کیا انسان واقعی اشرف المخلوقات ہے؟

فاخر رضا

محفلین
تخلیق کے اعتبار سے تیسرا نمبر ہے
انسانی وجود کثیف ہے
غذا کا محتاج ہے
غلاظت و نجاست رکھتا ہے
کوئی ایک بھی حس (حواس خمسہ) میں جانوروں سے قوی نہیں
بھلکڑ ہے
عمر بھی جنوں اور فرشتوں سے کم ہے
اس کے علاوہ بھی بہت ساری باتیں ہیں
 

عرفان سعید

محفلین
تخلیق کے اعتبار سے تیسرا نمبر ہے
انسانی وجود کثیف ہے
غذا کا محتاج ہے
غلاظت و نجاست رکھتا ہے
کوئی ایک بھی حس (حواس خمسہ) میں جانوروں سے قوی نہیں
بھلکڑ ہے
عمر بھی جنوں اور فرشتوں سے کم ہے
اس کے علاوہ بھی بہت ساری باتیں ہیں
بہت دلچسپ!
 

فرقان احمد

محفلین
جہاں تک اس کائنات میں کسی ذہین ترین یا انسان سے افضل مخلوق ہونے کا سوال ہے، تو یہ ناممکن تو شاید نہ ہو، تاہم، مشکل ضرور ہے۔ انسان اس ذہین ترین مخلوق (اگر ہے) کو تلاش نہ کر سکا، تو مبینہ طور پر، شاید وہ ذہین ترین مخلوق بھی ہمیں اب تک تلاش نہ کر پائی۔ ہمارے خیال میں، جنات میں غالباََ کوئی پیغمبر نہیں ہوتا ہے اور شاید فرشتوں میں بھی نہیں۔ انسان کو مجازی معنوں میں سجدہ بھی غیر مرئی مخلوق نے کیا۔ علم الاسماء بھی انسان کو سکھلائے گئے اس لیے مذہبی لحاظ سے بھی شاید انسان کو فوقیت ملتی دکھائی دیتی ہے۔ تاہم، اکثر مخلوقات پر نمایاں فوقیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ شاید وہ کوئی اور مخلوق انسان سے ہٹ کر ہے، یا انسان کا کوئی ارفع ورژن ہے، جس کا اس زمین یا کائنات سے کوئی تعلق نہیں۔ واللہ اعلم! تاہم، وہ جو بھی مخلوق ہے، کیا اسے تمام مخلوقات پر فضیلت حاصل ہو گی یا اس کی بابت بھی یہی کہا جائے گا کہ اسے بھی اکثر مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی بھی مخلوق کو تمام مخلوقات پر فوقیت حاصل نہ ہو، کُلی طور پر۔
 

عرفان سعید

محفلین
ہمارے خیال میں، جنات میں غالباََ کوئی پیغمبر نہیں ہوتا ہے
یہ بات ازروئے قرآن درست نہیں۔

يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا
(اس موقع پر اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ ) ’’اے ہمارے گروہ جن وانس ، کیا تمہارے پاس خود تم میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اس دن کے انجام سے ڈراتے تھے ؟ (سورۃ الانعام 130)
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
تاہم، وہ جو بھی مخلوق ہے، کیا اسے تمام مخلوقات پر فضیلت حاصل ہو گی یا اس کی بابت بھی یہی کہا جائے گا کہ اسے بھی اکثر مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی بھی مخلوق کو تمام مخلوقات پر فوقیت حاصل نہ ہو، کُلی طور پر۔
بہت دلچسپ نکات!
 

