جاسمن
لائبریرین
توفیق و آسانی عطا فرمائے۔آمین!متفق!
اللہ تعالیٰ ہم سب کو برائیوں کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
توفیق و آسانی عطا فرمائے۔آمین!متفق!
اللہ تعالیٰ ہم سب کو برائیوں کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہی اصل نکتہ ہے۔جب تک ان درندوں کو سزائیں نہیں ہوں گی یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔
آمین۔متفق!
اللہ تعالیٰ ہم سب کو برائیوں کا مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہی اصل نکتہ ہے۔
اس کا حل قانون کی عملداری میں ہی ہے۔ جب مجرم کو خوف ہو گا کہ اسے اس کے جرم کی کڑی سزا ملے گی، تب ہی وہ جرم سے بچے گا۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ نظام اور قانون ظالم کا محافظ اور دوست ہے۔ لاقانونیت اوپر سے نیچے تک سرائیت کر چکی ہے۔
جرم کے خاتمے کے لیے مجرم میں سزا کا خوف پیدا ہونا ضروری ہے۔
بچوں کی تربیت اپنی جگہ ضروری اور اہم ہے، مگر ان کو ظالم سے بچانے کے لیے عدل و انصاف کی فراہمی کا نظام درست کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے معاشرے میں بزدلی، بے حسی اور خود غرضی رچ بس چکی ہے۔ جب تک میرا گھر ظالم کے شر سے محفوظ ہے، میں اس کے خلاف بولنے سے کتراؤں گا، اس خوف کے ساتھ کہ میں بولا تو میں بھی شر کی زد میں آ جاؤں گا۔لاقانونیت تو اپنی جگہ ہے ہی پر یہاں ہمارے معاشرے کا ایک اور بھیانک روپ دیکھنے میں آیا تھا۔ کم از کم سب مل کر بائیکاٹ تو اس فیملی کا کر سکتے تھے نا؟ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ صرف وہ گھرانے جن کے بچوں کے ساتھ ہوا اور ہم کو ملا کر ایک دو اور گھرانوں نے ان لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی تھی۔ باقی سب ملتے تھے آنا جانا لگا رہتا تھا۔
ہم اپنے مزاج میں کوفیوں سے بڑھ گئے ہیں۔ جملہ شاید تلخ ہے، مگر حقیقت اس سے زیادہ تلخ۔ہمارے یہاں تو بلکہ الٹا خدا معاف کرے کہ victim blaming شروع ہو جاتی ہے کہ فلاں کی یہ غلطی ماں باپ کی یہ غلطی۔ ان درندوں کو نہ کہ سزائیں دلوانے کی کوشش کی جائے، ان کے خلاف تحریکیں چلائی جائیں ہمارے یہاں اخباروں میں مظلوم کی الٹی غلطیاں گنوائی جاتی ہیں۔ یہ ہے ہمارا معاشرتی رویہ!
