کیا آپ نے کبھی کسی کو چھیڑا

damsel

معطل
مجھے پہلے ہی اپ کی ذہنی کیفیت پر شک تھا ۔۔۔۔ اسے کہتے ہیں کامیاب ڈاکٹر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
لیکن آپ تو دل کے ڈاکٹر ہیں نا؟؟
ڈاکٹر صاحب زمانے کی چال کو دیکھیں لوگ تو بم باندھ کر گھومتے ہیں ہم تو محض حفاظت کے خیال سے پتھر اٹھاتے ہیں کوئی مارا تھوڑی ہے ابھی تک کیسی کو
 
لیکن آپ تو دل کے ڈاکٹر ہیں نا؟؟
ڈاکٹر صاحب زمانے کی چال کو دیکھیں لوگ تو بم باندھ کر گھومتے ہیں ہم تو محض حفاظت کے خیال سے پتھر اٹھاتے ہیں کوئی مارا تھوڑی ہے ابھی تک کیسی کو

ارے تو ہم بھی مذاق کر رہے تھے ۔۔۔ اور تم سے دشمنی تھوڑی لینی ہے ۔۔۔۔ اخر پڑوسی ہو۔۔۔۔ اور ہمیں اپنا گھر عزیز ہے ۔۔۔۔ رات کو چھت پر چڑھ کر اگر اپ نے ہماری ظرف بھنکنا شروع کر دیے تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟:eek:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھا سلسلہ ہے اور کافی رازوں سے پردہ اٹھ رہا ہے :)

اپنی عادت کے مطابق، مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی کسی کو چھیڑا ہو یا تنگ کیا ہو (سچ کہہ رہا) :grin:

لیکن ایک واقعہ میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا، یہ میرے دوستوں کی میرے ساتھ شرارت تھی اور مجھے آج تک یاد ہے۔

یہ تیرہ، چودہ سال پہلے کی بات ہے میں لاہور میں پڑھتا تھا۔ میری بہت زیادہ سگریٹ پینے کی عادت سے سبھی کلاس فیلوز اور دوست نالاں رہتے تھے، ایک دن میرے ایک دوست نے مجھے سے سگریٹ مانگا، وہ کبھی کبھی ہی سگریٹ پیا کرتا تھا، اگلے دن کلاس کے بعد ہم کھڑے تھے کہ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یار یہ اپنا سگریٹ لے لو جو میں نے کل تم سے لیا تھا کہ میں پی نہیں سکا۔ میں نے وہ سگریٹ لے لیا اور سلگا لیا، سارے دوست اکھٹے تھے اور جوں جوں میں سگریٹ پی رہا تھا وہ پیچھے ہٹ رہے تھے اور ہنس رہے تھے، مجھے سگریٹ کے مزے میں کچھ فرق محسوس ہوا لیکن میں نے سوچا کہ کل سے اسکی جیب میں پڑا ہوا ہے تو شاید اسلیئے۔

ناگہاں ایک زبردست آواز گونجی اور سگریٹ میرے ہاتھ میں پھٹ گیا، اس میں پٹاخہ رکھا ہوا تھا، میں اچھا خاصا ڈر گیا اور دوستوں کا ہنس ہنس کے برا حال گیا اور مجبوراً میں بھی انکے ساتھ شامل ہو گیا۔ اگر وہ پٹاخہ میرے ہونٹوں میں پھٹتا تو چوٹ بھی پہنچ سکتی تھی لیکن خیریت یہ ہوئی کہ وہ ہاتھ میں پھٹا۔

خیر وہ سب دوستوں کا مشترکہ منصوبہ تھا اور کافی غور و خوص کے بعد بنایا گیا تھا کیونکہ انہیں یہ بھی خدشہ تھا کہ میں اس بات کا انتہائی برا بھی مان سکتا تھا اور گزند بھی پہنچ سکتی تھی، لیکن ان میں کچھ میرے ایسے دوست تھے کہ وہ اس منصوبے پر عمل کر گزرے گو بعد میں معذرت کر لی۔ اور میں اس دلچسپ منصوبے پر آج تک محظوظ ہوتا ہوں۔
 
