یہ دھاگہ بھی اپنی عمر طبعی کو پہنچا۔ حسن معلوم نہیں کہاں ہے کہ نیا دھاگہ کھولتا۔ اب مجھے ہی یہ کشٹ اٹھانا پڑے گا۔