رباب واسطی

محفلین
سورۃ البینہ کے عمومی مضمون کو دیکھا جائے تو یہاں انسانوں کے دو گروہوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک طرف اہلِ کتاب و مشرکین اور دوسری طرف اہلِ ایمان۔ دونوں گروہوں کے تکذیب و تصدیق کے رویوں کو سامنے رکھتے ہوئے سزا و جزا واضح طور پر بیان کر دی گئی ہے۔
مندرجہ بالا آیت جس سیاق و سباق میں آئی ہے وہاں "شرُ البریۃ" سے مراد اہلِ کتاب و مشرکین ہیں اور "خیرُ البریۃ" سے مراد اہلِ ایمان ہیں۔
یہاں انسانوں کے دو گروہوں میں اعمال کی بنیاد پر فضیلت کا ذکر ہے۔پوری سورت میں دور دور تک ایسا کوئی قرینہ نہیں کہ انسانوں کا دوسری مخلوقات سے تقابل کا مفہوم اخذ کیا جائے۔
اس سورت کے صوتی آہنگ کے پیشِ نظر"شرُ البریۃ" اور "خیرُ البریۃ" کے الفاظ لائے گئے ہیں، جن کا موقع و محل کے اعتبار سے درست مفہوم انسانوں کے دو گروہ ہی لیا جاسکتا ہے۔ سورہ کا مضمون اور آیت کا سیاق و سباق ان الفاظ کو تمام خلائق پر محمول کرنے میں مانع نظر آتے ہیں۔ واللہ اعلم

بس تلاوت کرتے کرتے ترجمہ پر نظر گئی تو یہاں شیئر کر لیا
علم اضافے کے لیئے اس نوٹ کا شکریہ
 

فرقان احمد

محفلین
یہ بات ازوائے قرآن درست نہیں۔

يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا
(اس موقع پر اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ ) ’’اے ہمارے گروہ جن وانس ، کیا تمہارے پاس خود تم میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اس دن کے انجام سے ڈراتے تھے ؟ (سورۃ الانعام 130)
اگر یہ بات از روئے قرآن درست نہ ہے تو خدائے بزرگ و برتر ہمیں معاف فرمائے! نشان دہی کا شکریہ!
 

عرفان سعید

محفلین
اگر یہ بات از روئے قرآن درست نہ ہے تو خدائے بزرگ و برتر ہمیں معاف فرمائے! نشان دہی کا شکریہ!
نادانستہ غلطی پر کوئی پکڑ نہیں۔
البتہ یہ نکتہ کہ
اور شاید فرشتوں میں بھی نہیں۔
اس بارے میں کوئی صریح اشارہ میرے علم میں نہیں۔
البتہ سورۃ التکویر میں جبریلؑ کے لیے "رسول کریم" کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، جو دعوتِ فکر ضرور دیتے ہیں۔
 

رانا

محفلین
مذہب جن غیر مرئی ذی شعور مخلوقات کا ذکر کرتا ہے، ان میں جن اور فرشتے شامل ہیں۔ تو مذہب کے مطابق تین ذی شعور مخلوقات ہوگئیں۔ انسان، جن اور فرشتے۔
ان میں انسان فضیلت کے اعتبار سے کہاں مقام پاتا ہے؟
اسکا جواب تو سجدے والی آیات میں ہی موجود ہے کہ جہاں تینوں کا اکٹھا ذکر کرکے باقی دو کو سجدہ کا حکم دے دیا گیا۔
 
آخری تدوین:
خوب ہے یہ خان صاحب۔ :)

تو آپ نے ثابت کیا کہ انسان نے اپنے آپ سے بہتر کچھ مصنوعی بنا لیا ہے تو کیا یہ مشینیں بھی کچھ تخلیق کر سکتی ہیں جو ان سے بھی بہتر ہو؟!
آج کے انٹیگریٹڈ سرکٹس اتنے باریک اور کمپلیکس ہیں کہ یہ آج بھی مشینوں سے ہی بنتے ہیں۔ بات ہو رہی ہے کہ تخلیق شدہ اشیاء میں کون اشرف ہے۔ تو جو مریخ پر جی سکے ، اپنے فیصلے خود کرسکے Traverse the Decision Tree and then decide.

