کنگ سعود یونیورسٹی کے امریکی لیکچرر کا قبول اسلام

بہت سارے نہیں صرف فرانس میں پبلک میں مکمل چہرے کا پردہ کرنے پر پابندی لگی ہے۔ جبکہ صرف سوئٹزرلینڈ میں مساجد کے منارے بنانے کی اجازت نہیں کیونکہ یہ اسلامی نہیں بلکہ ترکی و فارسی کلچر ہے۔
میری معلومات کے مطابق بیلجیم میں حجاب پر پابندی ہے اور ہالینڈ میں بھی۔
مساجد بنانے پر اکثر یورپی ممالک کے لوگ ان جگہوں پر مظاہرہ کرکے تعمیرات منسوخ بھی کراچکے ہیں
 
یہ قرآن کی بڑی ہی غیر معمولی سورہ ہے ۔ اس کو قرآن کا تہائی حصہ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس میں ایمان کے تمام بنیادی نکات بیان کردیئے گئے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جو زمانہ گذرا ہے ۔ اس میں اللہ کی سزا اور جزا کا ظہور واقع ہوا اور وہ اس طرح ہوا کہ انسان خسارے میں پڑا ہوا نظر آیا ۔ یعنی وہ وقت جلد آن پڑے گا جب لوگوں کو احساس ہوگا کہ وہ دنیا کا نفع کماتے رہے مگر حقیقتاً انہوں نے اپنے لیئے گھاٹا ہی جمع کیا ۔ اگر وہ بچ سکتے ہیں تو صرف تین چیزوں سے بچ سکتے ہیں ۔ وہ حقائق پر اپنے ایمان کو محکم کریں ۔ کیونکہ یہ وہ بنیاد ہے جو آپ کی فکر ، سوچ اور شعور کو راہِ راست پر لاتی ہے ۔ وہ اپنے عمل کو صالح بنائیں اور وہ ایک دوسرے کو حق پر ثابت کرنے کی نصحیت کرتے رہیں ۔ حق کی نصحیت اور حق پر ثابت رہنے کی نصحیت کسی بھی معاشرے فلاح کا بہترین لائحہ عمل ہے ۔ یعنی ہم ایک دوسرے کے لیئے حق پر نصحیت اور حق پر ثابت رہنے کی نصحیت کرنے والے بن جائیں ۔ اور ہمیں اپنے گردوپیش میں ہی یہ عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ سب سے پہلے ہم پر اپنے گردوپیش کی ہی ذمہ داری ہے ۔شوہر بیوی، بیوی شوہر ، والدین اولاد ، اولاد والدین کے سامنے وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلحَقِّ وَتَوَاصَوۡاْ بِٱلصَّبرِ کی بہتر مثال بنیں ۔ یہ پورے معاشرے کی اصلاح کا نسخہ ہے جو قرآن مجید نے ان لفاظوں میں سمو دیا ہے ۔ اور
اس میں ایسا نہیں ہے کہ میں نصحیت کرنے والا ہوں اور آپ سننے والے ہیں ۔ بلکہ باہمی طور پر نصحیت کا کام انجام دیا جائے ۔ ہوسکتا ہے صبح کو شوہر اپنی بیوی کوئی نصحیت کردے اور شام کو بیوی شوہر کو اور یہی کام صبح والدین اپنی اولاد کے لیئے اور شام کو اولاد اپنے والدین کے لیئے انجام دے رہیں ہوں ۔ اور انہی چیزوں پر ہماری نجات کا انحصار ہے ۔ اللہ نے اس سورہ میں ضمانت دیدی ہے کہ اگر کسی نے یہ تین چیزیں ایمان ، اچھا عمل اور ایک دوسرے کو حق اور حق پر ثابت رہنے کے لیئے نصحیت کی تلقین کی ۔ اس کے لیئے میری طرف سے جنت کی ضمانت پکی ہے ۔ یہاں صبر کا صحیح مفہوم " ثابت رہنا " ہے ۔ یہ وہ صبر نہیں ہے جو ہم عموماً بےبسی کے عالم میں کرتے ہیں ۔ کیونکہ حق کی جب بھی بات ہوگی ۔ آزمائش ، تکلیف ضرور آئے گی اور اسی میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کا کہا گیا ہے ۔ حق کو لوگوں تک پہنچانا کافی نہیں ہے ۔ بلکہ ان کو اس پر ثابت قدمی کی تعلیم دینا بھی ضروری ہے ۔

شاباش بیٹے
ایک بات پر نظر رہے کہ اولاد کی تربیت ہمارا فرض ہے۔ لہذا اولاد اور فیملی کو دعوت دیتے رہنا ہماردی ذمہ داری ہے۔ پر دعوت کی ذمہ داری صرف فیملی تک محدود نہیں۔
 

arifkarim

معطل
جزاک اللہ برادر۔ بہت عمدہ بات کی ہے۔ کاش یہ بات ہمارے اُن مسلمانوں کو بھی معلوم ہوجائے جو دارالاسلام (یا دارالمسلم :) ) سے دارالکفر ”ہجرت“ کرجاتے ہیں، مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے۔ اسلام میں “ہجرت“ کے بھی وقوائد و ضوابط ہیں، جنہیں سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
کونسا دارالاسلام اورکونسا دارالکفر؟ اگر کہیں مسلمانوں کی اکثریت ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ ملک، شہر، محلہ یا علاقہ دارالاسلام بن گیا ہے اور باقی جو ہے وہ دارالکفر بن گیا؟ کیا اس سوچ کیساتھ امن پسند معاشرہ قائم ہو سکتا ہے؟
 
