عبدالقیوم چوہدری
محفلین
بحیثیت پاکستانی میری خواہش ہے کہ یہ دونوں قد آور راہنما ایک بار پھر ایسے ہی بیٹھ کر گفت و شنید کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔
بحیثیت پاکستانی میری خواہش ہے کہ یہ دونوں قد آور راہنما ایک بار پھر ایسے ہی بیٹھ کر گفت و شنید کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔
سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا۔ انھوں نے پاکستان کے لیے بیٹھنا ہے۔ایک زمانے میں میں مشرف اور نواز شریف کے لیے تو ایسے جذبات رکھتا تھا پر اب نہ مشرف اور نواز کے لیے نہ عمران و نواز کے لیے۔
ان تحفظات کو کچھ عرصے کے لیے پس پشت ڈال لیںبائیں طرف والا تو قدآور ہے ہی۔ البتہ دائیں طرف والے سے متعلق میرے تحفظات ہیں۔
اگر اس بار مسلم لیگ نون کی حکومت مدت پوری ہونے سے پہلے گئی تو مستقبل میں پھر ان کی حکومت نہ آنے کے بہت چانسس ہیں۔سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا۔ انھوں نے پاکستان کے لیے بیٹھنا ہے۔
محترم آصف علی زرداری صاحب اور محترم نواز شریف صاحب اگر برسوں کی مخاصمت کے بعد اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں، اگر ق (قاتل) لیگ والے پیپلز پارٹی کی حکومت میں اکٹھے ہو سکتے ہیں، اگر پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو محترم عمران خان صاحب کو سپورٹ کر سکتا ہے اور جسے کوئی چپڑاسی نہیں رکھنا چاہتا تھا وہ آج دایاں ہاتھ بن سکتا ہے تو یہ بھی ممکن ہے۔ گو اس وقت یہ ایک ناممکن عمل لگ رہا ہے۔ لیکن جلد یا بدیر انھیں بیٹھنا ہو گا
دیکھیں پاکستان کے دائمی مسائل کا "حل" اگر شریفین بادشاہت کے پاس ہوتا تو وہ 1980 کی دہائی میں ہی یہاں دودھ کی نہریں بہا دیتے۔ آپ شاید انکے ملکی سیاست میں آنے کی تاریخ سے بےخبر ہیں۔ شہنشاہ سلامت سیاست میں صرف بھٹو کے دور میں ضبط کی گئی انکی خاندانی املاک اسٹیل ملز وغیرہ واپس نجی ہاتھوں میں لینے کیلئے آئے تھے۔ اور اس دور کی آئی ایس آئی اور خصوصاً ضیاء الحق کیساتھ انکے قریبی مراسم تھے۔ اسی کے توسط سے انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا جہاں سے اس خاندان کی بادشاہت کا آغاز ہوا۔ان تحفظات کو کچھ عرصے کے لیے پس پشت ڈال لیں
سیاسی قوتوں کو آپس میں مل کر بیٹھنا اور مسائل کا حل نکالنا ہوتا ہے۔ بصورت دیگر جہاں سیاسی قوتیں ایک دوسرے سے ڈائیلاگ بند کر دیں وہاں ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جاتا ہےاگر اس بار مسلم لیگ نون کی حکومت مدت پوری ہونے سے پہلے گئی تو مستقبل میں پھر ان کی حکومت نہ آنے کے بہت چانسس ہیں۔
اور بحثیت پاکستانی میں کبھی نہیں چاہوں گا ن لیگ یا پی پی پی یا ق لیگ کبھی پاکستان پر حکمرانی کرے تو ابھی ان کا نہ ملنا ہی بہتر ہے۔
فی الوقت وہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے راہنما ہیں، چاہے بادشاہ ہوں یا کچھ اور۔ آخر مذاکرات اسی بادشاہ یا اسکے کارندوں سے ہی کرنے پڑے گےدیکھیں پاکستان کے دائمی مسائل کا "حل" اگر شریفین بادشاہت کے پاس ہوتا تو وہ 1980 کی دہائی میں ہی یہاں دودھ کی نہریں بہا دیتے۔ آپ شاید انکے ملکی سیاست میں آنے کی تاریخ سے بےخبر ہیں۔ شہنشاہ سلامت سیاست میں صرف بھٹو کے دور میں ضبط کی گئی انکی خاندانی املاک اسٹیل ملز وغیرہ واپس نجی ہاتھوں میں لینے کیلئے آئے تھے۔ اور اس دور کی آئی ایس آئی اور خصوصاً ضیاء الحق کیساتھ انکے قریبی مراسم تھے۔ اسی کے توسط سے انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا جہاں سے اس خاندان کی بادشاہت کا آغاز ہوا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Nawaz_Sharif#Initial_political_career
جب سے الیکشن ہوئے ہیں، ان کا احتساب اور آئندہ الیکشن کیلئے بہتر گنتی کا شور خان صاحب مچا رہے ہیں۔ لیکن حکومت وقت کو جوں تک نہیں رینگی۔ اب چونکہ پانی سر سے گزر چکا ہے اور تحریک انصاف سڑکوں پر آ رہی ہے توان شیروں نے کنٹیراور فوج بلا کر عوام کے راستے روک دیئے ہیں۔ اب قادری صاحب کی طرح مذاق رات نہیں ہوں گے۔ اب آر یا پر والا معاملہ ہوگا۔فی الوقت وہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے راہنما ہیں، چاہے بادشاہ ہوں یا کچھ اور۔ آخر مذاکرات اسی بادشاہ یا اسکے کارندوں سے ہی کرنے پڑے گے