وہ اپنے مصنوئی ذہانت سے ، یقیناً اپنے آپ سے بہتر مشین تخلیق کرسکے گی۔ ہم صاف دیکھ سکتے ہیں کہ عرصہ سو سال میں ایسی مشینوں کی بھرمار ہوگی جو ایک عام آدمی کے روز گار کو ختم نہیں تو کم ضرور کردیں گی۔ یہ کوئی افسانہ نہیں۔ نظر آرہا ہے۔ کوئی پیشین گوئی نہییں بلکہ ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کون سی قومیں محکوم ہوں گی اور کون سے قومیں حاکم؟ کن قوموں کو ختم کیا جائے گا اور کیوں؟ چاہے یہ ختم کرنا جنگ سے ہو یا پھر ٹونٹی بند کرکے ہو کہ آہستہ آہستہ اپنی زندگی جی کر ، وہ قومیں جو بہتر نظریات سے لیس نہیں ، کم ہو کر غائب ہوجائیں۔ ٹونٹی بند کرنے پر عرصہ 10 سال میں کسی بھی قوم کا صفایا کیا جاسکتا ہے۔ آیسی قومیں جو وقت کی ضرورت کے نظریات میں پیچھے ہیں۔ ان کی 'اشرف المخلوقات ' کی باری پہلے آئے گی ۔۔ کیونکہ جنگ، بھوکے اور پیچھے رہ جانے والے لوگ کرتے ہیں یا فتح تمام وسائیل سے لیس لوگ کرتے ہیں۔
 
جو ایمان داری سے پوچھیں تو مرئی مخلوقات میں سے ہمیں کوئی مخلوق انسان کی ہم پلہ دکھائی نہیں دیتی ہے۔ غیر مرئی مخلوقات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جن کا تعلق شاید اس دنیا سے نہ ہو یا پھر اس کائنات میں کوئی اور مخلوق بستی ہو گی جو کہ فی الوقت ہمارے لیے غیر مرئی ہی ہے۔
یہ تمام دلائل بے شک بہت قوی ہیں ، لیکن میری ذہنی الجھن ابھی تک یہی ہے کہ سورہ بنی اسرائیل کی درج ذیل آیت کی مناسب توجیہہ کیا ہوسکتی ہے؟

وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ [B]وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا[/B] تَفْضِيْلًا 70؀ۧ
یہ تو ہماری عنایت ہے کہ بنی آدم کو بزرگی (عزت) دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت (فضیلت) بخشی۔

یہاں واضح طور پر بہت سی مخلوقات پر فضیلت کا ذکر ہے، تمام مخلوقات پر نہیں۔

اللہ تعالی جو کچھ تخلیق کرنے کا دعوی کرتا ہے ، ان میں کیا کیا ہے؟ انسان سے بھی زیادہ کمپلیکس سسٹم ، یہ زمین،
2؛29 هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

زمین و آسمان یعنی کائنات، انسان سے کہیں زیادہ بڑا اور انٹیلیجینٹ سسٹم، جو مزید تخلیق میں مددگار
3:191 الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

ہر چیز کو تخلیق کیا ، کچھ ہم جانتے ہیں ، کچھ نہیں اور کچھ ہم جان جائیں گے،
6:101 بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

اللہ تعالی کی تخلیقات میں سے، انسانوں کو کچھ پر فضیلت دی ، مسئلہ یہ ہے کہ ہم انسان اور جانوروں کو تو مخلوق سمجتے ہیں ، لیکن کائنات جتنے بڑے نظام کو اللہ کی مخلوق نہیں سمجھتے ، تو قصور ہمارا ہے۔ وارث نے اچھی طرح سمجھا کہ خود ہماری تخلیقات ، ہم جیسی مخلوق سے کہیں نا کہیں بہتر ہیں۔ اور کچھ تو ہر طرح بہتر ہیں ، لہذا ، قانونی نکتہ نگاہ سے یہ ایک درست بیان ہے کہ اللہ تعالی فرمائیں کہ انسان کو بہت سے مخلوقات پر فضیلت بخشی، یہ جملہ ہم بہت ہی آسانی سے سچ ثابت کرسکتے ہیں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس دھاگے میں یہ آیت سچ ثابت بھی ہوتی ہے۔ اسی لئے اللہ تعالی کا دعوی ہے کہ --
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ --
(یہ) وہ الکتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے

والسلام
 

فرقان احمد

محفلین
اللہ تعالی جو کچھ تخلیق کرنے کا دعوی کرتا ہے ، ان میں کیا کیا ہے؟ انسان سے بھی زیادہ کمپلیکس سسٹم ، یہ زمین،
2؛29 هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

