ابن رضا
لائبریرین
جہاں اور جیسے چارٹر آف ڈیموکریسی سائن ہوا تھاالیکٹرول ریفارمز کہاں سے منظور ہوں گی
جہاں اور جیسے چارٹر آف ڈیموکریسی سائن ہوا تھاالیکٹرول ریفارمز کہاں سے منظور ہوں گی
پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی سے؟الیکٹرول ریفارمز کہاں سے منظور ہوں گی
سی او ڈی ملکی قانون تو نہیںجہاں اور جیسے چارٹر آف ڈیموکریسی سائن ہوا تھا
شایدپاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی سے؟
مناسب بات ہےعبدالقیوم چوہدری کیا یہ لڑی تصاویر کی بجائے سیاست میں مناسب نہیں رہے گی؟
مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیںبحیثیت پاکستانی میری خواہش ہے کہ یہ دونوں قد آور راہنما ایک بار پھر ایسے ہی بیٹھ کر گفت و شنید کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔
اتفاقِ رائے تو ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈر ایک متفقہ عبوری سیٹ اپ تشکیل دے سکتے ہیں جو قانون کے مطابق ان ریفارمز کو یقینی بنائےسی او ڈی ملکی قانون تو نہیں
برا رہنما ہونا ایک بات ہے مگر تین الیکشن جیتنے کے بعد کم از کم نواز شریف کو اہم سیاستدان ماننا پڑے گامجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
صرف اس لئے کہ پاکستانی عوام سیاست میں بھی جذبات گھول دیتی ہےبرا رہنما ہونا ایک بات پے مگر تین الیکشن جیتنے کے بعد کم از کم نواز شریف کو اہم سیاستدان ماننا پڑے گا
بالکل اور اس 50 بلین میں سے کتنے بلینز میاں صاحب کے بینک کی زینت بنے ہوں گےپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔
محترم نواز شریف صاحب نےآخری منعقدہ انتخابات میں ا کروڑ 50 لاکھ سے زائد بالغ لوگوں کے ووٹ لیے ہیں، ان ڈیڈھ کروڑ بالغ پاکستانیوں نے انھیں اپنا راہنما مانتے ہوئے ووٹ دیا ہے۔مجھے شاک لگا ہےیہ دیکھ کر کہ آپ نواز شریف کو راہنما کہہ رہے ہیں
راہنمائی کی کوئی مثال دیجیئے
میاں صاحب تو سیاستدان کہلانے کے بھی لائق نہیں اور یہ میں صرف اور صرف انکے حکومتی دور کے تجربات کی بدولت کہہ رہی ہوں
ان کے ہر پراجیکٹ میں ان کا ذاتی مفاد شامل رہا ہے تو عوام کے لیے کیا کیا ہے انہوں نے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سیاست تو گیم ہی جذبات کی ہے۔صرف اس لئے کہ پاکستانی عوام سیاست میں بھی جذبات گھول دیتی ہے
کچھ عرصہ قبل محترم اسد عمر صاحب نے اس منصوبے پر یہی اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پروجیکٹ 4 ارب روپے کا ہے۔ اس پر حکومتی وزرا میں سے شاید محترم پرویز رشید صاحب نے جواباً کہا تھا کہ ہم انھیں آٹھ ارب روپیہ دیتے ہیں وہ یہ پروجیکٹ خود مانیٹر کر کے مکمل کروا دیں۔ حکومت تو چاہتی ہے کہ کم سے کم رقم اس منصوبے پر خرچ ہو۔ اس جوابی پیشکش کے بعد محترم اسد صاحب نے چپ سادھ لی تھی اور دوبارہ اس پروجیکٹ کے بارے میں کبھی نہیں بولے۔پنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ عوام کے لیے ہی تو ہے جس کا محتاط تخمینہ لاگت مبلغ 8 بلین بتایا جاتا ہے جو کہ 50 بلین میں مکمل کیا جارہا ہے اس سے بہتر نتائج اور کہاں میسر ہیں۔
شنید ہے کہ نواز فیملی کی ایک کمپنی کو برطانیہ میں کہیں سے 30 ملین ڈالر بطور تحفہ وصول ہوئے ہیں جو انہوں نے ڈکلیر نہیں کیے اور اب اس کا حساب پوچھا جا رہا ہےبالکل اور اس 50 بلین میں سے کتنے بلینز میاں صاحب کے بینک کی زینت بنے ہوں گے
جن کی حکومت نہیں رہے گی وہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان میں نہ کھیلیں گے نا کھیلنے دیں گے کا عجیب و غریب اصول عرصہ دراز سے چل رہا تھا۔ پرانی سیاسی پارٹیاں تو اب اس سے باز آ گئی ہیں لیکن نئے کھلاڑیوں کو ابھی اس اصول سے پہلو تہی کرنے میں کچھ وقت لگے گااتفاقِ رائے تو ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈر ایک متفقہ عبوری سیٹ اپ تشکیل دے سکتے ہیں جو قانون کے مطابق ان ریفارمز کو یقینی بنائے
نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کا دور گزر چکا۔جن کی حکومت نہیں رہے گی وہ کوئی اتفاق رائے نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان میں نہ کھیلیں گے نا کھیلنے دیں گے کا عجیب و غریب اصول عرصہ دراز سے چل رہا تھا۔ پرانی سیاسی پارٹیاں تو اب اس سے باز آ گئی ہیں لیکن نئے کھلاڑیوں کو ابھی اس اصول سے پہلو تہی کرنے میں کچھ وقت لگے گا
یہ ا کروڑ 50 لاکھ کے ساتھ لگا ہوا دھاندلی کا ٹیگ نہ بھولیںمحترم نواز شریف صاحب نےآخری منعقدہ انتخابات میں ا کروڑ 50 لاکھ سے زائد بالغ لوگوں کے ووٹ لیے ہیں، ان ڈیڈھ کروڑ بالغ پاکستانیوں نے انھیں اپنا راہنما مانتے ہوئے ووٹ دیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ پاکستانیوں میں سیاسی بالغ نظری شاید ابھی اس نہج پر نہیں پہنچ سکی کہ وہ اچھے یا برے راہنما کی پہچان کر سکیں۔ فی الوقت یہ حقیقت ہے کہ وہ نا صرف ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ، بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی ہیں۔ بھلے آپ، میں یا کوئی تیسرا انھیں راہنما مانے یا نا مانے۔
اور پاکستانی عوام کے جذبات تو شروع سے اندھے ہیںسیاست تو گیم ہی جذبات کی ہے۔