یہ تو آپ نےبیحد دلچسپ سلسلہ شروع کیا ہے ۔ چلیں میں بھی کچھ شئیر کرتا ہوں ۔
ابو کے ایک دوست تھے ۔ بہت تند مزاج اور بہت جلد تپنے والے ۔ پتا نہیں ان کو مجھ سے کیا پُرخاش تھی کہ میرے بارے میں ابو سے اکثر شکایت لگایا کرتے تھے کہ میں وہاں کھڑا ہوا تھا ، میں وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ دن کو گیا رہ بجے میرے گھر کے سامنے سے گذرا تھا ، کیوں کیا آج کل کالج نہیں جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ابو بھی ان کی " شکایت " پر میری خوب کھنچائی کرتے تھے ۔ ایک دن میں Living Room میں ایک نئے شیطانی کھیل کی ایجاد میں بیٹھا ہوا تھا کہ موصوف نے درواز ہ کھٹکایا ۔ میں باہر گیا تو انہوں نے ابو کا پوچھا میں نے کہا مسجد نماز پڑھنے گئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے غصے سے کہا کہ " تم کیوں نہیں گئے " ۔۔۔ دل تو چاہا کہ کہوں آپ یہاں کیا کر رہے ہیں مگر چپ رہا ۔ خیر وہ اندر آگئے تو انہوں نے دیکھا کہ میز پر ماچس کی تیلیاں اور ایک ماچس کا ڈبہ پڑا ہوا ہے ۔ کہنے لگے برخوردار سگریٹ پینے لگے ہو کیا ۔۔۔ مجھ سے رہا نہیں گیا اور سوچا کہ اب ان کی آج کلاس لی جائے پھر جو ہو سو ہو دیکھا جائے گا ۔ میں نے کہا : " نہیں انکل ۔۔۔۔ ایک کھیل کھیل رہا تھا ۔ "
" یہ کس قسم کا کھیل ہے " انہوں نے شکی لہجے سے پوچھا ۔
یہ ایک فوجی کھیل ہے اگر آپ چاہیں تو کھیل سکتے ہیں ۔
شکی تو وہ تھے ہی لہذا ۔۔۔ یہ دیکھنے کے لیئے کہ میں واقعی کھیل کھیل رہا تھا یا پھر سگریٹ والی بات صحیح تھی تو انہوں نے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کردی ۔
میں نے ماچس کی کچھ تیلیاں میز پر ایک ساتھ رکھ کر ایک لکیر سی بنا دی ۔ اور اسے باڈر کا نام دیا ۔ پھر لکیر کی دوسری طرف ( یعنی ان کی طرف ) ماچس کی ڈبیہ میں ماچس کی ایک تیلی ایسے آگے پھنسا دی جیسے کہ وہ ماچس کی ڈبیہ گویا ایک ٹینک ہو ۔ اور خود اپنی طرف دو تیلیاں لیکر ایک کو رنگروٹ اور ایک کو جرنیل کا نام دیکر کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیں ۔
میں نے کہا " انکل یہ باڈر ہے ۔ آپ کے پاس ٹینک ہے ۔۔۔ لہذا آپ منہ سے ٹینک کی آواز نکالتے ہوئے اس ٹینک کو آہستہ آہستہ کھسکاتے ہوئے بارڈر کی طرف لائیں ۔ ایک لمحہ انہوں نے میری طرف بڑی عجیب نظروں سے دیکھا مگر پھر یہ منہ سے آواز نکال کر آہستہ آہستہ " ٹینک " آگے بڑھانا شروع کردیا ۔
میں نے اپنی ہاتھ میں پکڑی ہوئی ایک تیلی ( جرنیل ) کو ہلایا اور دوسری تیلی ( رنگروٹ ) کو کہا کہ جاؤ دیکھ کر آؤ کہ اطلاع ملی ہے باڈر کی طرف دشمن کا ایک ٹینک آرہا ہے ۔
رنگروٹ لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باڈر کی طرف گیا اور سرحد کے اس پار دیکھا اور پھر اسی طرح واپس آیا اور کہا ۔
جناب سرحد پر کوئی خطرہ نہیں ۔۔۔ ایک بیوقوف ماچس کا ٹینک بنا کر لارہا ہے ۔
اس واقعے کے بعد بس اتنا ہوا کہ ابو نے اس جنگ کے نتیجے میں ، مجھے اس طرح تمغوں سے نوازا کہ میں کئی دن تک تشریف رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا ۔