خدا خود انسان کی تصوراتی تخلیق ہے۔ اگرہم کسی دن کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت کو انسان کے لیول پر لا کر اسے انسانوں کے خدا کا سبق پڑھانا شروع کریں تو وہ اسے منطقی اور عقلی بنیادوں پر رد کرتا چلا جائے گا اور انسان کو اپنا خالق تسلیم کر لے گا۔
تصوراتی تخلیق والی بات بالکل درست ہے ۔ کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت اپنے خالق کی پہچان سے ماوراء ہے اس لیے رد کیے جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم پیدائشی مسلمان ہیں ، کیا ہم میں سے کوئی خالق کی پہچان کی جستجو میں ہے اور جس نے خالق کو پہچان لیا ہے ، وہ خالق کو پہچان کے انکار کرے تو ہم اس کو کیا کہیں ؟ اور اگر ہم پیدائشی مسلمان نہیں ہوتے تو ہمارا مذہب کیا ہوتا ۔ اگر میں مسلمان سے نصرانیت کی طرف جاؤں تو میں نے پہچان کا راستہ بدل دیا ۔ میں ملحد ہوں ؟ مجھے زندگی کے کسی لمحے عقلی بنیاد پر اسی مذہب سے پہچان ہو جائے تو کیا مومن ہوں ؟ یا میں عقلی بنیاد پر پہچانتے ہوئے انکارکردوں تو میں ملحد ہوں ۔۔ میں نے کفر تب تک نہیں کیا جب تک میرے دل نے اللہ کی پہچان کی گواہی نہیں دی اور جب دی ، میں مکر گئی تب میں منکر ۔۔!
شیعہ اسلام اور سنی اسلام کے فقہ میں زمین آسمان کا فرق ہے کیونکہ دونوں کا ماخذ بالکل الگ امام ہیں:
میں نے آپ کا نظریہ معلومات کے لیے پوچھا ہے شاید آپ کی معلومات مجھے فائدہ دے جائیں ۔
شیعہ کون ہے ؟ جو حضرت علی رض کو مانتے ہیں
سنی کون ہے؟ جو خلفاء راشدین کو مانتے
اسلام کی بات کریں تو اسلام شخصیت پرستی کے خلاف ہے ۔ اللہ کو براہ راست پہچان کر پھر انسانوں پر آئیں ہمیں فرق نظر نہیں آئے گا
خدا بے نیاز ہے۔ اسکو انسانوں کی حاجت نہیں۔
خدا تو بے نیاز ہے ۔ خدا کا تصور مثالی بھی ہے ۔۔ تصور کی تصویر مثالی ہے اور تصویر کو سراہے جانے کی حاجت ہے ، ہم نے اپنے من میں اس تصور کی شبیہ کے خدا بنا لیے ہیں اور ہم لڑتے ہیں میرا خدا کوئی اور ہے ترا خدا کوئی اور ہے
سوال یہ ہے کہ اک خیال کو ہماری حاجت نہیں ہے یا خیال کے پیچھے بھی کوئی ہے ؟
یہ سب تمثیلی باتیں ہیں۔ جنت و دوزخ کوئی مادی مقام نہیں۔
اگر خدا مثالی ہے تو جنت و دوذخ بھی مثالی ہے اور کلام ء پاک بھی مثالی ہوا ۔۔ حقیقت کیا ہے ؟
کیا صرف ایک مذہب کے خدا کو چننا ضروری ہے؟ تمام مذاہب سے کیوں نہیں انتخاب کیا جا سکتا؟ یہ حد بندی کسنے کی؟
ہم حد بندی کے قائل نہیں ۔۔اک سوال ہے کہ آپ کو موقع دیا جارہا کہ مذہب پھر سے چن لیں تو کیا کریں گے ؟ خدا الہامی مذہب کا ایک ہے دوسرے مذاہب بھی قابل ء احترام ہیں مگر ہم نے آخری رسول ص کو کیوں ماننا ہے ، ہمارا اس پر اعتقاد کیوں ہے کہ ہم نے ان پر ایمان لانا ہے ۔۔ وہ اس دین کا وسیلہ ہیں اس لیے یا کوئی اور وجہ ہے ؟ اسلام کیوں دوسرے پیغام رساؤں پر ایمان لانے کا کہتا ہے ؟
شرعی سزاؤں کا نفاذ صرف ایک صورت میں ممکن ہے اگر معاشرہ پہلے سے جنت نظیر ہو۔ جیسے انصاف کا بول بالا ہو، غریب و امیر کے درمیان فرق بہت کم ہو، معاشرتی خوشحالی ہو وغیرہ۔ ایسے آئیڈیل معاشرہ میں اگر کوئی چوری کرے، فحاشی پھیلائے تو اسپر اسلامی سزائیں ضرور نافذ کریں۔ یہ نہیں کہ پورا معاشرہ کرپشن میں دھنسا ہو اور چنیدہ چوروں، لٹیروں کے ہاتھ کاٹے جا رہے ہوں کہ ہم شریعت کا نفاذ کر رہے ہیں۔
بہت زبردست بات کی !
میں کسی ایک مذہب کو 100 فیصد سچا اورکامل ہونے کا ٹریڈ مارک عطا نہیں کر سکتا۔ میرے نزدیک دنیا بھر کے تمام مذاہب میں خوبیاں اور خامیاں موجود ہیں۔ اسی لئے میں ہر مذہب کی اخلاقی تعلیم پر توجہ دیتا ہوں اور باقی فلسفہ اگنور۔
اسلام اگر سچا نہیں تو اس پر ایمان کا فائدہ اور سچا ہے تو اس پر انکار کا فائدہ اور اگر یہودیت اسلام سے زیادہ سچی ہے یا نصرانیت یا ہندو مت تو وجہ ۔مجھے سب مذاہب پسند ہیں میں ان میں سے کس کو چنوں یا سب کو اگنور کروں اس عقلی رد کی وجہ یہی کہ خدا تصور ہے یا خدا لامحدود ہے اور خدا کو اتنے مذاہب بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی یا خدا نے اتنے پیغمبر کیوں بھیجے
سیاہ برا کیوں۔ سیفد اچھا کیوں؟
ایک میرا افریقی دوست کہنے لگا کہ اسلام نسل پرست مذہب ہے ۔ کیونکہ کہیں لکھا ہے کہ گناہگار کا منہ کالا ہوگا۔ دل کی سیاہی بری ہے وغیرہ۔ یعنی سیاہی بری علامت اور سفیدی اچھی ہے۔
یہ کیوں نہیں کہتے کہ دل کی سفیدی خطرناک ہے
گنا ہ گار کا منہ کالا۔۔ انسان کا اپنا محاورہ ہے
یہ بتائیں کہ چننے کی ضرورت کیا ہے؟ کیا اس کے بغیر کام چل نہیں رہا؟
”
یہی تو سوچ رہی ہوں کہ میں اگر پھر سے اسلام لاؤں تو کون سی وجوہات مجھے مسلمان کرسکتی ہیں