بہت اچھا سلسلہ ہے اور کافی رازوں سے پردہ اٹھ رہا ہے :)

اپنی عادت کے مطابق، مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی کسی کو چھیڑا ہو یا تنگ کیا ہو (سچ کہہ رہا) :grin:

لیکن ایک واقعہ میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا، یہ میرے دوستوں کی میرے ساتھ شرارت تھی اور مجھے آج تک یاد ہے۔

یہ تیرہ، چودہ سال پہلے کی بات ہے میں لاہور میں پڑھتا تھا۔ میری بہت زیادہ سگریٹ پینے کی عادت سے سبھی کلاس فیلوز اور دوست نالاں رہتے تھے، ایک دن میرے ایک دوست نے مجھے سے سگریٹ مانگا، وہ کبھی کبھی ہی سگریٹ پیا کرتا تھا، اگلے دن کلاس کے بعد ہم کھڑے تھے کہ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یار یہ اپنا سگریٹ لے لو جو میں نے کل تم سے لیا تھا کہ میں پی نہیں سکا۔ میں نے وہ سگریٹ لے لیا اور سلگا لیا، سارے دوست اکھٹے تھے اور جوں جوں میں سگریٹ پی رہا تھا وہ پیچھے ہٹ رہے تھے اور ہنس رہے تھے، مجھے سگریٹ کے مزے میں کچھ فرق محسوس ہوا لیکن میں نے سوچا کہ کل سے اسکی جیب میں پڑا ہوا ہے تو شاید اسلیئے۔

ناگہاں ایک زبردست آواز گونجی اور سگریٹ میرے ہاتھ میں پھٹ گیا، اس میں پٹاخہ رکھا ہوا تھا، میں اچھا خاصا ڈر گیا اور دوستوں کا ہنس ہنس کے برا حال گیا اور مجبوراً میں بھی انکے ساتھ شامل ہو گیا۔ اگر وہ پٹاخہ میرے ہونٹوں میں پھٹتا تو چوٹ بھی پہنچ سکتی تھی لیکن خیریت یہ ہوئی کہ وہ ہاتھ میں پھٹا۔

خیر وہ سب دوستوں کا مشترکہ منصوبہ تھا اور کافی غور و خوص کے بعد بنایا گیا تھا کیونکہ انہیں یہ بھی خدشہ تھا کہ میں اس بات کا انتہائی برا بھی مان سکتا تھا اور گزند بھی پہنچ سکتی تھی، لیکن ان میں کچھ میرے ایسے دوست تھے کہ وہ اس منصوبے پر عمل کر گزرے گو بعد میں معذرت کر لی۔ اور میں اس دلچسپ منصوبے پر آج تک محظوظ ہوتا ہوں۔

یہ کام ہم فی سبیل اللہ کیا کرتے تھے۔۔۔ ایک مکمل ماجس کے تیلیوں کا مصالحہ کھرچ کر پاوڈر بنا کر سگریٹ کے درمیان میں رکھا کرتے تھے۔۔۔ مگر یہ خاصا مہنگا پڑتا تھا کبھی کبھی
 

ظفری

لائبریرین
ابھی میں وطنِ عزیز کو سوچ رہی تھی تو اپنی پبلک ٹرانسپورٹ یاد آ گئی اور ساتھ ہی ایک واقعہ جو ایک دوست پر بیتا تھا۔سوچا کہ شاید آپ کی زندگی میں ایسا کوئی واقعہ،جملہ (اچھا یا برا) گزرا ہو اور آپ یہاں بتانا چاہیں۔

کیا آپ نے کبھی کسی کو چھیڑا ؟؟ یا کبھی کسی نے آپ کو چھیڑا؟؟؟
یہ تو آپ نےبیحد دلچسپ سلسلہ شروع کیا ہے ۔ چلیں میں بھی کچھ شئیر کرتا ہوں ۔

