زاہد لطیف
محفلین
میں نے تو کہیں "لونڈے" پڑھا تھا!میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطّار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
میں نے تو کہیں "لونڈے" پڑھا تھا!میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطّار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
امید ہے دوا نہ لی ہو گی۔ کتابی چہرے کا مطالعہ کرنے پر کوئی پابندی نہ ہے۔میں نے تو کہیں "لونڈے" پڑھا تھا!
کیا میر ایسے ہی 'سادے' ہیں کہ جس کا جب جی چاہے، شعر کے ہاتھ پاؤں توڑ دے!
میں نے تو کہیں "لونڈے" پڑھا تھا!
حوالہ جات:ماہنامہ ”کشمیر الیوم“ راولپنڈی کی اشاعت، ماہِ جنوری 2013ءمیں ”گرمی گفتار“ سے امتیاز جتوئی کے کالم میں ذیلی عنوان”کشمیری قیادت اتحاد کی ضرورت کا احساس کرے!“ کے تحت میر تقی میر کا ایک مشہور زمانہ مقطع اس طرح درج کِیا گیا ہے:
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
متعدد بار پہلے بھی اسی کالم میں تصحیح کر چکا ہوں کہ خدائے سخن میر کے اِس شعر کے پہلے مصرعے میں لفظ ”سادہ“ نہیں ”سادے“ ہے اور دوسرے مصرعے میں میر نے ”لونڈے“ نہیں ”لڑکا“ لِکھا ہُوا ہے۔ صحیح شعر اس طرح ہے:
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
آج تو کمال کر دکھایا۔ ویسے، شعر کا حسن جاتا رہا۔ اب یہ بھی تحقیق کر ڈالیے کہ میر کے اس شعر کو دہلی سے لکھنو کس نے منتقل کیا۔
آپ کو لفظ لونڈے زیادہ پسند ہے تو اسے ہی چلنے دیں۔ بہرحال شعر کی تصحیح ضروری تھی سو کر دیآج تو کمال کر دکھایا۔ ویسے، شعر کا حسن جاتا رہا۔ میر کا تو لگتا ہی نہیں۔
وہ بھی کسی "لونڈے لپاڑے" کا کام تو نہیں؟آج تو کمال کر دکھایا۔ ویسے، شعر کا حسن جاتا رہا۔ اب یہ بھی تحقیق کر ڈالیے کہ میر کے اس شعر کو دہلی سے لکھنو کس نے منتقل کیا۔
نہیں بھئی، ہم دہلی کے گلی کوچوں میں ہی خوش ہیں۔لکھنوء میں بھی لاک ڈاؤن ہے؛ اب لڑکے لونڈے میں کیا امتیاز!آپ کو لفظ لونڈے زیادہ پسند ہے تو اسے ہی چلنے دیں۔ بہرحال شعر کی تصحیح ضروری تھی سو کر دی
غلط العام کا روایتی بہانہ: کاتب یا پبلشر کی غلطی!وہ بھی کسی "لونڈے لپاڑے" کا کام تو نہیں؟
زبردست۔ اس ایجاد کے ذریعہ نئے مریض بہت تیزی سے ڈھونڈنے میں کافی مدد ملے گا۔
لونڈے کے چکر سے باہر نکل کر سوچیں گے تو کافی مدد ملے گی!زبردست۔ اس ایجاد کے ذریعہ نئے مریض بہت تیزی سے ڈھونڈنے میں کافی مدد ملے گا۔
شاید منشی نول کشور نےآج تو کمال کر دکھایا۔ ویسے، شعر کا حسن جاتا رہا۔ اب یہ بھی تحقیق کر ڈالیے کہ میر کے اس شعر کو دہلی سے لکھنو کس نے منتقل کیا۔
جو قوم صرف ایک غلط العام شعر پر اتنا وقت تحقیق و بحث کرتے ضائع کر دیتی ہے۔ وہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے کیسے لڑے گی؟شاید منشی نول کشور نے
کلیات میر
مطبع نول کشور
تو اس وقت میں آپ کوئی ویکسین تیار کر ڈالتے!جو قوم صرف ایک غلط العام شعر پر اتنا وقت تحقیق و بحث کرتے ضائع کر دیتی ہے۔ وہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے کیسے لڑے گی؟
وائرس سے لڑنے کو تو ہمارے لونڈے لپاڑے ہی کافی ہیں!جو قوم صرف ایک غلط العام شعر پر اتنا وقت تحقیق و بحث کرتے ضائع کر دیتی ہے۔ وہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے کیسے لڑے گی؟
اس وقت تو غلط العام وائرس نے ناک میں دم کیا ہوا ہے۔غلط العام شعر
یا حکومت کی یوتھیا کورونا ٹائیگر فورسوائرس سے لڑنے کو تو ہمارے لونڈے لپاڑے ہی کافی ہیں!