سیما علی
لائبریرین
اصل بات یہ ہے کبھی کبھی تھوڑی سی ہمدردی اور پیار کے دو بول ہی انسان کی ضرورت ہوتے ہیں !! پروردگار آسانیاں بانٹنے والا بنا !!!!!آمینپھر آپ نے اس کی کیا مدد کی؟؟؟
اصل بات یہ ہے کبھی کبھی تھوڑی سی ہمدردی اور پیار کے دو بول ہی انسان کی ضرورت ہوتے ہیں !! پروردگار آسانیاں بانٹنے والا بنا !!!!!آمینپھر آپ نے اس کی کیا مدد کی؟؟؟
کسی غریب و ضرورت مند کی مالی مدد پیار کے دو بول کی عملی شکل ہی ہوتی ہے!!!اصل بات یہ ہے کبھی کبھی تھوڑی سی ہمدردی اور پیار کے دو بول ہی انسان کی ضرورت ہوتے ہیں !! پروردگار آسانیاں بانٹنے والا بنا !!!!!آمین
میں اپنی فیملی کے ساتھ گاڑی میں تھاپھر آپ نے اس کی کیا مدد کی؟؟؟
مدد تو کسی دوسرے وقت بھی کی جاسکتی ہے۔۔۔میں اپنی فیملی کے ساتھ گاڑی میں تھا
آج ایک شخص کو دیکھا جو پہلے درزی کا کام کرتا تھا کسی وجہ سے اُس کی آنکھیں چلی گئی جوان تھا گھر والوں نے بھی برداشت نہ کیا اور اُسے باہر نکال دیا آج دیکھتا ہوں اُسے تو کبھی کہیں اگر بتی بیچ رہا ہوتا ہے تو کہیں بھیک مانگ رہا ہوتا ہے پر لوگ جوان ہونے کی وجہ سے اُسے بھیک بھی نہیں دیتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ اندھے ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے ۔
آج ایک شخص کو دیکھا جو پہلے درزی کا کام کرتا تھا کسی وجہ سے اُس کی آنکھیں چلی گئی جوان تھا گھر والوں نے بھی برداشت نہ کیا اور اُسے باہر نکال دیا آج دیکھتا ہوں اُسے تو کبھی کہیں اگر بتی بیچ رہا ہوتا ہے تو کہیں بھیک مانگ رہا ہوتا ہے
بس بھائی جتنا ہوسکتا ہے مدد کرتے رہتے ہیںجو لوگ اُسے ذاتی طور پر اُسے جانتے ہیں اُنہیں چاہیے کہ اُس کی مدد کریں۔ کیونکہ پیشہ ور بھکاریوں نے آج کل ہر سوالی کا اعتبار اُٹھا دیا ہے۔
بھائی نیکی بتا کر کرنے کا کیا فائدہ اللہ کا شکرہے ہم نے اپنی کمائی میں ایسے لوگوں کا حصہ رکھا ہوا ہےمدد تو کسی دوسرے وقت بھی کی جاسکتی ہے۔۔۔
اب موقع نہیں تو ان شاء اللہ کسی دوسرے وقت سہی!!!
ہمیں بھی چاھئیے کہ دیکھ بھال کر دیں مستحق لوگ محروم نا رہیں ۔آج ایک جاننے والے نے سڑک کنارے مختلف پکے گھر دکھائے کہ یہ فقیروں کے ہیں اور ان میں سے چند فقیروں نے ان سے تین ایکڑ زرعی زمین پینتالیس لاکھ کی خریدی اور ایک گھنٹے میں رقم ادا کر دی۔
بالکل صحیح باتیں کیں ہیں بٹیا آپ نے بھلا پھر کیسی معذرت ۔حق بات کہنا بھی جہاد ہے ۔۔بس حق داروں کی حق تلفی نہیں ہونا چاہیے ۔۔آج آپ سے ایک بات شئیر کریں گے ۔۔ہمارے مسلک میں زکوٰت خیرات صدقات کے علاوہ خمس بھی دیتے ہیں ۔۔اگر کسی کو میری باتیں بری لگیں تو معذرت خواہ ہوں لیکن مجھے اس نظریے کی وجہ سے اصل حق داروں کی حق تلفی کا شدت سے احساس ہوتا ہے۔
دیکھیے۔۔۔ یہ نظریہ کہ جو بھی سوال کرے گا، وہ حاجت مند ہو گا تب ہی سوال کرے گا۔۔۔ یہ نظریہ درست نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم یہ نہ فرماتے کہ آپ انھیں ان کے چہروں سے پہچان لو گے اور وہ پکڑ پکڑ کر نہیں مانگتے۔ہمیں چاھئیے اگر کسی مسئلے میں سمجھ نہیں آرہی تو قرآن اور حدیث کی طرف لوٹا دیں پھر جو رائے ہو قرآن اور حدیث کے مطابق عمل کریں۔
سائل کا حق ہے اس پر جس سے وہ سوال کرے ،اگر چہ وہ سائل گھوڑے پر سوار آئے یعنی اگر گھوڑے کا سوار سوال کرے اسکو بھی دینا چاہیئے اس لئے کہ ایسا شخص بظاہر کسی مجبوری سے سوال کریگا ،یہ خیال نہ کرے کہ اس کے پاس تو گھوڑاہے ،سو یہ کیسے محتاج ہوسکتاہے، پھر ہم اس کو کیوں دیں، ہاں اگر کسی قوی قرینہ سے معلوم ہوجائے کہ یہ شخص حقیقت میں محتاج نہیں ہے ،بلکہ اس نے کھانے کمانے کا یہی پیشہ اختیار کرلیاہے ،بھیک مانگتاہے ،تو ایسے شخص کو خیرات دینا حرام ہے اور اسکے لئے مانگنا بھی حرام ہے ۔
