طالوت
محفلین
اگر ہزارہ شامی ہوتے یا وہاں جا کر انہوں نے قتل و غارت گری کی ہوتی تو آپ کی بات بجا تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ تو شام کو بیچ میں لانے کی کیا تک بنتی ہے؟
یہی تو میں بھی عرض کر رہا ہوں کہ شام سے متعلق یہاں گفتگو مناسب نہیں ۔
اگر ہزارہ شامی ہوتے یا وہاں جا کر انہوں نے قتل و غارت گری کی ہوتی تو آپ کی بات بجا تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ تو شام کو بیچ میں لانے کی کیا تک بنتی ہے؟
حسینی صاحب بس کریں. اتنا زیادہ معصوم بننےکی کوشش؟التہمۃ اشد من الزنا۔۔۔ ۔
دہشت گردوں کو مارنے سے آپ کو کیوں تکلیف ہوتی ہے۔۔۔ ؟؟
اگر ایسی بات ہوتی تو آج تک یہ کام کیوں نہیں کیا۔۔۔ یہ تو ایکسپورٹد دہشت گرد ہیں ۔۔۔ جو اس ملک کا امن تباہ کرنے دنیا بھر سے جمع کئے گئے ہیں۔
ہاں! انہیں سادہ لوح معتدل سنیوں پر شدت پسند، سخت گیر، اور لومڑی جیسے مکار شیعہ حکمرانی کرتے ہیں!نہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سب نہیں۔
آپ کی ساری باتیں ہوا میں تلوار چلانا ہے۔
زمینی حقائق سے ُ آپ بالکل بھی آگاہ نہیں۔۔۔ وہاں کی ّ اکثریتی عوام اب بھی اس حکومت کے ساتھ ہے۔۔
ہمیشہ انتخابات ہوتے ہیں۔۔ عوام ووٹ سے اپنے نمائندہ چنتے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ صدارتی انتخابات بھی ہر 7 سال بعد ہوتے ہیں۔۔۔
وہاں کی ّ اکثریتی عوام معتدل سنی ہیں۔۔۔ ۔۔جو صوفی ازم کی طرف مائل ہیں۔۔۔ ۔۔ جن کا پیغام امن ہے۔
وہ ہرگز ہرگز۔۔۔ ۔۔ تکفیری۔۔۔ ۔۔ متعصب۔۔۔ شدت پسند نہیں ہے۔
کیا MQMجیسی وحشی اور درندہ جماعت میں شیعہ دہشت گردوں کی اکثریت نہیں؟
چلیں آپ سنجیدہ جواب دیں!عجیب مذاق کیا ہے آپ نے۔
چلیں آپ سنجیدہ جواب دیں!
جیسی کرنی ویسی بھرنی!
ابھی تک تو نہیں پہنچے۔ گورنر ہاؤس سے علمدار روڈ کا راستہ گاڑی میں پانچ منٹ کا بھی نہیں۔ میرے خیال سے ابھی تک گورنر ہاؤس سے روانہ ہی نہیں ہوئےتازہ ترین اطلاع کے مطابق وزیر اعظم علمدار روڈ پر پہنچ گئے ہیں۔
دوسری خبر یہ ہے کہ گورنر راج کا اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے۔
لیکن سماء ٹی وی پر پٹی چل چکی ہے کہ وزیر اعظم دھرنا دینے والوں کے بیچ پہنچ گئے۔ابھی تک تو نہیں پہنچے۔ گورنر ہاؤس سے علمدار روڈ کا راستہ گاڑی میں پانچ منٹ کا بھی نہیں۔ میرے خیال سے ابھی تک گورنر ہاؤس سے روانہ ہی نہیں ہوئے
پہنچے ہیں لیکن بیچ میں نہیں۔کچھ فاصلے پر نیچاری امام بارگاہ پہنچے ہیں جہاں ہزارہ قبیلے اور شیعہ تنظیموں کے رہنماؤں سے مذاکرات شروع ہوگئے ہیںلیکن سماء ٹی وی پر پٹی چل چکی ہے کہ وزیر اعظم دھرنا دینے والوں کے بیچ پہنچ گئے۔
محمد آصف سالار زئی آپ یہ تمام گفتگو کسی نئے دھاگے میں شروع کر سکتے ہیں ، یقینا اور لوگ بھی اس موضوع پر کچھ کہنا سننا چاہیں گے۔ اس دھاگے میں اسی متعلقہ موضوع پر ہی بات ہونی چاہیے۔حسینی صاحب بس کریں. اتنا زیادہ معصوم بننےکی کوشش؟
کیا وحشی بشارالاسد کےساتھ ایران کی شیعہ حکومت کی کھلم کھلا زبانی اورعسکری حمایت حاصل نہیں؟
افغانستان میں طالبان دور میں ایران نے ہزارہ کمیونٹی کو خفیہ طور جو فضائ اور ہتھیاروں کی بھاری کھیپیں پہنچائ تھیں وہ بھی پوری دنیا دیکھ چکی ہے.