زمین و آسمان یعنی کائنات، انسان سے کہیں زیادہ بڑا اور انٹیلیجینٹ سسٹم، جو مزید تخلیق میں مددگار
3:191 الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ

ہر چیز کو تخلیق کیا ، کچھ ہم جانتے ہیں ، کچھ نہیں اور کچھ ہم جان جائیں گے،
6:101 بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

اللہ تعالی کی تخلیقات میں سے، انسانوں کو کچھ پر فضیلت دی ، مسئلہ یہ ہے کہ ہم انسان اور جانوروں کو تو مخلوق سمجتے ہیں ، لیکن کائنات جتنے بڑے نظام کو اللہ کی مخلوق نہیں سمجھتے ، تو قصور ہمارا ہے۔ وارث نے اچھی طرح سمجھا کہ خود ہماری تخلیقات ، ہم جیسی مخلوق سے کہیں نا کہیں بہتر ہیں۔ اور کچھ تو ہر طرح بہتر ہیں ، لہذا ، قانونی نکتہ نگاہ سے یہ ایک درست بیان ہے کہ اللہ تعالی فرمائیں کہ انسان کو بہت سے مخلوقات پر فضیلت بخشی، یہ جملہ ہم بہت ہی آسانی سے سچ ثابت کرسکتے ہیں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس دھاگے میں یہ آیت سچ ثابت بھی ہوتی ہے۔ اسی لئے اللہ تعالی کا دعوی ہے کہ --
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ --
(یہ) وہ الکتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے

والسلام
قرآن کا موضوع انسان ہے، یا دیگر سبھی مخلوقات کے لیے بھی ہدایت کی کتاب یہی ہے۔ :) مثال کے طور پر، تسخیر کائنات کس کا فریضہ ہے؟ یا، یہ ہدایت و رہنمائی، کس کو فراہم کی گئی ہے؟
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
یہ بات ازروئے قرآن درست نہیں۔

يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا
(اس موقع پر اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ ) ’’اے ہمارے گروہ جن وانس ، کیا تمہارے پاس خود تم میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اس دن کے انجام سے ڈراتے تھے ؟ (سورۃ الانعام 130)
قرآن کی اس آیت میں ”رسل منکم“ کا مطلب دو طرح سے ہوسکتا ہے۔
ایک انسانوں سے پہلے: یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنات میں آدم علیہ السلام کی تخلیق سے پہلے ان ہی میں سے رسل بھیجے ہوں۔ اس کی صراحت قرآن میں موجود نہیں۔
دوسرا انسان کی تخلیق کے بعد: انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے بھیجے گئے پیغمبر جیسا کہ پچھلے انبیاء علیہم السلام اور رسول اللہﷺ کے دور کے واقعات سے ثابت ہے۔ جو انسانوں اور جنات دونوں کے لیے بیک وقت پیغمبر تھے۔
 
آخری تدوین:
قرآن کا موضوع انسان ہے، یا دیگر سبھی مخلوقات کے لیے بھی ہدایت کی کتاب یہی ہے۔ :) مثال کے طور پر، تسخیر کائنات کس کا فریضہ ہے؟ یا، یہ ہدایت و رہنمائی، کس کو فراہم کی گئی ہے؟

سوال آپ کا اچھا ہے، لیکن اس موضوع کی مناسبت سے نہیں۔ موضوع ہے کہ اللہ تعالی کی تخلیق کردہ مخلوقات میں بہت سی مخلوقات پر اللہ تعالی نے فضیلت بخشی۔ اس لئے ہم اللہ تعالی کی سب مخلوقات کو زیر غور لائیں گے۔

والسلام
 

آصف اثر

معطل
سورۃ الجن کی ابتدائی آیات۔
درایں اثنا آیت # 7 پر غور کرنے سے اس بات کی جانب بھی رہنمائی ہوسکتی ہے کہ آیا انسان کی تخلیق سے پہلے یا (خصوصا) بعد میں جنات ہی میں کوئی پیغمبر بھیجا گیا تھا یا نہیں۔
 
Top