دو دفعہ پہلے بھی لوگ یہ کہہ چکے ہیںاگر اس بار مسلم لیگ نون کی حکومت مدت پوری ہونے سے پہلے گئی تو مستقبل میں پھر ان کی حکومت نہ آنے کے بہت چانسس ہیں۔
اور بحثیت پاکستانی میں کبھی نہیں چاہوں گا ن لیگ یا پی پی پی یا ق لیگ کبھی پاکستان پر حکمرانی کرے تو ابھی ان کا نہ ملنا ہی بہتر ہے۔
تین تگاڑا کام بگاڑا ہوتا ہے نہدو دفعہ پہلے بھی لوگ یہ کہہ چکے ہیں
آر یا پار کیا ہو گا ؟جب سے الیکشن ہوئے ہیں، ان کا احتساب اور آئندہ الیکشن کیلئے بہتر گنتی کا شور خان صاحب مچا رہے ہیں۔ لیکن حکومت وقت کو جوں تک نہیں رینگی۔ اب چونکہ پانی سر سے گزر چکا ہے اور تحریک انصاف سڑکوں پر آ رہی ہے توان شیروں نے کنٹیراور فوج بلا کر عوام کے راستے روک دیئے ہیں۔ اب قادری صاحب کی طرح مذاق رات نہیں ہوں گے۔ اب آر یا پر والا معاملہ ہوگا۔
نہیں کرنے دیں گے۔ پھر یہ لانگ مارچ کی تیاریاں کریں گے۔آر یا پار کیا ہو گا ؟
اگر حکومت گرا کر نئے الیکشن کروائے جائیں اور کوئی نئی پارٹی حکومت بنا لے تو جن کی حکومت گرے گی وہ ان کو آرام سے حکومت کرنے دیں گے؟
ان دونوں راہنماؤں ، ان کے مشیروں اور حامیوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے۔ کچھ دن پہلے ہی ڈاکٹر فاروق ستار صاحب نے اس امر کی طرف توجہ بھی دلائی تھی۔نہیں کرنے دیں گے۔ پھر یہ لانگ مارچ کی تیاریاں کریں گے۔
حکومت کے گر جانے سے عمران خان وزیر اعظم تو نہیں بن جایں گے. پہلے کسی حد تک الیکٹورل ریفارمز لائی جایں گی ایک متفقہ عبوری سیٹ اپ بنے گا. پھر کہیں جا کر اگلے الیکشن کی بات ہوگی .نہیں کرنے دیں گے۔ پھر یہ لانگ مارچ کی تیاریاں کریں گے۔
یہ creative کام پر ہی تو لگا رہے ہیں وہ پیسے کیوں کہ ایسا تاریخ ساز لمحہ پہلے کسی دورِ حکومت میں کب آیا تھا ایک جدت ہی تو ہوگی یہ۔ آپ شاید productive کام کہنا چاہ رہی ہیں جس سے معیشت کا پہیہ چلے روزگار ملے اشیا خوردنوش کی پیداوار میں اضافہ ہو، مہنگائی میں کمی آئے صحت و تعلیم کی سہولیات میں اضافہ ہو؟ہمیں بس یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ محاذ آرائی ہمارے دیس کے لیے کس قدر خطرناک ہے۔ ڈھیروں ڈھیر پیسہ لگتا ہے ہمارا الیکشنز پہ۔ کیا ہم اتنے خرچ کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ پہلے ہی ہمارا تائثر دنیا پہ بُرا ہے۔۔۔اس کے بعد اس تائثر میں مزید اضافہ ہو گا۔
ابھی پنجاب حکومت آزادی جشن پہ اتنا خرچ کر رہی ہے کہ سوچ کے ہی ہول اُٹھنے لگتے ہیں۔ ایک عام جھنڈا کم سے کم ایک ہزار کا بنتا ہے۔ اور ہمیں پینا فلیکس کے جھنڈوں کا بھی حکم ہے جو کم سے کم پانچ ہزار کا بنتا ہے۔ گھر میں نہیں دانے،امّاں چلی بھُنانے۔یہ سب ہمارا روپیہ ہے۔ مالِ مفت دِل بے رحم۔۔یہی پیسے کسی creative کام پہ لگتے۔۔۔۔مجھے بے حد دُکھ ہے اِس خرچ کا۔
ان جھنڈوں اور پینا فلیکس کے بہانے کسی کا تو رزق کھلے گا۔ہمیں بس یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ محاذ آرائی ہمارے دیس کے لیے کس قدر خطرناک ہے۔ ڈھیروں ڈھیر پیسہ لگتا ہے ہمارا الیکشنز پہ۔ کیا ہم اتنے خرچ کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ پہلے ہی ہمارا تائثر دنیا پہ بُرا ہے۔۔۔اس کے بعد اس تائثر میں مزید اضافہ ہو گا۔
ابھی پنجاب حکومت آزادی جشن پہ اتنا خرچ کر رہی ہے کہ سوچ کے ہی ہول اُٹھنے لگتے ہیں۔ ایک عام جھنڈا کم سے کم ایک ہزار کا بنتا ہے۔ اور ہمیں پینا فلیکس کے جھنڈوں کا بھی حکم ہے جو کم سے کم پانچ ہزار کا بنتا ہے۔ گھر میں نہیں دانے،امّاں چلی بھُنانے۔یہ سب ہمارا روپیہ ہے۔ مالِ مفت دِل بے رحم۔۔یہی پیسے کسی creative کام پہ لگتے۔۔۔۔مجھے بے حد دُکھ ہے اِس خرچ کا۔
الیکٹرول ریفارمز کہاں سے منظور ہوں گیحکومت کے گر جانے سے عمران خان وزیر اعظم تو نہیں بن جایں گے. پہلے کسی حد تک الیکٹورل ریفارمز لائی جایں گی ایک متفقہ عبوری سیٹ اپ بنے گا. پھر کہیں جا کر اگلے الیکشن کی بات ہوگی .