(مکالماتی نظم)
چلو ساحل پہ جا کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو ساحل پہ جاکر اپنی پلکوں سے ،
سنہرا جال بنتے ہیں
سمندر میں اتر کر،
سیپیوں سے کچھ سریلے تال بنتے ہیں
چلو اب انگلیوں کی نرم پوروں سے،
ذرا خوشبو کو چنتے ہیں
ذرا ہم درد کو چھوتےہیں ، اس کیبات سنتے ہیں
چلو ساحل پہ جاکر ۔۔۔۔۔۔
گلابوں کی کنواری پتیوں پر شبنمی موتی،
چمک اٹھتے ہیں لخطے کو ،
مگر پھر بجھ بھی جاتے ہیں
کہ دشتِ آرزو کی ریت آنکھوں میں کھٹکتی ہے
چلو ساحل پہ جاکر ۔۔۔۔۔۔
رو پہلی چاند کی کرنوں کو مٹھی بیچ بند کر کے،
ہواؤں سے بھی ساتوں سر چراتے ہیں
چلو مٹی کا اِک چھوٹا سا دونوں گھر بناتے ہیں
گھڑی بھر کو سِہی پر کھل کے دونوں مسکراتے ہیں
جو لکھے جا چکے ہیں پتھروں پر، خشک پتوں پر،
وہ ماہ و سال گنتے ہیں
چلو ساحل پہ جاکر اپنی پلکوں سے ،
سنہرا جال بنتے ہیں