اگر میں آپکو لیکنس کے روٹ کو توڑ کر دکھا دوں تو
تو میں آپ کو اچھا سا رشتہ ڈھونڈ کر لا دوں گا۔ اب جلدی سے اپنے دعوے کو عملی پاجامہ پہنا کر دکھا دیں۔ ابتداء کے لیے گوگل کا سرور کیسا رہے گا؟
جتنے یوزر ہیں اتنے ہی وائرس ہونگے
وائرسوں کی تعداد کا انحصار صارفین کی تعداد سے بھی زیادہ کامیابی کے امکانات پر ہوتا ہے۔
آپ مجھے یہ بتائیں کہ اپاچی ویب سرور سافٹ وئیر دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اسے کیوں نشانہ نہیں بنایا جاتا؟ اس کو چھوڑ کر بیشتر لوگ مائیکروسافٹ کے ویب سرور سافٹ وئیر کو نشانہ کیوں بناتے ہیں؟
لینکس میں وائرس کی کامیابی کے امکانات کم ہونے کی وجوہات میں سے چند ایک یہ ہیں:
حدود آرڈیننس: ہر صارف کو اپنی حد کے اندر رکھا جاتا ہے۔ جب تک ضرورت نہ پڑے، اسے انتظامی اختیارات نہیں دیے جاتے۔ اور انتظامی اختیارات کے لیے بھی روٹ کا پاس ورڈ لازمی ہوتا ہے۔ پورے نظام کی سطح پر کوئی بھی تبدیلی بغیر منتظم یعنی روٹ کے پاس ورڈ کے نہیں ہو سکتی۔ (میرے ابنٹو سے چڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ دیگر لینکس ڈسٹربیوشنز کے برعکس اس میں انتظامی اختیارات حاصل کرنے کا پاس ورڈ الگ نہیں ہوتا بلکہ اسی صارف کا پاس ورڈ انتظامی کاموں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے)۔
پاس ورڈ کو انتہائی محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنا: اس میں روٹ یا کسی بھی دوسرے صارف کا پاس ورڈ انتہائی محفوظ طریقے سے ہارڈ ڈسک پر ذخیرہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا پتا لگانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ ونڈوز کے ساتھ اس کا موازنہ کیا جائے تو ونڈوز میں پاس ورڈ کی حفاظت کا انتظام انتہائی کمزور ہے۔
پیکج منیجر: اس میں اگر آپ کو کبھی کسی سافٹ وئیر کی ضرورت پڑے تو 95 فیصد سے بھی زائد معاملات میں آپ صرف پیکج منیجر چلا کر اس کے ذریعے اپنی ڈسٹربیوشن کے سافٹ وئیر گودام سے وہ سافٹ وئیر براہِ راست نصب کر سکتے ہیں جس کے باعث اس بات کا خطرہ کم ہو جاتا ہے کہ اس سافٹ وئیر کی تلاش میں ایک ویب سائٹ سے دوسری ویب سائٹ پر پھلانگتے ہوئے آپ غلطی سے کوئی وائرس نصب کر لیں گے۔ اور پیکج منیجر کا استعمال بھی ہر ایرا غیرا نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے لیے روٹ پاس ورڈ کی ضرورت پڑتی ہے۔ چنانچہ کوئی آپ کی مرضی کے خلاف کوئی پروگرام بھی نصب نہیں کر سکتا۔
بغیر اجازت اندر آنا منع ہے: اس میں پہلے ہی سے ایک مضبوط فائروال موجود ہوتی ہے جس کی ترتیبات میں ایرے غیرے پروگرام بغیر آپ کی اجازت کے چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتے۔
اس میں انٹرنیٹ ایکسپلورر نہیں ہوتا۔
فائرفاکس یا کوئی بھی دوسرا آزاد مصدر ویب براؤزر کسی حملے کے نتیجے میں خود بخود کوئی پروگرام ڈاؤن لوڈ کر کے چلانے کے بجائے آپ سے پوچھتا ہے کہ اس فائل کا کیا کیا جائے۔
انٹرنیٹ سے اگر آپ کوئی پروگرام (executable) ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں تو ابتدائی طور پر اس کو چلنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کو جب تک آپ خود اجازت نہیں دیں گے، تب تک وہ نہیں چلے گا۔
انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا گیا کوئی بھی پروگرام بغیر روٹ کے پاس ورڈ کے پورے نظام کی سطح پر نصب نہیں کیا جا سکتا۔
ہاں کبھی کبھار کسی سافٹ وئیر میں، جو کہ آپ کے پاس نصب ہو، کوئی سیکیورٹی کی خرابی دریافت ہوتی ہے جس کا فائدہ اٹھا کر کوئی آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ لیکن ایسی تقریباً تمام خرابیاں کسی کے فائدہ اٹھانے سے پہلے ہی درست کر دی جاتی ہیں اور آپ کے پاس اپڈیٹ دستیاب ہو جاتا ہے۔ آزاد مصدر سافٹ وئیر کا یہ ایک بڑا فائدہ ہے کہ غیر آزاد سافٹ وئیر کی نسبت چونکہ اس پر کئی گنا زیادہ لوگ کام کر رہے ہوتے ہیں، لہٰذا اس میں خرابیاں زیادہ تیزی سے درست ہوتی ہیں۔
وائرس کا علاج بہت آسان: ان سب اور دیگر درجنوں حفاظتی انتظامات کے باوجود اگر کبھی کوئی صارف خود کسی وائرس کو سر آنکھوں پر بٹھا کر اپنے گھر لے آئے تو بھی اس سے نجات حاصل کرنا بہت ہی آسان ہے۔ اینٹی وائرس تو یوں بھی لینکس کے لیے کئی مفت میں ملتے ہیں (جو کہ لینکس کے وائرس سے زیادہ میل سرور پر خطوط میں سے ونڈوز کے وائرس دفعہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں)۔ اگر ان سے کام نہ بنے تو بھی زیادہ سے زیادہ چند کمانڈوں کے استعمال سے وائرس سے بہ آسانی نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ لینکس میں چونکہ گرافیکل انٹرفیس نظام کا ایک لازمی حصہ نہیں ہوتا، چنانچہ اس میں وائرس نہ تو آپ کو کمانڈ چلانے سے روک سکتا ہے، اور نہ ہی چھپے ہوئے فولڈروں (جہاں اس نے اپنی فائلیں چھپا رکھی ہیں) کو دیکھنے سے روک سکتا ہے۔ یہ ونڈوز کی طرح آپ کو فولڈر، تصویر یا ویڈیو کی صورت میں وائرس پر کلک کرنے کا دھوکہ بھی نہیں دے سکتا کیونکہ لینکس میں فائلوں کی شناخت صرف ایکسٹینشن کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کے اندر موجود مواد کی بنیاد پر ہوتی ہے اور فائل منیجر میں آئکن بھی اسی بنیاد پر نظر آتے ہیں۔ پھر چاہے وائرس کی فائل کا نام New Folder ہو تو بھی فائل منیجر آپ کو Executable Program کا آئکن ہی دکھائے گا۔ یہاں تک کہ وائرس آپ کی مرضی کے بغیر چل بھی نہیں سکتا۔ آپ جب چاہیں اسے بند کر سکتے ہیں۔ اور اگر بہت زیادہ تنگ کر رہا ہو تو کسی لائیو سی ڈی سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ اس میں آپ صرف اور صرف اینٹی وائرس کی اچھی کارکردگی پر منحصر نہیں ہوتے بلکہ خود بھی اگر آپ کو اس نظام کے طریقۂ کار کے متعلق تھوڑی بہت تفصیل معلوم ہو تو آپ کسی بھی ناپسندیدہ پروگرام کو چٹکیوں میں لات مار کر باہر پھینک سکتے ہیں۔
یعنی کہ اول تو وائرس کے لیے آنے کا کوئی راستہ ہی نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ غلطی سے اسے خود گھر کے اندر لے بھی آتے ہیں تو بھی وہ آپ کی مرضی سے زیادہ قیام نہیں کر سکتا۔
اب آپ مجھے خود بتائیں کہ جب وائرس تیار کرنے والے کو پتا ہوگا کہ اس کے دن رات کی محنت سے تیار کیے جانے والے وائرس کا یہ حال ہونے والا ہے تو کیا وہ اس پر اپنا وقت ضائع کرے گا یا ونڈوز جیسے نسبتاً زیادہ آسان ہدف پر اپنی توجہ مرکوز کرے گا؟