بیٹی کے سکول میں رضاکارانہ کام کرنے کے لئے بھی اس معاملے کی ٹریننگ لینی ہوتی ہے اور قانوناً لازمی ہے کہ رضاکار بھی ایسی کوئی حرکت کے آثار دیکھیں تو فوراً رپورٹ کریںمیرے خیال میں اساتذہ کے تربیتی کورسز ہوتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔تو ان کو اس طرح کی تربیت بھی دی جانی چاہیے کہ وہ بچوں کی اس معاملہ میں کس طرح راہنمائی کریں۔
آپ کی یہ روداد سنکر دل کرتا ہے بہت سی باتیں لکھوں۔ لیکن وقت کی کمی کے باعث اس وقت ایک دو باتیں عرض کرتا ہوں۔ باقی کل۔ ان شاء اللہ۔کل کے وزٹ کے بعد یہی سوچا ہے کہ صرف باتوں سے کوئی قائل ہوتا بھی نہیں ہے۔۔ ہمارے سکول کا مین پرابلم بلڈنگ کا ہے۔۔ خیر وہ تو گورنمنٹ کا کام ہے۔۔ دیکھیں کب منظوری ہوتی۔۔ البتہ درخواست چھٹیوں سے پہلے کی دی ہوئی ہے۔۔
اب ہمارے پاس صرف ایک کمرہ ہے۔۔ اسی میں سوچا ہے کہ بچوں کے لیے کچھ انٹرٹینمنٹ کو مواقع فراہم کیے جائیں۔۔ دو کا سوچا ہے۔۔آپ لوگ اپنی رائے لازمی دیں اس بارے میں
1: کلاس روم میں ایک LED ٹی وی لگا دیا جائے۔۔ نرسری کلاس کے لیے۔۔ اب اس کے لیے ٹائم مینجمنٹ کا ایشو بھی ہوگا۔۔ اس کے لیے سوچا ہے چھوٹے بچوں کو چھٹی 11:30 پہ ہوجاتی ہے۔۔ چھٹی سے پندرہ منٹ پہلے یا صبح فرسٹ ٹائم کسی طرح ان کے لیے ٹائم سیٹ کریں گے۔۔لیکن ٹائم تب کا ہی سیٹ کریں گے جب دوسری کلاسز ڈسٹرب نا ہوں۔۔
2: سکول میں ایک جھولا لگا دیا جائے۔۔(جھولے کے لیے تو گراؤنڈ سیٹ کروانے کا کام شروع بھی کروا دیا ہے۔۔)
یہ کام ہمارے اختیار میں ہیں۔۔یہ ہم کرسکتے ہیں۔۔
تفریح کے مواقع ہونگے تو والدین بھی بھیجیں گے اور بچے بھی شوق سے آئیں گے۔۔
LED لگوائیں اور ضروری نہیں کہ چھٹی کے بعد کا وقت رکھیں۔ نرسری پریپ بلکہ پہلی دوسری جماعت کے بچوں کو ویڈیوز اور تصویروں کے ساتھ پڑھائیں۔ بچوں کے سیکھنے اور سمجھنے کی رفتار کئی گنا ہو جائے گی۔ دلچسپی بھی پیدا ہو گی۔ اردو، انگریزی، حساب، جنرل نالج ہر موضوع پر ، ہر سطح کے لیے آپ کو ڈھیروں ڈھیر مواد مل جائے گا۔کل کے وزٹ کے بعد یہی سوچا ہے کہ صرف باتوں سے کوئی قائل ہوتا بھی نہیں ہے۔۔ ہمارے سکول کا مین پرابلم بلڈنگ کا ہے۔۔ خیر وہ تو گورنمنٹ کا کام ہے۔۔ دیکھیں کب منظوری ہوتی۔۔ البتہ درخواست چھٹیوں سے پہلے کی دی ہوئی ہے۔۔
اب ہمارے پاس صرف ایک کمرہ ہے۔۔ اسی میں سوچا ہے کہ بچوں کے لیے کچھ انٹرٹینمنٹ کو مواقع فراہم کیے جائیں۔۔ دو کا سوچا ہے۔۔آپ لوگ اپنی رائے لازمی دیں اس بارے میں
1: کلاس روم میں ایک LED ٹی وی لگا دیا جائے۔۔ نرسری کلاس کے لیے۔۔ اب اس کے لیے ٹائم مینجمنٹ کا ایشو بھی ہوگا۔۔ اس کے لیے سوچا ہے چھوٹے بچوں کو چھٹی 11:30 پہ ہوجاتی ہے۔۔ چھٹی سے پندرہ منٹ پہلے یا صبح فرسٹ ٹائم کسی طرح ان کے لیے ٹائم سیٹ کریں گے۔۔لیکن ٹائم تب کا ہی سیٹ کریں گے جب دوسری کلاسز ڈسٹرب نا ہوں۔۔
2: سکول میں ایک جھولا لگا دیا جائے۔۔(جھولے کے لیے تو گراؤنڈ سیٹ کروانے کا کام شروع بھی کروا دیا ہے۔۔)
یہ کام ہمارے اختیار میں ہیں۔۔یہ ہم کرسکتے ہیں۔۔
تفریح کے مواقع ہونگے تو والدین بھی بھیجیں گے اور بچے بھی شوق سے آئیں گے۔۔