کون کون اس لمحے کا منتظر ہے ؟

صائمہ شاہ

محفلین
بحیثیت پاکستانی میری خواہش ہے کہ یہ دونوں قد آور راہنما ایک بار پھر ایسے ہی بیٹھ کر گفت و شنید کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔

15223_690597304348631_4586048852107767746_n.jpg
مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں :cautious:
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

زیک

مسافر
مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں :cautious:
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
برا رہنما ہونا ایک بات ہے مگر تین الیکشن جیتنے کے بعد کم از کم نواز شریف کو اہم سیاستدان ماننا پڑے گا
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں :cautious:
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
پنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔
بالکل اور اس 50 بلین میں سے کتنے بلینز میاں صاحب کے بینک کی زینت بنے ہوں گے
 
مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں :cautious:
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
محترم نواز شریف صاحب نےآخری منعقدہ انتخابات میں ا کروڑ 50 لاکھ سے زائد بالغ لوگوں کے ووٹ لیے ہیں، ان ڈیڈھ کروڑ بالغ پاکستانیوں نے انھیں اپنا راہنما مانتے ہوئے ووٹ دیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ پاکستانیوں میں سیاسی بالغ نظری شاید ابھی اس نہج پر نہیں پہنچ سکی کہ وہ اچھے یا برے راہنما کی پہچان کر سکیں۔ فی الوقت یہ حقیقت ہے کہ وہ نا صرف ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ، بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی ہیں۔ بھلے آپ، میں یا کوئی تیسرا انھیں راہنما مانے یا نا مانے۔
 
پنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔
کچھ عرصہ قبل محترم اسد عمر صاحب نے اس منصوبے پر یہی اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پروجیکٹ 4 ارب روپے کا ہے۔ اس پر حکومتی وزرا میں سے شاید محترم پرویز رشید صاحب نے جواباً کہا تھا کہ ہم انھیں آٹھ ارب روپیہ دیتے ہیں وہ یہ پروجیکٹ خود مانیٹر کر کے مکمل کروا دیں۔ حکومت تو چاہتی ہے کہ کم سے کم رقم اس منصوبے پر خرچ ہو۔ اس جوابی پیشکش کے بعد محترم اسد صاحب نے چپ سادھ لی تھی اور دوبارہ اس پروجیکٹ کے بارے میں کبھی نہیں بولے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بالکل اور اس 50 بلین میں سے کتنے بلینز میاں صاحب کے بینک کی زینت بنے ہوں گے
شنید ہے کہ نواز فیملی کی ایک کمپنی کو برطانیہ میں کہیں سے 30 ملین ڈالر بطور تحفہ وصول ہوئے ہیں جو انہوں نے ڈکلیر نہیں کیے اور اب اس کا حساب پوچھا جا رہا ہے
 
اتفاقِ رائے تو ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈر ایک متفقہ عبوری سیٹ اپ تشکیل دے سکتے ہیں جو قانون کے مطابق ان ریفارمز کو یقینی بنائے
جن کی حکومت نہیں رہے گی وہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان میں نہ کھیلیں گے نا کھیلنے دیں گے کا عجیب و غریب اصول عرصہ دراز سے چل رہا تھا۔ پرانی سیاسی پارٹیاں تو اب اس سے باز آ گئی ہیں لیکن نئے کھلاڑیوں کو ابھی اس اصول سے پہلو تہی کرنے میں کچھ وقت لگے گا
 

ابن رضا

لائبریرین
جن کی حکومت نہیں رہے گی وہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان میں نہ کھیلیں گے نا کھیلنے دیں گے کا عجیب و غریب اصول عرصہ دراز سے چل رہا تھا۔ پرانی سیاسی پارٹیاں تو اب اس سے باز آ گئی ہیں لیکن نئے کھلاڑیوں کو ابھی اس اصول سے پہلو تہی کرنے میں کچھ وقت لگے گا
نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کا دور گزر چکا۔:)
 

صائمہ شاہ

محفلین
محترم نواز شریف صاحب نےآخری منعقدہ انتخابات میں ا کروڑ 50 لاکھ سے زائد بالغ لوگوں کے ووٹ لیے ہیں، ان ڈیڈھ کروڑ بالغ پاکستانیوں نے انھیں اپنا راہنما مانتے ہوئے ووٹ دیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ پاکستانیوں میں سیاسی بالغ نظری شاید ابھی اس نہج پر نہیں پہنچ سکی کہ وہ اچھے یا برے راہنما کی پہچان کر سکیں۔ فی الوقت یہ حقیقت ہے کہ وہ نا صرف ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ، بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی ہیں۔ بھلے آپ، میں یا کوئی تیسرا انھیں راہنما مانے یا نا مانے۔
یہ ا کروڑ 50 لاکھ کے ساتھ لگا ہوا دھاندلی کا ٹیگ نہ بھولیں :)
اور جیسا کہ آپ نے خود ہی کہا کہ سیاسی بلوغت پر بھی سوالیہ نشان ہے
کسی بھی حکمران کی قابلیت کا اندازہ اسکی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے تمام سیاستدان اور وزرا اپنے اثاثوں کا حساب دیں وزارت اور سیاست سے پہلے اور بعد میں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا
 
Top