ابو کے ایک دوست تھے ۔ بہت تند مزاج اور بہت جلد تپنے والے ۔ پتا نہیں ان کو مجھ سے کیا پُرخاش تھی کہ میرے بارے میں ابو سے اکثر شکایت لگایا کرتے تھے کہ میں وہاں کھڑا ہوا تھا ، میں وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ دن کو گیا رہ بجے میرے گھر کے سامنے سے گذرا تھا ، کیوں کیا آج کل کالج نہیں جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ابو بھی ان کی " شکایت " پر میری خوب کھنچائی کرتے تھے ۔ ایک دن میں Living Room میں ایک نئے شیطانی کھیل کی ایجاد میں بیٹھا ہوا تھا کہ موصوف نے درواز ہ کھٹکایا ۔ میں باہر گیا تو انہوں نے ابو کا پوچھا میں نے کہا مسجد نماز پڑھنے گئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے غصے سے کہا کہ " تم کیوں نہیں گئے " ۔۔۔ دل تو چاہا کہ کہوں آپ یہاں کیا کر رہے ہیں مگر چپ رہا ۔ خیر وہ اندر آگئے تو انہوں نے دیکھا کہ میز پر ماچس کی تیلیاں اور ایک ماچس کا ڈبہ پڑا ہوا ہے ۔ کہنے لگے برخوردار سگریٹ پینے لگے ہو کیا ۔۔۔ مجھ سے رہا نہیں گیا اور سوچا کہ اب ان کی آج کلاس لی جائے پھر جو ہو سو ہو دیکھا جائے گا ۔ میں نے کہا : " نہیں انکل ۔۔۔۔ ایک کھیل کھیل رہا تھا ۔ "
" یہ کس قسم کا کھیل ہے " انہوں نے شکی لہجے سے پوچھا ۔
یہ ایک فوجی کھیل ہے اگر آپ چاہیں تو کھیل سکتے ہیں ۔
شکی تو وہ تھے ہی لہذا ۔۔۔ یہ دیکھنے کے لیئے کہ میں واقعی کھیل کھیل رہا تھا یا پھر سگریٹ والی بات صحیح تھی تو انہوں نے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کردی ۔
میں نے ماچس کی کچھ تیلیاں میز پر ایک ساتھ رکھ کر ایک لکیر سی بنا دی ۔ اور اسے باڈر کا نام دیا ۔ پھر لکیر کی دوسری طرف ( یعنی ان کی طرف ) ماچس کی ڈبیہ میں ماچس کی ایک تیلی ایسے آگے پھنسا دی جیسے کہ وہ ماچس کی ڈبیہ گویا ایک ٹینک ہو ۔ اور خود اپنی طرف دو تیلیاں لیکر ایک کو رنگروٹ اور ایک کو جرنیل کا نام دیکر کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیں ۔
میں نے کہا " انکل یہ باڈر ہے ۔ آپ کے پاس ٹینک ہے ۔۔۔ لہذا آپ منہ سے ٹینک کی آواز نکالتے ہوئے اس ٹینک کو آہستہ آہستہ کھسکاتے ہوئے بارڈر کی طرف لائیں ۔ ایک لمحہ انہوں نے میری طرف بڑی عجیب نظروں سے دیکھا مگر پھر یہ منہ سے آواز نکال کر آہستہ آہستہ " ٹینک " آگے بڑھانا شروع کردیا ۔
میں نے اپنی ہاتھ میں پکڑی ہوئی ایک تیلی ( جرنیل ) کو ہلایا اور دوسری تیلی ( رنگروٹ ) کو کہا کہ جاؤ دیکھ کر آؤ کہ اطلاع ملی ہے باڈر کی طرف دشمن کا ایک ٹینک آرہا ہے ۔
رنگروٹ لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باڈر کی طرف گیا اور سرحد کے اس پار دیکھا اور پھر اسی طرح واپس آیا اور کہا ۔
جناب سرحد پر کوئی خطرہ نہیں ۔۔۔ ایک بیوقوف ماچس کا ٹینک بنا کر لارہا ہے ۔ :grin:
اس واقعے کے بعد بس اتنا ہوا کہ ابو نے اس جنگ کے نتیجے میں‌ ، مجھے اس طرح تمغوں سے نوازا کہ میں کئی دن تک تشریف رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا ۔
 
