑی معلومات رکھتےہیں
بہتر ہے ہم ذرا اوپر ہو کر بات کریں۔

میرا کوریا میں زیادہ وقت ایک اچھے کام میں لگا۔ میرے سامنے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ میرے ذریعے سے قران کا پیغام لاکھوں غیرمسلمز تک پہنچا۔ الحمدللہ
آپ کے پاس ان تک اسلام پہنچانے کا ذریعہ کیا تھا ۔ میری وہاں کی مسلم کمیونٹی میں پہنچ ہے ۔ آپ شہر ، ادارہ اور مسجد کی تفصیل بتائیں تو میں باقی معلومات آپ کو خود ہی فراہم کردوں گا ۔
 

عثمان

محفلین
جزاک اللہ برادر۔ بہت عمدہ بات کی ہے۔ کاش یہ بات ہمارے اُن مسلمانوں کو بھی معلوم ہوجائے جو دارالاسلام (یا دارالمسلم :) ) سے دارالکفر ”ہجرت“ کرجاتے ہیں، مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے۔ اسلام میں “ہجرت“ کے بھی وقوائد و ضوابط ہیں، جنہیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
تفصیل پلیز!
 

یوسف-2

محفلین
اندازہ لگائیں کہ موصوف کیا بات کہہ گئے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ اس سے بڑی تہمت صوفیاءکرام پر کیا ہوگی کہ انہوں نے دارلاسلام کو چھوڑ کر دارلاکفر ( ہندوستان ) میں ہجرت کی ۔ پھر ان کے اور میرے اباؤاجداد کو مسلم کرگئے ۔ واقعی " اسلام " میں " ہجرت " کے قوائد و ضوابط کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ یعنی ایک نہ دو شد ۔ ( ہمت علی مبارک ہو ) ;)
جی ہاں! آپ بالکل صحیح سمجھے۔ تبلیغ دین اور عالم کفر کو اسلامی تعلیمات سے آشنا کرنے کے لئے دارالکفر ہجرت کرنا اور وہاں مستقل سکونت اختیار کرنا ”اسلامی ہجرت“ کے قوائد و ضوابط ہی کے تحت ہے۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
جی ہاں! آپ بالکل صحیح سمجھے۔ تبلیغ دین اور عالم کفر کو اسلامی تعلیمات سے آشنا کرنے کے لئے دارالکفر ہجرت کرنا اور وہاں مستقل سکونت اختیار کرنا ”اسلامی ہجرت“ کے قوائد و ضوابط ہی کے تحت ہے۔ :)

جزاک اللہ برادر۔ بہت عمدہ بات کی ہے۔ کاش یہ بات ہمارے اُن مسلمانوں کو بھی معلوم ہوجائے جو دارالاسلام (یا دارالمسلم :) ) سے دارالکفر ”ہجرت“ کرجاتے ہیں، مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے۔ اسلام میں “ہجرت“ کے بھی وقوائد و ضوابط ہیں، جنہیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

تو پرانی پوسٹ میں سرخ رنگ مقید جملوں میں آپ کس محرومیت کا ذکر کر رہے ہیں ۔ ؟؟؟ :thinking:
 

ظفری

لائبریرین

یوسف-2

محفلین
1432ھ میں 3015 افراد نے ریاض میں اسلام قبول کیا۔ الحمدللہ

یہ ایک اچھی تعداد ہے ۔ مگر اور کام کرنا چاہیے۔

چاہے مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک بچت کی ایک ہی صورت ہے۔ دعوت و تبلیغ
سورہ العصر پڑھ لیجیے
بجا فرمایا۔ انسان کو اُخروی خسارے سے بچنے کے لئے چار نکاتی ایجنڈا پر عمل کرنا ہی پڑے گا، ورنہ اس کے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے، اللہ کے اس فرمان کے مطابق:
سُوۡرَةُ العَصر :بِسمِ ٱللهِ ٱلرَّحمَنِ ٱلرَّحِيمِ۔
وَٱلعصرِ إِنَّ ٱلۡإِنسَنَ لَفِى خُسرٍ إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَ
  1. امَنُواْ (ایمان لانا، اللہ، اس کے رسول اور اللہ کی کتاب پر)
  2. وَعَمِلُواْ ٱلصَّلِحَتِ (عمل صالح: معروف پر عمل اور منکرات سے بچنا)
  3. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلحَقِّ (حق یعنی دین اسلام کی دعوت و تبلیغ)
  4. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبرِ (دین کی دعوت و تبلیغ سے پیش آنے والی مشکلات پر صبر)
 

عثمان

محفلین
آپ خود اپنے پسندیدہ مسلک کے فقہا کی آراء کو پڑھ لیجئے کہ وہ دارالاسلام سے دارالکفر ”ہجرت“ کیا شرائط پیش کرتے ہیں۔ میں نے کسی کو ”کوٹ“ کیا تو آپ نے حسب معمول اختلاف ہی کرنا ہے :p
یہ اختلاف سے ڈر کر آپ رائے کے اظہار سے کب سے ڈرنے لگے ؟ :p
 

