ایسے کیوں لکھا تعبیر
ایک مہینہ قید و بند کی صعوبتوں سے کافی تھک گئے ہوں گے۔اپنے کمرے میں سارا دن سو کر!
عموماً عید کے دوسرے دن اٹک جاتے ہیں، بہن کی طرف۔ لیکن میرے بیڈ ریسٹ کی وجہ سے اس بار وہاں جانا بھی مشکل ہے۔
ہمارے ہاں رات کو ہی کچن کے اکثر کام نبٹا لیے جاتے ہیں۔ سویاں، چاٹ وغیرہ صبح فجر کے بعد تیار ہو جاتی ہیں۔ جب تک ہم لوگ عید کی نماز پڑھ کر آتے ہیں، خواتین بھی مکمل تیار ہو چکی ہوتی ہیں۔ہر سال کی طرح سسرالی گاوں میں۔ خواتین کا کام باورچی خانہ میں کام کام اور کام میں گذرتا ہے۔آئے گئے کو دینا لینا۔بچوں اور مردوں کے فرمائشی کھانے۔
بھائی کو مشکل سے سال بعد گھر آنے کا موقع ملتا ہے، تو وہ موقع اس سے کیونکر چھینا جائے۔یوں بہن کے گھر اٹکنا؟؟؟
کبھی بھائی کی طرف (کراچی) بھی اٹکنے کا سوچیے
ہمارے جواب کے پہلے حصے میں زور اٹکنے پر تھا!!!بھائی کو مشکل سے سال بعد گھر آنے کا موقع ملتا ہے، تو وہ موقع اس سے کیونکر چھینا جائے۔
تفنن برطرف کراچی کا سفر اتنا ہے کہ عید کی چھٹیاں اس کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ اسی لیے آج تک کراچی میں عید نہیں کی۔
بہن کا گھر دراصل ہماری اکلوتی پھوپھی مرحومہ کا گھر ہے، اور یہ روٹین ہمارے بچپن سے چلی آ رہی ہے۔
اپنے کمرے میں سارا دن سو کر!
جی مرشد!ایک مہینہ قید و بند کی صعوبتوں سے کافی تھک گئے ہوں گے۔
پہلے کہاں پوری ہوتی ہے؟بستر پر، نیند پوری کرنے کا ارادہ ہے۔
اس "و" میں کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔مہمان بن کر اپنے سسرال جاتے ہیں اوور وہاں سے واپسی رات گئے تک ہوتی ہے