کون لوگ ہیں ہم بھی یار

دوست

محفلین
کیا زندگی ہے یار ہماری۔
محفل پر چار لمحے سکون کے گزارنے آجاتے تھے۔
پتا نہیں کس کی نظر کھا گئی اسے۔ لوگ صحیح کہتے ہیں کہ نیٹ پر کوئی بھی اپنا نہیں ہوتا۔ بھلا مشین کے سامنے بیٹھ کر کوئی کسی کے جذبات کا کیسے خیال رکھ سکتا ہے؟
ایک بار ایک دوست نے کہا تھا تو میں ہنس دیا تھا اور وہ مجھ پر مسکرایا تھا جیسے بچے کو ضد کرتے دیکھ کر بڑے مسکراتے ہیں ۔
آج اس کی مسکراہٹ سمجھ آرہی ہے۔
ایک بندہ محفل پر آکر ہلچل مچا دیتا ہے ایک ناظم اس کی قابل اعتراض پوسٹوں کو الگ کردیتا ہے۔ اسی پر مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے۔
ناظم مستعفی ہوجاتا ہے، بالآخر محفل ہی چھوڑ جاتا ہے منتظمین الگ شکوٰی کرتے نظر آتے ہیں۔
اور میرے جیسے؟
بِٹ بِٹ تکتے ہیں یہ بن کیا رہا ہے۔
کبھی اس کی طرف دیکھتے ہیں کبھی اس کی طرف۔
ایک کو تسلی دیتے ہیں دوسرے کو منانے جاتے ہیں تو آگے سے اتنی عزت بھی نہیں کہ ہماری بات مان جائے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
دماغ خراب ہے ہمارا۔
ایویں ایک مجازی شےء کو دل سے لگا بیٹھے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
ہماری عزت اب بھی اتنی ہے کہ بڑے پیار سے ناں کردی جاتی ہے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
محفل جس کو اس کی پیدائش سے اب تک بچوں کی طرح چلاکر بڑا کیا انگلی پکڑ کر چلا چلا کر بڑا کیکر کیا آج اس پر ہی بچگانہ ذہن کے طعنے مل رہے ہیں۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
پھر وہیں چپکے بیٹھے ہیں اور ہٹنے کا نام نہیں لیتے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
محفل جس کو ایک خاندان کی طرح پروان چڑھانا چاہا تھا آج انھی نظروں کے سامنے ٹوٹتی ہے تو جوڑ نہیں سکتے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار۔
کتنے جذباتی ہیں کیا ہوا ہے؟ایک بندہ ہی چلا گیا ہے۔ کیا ہوا۔ ایک گیا تو کئی آجائیں گے۔ بھلا کسی کے آنے جانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔
کون لوگ ہیں ہم بھی یار
اسی بات کی رٹ لگائے جارہے ہیں۔
ہوشمندو اسے نہ پڑھنا تمہیں کسی پاگل کی بڑ لگیں گی یہ باتیں، دو سال کے بچے کی باتیں جس کے ہاتھ سے لولی پاپ چھین لیا جائے، جاؤ اپنا کام کرو یہ شاکر بھی ایویں ہی ہے دو چار دن جذباتی رہے گا پھر ٹھیک ہوجائے گا۔کیوں اپنا وقت ضائع کرتے جاؤ اپنا کام کرو۔
یہ شاکر تو پاگل ہے دماغ خراب ہے اس کا۔ ناسمجھ ہے ابھی، دماغ نہیں دل سے سوچتا ہے۔ بھلا اس طرح بھی زندگی گزری ہے کبھی۔
ابھی کسی منتظم کی نظر پڑی تو یہ سب ختم ہوجائے گا، امن عامہ خراب کرنے کے زمرے میں اس کی یہ بکواس ڈیلیٹ کردی جائے گی، جاؤ صاحبو تم اپنا کام کرو۔ شاکر تو بک جھک کر چپ ہو جائے گا۔۔۔
:cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry:
 

شمشاد

لائبریرین
میں آپ کے ساتھ ہوں شاکر بھائی، کسی طرح بھی محفل کی رونقیں واپس لانے کی پوری کوشش کریں گے، ایک خاندان ایک گھر کی طرح پھر سے آباد کریں گے۔ حوصلہ رکھیں۔
 

آنکھ

محفلین
واہ دوست واہ۔ یہ روٹھنے والے ہیں کون لوگ اور یہ روٹھے کس بنا پر ہیں ذرا ان کا تعارف تو کرائیں۔
 

دوست

محفلین
ڈونگی باتیں ہیں یار ڈریکولا کبھی ویلے ٹائم بتائیں گے یہ بھی۔
بس اتنا سمجھ لیں کہ ایک دوست جو محفل چھوڑ کر چلا گیا۔
:(
 

