ہاں کہانی تو اچھی لگ رہی ہے۔ یقیناً مزے کی ہو گی۔ اس ایک کو بھی جینے کا اب کیا فائدہ۔ اس کو بھی ڈوب کر مر جانا چاہیے۔
کیا بات کر رہی ہوں اسُ بچاری کی چھے ماہ کی بچی کشتی کے ہی اندر ہے ۔ اور سو رہی ہے ۔ ایک سپیکر انہوں نے باہر رکھا ہوا ہے اور اب بچی جاگ پڑی ہے اور روئے جارہی ہے بھوک سے ۔ اور اسکی ماں پانی میں سے اپنی بچی کو روتا سنکر روئے جارہی ہے میاں اسکا کشتی کا ہی کوئی اوپر چڑھنے کا راستہ ڈھونڈتے مرا کہ اسکے سر پر بورڈ آن لگا ۔
باقی اک لڑکی سردی کی اور سرد پانی کی تاب نہ لاتے ھوئے مرگئی ۔ باقی کے دو میں سے ایک نے گبھرا کر
چاقو سے سوراخ کرنا چاہا چاقو اسے خود لگا وہ بھی ختم ، اب ایک لڑکا اور لڑکی بچے ہیں دیکھتے ہیں یہ کیا راستہ نکالتے ہیں ۔ کشتی عین سمند ر کے بیچ ہے دورُ دور کوئی ہلیپ نہیں اور اوپر سے مسلسل اسکی چھے ماہ کی بیٹی روئے چلی جارہی ہے ساری کشتی میں وہ ہی بچی اکیلی ہے اب ۔