ظفری

لائبریرین
بجا فرمایا۔ انسان کو اُخروی خسارے سے بچنے کے لئے چار نکاتی ایجنڈا پر عمل کرنا ہی پڑے گا، ورنہ اس کے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے، اللہ کے اس فرمان کے مطابق:
سُوۡرَةُ العَصر :بِسمِ ٱللهِ ٱلرَّحمَنِ ٱلرَّحِيمِ۔
وَٱلعصرِ إِنَّ ٱلۡإِنسَنَ لَفِى خُسرٍ إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَ
  1. امَنُواْ (ایمان لانا، اللہ، اس کے رسول اور اللہ کی کتاب پر)
  2. وَعَمِلُواْ ٱلصَّلِحَتِ (عمل صالح: معروف پر عمل اور منکرات سے بچنا)
  3. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلحَقِّ (حق یعنی دین اسلام کی دعوت و تبلیغ)
  4. وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبرِ (دین کی دعوت و تبلیغ سے پیش آنے والی مشکلات پر صبر)
یہ قرآن کی بڑی ہی غیر معمولی سورہ ہے ۔ اس کو قرآن کا تہائی حصہ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس میں ایمان کے تمام بنیادی نکات بیان کردیئے گئے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جو زمانہ گذرا ہے ۔ اس میں اللہ کی سزا اور جزا کا ظہور واقع ہوا اور وہ اس طرح ہوا کہ انسان خسارے میں پڑا ہوا نظر آیا ۔ یعنی وہ وقت جلد آن پڑے گا جب لوگوں کو احساس ہوگا کہ وہ دنیا کا نفع کماتے رہے مگر حقیقتاً انہوں نے اپنے لیئے گھاٹا ہی جمع کیا ۔ اگر وہ بچ سکتے ہیں تو صرف تین چیزوں سے بچ سکتے ہیں ۔ وہ حقائق پر اپنے ایمان کو محکم کریں ۔ کیونکہ یہ وہ بنیاد ہے جو آپ کی فکر ، سوچ اور شعور کو راہِ راست پر لاتی ہے ۔ وہ اپنے عمل کو صالح بنائیں اور وہ ایک دوسرے کو حق پر ثابت کرنے کی نصحیت کرتے رہیں ۔ حق کی نصحیت اور حق پر ثابت رہنے کی نصحیت کسی بھی معاشرے فلاح کا بہترین لائحہ عمل ہے ۔ یعنی ہم ایک دوسرے کے لیئے حق پر نصحیت اور حق پر ثابت رہنے کی نصحیت کرنے والے بن جائیں ۔ اور ہمیں اپنے گردوپیش میں ہی یہ عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ سب سے پہلے ہم پر اپنے گردوپیش کی ہی ذمہ داری ہے ۔شوہر بیوی، بیوی شوہر ، والدین اولاد ، اولاد والدین کے سامنے وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلحَقِّ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبرِ کی بہتر مثال بنیں ۔ یہ پورے معاشرے کی اصلاح کا نسخہ ہے جو قرآن مجید نے ان لفاظوں میں سمو دیا ہے ۔ اور
اس میں ایسا نہیں ہے کہ میں نصحیت کرنے والا ہوں اور آپ سننے والے ہیں ۔ بلکہ باہمی طور پر نصحیت کا کام انجام دیا جائے ۔ ہوسکتا ہے صبح کو شوہر اپنی بیوی کوئی نصحیت کردے اور شام کو بیوی شوہر کو اور یہی کام صبح والدین اپنی اولاد کے لیئے اور شام کو اولاد اپنے والدین کے لیئے انجام دے رہیں ہوں ۔ اور انہی چیزوں پر ہماری نجات کا انحصار ہے ۔ اللہ نے اس سورہ میں ضمانت دیدی ہے کہ اگر کسی نے یہ تین چیزیں ایمان ، اچھا عمل اور ایک دوسرے کو حق اور حق پر ثابت رہنے کے لیئے نصحیت کی تلقین کی ۔ اس کے لیئے میری طرف سے جنت کی ضمانت پکی ہے ۔ یہاں صبر کا صحیح مفہوم " ثابت رہنا " ہے ۔ یہ وہ صبر نہیں ہے جو ہم عموماً بےبسی کے عالم میں کرتے ہیں ۔ کیونکہ حق کی جب بھی بات ہوگی ۔ آزمائش ، تکلیف ضرور آئے گی اور اسی میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کا کہا گیا ہے ۔ حق کو لوگوں تک پہنچانا کافی نہیں ہے ۔ بلکہ ان کو اس پر ثابت قدمی کی تعلیم دینا بھی ضروری ہے ۔
 
Top