بالکل درست۔۔۔ لیکن سیدوں کی ضروریات کی تحقیق بھی کر لی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ دو گھرانے سید ہیں۔ ایک کو پنکھا لگانا ہے اور دوسرے کو شدید بیماری میں دوا لینی ہے اور ہمارے پاس پیسے محدود ہیں تو ہمیں ظاہر ہے کہ دوسرے گھرانے کی مدد کرنی چاہیے۔بالکل صحیح باتیں کیں ہیں بٹیا آپ نے بھلا پھر کیسی معذرت ۔حق بات کہنا بھی جہاد ہے ۔۔بس حق داروں کی حق تلفی نہیں ہونا چاہیے ۔۔آج آپ سے ایک بات شئیر کریں گے ۔۔ہمارے مسلک میں زکوٰت خیرات صدقات کے علاوہ خمس بھی دیتے ہیں ۔۔
پارہ ۸ سورہ انفال آیت نمبر ۴۱ ترجمہ:-- اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے،، کنزالایمان۔
اور خمس سادات کرام کے لئے بھی جائز ہے۔تو ہماری ایک کزن کینیڈا سے ایک خاندان کی مدد کرتی ہیں ۔اور پچھلی دس سال سے کررہی ہیں اس سال اُِنھوں نے یکمشت ایک خطیر رقم کا تقاضا کیا تو ہماری کزن نے پوچھا اتنے پیسے کس لئے چاہیے ہیں تو معلوم ہوا اے سی لگانا ہے ۔۔۔۔🥲🥲
بالکل درست ہے اِن میں اکثر لوگ پیشہ ور بھکاری ہی ہوتے ہیں لیکن آپ کی بات درست ہے کہ شکل سے ہی معلوم ہوجاتا ہےکہ پیشہ ور بھکاری کون ہے۔سڑکوں، چوکوں پہ پھرتے تقریباً سب مانگنے والے پیشہ ور ہوتے ہیں۔
میرا بھی یہی تجزیہ ہے۔ ان میں سے کچھ بھکاری ہوتے ہیں اور ہمارے جذبات سے کھیلتے ہیں اور کچھ واقعی ضرورت مند اور خوددار ہوتے ہیں۔ دوسری طرح کے لوگوں سے سودا ضرور خریدنا چاہیے ۔آج کل بھکاری پین ، ٹشو پیپرز سنی پلاسٹ اور دیگر اشیاء فروخت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ لوگ اپنی چیزوں کو فروخت کرنے کے بجائے بھیک مانگنا شروع کردیتے ہیں۔لیکن ان میں بھی سب ایسے نہیں ہوتے ۔میں ایک دن کہیں جارہا تھا تو ایک شخص سنی پلاسٹ بیچ رہا تھا میں سمجھا یہ بھی ویسا ہی ہوگا میں نے اُسے پیسے دئیے کچھ تو اُس نے مجھے سنی پلاسٹ دے دئیے پر میں نے کہا کہ آپ یہ پیسے رکھ لیں مجھے سنی پلاسٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔
لیکن اُس شخص نے کہا کہ میں یہ پیسے ایسے نہیں رکھوں گا میں یہ سنی پلاسٹ بیچ رہا ہوں لہذا آپ مجھ سے یہ لے کر اِس کی قیمت ادا کردیں مجھے بڑی حیرانی ہوئی کے ایسے بھی لوگ ہیں پہلی بار کسی نے اس طرح کیا تھا۔ لیکن خوشی بھی ہوئی کہ خود دار لوگ بھی ہیں اِن میں ۔ کبھی کبھی ہم لوگ صحیح لوگوں کو بھی بھیک دے کر بھکاری بنا دیتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص کوئی چیز بیچ رہا ہو تو اُس سے وہ چیز خرید کر پھر اُسے پیسے دینے چاھئیے تاکہ وہ اپنی چیزیں بیچنے پر دھیان دے نا کہ بھکاری بن جائے۔
۔ دو گھرانے سید ہیں۔ ایک کو پنکھا لگانا ہے اور دوسرے کو شدید بیماری میں دوا لینی ہے اور ہمارے پاس پیسے محدود ہیں تو ہمیں ظاہر ہے کہ دوسرے گھرانے کی مدد کرنی چاہیے۔
صد فی صد درست کہا آپ نے ۔۔۔۔سڑکوں، چوکوں پہ پھرتے تقریباً سب مانگنے والے پیشہ ور ہوتے ہیں۔
پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے ارشادات کے مطابق مومن بے وقوف نہیں ہوتا۔ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ پھر ہم ایسے لوگوں کے ہاتھوں "جان بوجھ" کے بے وقوف کیوں بنیں؟