کیا کراچی میں ایران کی شیعہ حکومتی انتظامیہ دہشت گرد برآمد نہیںکررہی؟ کیا MQMجیسی وحشی اور درندہ جماعت میں شیعہ دہشت گردوں کی اکثریت نہیں؟ کیا IJI کی تفتیشی رپورٹس سےثابت نہیںکہ کیسے شیعہ دہشت گرد تنظیم سپاہ محمد،MQM اوروحدت المسلمین کےدہشت گردوں نے علما وطلبا کو بےدردی سےشہید کیا؟ اور کیاکیا بتاؤں؟ آخرصرف شیعہ ہی انسان ہیں؟ کیا سنیوںکا قتل عام کسی کو نظر نہیںآرہا؟ سوات میںبھی تو دھماکہ ہوا اس پر تو کسی کامنھ تک نہیں کھلا؟
جیسی کرنی ویسی بھرنی!
باقی شیعوں نے آج تک اپنے عقائد چھپانے کی کوشش کی ہےمگر کب تک؟ اب پاک باز صحابہ اور یاران محمد صل کےخلاف ان کی دشمنی آشکار ہوچکی ہے. کذب اور منافقت کی بھی ایک حد ہوتی ہے.
بس اتنا سمجھ لیجئے کہ چوہے اپنے بلوں میں گھیرے جا چکے ہیں اور گھیرے میں لینے والے اپنے کام کے ماہر ترین شکاری ہیں۔ ہر چوہے کی موت کا وقت مقرر کر دیا گیا ہے۔ چاہے وہ جرمنی کا چھان بورا کھاتا ہو، ایران کا یا کسی اور ملک کا۔ تاہم جو پہلے مرنا چاہے وہ بے شک بھاگنے کی کوشش کر سکتا ہےبرائے مہربانی۔۔۔ ۔۔ کیا صرف اتنا بتا سکتے ہیں کہ یہ گھیراو کیا کس نے ہے؟؟؟ ُ پلیز!!
دیکھیئے نایاب بھائی، اچھی تحریر ہے۔ میرا ذاتی تجزیہ نیچے دیا ہوا ہے۔ تاہم میں کوئی پاکستانی حکومت یا دفاعی اداروں کا سپوکس پرسن نہیں۔ یہ سب میری ذاتی رائے سمجھ لیجئےدہشت گردوں نے نا صرف قومی اثاثوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ پولیس ، رینجرز، ایف سی اور فوج کے جوانوں کو شہید کیا اوراس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عام شہریوں کے خون سے بھی جی بھر کے ہاتھ رنگے اور ابھی تک رنگ رہے ہیں۔دہشت گردی اب پاکستان کا سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے جس کا حل پاکستانی کے اندرونی حالات کے ساتھ پاکستان کے باہر کے حالات سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے سب سے پہلے پاکستان کو اپنی خارجی اور عسکری پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔ پرانے فرسودہ تصورات سے چھٹکارا پانا ہو گا اور نئے زمینی حقائق کو پہنچاننا اور تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر کسی ملک ،قوم یا تنظیم سے پاکستان کی سلامتی یا پاکستان کے قومی اثاثوں کو خطرات لاحق ہیں تو قوم کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا؟ دہشت گرد تنظیموں کی ساخت، افرادی قوت واسلحے اور رسد کی فراہمی ، مالی ذرائع اور مقامی سیاسی اور غیر ملکی حمایت سمیت کسی معاملے میں اب تک حکمرانوں نے قوم کو اعتماد میں نہیں لیا۔ بلوچستان کی صورتحال سمیت ان تمام معاملات پر اب تک پر اسرار پردے پڑے ہوئے ہیں۔ جب تک قوم کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا قوم کیسے متحد ہو گی؟ اگر دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں تو جاتے کہاں ہیں؟ کسی عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوتے؟ سزا کیوں نہیں پاتے؟ اگر چھوڑ دیئے جاتے ہیں تو ملک یا ملک سے باہر ان کا حمایتی کون ہے؟ کون ان کی مدد کرتا ہے؟ گلیوں محلوں میں ان کے حمایتی کون ہیں؟ اور کیوں ہیں؟ ان کا اصل ایجنڈا کیا ہے؟ پاکستان کے شہریوں کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے تو معاملات ان سے چھپائے کیوں جاتے ہیں؟ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اب تک کوئی قومی ایجنڈہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں دہشت گردی کے بارے میں مختلف پالیسیاں کیوں رکھتی ہیں؟ جبکہ دہشت گرد سب کے ہی دشمن ہیں، سب کو ہی نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگر دہشت گردی کے ڈانڈے باہر جا کر ملتے ہیں تو پاکستانیوں کا پوشیدہ دشمن کون ہے؟ قوم کو آگاہ کیوں نہیں کیا جاتا؟۔ یاد رکھئے!۔۔۔ یہ جنگ پاکستان کی بقا کی جنگ ہے۔۔ جسے ہر صورت جیتنا ہے۔۔۔ شکست کوئی آپشن نہیں ہے۔۔۔ !!!
جنگ بلاگ پر اک مہربان کی تحریر سے اقتباس ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اس واقعے کی کچھ مزید تفصیل سے آگاہ کردیجئے پلیزملک سے باہر ان کے حمایتی بے شمار ہیں۔ ہر وہ ملک اور ہر وہ ادارہ جس کے کاروباری مفادات کو پاکستان کی خودمختاری سے نقصان پہنچا ہے، وہ اس میں ملوث ہے۔ جرمن صدر کے استعفٰی کے پیچھے یہی ڈرامہ تھا جس کے دفاع میں بولنے کی پاداش میں انہیں صدارتی عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے