واہ جی واہ یہاں تو مجھے اپنے کارنامے بتانے کا موقعہ مل گیا
ویسے اسے چھیڑ کے بجائے تنگ کرنا کہا جائےتو
ویسے میں نے لوگوں کو تو لوگوں کو بھڑوں کے چھتے کو بھی چھیڑا ہے۔ سچی سے
نتیجے کے طور پر کافی دن میجی بےبی بنی ہوئی تھی ۔پتہ نہین چلتا تھا کہ جاپانی لگ رہی ہوں، چینی یا ہانگ کانگی
دو لڑکوں کے چھیڑنے پر ان کی ٹھکائی خود کر چکی ہوں
ہمارا لوگوں کو تنگ کرنا زیادہ تر فون پر ہوتا تھا۔ ہمارا مطلب میں۔ بہنیں اور کزنز
ہاں تو ایک دفعہ ایک دفعہ ہم نے ایک رانگ نمبر ملایا۔ ایک صاحب نے اٹھایا تو اسے کہا کہ میں آپ کے پڑوس سے بول رہی ہوں ۔ کہنے لگے کہ کونسے گلابی والے مکان سے اور کوئی نام لیا کہ انکے گھر سے۔ (لیں یہ تو کام ہی اسان ہو گیا) مین نے کہا کہ جی مجھے آپ سے کام ہے
فرمایا جی جی کہیں کہیں
میں نے کہا کہ آپ ابنے نوکر کے ہاتھ کچھ ٹماٹر اور ایک ٹھنڈے پانی کی بوتل بھجوا سکتے ہیں۔ہمارا فرج کام نہیں کر رہا
بڑے ہی نثار لہجے میں کہنے لگے کہ اجی نوکر کو کیوں ۔ مین لے کر آجاتا ہوں ویسے بھی پڑوسیوں کے بڑے حقوق ہوتے ہیں
اس کے بعد مین نے شکریہ کے ساتھ فون بند کر دیا
کوئی بیس پچیس منٹ کے بعد دوبارہ فون کر کے کہا کہ دے آئے ٹھنڈا پانی
اف یہ سننا تھا کہ ان صاحب کی آواز جو پہلے کافی مہربان تھی ایک دم بدل گئی اور بے بھاؤ کی شروع ہو گئے۔ میں نے یہ کہتے ہوئے فون رکھ دیا کہ کیوں پڑوسیوں کے تو بڑے حقوق ہوتے ہیں اور آئندہ یہ کام نوکر کے ہاتھ کرئیے گا اور ویسے بھی پانی پلانا ثواب کا کام ہے ۔
یہ کام تو سب نے کیا ہوگا ۔جب اپ بہت سارے دوست اکٹھا ہوتے ہین تب
ایک ایک باری باری فون کر کے ایک ہی جگہ کہتا ہے کہ کوئی سا بھی ایک نام کہ فلان گھر پر ہے۔ آخری فون یہ ہوتا ہے کہ میں فلان ہی بول رہا ہوں میرا کوئی فون تو نہیں ایا تھا۔
اس کے علاوہ ہم بہن بھائیوں کا یہ محبوب مشغلہ ہوتا تھا کہ گرمیوں میں ہمیں نیند نہین اتی تھی ہم سب گھر سے نکل جایا کرتے تھے اور لوگوں کی بیل بجایا کرتے تھے فرق یہ تھا کہ ہم بھاگتے نہیں تھے بلکہ کوئی سا نام لیکر پوچھتے تھے کہ فلاں گھر پر ہے۔ایک دفعہ تو اللہ نے بال بال بچا لیا کہ اس نام کی لڑکی گھر پر تھی پر شکر کہ سو رہی تھی اور دروازہ کھولنے والی آنٹی کا اصرار کہ اندر آجاؤ بیٹھو ابھی اسے جگاتی ہوں۔ ایک دفعہ تو کسی کے نوکر نے ہمیں ایک کاپی بھی دی تھی کہ نازیہ بی بی تو گھر پر نہیں ہیں پر انہوں نے کہا ہے کہ انکی سہیلی ائیں تو انہیں یہ کاپی دے دیں۔
اس کے علاوہ بھی بہت سارے قصے ہیں