1432ھ میں 3015 افراد نے ریاض میں اسلام قبول کیا۔ الحمدللہ

یہ ایک اچھی تعداد ہے ۔ مگر اور کام کرنا چاہیے۔

چاہے مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک بچت کی ایک ہی صورت ہے۔ دعوت و تبلیغ
سورہ العصر پڑھ لیجیے
صرف 285؟ یہ تو اٹے میں نمک کے برابر ہے-
اسکامطلب ہے کہ یہ لوگ درست کام نہیں کررہے۔ اتنے تو ایک دن میں ہونے چاہیں انشاللہ
یہ یاد رکھیے کہ :
یہ دونوں صرف سعودی عرب کی ایک کمیونٹی یا ایک شہر کی خبریں ہیں، پورے سعودی عرب کی یا پورے عالم اسلام کی نہیں ۔
دوسرا نو مسلموں کی تعداد کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ سعودی عرب میں غیر مسلم کتنے ہیں ؟ اب وہ غیر مسلموں سے پٹا پڑا ہو تو ہزاروں کی خبر آئے نا؟
میرے خیال میں نومسلموں کی اس تعداد کا ریکارڈ ہونا چاہیے ، یہ کام سب کے مل کر کرنے کا ہے۔
 
معاف کجیئے ۔۔۔ ۔ مجھے آپ کو نہیں اللہ کو جواب دینا ہے ۔ اس لیئے میری مثال کی بات چھوڑیئے ۔
جناب میں نے بہنوں کے مقابلے میں بھائیوں کی عمومی بات کی تھی ، کسی کی ذات پر طنز کرنا میرا مقصد نہیں ، نہ ہی مجھے کسی کی جواب دہی کا اختیار ہے ۔
اور آپ نے صحیح ہی کہا بےچاری اتنی مشقت بیکار میں ہی کرتیں ہیں ۔انہیں آپ کا یہ جملہ پڑھ کر یقیناً تقویت پہنچے گی ۔ ( تعصب اور تنگ نظری کی بھی ایک حد ہوتی ہے )
حجاب پر میری رائے سے یہاں سب بخوبی واقف ہیں اور آپ اپنی یادداشت کو کنگھالیں تو میرے دستخط کی بنیاد پر ایک طویل مباحثہ بھی یاد آ جائے گا۔ میری رائے سے انہیں ہمیشہ تقویت پہنچے گی ان شاءاللہ۔ البتہ علامہ جاوید احمد غامدی کے فتوے کے متعلق آپ نے کچھ نہیں فرمایا ؟ شاید اس مقام پر پر جلتے ہوں ؟
مجھے برا نہیں لگا ۔ مگر آپ نے چند آنلائن "مسلم"( واللہ علم ) کی وجہ سے اجتماعی طور پر مغرب میں رہنے والے مسلمانوں ( مہاجرین) کی طرف انگلی اٹھائی تھی ۔ اس لیئے مجھے یہ سب کہنا پڑا ۔ اور آپ سے زیادہ مجھے علم ہے کہ یہاں تصویر کا دوسرا رخ کیا ہے ۔ تصویر کے تیسرے ، چوتھے ، پانچوں اور دیگر رخ اگرمیں نے انصاریوں کے دکھا دیئے تو آپ سے برداشت نہ ہوسکے گا ۔
یہاں والے تو اکثر تلخ ترش سنتے اور برداشت کرتے ہیں ، وہاں والوں سے ہی تصویر کے دوسرے رخ کی جانب ہلکا سا اشارہ برداشت نہیں ہو سکا ۔ یہ چند اون لائن لوگوں تک کی بات نہیں ہے ، سٹیو جابز اور ایان ہرسی علی جیسی ’مسلم اباؤں‘ کی اولادیں مغرب میں بعض مسلم مہاجرین کے حسنِ کردار کی زندہ نشانیاں بن کر جی رہی ہیں ۔۔۔ مغرب سے اپنے مسلم ملک کے وظیفوں پر پڑھ کر آنے والے وہاں سے اورینٹلسٹس کے افکار کا ملغوبہ لے کر آتے ہیں اور ہمیں نئے سرے سے اسلام سکھانے بیٹھ جاتے ہیں ، امریکی یا برطانوی لہجے کی انگریزی میں ہمارے حجاب کا مذاق اڑاتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ دنیا کہاں پہنچ گئی اور تم ابھی اس لفافے میں بند ہو۔ حال کیا ہے اس کا مجھے زیادہ علم ہے ۔ آپ دوسروں کے متعلق حجرہ نشین ہونے کی ایزمپشن میں مبتلا ہیں ، لیکن اگر غیر جانبداری سے سوچیں گے تو ان سب باتوں سے انکار کیا نہیں جا سکتا ۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہر تارک وطن ایسا ہے ۔ میری بات کو عموم کے دائرے تک آپ پھیلا رہے ہیں میں نے صرف ایک مسئلے کی نشان دہی کی ہے ۔
 
معلوم نہیں ظفری کس بات سے غیر متفق ہیں ۔اور علامہ جاوید غامدی کے مسئلہ حجاب پر موقف کے بارے میں کیوں خاموش ہیں ؟
اور آپ نے صحیح ہی کہا بےچاری اتنی مشقت بیکار میں ہی کرتیں ہیں ۔انہیں آپ کا یہ جملہ پڑھ کر یقیناً تقویت پہنچے گی ۔ ( تعصب اور تنگ نظری کی بھی ایک حد ہوتی ہے )
اس کو اتنی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
 
Top