یہ تو آپ نےبیحد دلچسپ سلسلہ شروع کیا ہے ۔ چلیں میں بھی کچھ شئیر کرتا ہوں ۔

ابو کے ایک دوست تھے ۔ بہت تند مزاج اور بہت جلد تپنے والے ۔ پتا نہیں ان کو مجھ سے کیا پُرخاش تھی کہ میرے بارے میں ابو سے اکثر شکایت لگایا کرتے تھے کہ میں وہاں کھڑا ہوا تھا ، میں وہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ دن کو گیا رہ بجے میرے گھر کے سامنے سے گذرا تھا ، کیوں کیا آج کل کالج نہیں جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ابو بھی ان کی " شکایت " پر میری خوب کھنچائی کرتے تھے ۔ ایک دن میں Living Room میں ایک نئے شیطانی کھیل کی ایجاد میں بیٹھا ہوا تھا کہ موصوف نے درواز ہ کھٹکایا ۔ میں باہر گیا تو انہوں نے ابو کا پوچھا میں نے کہا مسجد نماز پڑھنے گئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے غصے سے کہا کہ " تم کیوں نہیں گئے " ۔۔۔ دل تو چاہا کہ کہوں آپ یہاں کیا کر رہے ہیں مگر چپ رہا ۔ خیر وہ اندر آگئے تو انہوں نے دیکھا کہ میز پر ماچس کی تیلیاں اور ایک ماچس کا ڈبہ پڑا ہوا ہے ۔ کہنے لگے برخوردار سگریٹ پینے لگے ہو کیا ۔۔۔ مجھ سے رہا نہیں گیا اور سوچا کہ اب ان کی آج کلاس لی جائے پھر جو ہو سو ہو دیکھا جائے گا ۔ میں نے کہا : " نہیں انکل ۔۔۔۔ ایک کھیل کھیل رہا تھا ۔ "
" یہ کس قسم کا کھیل ہے " انہوں نے شکی لہجے سے پوچھا ۔
یہ ایک فوجی کھیل ہے اگر آپ چاہیں تو کھیل سکتے ہیں ۔
شکی تو وہ تھے ہی لہذا ۔۔۔ یہ دیکھنے کے لیئے کہ میں واقعی کھیل کھیل رہا تھا یا پھر سگریٹ والی بات صحیح تھی تو انہوں نے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کردی ۔
میں نے ماچس کی کچھ تیلیاں میز پر ایک ساتھ رکھ کر ایک لکیر سی بنا دی ۔ اور اسے باڈر کا نام دیا ۔ پھر لکیر کی دوسری طرف ( یعنی ان کی طرف ) ماچس کی ڈبیہ میں ماچس کی ایک تیلی ایسے آگے پھنسا دی جیسے کہ وہ ماچس کی ڈبیہ گویا ایک ٹینک ہو ۔ اور خود اپنی طرف دو تیلیاں لیکر ایک کو رنگروٹ اور ایک کو جرنیل کا نام دیکر کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیں ۔
میں نے کہا " انکل یہ باڈر ہے ۔ آپ کے پاس ٹینک ہے ۔۔۔ لہذا آپ منہ سے ٹینک کی آواز نکالتے ہوئے اس ٹینک کو آہستہ آہستہ کھسکاتے ہوئے بارڈر کی طرف لائیں ۔ ایک لمحہ انہوں نے میری طرف بڑی عجیب نظروں سے دیکھا مگر پھر یہ منہ سے آواز نکال کر آہستہ آہستہ " ٹینک " آگے بڑھانا شروع کردیا ۔
میں نے اپنی ہاتھ میں پکڑی ہوئی ایک تیلی ( جرنیل ) کو ہلایا اور دوسری تیلی ( رنگروٹ ) کو کہا کہ جاؤ دیکھ کر آؤ کہ اطلاع ملی ہے باڈر کی طرف دشمن کا ایک ٹینک آرہا ہے ۔
رنگروٹ لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باڈر کی طرف گیا اور سرحد کے اس پار دیکھا اور پھر اسی طرح واپس آیا اور کہا ۔
جناب سرحد پر کوئی خطرہ نہیں ۔۔۔ ایک بیوقوف ماچس کا ٹینک بنا کر لارہا ہے ۔ :grin:
اس واقعے کے بعد بس اتنا ہوا کہ ابو نے اس جنگ کے نتیجے میں‌ ، مجھے اس طرح تمغوں سے نوازا کہ میں کئی دن تک تشریف رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا ۔

