جی مشکل یہ ہے کہ اصل میں یہ میرا خیال نہیں تھا بلکہ روزنامہ ڈان کی اس
خبر سے سمجھی ہوئی بات تھی۔ اور اصل میں ے یہ خبر بھی کچھ زیادہ پرانی نہیں تھی لگ بھگ اسی دن کی ہے جب یہ مراسلہ کھولا گیا تھا۔
پھر ڈان والوں کی ہی یہ سادہ لوحی نہیں تھی کہ انہوں نے اس قسم کی خبر کو اپنے اخبار میں جگہ دی ایکسپریس ٹریبیون کے سادہ لوح صحافیوں نے بھی اس خبر کو اسی طمطراق کے ساتھ کچھ
اس طرح لگایا۔
اصل میں شاید بات بیان کرنے میں مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے (ویسے تو میں نے صرف دعا ہی مانگی تھی کہ پاکستان کا توانائی کا بحران کچھ تم ہو ) میری کہی ہوئی بات میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ ایران نے کام نہیں کیا تھا ۔ ایران پر تو پابندی لگی ہوئی تھی اور وہ یہ پابندی نہیں مانتا تھا تو جب وہ پابندی کو ہی نہیں مانتا تھا تو کیوں پابندی کو خاطر میں لاتا جب کہ پاکستان سے اس کا معاہدہ ہوگیا تھا. یہ تو پاکستان تھا جس نے ایران پر لگنے والی بین الاقوامی پابندیوں کے ڈرسے کام شروع نہیں کیا (لازمی نہیں ہے کہ یہی صرف ایک مسئلہ ہو لیکن تمام مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ یہی تھا) اور ہاں یہ بات بھی میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ یہ بات شاہد خاقان عباسی صاحب کچھ یوں فرماتے ہیں :
“A lot of issues that have built up over the years will be resolved, especially the Iran-Pakistan pipeline, where we have a contractual obligation to buy the gas and they have the obligation to deliver the gas but that has been hit by the sanctions,” Shahid Khaqan Abbasi told AFP.
ایک بات میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ تو میری عمومی معلومات کچھ خاص ہے نہ ہی مجھے سیاست میں کسی قسم کی دلچسپی ہے۔ عارف بھائی نے ایک خبر میں شریک کیا تھا تو اپنی دانست میں دعا کی تھی کہ کم از کم اس معاہدے سے گیس پائپ لائن کا کام تو کچھ آگے بڑھے گا اور اس دعا مانگنے کی بنیاد بھی اخباری خبریں تھیں۔ لہٰذا اس میں نہ کہیں تو جذبات ملوث ہیں نہ ہی میری سادہ لوحی۔