رضوان
محفلین
افُ یہ آج رضوان کیوں اتنی دل جلی کڑوی کسیلی باتیں کر رہے ہیں ضرور کچھ ہوا ہے بھابھی سے جھگڑا ؟ تبھی
میں فون پر نہیں جھگڑتا!
کیونکہ فون پر جھگڑا مجھے بہت مہنگا پڑتا ہے کہ جھگڑتے ہم ہیں اور جرمانہ پی ٹی سی ایل وصول کرتا ہے۔
افُ یہ آج رضوان کیوں اتنی دل جلی کڑوی کسیلی باتیں کر رہے ہیں ضرور کچھ ہوا ہے بھابھی سے جھگڑا ؟ تبھی
رضوان صاحب! میں پہلے ہی اسی نہج پر سوچ رہا تھا کہ یہ آہ بھری واہ کسی دل جلے ہی کی ہو سکتی ہےبہت خوب فاتح صاحب
ہاں بالکل۔۔۔ایک جوتی آپ کے پاس ہو گی اور دوسرے پیر کی جوتی میرے پاس۔ لیکن میرے لیے بھی بالکل ایسا ہی لینا۔ٹھیک ہے میں تمھارے لئے بھی ایسا لے آتی ہوں ۔ اک پیر کا جوتا تم رکھ لینا ایک میرے پاس ہوگا ۔ ویسے یہ تو اک سادہ سی چپل ہے مگر فریم میں ہیل ِ والے جوتے کے فریم بھی ہیں ۔
میں فون پر نہیں جھگڑتا!
کیونکہ فون پر جھگڑا مجھے بہت مہنگا پڑتا ہے کہ جھگڑتے ہم ہیں اور جرمانہ پی ٹی سی ایل وصول کرتا ہے۔
میرے خیال میں یہ تھپڑوں والی محبت زیادہ تر مغرب میں ہی ہوتی ہے۔
مشرق میں ایسا رواج سننے اور دیکھنے میں نہیں آتا۔
جناب یہ ما ر پیٹ خالصتاُُ پاکستانی مردوں کا ہابی ہے ۔
مغرب میں تو ایک بچے کو ہلکا سے ہاتھ بھی لگایا جائے تو پولیس آجاتی ہے ۔ میاں بیوی تو مار ہی نہیں سکتے جیسی ہی مارا ۔۔ بیوی نے کال کی اور اُدھر سے پولیس آکر شوہر کو پکڑ لے جاتی ہے
یہ مار پیٹ صرف پاکستانیوں کی ہی عادت ہوتی ہے ۔
بھلا یہ رواج دیکھنے کو نہیں آتا ۔؟ تو آپکے خیال میں تھپڑ اک دوسرے کو ساری دنیا کے سامنے نکل کر مارنے چائیے تاکہ باقی کے بھی اس رواج کو دیکھ پائیں ۔ ۔
تھپڑ بھلے چُھپ کے مارے جائیں یا سرِعام، جب چن چڑھتا ہے تو ساری دنیا دیکھ ہی لیتی ہے۔
کبھی سروے رپورٹ پڑھیے گا کہ امریکہ میں کتنے لوگ ہیں جو روزانہ ہی اپنی بیویوں سے پٹتے ہیں اور کتنی ہی بیویاں ہیں جو شوہروں سے مار کھاتی ہیں۔