ایسے نہیں ظفری ۔۔۔ بات کو پوا کرتے ہیں نا ۔۔۔ بھئی ہم نے تمغے نہیں دیکھے ۔۔۔ کیسے تھے ؟ یا یہ ہی بتا دو کہ عطا کیسے ہوئے تھے
 

ظفری

لائبریرین
ایسے نہیں ظفری ۔۔۔ بات کو پوا کرتے ہیں نا ۔۔۔ بھئی ہم نے تمغے نہیں دیکھے ۔۔۔ کیسے تھے ؟ یا یہ ہی بتا دو کہ عطا کیسے ہوئے تھے
یونس بھائی ۔۔۔ یہ تمغے دیکھے نہیں صرف محسوس کیئے جاسکتے ہیں ۔ ;)
اور ان تمغوں کی وصولی میری اُس بے وفا ہاکی کے ذریعے ہوئی تھی جو جان بوجھ کر اس دن ابو کے سامنے آ گئی تھی ۔ چونکہ ابو سے آنکھ ملانے کی تاب نہیں تھی اس لیئے بند ( ڈیم ) کا عقبی پشتہ ہی سیلاب کو روکنے کے کام آیا ۔ :grin:
 

تعبیر

محفلین
یعنی (از راہ مزاق) شیطان کی خالہ کا خطاب آپ کے لئے موزوں ترین ہے۔ :)

کہنے والے daredevil کہتے تھے ویسے :)


بریکٹ تو دکھائی نہیں دی، البتہ جملہ پسند آیا :rolleyes:

:( آپ نے پارٹی بدل کر اچھا نہیں کیا

تعبیر، اچھا تو وہ آپ نے فون کیا تھا۔۔ :mad:

آپ کا reply دیکھ کر مین ان ان کیفیات سے گزری

:eek:

chammo-1.gif


laughing.gif
hehehe.gif
laughing.gif


اب سمجھا کہ ہمسائیوں کے حقوق پر بات کرتے وقت آپ اتنے غصے میں کیوں آ جاتے ہیں؟ :rolleyes:

hahah.gif
hahah.gif
hahah.gif


اسے کہتے ہین نہلے پر دہلہ
 

زینب

محفلین
میں‌پاکستان گئی تو میری کزن مجھے اپنے کالج لے گئی اپنی دوستوں سے ملوانے کے لیے۔۔۔۔۔۔ہم واپس آرہے تھے بس میں کہ ایک جگہ میری کزن نے ایک لڑکے سے جو اس کے ہی کالج کا تھا پیسے دیتے ہوئے کہا"بھائی جان زارہ باہر سے کولڈ ڈرنکس تو لا دیں"لڑکا پیسے پکڑتے ہوئے بے ساختہ کہتا ہے"یا بھائی کہو یا جان کہو"

اس سے پہلے کہ میری کزن کچھ سمجھتی وہھ نیچے اتر چکا تھا اور میری ہنسی چھوٹ گئی////////////
 