اظہرالحق

محفلین
دوست نے کہا:
ڈونگی باتیں ہیں یار ڈریکولا کبھی ویلے ٹائم بتائیں گے یہ بھی۔
بس اتنا سمجھ لیں کہ ایک دوست جو محفل چھوڑ کر چلا گیا۔
:(

اپنے میاں محمد بخش فرما گئے ہیں (اردو ترجمہ صابر ظفر کا ہے اور اسے گایا تھا تحسین جاوید نے )

دوستوں کے پیغامات اور محبت دیکھ کر یہ گیت بہت یاد آیا ، شاید موجودہ حالات پر یہ کافی “فٹ“ بیٹھتا ہے

یار جن کے روٹھے رہتے ، کیا ہے انکا جینا
دل میں ایسے دکھ رہتا ہے ، مندری بیچ نگینہ


مالی دا کم پانی دینا، پر پر مشکاں پاوے
کم خدا کا پھَل پُھل لانا لاوے یا نہ لاوے

میں اندھا اور رستے مشکل ، دے گا کون سنبھالا
دھوکہ دینے والے بہت ہیں ، تو ہتھ پکڑن والا

مان نہ کرنا حسن پے اپنے ، مالک کون حسن دا
رہے نہ شاخاں ہریاں بھریاں ، سدا نہ پھول چمن دا

سدا نہ باغ میں بلبل بولے ، سدا نہ باغ بہاراں
سدا نہ حسن جوانی قائم ، سدا نہ صحبت یاراں

لے او یار ، حوالے رب دے ، ملے چار دناں دے
اس دن عید مبارک ہو گی ، جس دن یار ملاں گے
 

بدتمیز

محفلین
smile_sarcastic.gif
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

واقعی شاکربھائی، آپ نے اپنے دل کی آواز کواس صفحہ پربکھیردیاہے میں آپ کی بات سے سوفیصدی اتفاق کرتاہوں۔ بہت اچھی تفصیل بیان کی ہے آپ نے۔
:cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry: :cry:


والسلام
جاویداقبال
 

آنکھ

محفلین
شمشاد نے کہا:
ڈریکولا نے کہا:
واہ دوست واہ۔ یہ روٹھنے والے ہیں کون لوگ اور یہ روٹھے کس بنا پر ہیں ذرا ان کا تعارف تو کرائیں۔

لیکن وعدہ کریں کہ آپ انہیں ڈرائیں دھمکائیں گے نہیں :wink:

او جی چھڈو ڈرے ہوئے لوگوں کو بھلا کیا ڈرانا
 

اجنبی

محفلین
کیا ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ یہ “ایک بندہ“ آندھی کی طرح آیا اور طوفان کی طرح تباہی پھیلا گیا ۔ طوفان کے بعد ہونے والی خاموشی میں صرف طوفان کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
فکر نہ کرو ، اب “ایک بندہ“ کئی ماہ بعد ہی آپ کو شکل دکھائے گا ، کیا معلوم کہ آندھی کی شکل میں یا بادِ نسیم کی صورت میں ۔ :lol:
 

آنکھ

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
کیا ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ یہ “ایک بندہ“ آندھی کی طرح آیا اور طوفان کی طرح تباہی پھیلا گیا ۔ طوفان کے بعد ہونے والی خاموشی میں صرف طوفان کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
فکر نہ کرو ، اب “ایک بندہ“ کئی ماہ بعد ہی آپ کو شکل دکھائے گا ، کیا معلوم کہ آندھی کی شکل میں یا بادِ نسیم کی صورت میں ۔ :lol:

یہ ایک بندہ ہے کون۔ لوگوں کچھ ہمیں تو بتائیں کہ یہاں کیا سلسلہ جا ری ہے
 

ظفر احمد

محفلین
کیا ہم پاکستانی ہیں؟ ہم اتفاق سے نہیں رہ سکتے؟ لوگ صحیح کہتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کی صرف ٹانگ ہی کھینچ سکتے ہیں۔ اس سے اچھا کام ہمیں آتا ہی نہیں؟
کیا ہم یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ ہم مھذب قوم ہیں؟
ہمارا دین ہمیں امن سلامتی کا درس دیتا ہے۔ پر افسوس ہم اس پر عمل نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں قانون تو ہے پر عمل نہیں نے؟ اسی لئے ہم کھلے عام قانوں کی دھجیاں اڑاتے رہتے ہیں ہمیں اس پر بھی فخر ہوتا ہے۔ ا‌حساس ‌‌‌‌ہی نہیں‌ہوتا‌؟ کیا صحیح ہے کیا غلط ۔ ہم اپنے محسنوں کو بھول جاتے ہیں۔

شاکر بھائی آپ رنجیدہ نہ ہو بس تھوڑا سا بے حس ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔

پر میں یہ ہی سوچتا ہوں کہ اگر ہم بھی بے حس ہو گئے تو کیا ہوگا؟

پھر یہ ہی احساس ہوتا ہے نہیں نہیں ہمیں نا امید نہیں ہونا چاہیئے؟ سب کچھ بہترہو سکتا ہے یہاں کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے۔ ہمت اور حوصلہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ غلطیوں کو درست کرنا ہے۔ ہمیں ہر طرف روشنی پھیلانی ہے۔ اگر ہماری امید کی کرن بھی بجھ گئی تو ہم یہاں روشی کیسے کریں گے۔

نہیں شاکر بھائی نہیں ابھی کچھ دیر انتظار کرنا ہے وہ وقت قریب ہے جب پھر سے محفل میں روشنیاں ہوگیں رونقیں ہوگیں صبر کرنا ہے، دعا کرنا ہے، لوگوں کو سمجھانا ہے غلط فہمیاں دور کرنی ہے روٹھوں کو منانا ہے
 

فہیم

لائبریرین
ابھی کچھ دنوں پہلے یہاں پر ایک ڈیول فش بھی آچکی ہے اس کا پتہ ہے آپ کو

ڈریکولاجی
 

آنکھ

محفلین
zafar نے کہا:
کیا ہم پاکستانی ہیں؟ ہم اتفاق سے نہیں رہ سکتے؟ لوگ صحیح کہتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کی صرف ٹانگ ہی کھینچ سکتے ہیں۔ اس سے اچھا کام ہمیں آتا ہی نہیں؟
کیا ہم یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ ہم مھذب قوم ہیں؟
ہمارا دین ہمیں امن سلامتی کا درس دیتا ہے۔ پر افسوس ہم اس پر عمل نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں قانون تو ہے پر عمل نہیں نے؟ اسی لئے ہم کھلے عام قانوں کی دھجیاں اڑاتے رہتے ہیں ہمیں اس پر بھی فخر ہوتا ہے۔ ا‌حساس ‌‌‌‌ہی نہیں‌ہوتا‌؟ کیا صحیح ہے کیا غلط ۔ ہم اپنے محسنوں کو بھول جاتے ہیں۔

شاکر بھائی آپ رنجیدہ نہ ہو بس تھوڑا سا بے حس ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔

پر میں یہ ہی سوچتا ہوں کہ اگر ہم بھی بے حس ہو گئے تو کیا ہوگا؟

پھر یہ ہی احساس ہوتا ہے نہیں نہیں ہمیں نا امید نہیں ہونا چاہیئے؟ سب کچھ بہترہو سکتا ہے یہاں کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے۔ ہمت اور حوصلہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ غلطیوں کو درست کرنا ہے۔ ہمیں ہر طرف روشنی پھیلانی ہے۔ اگر ہماری امید کی کرن بھی بجھ گئی تو ہم یہاں روشی کیسے کریں گے۔

نہیں شاکر بھائی نہیں ابھی کچھ دیر انتظار کرنا ہے وہ وقت قریب ہے جب پھر سے محفل میں روشنیاں ہوگیں رونقیں ہوگیں صبر کرنا ہے، دعا کرنا ہے، لوگوں کو سمجھانا ہے غلط فہمیاں دور کرنی ہے روٹھوں کو منانا ہے

آپ کی اس بات سے مجھے معین اختر کا لطیفہ یاد آ گیا۔
کہتے ہیں کہ میں لندن ائرپورٹ اترا تو دیکھا کہ ساتھ ہی بچھوؤں کی نمائش لگی ہوئی ہے
میں نے دیکھا کہ شیشے کے مرتبان میں ہر ملک کے الگ الگ بچھو رکھے ہوئے ہیں میں دیکھتا گیا آخر میں جا کر دیکھا تو پاکستان کا بینر لگا ہوا تھا خوشی کہ یہ بچھو بھی پاکستان کا نام روشن کئے ہوئے ہیں پاس جا کر انہیں دیکھا کالے سیاہ بچھو ایک کھلے برتن میں رکھے تھے میں نے انتظامیہ کے ایک آدمی کو پکڑا اور کہا کہ بھائی یہ مجھے سب سے خطرناک لگ رہے ہیں آپ نے باقیوں کو تو شیشے کے مرتبان میں بند کر رکھا ہے جبکہ انہیں کھلا چھوڑ رکھا ہے اس کی کیا وجہ؟
اس نے جواب دیا آپ جانتے نہیں شاید یہ پاکستانی بدتمیز بچھو ہیں جو کسی کو آگے بڑھنے نہیں دیتے جو بھی آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے پیچھے سے کھینچ لیتے ہیں۔
 
Top