تعارف کچھ اپنے بارے میں

علی چوہدری

محفلین

عزیزامین

محفلین
مجھے جنگلی حیات اور اسلامی ممالک میں دلچسپی ہے ، خواہش ہے اسلامی ممالک پر ایک معلوماتی ٹیم بناوں؟
 
مذاق اپنی جگہ میری راے میں ترجمہ کے بغیر نہیں ہونا چاہیے
جی بالکل میں متفق بھی ہوں اور معذرت کا طلب گار بھی۔۔۔ لیکن جہاں ہم اردو سے اتنی محبت کرتے ہیں اور اپنا وقت اتنے متفرقات میں صرف کرتے ہیں۔ تو یہ بھی ایک خوب کام ہوگا کہ فارسی بھی سیکھی جائے کہ فارسی کے بغیر اردو نہ صرف ناتمام بلکہ ہیچ ہے۔
 

عزیزامین

محفلین
جی بالکل میں متفق بھی ہوں اور معذرت کا طلب گار بھی۔۔۔ لیکن جہاں ہم اردو سے اتنی محبت کرتے ہیں اور اپنا وقت اتنے متفرقات میں صرف کرتے ہیں۔ تو یہ بھی ایک خوب کام ہوگا کہ فارسی بھی سیکھی جائے کہ فارسی کے بغیر اردو نہ صرف ناتمام بلکہ ہیچ ہے۔
نہ صرف فارسی بلکہ عربی اور تمام اسلامی ممالک کی زبانیں سیکھیں جایں ۔یہ ہماری محبت ہے تمام اسلامی ممالک سے
 

علی چوہدری

محفلین
جوایران میں چائے پی جاتی ھے ھمارے ہاں اُسکو عرف عام میں قہوہ ھع کہتے ہیں یور اکثر عرب ممالک میں ایسی ھی چائے پی جاتی ھے
بغیر دودھ کے
لیکین ایران والوں کا بنانے کا طریقہ عرب ممالک سے جدا ھے وہ چائے بنانے پر بہت زحمت لگاتے ھیں
ایک خاص قسم کا ظرف ھے جسے وہ سماور کہتے ہیں اُس میں سادہ پانی گرم کرتے ھیں اور اُسکے اُپر چینک(جسے وہ قوری کہتے ہیں) میں گرم پانی ڈال کر اُس سماور پر رکھ دیتے ہیں جس میں پہلے سے ھی گرم پانی موجاد ہوتا ھے اور آس سماور کے گرم پانی سے یعنی اُسکے بخار سے اس چائے کو آدھا گھنٹہ دم دیتے ہیں
اُسکے بعد وہ دم شدہ چائے سے تھوڑا سا قہوہ کپ میں ڈال کر باقی گرم پانی جو یمیشہ سماور میں موجود ھوتا ھے ڈال دیتے ھیں اور منہ میں شکر کی بنی ھوئی گولی ٹافی مانند جسے وہ قند کہتے ہیں رکھ لیتے ھیں اور پھر اُس چائے کے چھوٹے چھوٹے گھونٹ لیتے ہیں
اور یہ اگر آپ مہمان جائیں تو مسلسل چلتا رھتا ھے مثلاً اگر آپ وہاں ایک گھنٹہ ٹہرے ہیں تو کم از کم پانچ چھ مرتبہ تو ضرور صرف ھو گا
 

عزیزامین

محفلین
جوایران میں چائے پی جاتی ھے ھمارے ہاں اُسکو عرف عام میں قہوہ ھع کہتے ہیں یور اکثر عرب ممالک میں ایسی ھی چائے پی جاتی ھے
بغیر دودھ کے
لیکین ایران والوں کا بنانے کا طریقہ عرب ممالک سے جدا ھے وہ چائے بنانے پر بہت زحمت لگاتے ھیں
ایک خاص قسم کا ظرف ھے جسے وہ سماور کہتے ہیں اُس میں سادہ پانی گرم کرتے ھیں اور اُسکے اُپر چینک(جسے وہ قوری کہتے ہیں) میں گرم پانی ڈال کر اُس سماور پر رکھ دیتے ہیں جس میں پہلے سے ھی گرم پانی موجاد ہوتا ھے اور آس سماور کے گرم پانی سے یعنی اُسکے بخار سے اس چائے کو آدھا گھنٹہ دم دیتے ہیں
اُسکے بعد وہ دم شدہ چائے سے تھوڑا سا قہوہ کپ میں ڈال کر باقی گرم پانی جو یمیشہ سماور میں موجود ھوتا ھے ڈال دیتے ھیں اور منہ میں شکر کی بنی ھوئی گولی ٹافی مانند جسے وہ قند کہتے ہیں رکھ لیتے ھیں اور پھر اُس چائے کے چھوٹے چھوٹے گھونٹ لیتے ہیں
اور یہ اگر آپ مہمان جائیں تو مسلسل چلتا رھتا ھے مثلاً اگر آپ وہاں ایک گھنٹہ ٹہرے ہیں تو کم از کم پانچ چھ مرتبہ تو ضرور صرف ھو گا
کیا یہ قہوہ پاکستانی قہوے سے مزےدار ہے؟
 

علی چوہدری

محفلین
نہ صرف فارسی بلکہ عربی اور تمام اسلامی ممالک کی زبانیں سیکھیں جایں ۔یہ ہماری محبت ہے تمام اسلامی ممالک سے
اگر آپ دوسرے ممالک میں جائں تو آپ کو زبان کی اھمیت کا اندازہ ھو گا زبان نا صرف ھمارا اسلام سے لگاو ھونے کی وجہ سے سیکھنی چاہئے بلکہ ہرزبان خود ایک ینسان ھے آپ کی جتنی زبانیں آتی ھوں گی آپ اتنی ھی شخصیات رکھتے ھوں گے
 

عزیزامین

محفلین
اگر آپ دوسرے ممالک میں جائں تو آپ کو زبان کی اھمیت کا اندازہ ھو گا زبان نا صرف ھمارا اسلام سے لگاو ھونے کی وجہ سے سیکھنی چاہئے بلکہ ہرزبان خود ایک ینسان ھے آپ کی جتنی زبانیں آتی ھوں گی آپ اتنی ھی شخصیات رکھتے ھوں گے
پر یہ کام ہے بہت مشکل
 

عزیزامین

محفلین
پاکستانی چائے سے نہں لیکین پاکستانی قہوہ سے بہت مزے دار ھے بلکہ پوری عرب دنیا قہوہ ہی پیتی ھے لیکن کوئی بھی ایرانی مزہ جیسا نہیں
پاکستان میں بھی تو پشاور وغیرہ میں قہوہ پیا جاتا ہے نا؟
مطلب یہ قہوہ پینے ایران آنا پڑے گا؟
 

علی چوہدری

محفلین
میں نے جس چائے کے بارے میں آپ نے سوال کیا تھا اُسکا جواب آپ کی خدمت میں عرض کیا
باقی میں کھانے پینے کی اشیاء میں کوئے خاص دلچسپی نہیں رکھتا
حضرت علی کرم اللہ وجہُ فرماتے ہیں
زندہ رہنے کیلئے کھاو نہ کہ کھانے کیلئے زندہ رھو
 
Top