ظفری

لائبریرین
پے در پے مجھے کچھ ایسے واقعات یاد آرہے ہیں ۔ جن میں سے کچھ کا تعلق میرے والد کے انہی دوست سے بنتا ہے ۔ جن کا ایک قصہ میں نے کل سنایا تھا ۔ اس واقعہ کا تعلق بھی انہی سے ہے ۔ ;)
ایک دن میرے والد صاحب کے انہی دوست نے ایک نئی زیرو میٹر موٹر سائیکل خریدی ۔ اور اپنے گھر کے سامنے ، اسے سارا دن چلائے بغیر اس پر ایسے بیٹھے رہے جیسے کوئی راجہ سنگھاسن پر بیٹھتا ہے ۔ میں جب بھی وہاں سے گذروں مجھے دیکھ کر ایک آنکھ بھینچ کر کپڑے سے اپنی موٹر سائیکل صاف کرنے لگ جاتے ۔ مجھے ان کے اس اسٹائل سے بڑی تپ چڑھتی تھی ۔ شام کو وہ اپنی اسی موٹر سائیکل پر ہمارے گھر پر آئے اور ابو کا پوچھنے لگے ۔ میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر کے باہر کھڑا ہوا تھا ۔ میرے ایک دوست نے پوچھا " انکل موٹر سائیکل کتنے کی لی ۔ ؟ " انہوں نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا کہ " پورے 35 ہزار کی ہے " ۔ میں نے کہا " انکل ۔۔۔ 100 روپے اور ملا کر نئی خرید لیتے ۔ " :grin:
میرا خیال ہے اس دفعہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ پھر میرے ساتھ کیا ہوا ۔ ؟ ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہاہاہا ۔۔۔
فرخ بھائی ۔۔۔ ذکر آئے گا ۔۔ کیوں نہیں آئے گا ۔ میں ذرا ماحول کا بس جائزہ لے رہا ہوں ۔ ;)

ظفری بھائی آپ تو کافی دریدہ دہن ہیں ڈر کاہے کا
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

آپ کے جرات رندانہ کا منتظر ہوں :)
 

زینب

محفلین
ہاہاہاہا مجھے تو حیرت ہے لڑکوں‌پے۔کمال ہے صاف چھپا لیں اپنی کارستانیاں۔۔۔۔۔۔
 
پے در پے مجھے کچھ ایسے واقعات یاد آرہے ہیں ۔ جن میں سے کچھ کا تعلق میرے والد کے انہی دوست سے بنتا ہے ۔ جن کا ایک قصہ میں نے کل سنایا تھا ۔ اس واقعہ کا تعلق بھی انہی سے ہے ۔ ;)
ایک دن میرے والد صاحب کے انہی دوست نے ایک نئی زیرو میٹر موٹر سائیکل خریدی ۔ اور اپنے گھر کے سامنے ، اسے سارا دن چلائے بغیر اس پر ایسے بیٹھے رہے جیسے کوئی راجہ سنگھاسن پر بیٹھتا ہے ۔ میں جب بھی وہاں سے گذروں مجھے دیکھ کر ایک آنکھ بھینچ کر کپڑے سے اپنی موٹر سائیکل صاف کرنے لگ جاتے ۔ مجھے ان کے اس اسٹائل سے بڑی تپ چڑھتی تھی ۔ شام کو وہ اپنی اسی موٹر سائیکل پر ہمارے گھر پر آئے اور ابو کا پوچھنے لگے ۔ میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر کے باہر کھڑا ہوا تھا ۔ میرے ایک دوست نے پوچھا " انکل موٹر سائیکل کتنے کی لی ۔ ؟ " انہوں نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا کہ " پورے 35 ہزار کی ہے " ۔ میں نے کہا " انکل ۔۔۔ 100 روپے اور ملا کر نئی خرید لیتے ۔ " :grin:
میرا خیال ہے اس دفعہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ پھر میرے ساتھ کیا ہوا ۔ ؟ ;)

مطلب ایک بار پھر اپ تشریف رکھنے معذور ہو گئے ہونگے۔۔۔۔ یار تم ان صاحب کو صرف دو گھنٹے کے لئے ہمیں ادھار دے دو۔۔۔۔ قسم سے پھر کوئی غم نہ ہوگا تم کو۔۔۔۔ یہ ہمارا وعدہ ہے۔۔۔
 
Top