ابن توقیر
محفلین
جون کے پہلے ہفتے سری پائے میڈوز میں ایک دن گزارنے کا موقع ملا تو وہاں ہمارے گروپ نے اگست یا ستمبر میں سکردو کا پروگرام ترتیب دیا۔سکردو کے روٹ پر موسمی حالات کو دیکھ کر ہم نے اگست کے آخر یا ستمبر کے آغاز میں سفر کرنا تھا اور تب تک راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا۔لیکن پھر اچانک عید سے دو دن قبل ہمارے نوکری پیشہ دوست نے عید کی چھٹیوں میں کمراٹ جانے کی ضد پکڑ لی۔سکردو سے پہلے ہمار سفر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور پھر وہ بھی عید کے سیزن میں۔
بہت کوشش کی کہ کسی طرح یہ پروگرام فائنل نہ ہو لیکن جناب مانے ہی نہیں اور یوں حسب عادت بغیر کسی پلاننگ اور تیاری کے عید کے تیسرے روز ہم کمراٹ کے لیے عازم سفر تھے۔
اس سے قبل کمراٹ کی طرف 2003ء میں ماموں کے ساتھ جانا ہوا تھا۔تب میں چھوٹا تھا لیکن پہاڑوں سے نیا نیا عشق ہوا تھا تو وہ سفر یاداشت میں محفوظ تھا۔اس زمانے میں مردان سے دیر تک تو راستہ ٹھیک تھا لیکن آگے راستہ بہت خراب۔سات آٹھ دن وہاں ماموں کے دوستوں کے پاس تھل سے قبل بیاڑ گاؤں میں گزارے تھے۔ہمارے میزبان ہمیں وہاں کہی جگہوں پر گھماتے رہے لیکن تب کمراٹ اس طرح مشہور نہیں تھا۔سرسبزوشاداب اور صاف ستھرا علاقہ تھا جہاں سکون ہی سکون تھا۔
لیکن پھر آج سے پانچ سال قبل کمراٹ کی قسمت جاگی یا سوئی کہ یہ پرسکون وادی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی جنہوں سے اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اسے "سیاہ" کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
کمراٹ میں پانی کی خالی بوتلوں، بچوں کے پیپمزر اور لیز وغیرہ کے خالی ریپرز کے علاوہ آبشاریں،سرسبز اور کہیں کہیں برف کا لبارہ اوڑے پہاڑ،آسمان سے باتیں کرتے دیار کے درخت اور خوبصورت جھیلیں بھی پائی جاتی ہیں۔
تو آئیے، سیٹ بیلٹ باندھ لیں کمراٹ اور جہاز بانڈہ کے لیے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔
بہت کوشش کی کہ کسی طرح یہ پروگرام فائنل نہ ہو لیکن جناب مانے ہی نہیں اور یوں حسب عادت بغیر کسی پلاننگ اور تیاری کے عید کے تیسرے روز ہم کمراٹ کے لیے عازم سفر تھے۔
اس سے قبل کمراٹ کی طرف 2003ء میں ماموں کے ساتھ جانا ہوا تھا۔تب میں چھوٹا تھا لیکن پہاڑوں سے نیا نیا عشق ہوا تھا تو وہ سفر یاداشت میں محفوظ تھا۔اس زمانے میں مردان سے دیر تک تو راستہ ٹھیک تھا لیکن آگے راستہ بہت خراب۔سات آٹھ دن وہاں ماموں کے دوستوں کے پاس تھل سے قبل بیاڑ گاؤں میں گزارے تھے۔ہمارے میزبان ہمیں وہاں کہی جگہوں پر گھماتے رہے لیکن تب کمراٹ اس طرح مشہور نہیں تھا۔سرسبزوشاداب اور صاف ستھرا علاقہ تھا جہاں سکون ہی سکون تھا۔
لیکن پھر آج سے پانچ سال قبل کمراٹ کی قسمت جاگی یا سوئی کہ یہ پرسکون وادی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی جنہوں سے اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اسے "سیاہ" کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
کمراٹ میں پانی کی خالی بوتلوں، بچوں کے پیپمزر اور لیز وغیرہ کے خالی ریپرز کے علاوہ آبشاریں،سرسبز اور کہیں کہیں برف کا لبارہ اوڑے پہاڑ،آسمان سے باتیں کرتے دیار کے درخت اور خوبصورت جھیلیں بھی پائی جاتی ہیں۔
تو آئیے، سیٹ بیلٹ باندھ لیں کمراٹ اور جہاز بانڈہ کے لیے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