فرقان احمد
محفلین
عین حلال ہے حضرت! کیری آنکیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔
عین حلال ہے حضرت! کیری آنکیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔
آگے کیا ہو ابھائی!کیا گھر والی کو اپنے کاروبار یا کام کے بارے میں بتانا چاھئیے اُس سے مشورے لینے چاھئیں یا اُن کو یہ سب بتانا صرف اُن کی ٹینشن میں اضافہ کرنا ہے آپ کی کیا رائے ہے اِس بارے میں چلیں ایک کہانی شئیر کرتا چلوں آپ کے ساتھ
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شخص نے ایک بلند عمارت کی پانچویں منزل سے چھلانگ لگادی اس اقدام خودکشی کی وجہ کیا تھی ؟ صرف یہ کہ وہ زندگی سے بیزار ہوگیا تھا ۔
مگر اس کے زندگی سے بیزار ہوجانے کی وجہ بڑی عجیب تھی ۔ خوف اور تشویش کی وجہ دنیا اسکی آنکھوں میں اندھیر ہوگئی تھی ۔
اس کی تفصیل بیان طلب ہے اس لیے آپ تھوڑے صبر سے ذیل کی سطور بڑے غور سے پڑھنی پڑیں گی۔
وہ ایک بہت بڑا تاجر تھا۔ اس کا کاروبار بہت وسیع تھا۔ اِس کی آمدنی وافر تھی۔ وہ سچ مچ روپے میں کھیلا کرتا تھا ۔ لوگ اس کی قسمت پر رشک کرتے تھے ۔ مگر اچانک اس کا یہ ترقی یافتہ کاروبار بیٹھ گیا ۔ اسے نفع کی بجائے نقصان ہونے لگا۔ دیکھتے دیکھتے اس کی مالی حالت بگڑ گئی۔
کاروبار میں واجبات ہی نہیں قرضے بھی ہوتے ہیں ۔وہ لوگ جن کی رقمیں اس کے ذمے نکلتی تھیں شکاری کتوں کی طرح اس کے پیچھے لگ گئے مگرجیسا کے دنیا کا دستور ہے وہ لوگ جو اس کے مقروض تھے غائب ہوگئے ۔
اسے تمام مصیبتوں میں جو مصیبت سب زیادہ تکلیف دہ معلوم ہوئی وہ بینکوں سے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگی تھی۔ کیوں کہ انھیں ادا کرنے کی کوئی صورت نظر نہ آرہی تھی لیکن اس سے بھی دلدوز تکلیف ایک اور تھی ۔ وہ اس آفت کی چوٹ اپنی شریکِ زندگی کے دل پر نہ لگانی چاہتا تھا جو اس کے لیے دنیا کی محبوب ترین ہستی تھی ۔ لیکن یہ چوٹ لگ کر رہنی تھی کیوں کہ اسے جلد یا بدیر اپنے شوہر کے حالات کا پتہ چل جانا تھا ۔
اس اندیشے اور تشویش نے اُس کا ذہنی توازن درہم برہم کردیا اور وہ اپنی ہی دکان کی عمارت کی پانچویں منزل سے نیچے کُود پڑا تاکہ اس طرح جان دے کر اپنا خاتمہ کرلے ۔ مگر ایک عجیب اتفاق سے پھر بھی زندہ رہا۔
اس وقت جب اس نے پانچویں منزل سے چھلانگ لگائی عمارت کی پہلی منزل میں ایک شامیانہ نصب تھا ۔ وہ اس شامیانے پر گِرا۔ شامیانہ پھٹ تو گیا مگر اس شخص کو زمین پر گرنے سے روک لیا۔ وہ نیچے کی طرف جانے کے بجائے۔
(جاری ہے)
کیا بچوں کی امی کو اپنے کاروبار کی مشکلات کے بارے میں بتانا چاھئیے ؟ قسط نمبر 2آگے کیا ہو ابھائی!
تجسس کے مارے جان نکلی جارہی ہے ہماری!
سچی۔۔۔ پھٹے مشورےعین حلال ہے حضرت! کیری آن
ایک تو ٹائم اب ملا دوسرا آپ کا تبصرہ پڑھ کر بہت ہنسی آرہی۔۔ بھائی صاحب یہ جو آپ "باہر والی" کو چکر دینے کی بات کررہے ہیں نا ۔۔ سوچ لیں اگر باہر والی نے چکر دے دیا نا تو نہ اِدھر(بیگم) کے رہیں گے نا اُدھر(باہر والی) کے۔۔کیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔
عین حلال ہے حضرت! کیری آن
میرا کاروبار نہیں ہے، میں ایک نوکری پیشہ آدمی ہوں اور نوکری پیشہ لوگوں کے معاشی معاملات بہت لمبے چوڑے نہیں ہوتے، آمدن اور اخراجات ایک طرح سے معین ہوتے ہیں۔ دوسری طرف میری بیوی کو ایسے معاملات سے بالکل ہی کوئی دلچسپی نہیں ہے، اگر میں کبھی اسے ان معاملات میں شامل بھی کرتا ہوں تو وہ اپنا دامن صاف بچا لے جاتی ہے اور کچن کے اخراجات اور اپنا 'جیب خرچ' وصول کر کے ہی خوش رہتی ہے۔محمد وارث بھائی آپ کے جواب کا انتظار ہے ۔ آج لگتا ہے مصروف ہیں ۔
کیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔
عین حلال ہے حضرت! کیری آن
سچی۔۔۔ پٹھے مشورے
ہم پر الزام تو ویسے بھی ہے ایسے بھی سہی۔عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔
اتنی مشقت سے صحیح لکھا ہے آپ نے، حالانکہ سہی لکھنے کا محل تھا صاحب بہادر!ہم پر الزام تو ویسے بھی ہے ایسے بھی صحیح۔
معلوماتیمحترمہ! دراصل، دل لگی عام طور پر بس میں نہیں ہوا کرتی۔ عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔ یوں بھی صراطِ مستقیم سے ذرا سا اِدھر اُدھر ہوں گے تو بھابھی صاحبہ خود ہی مزاج درست کر دیں گی۔ نو ٹینشن
جی ہاں۔۔۔عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔ ۔
اتنی مشقت سے صحیح لکھا ہے آپ نے، حالانکہ سہی لکھنے کا محل تھا صاحب بہادر!
جی ہاں۔۔۔
عدنان اتنے رومانوی ہیں کہ خود انہیں پیار کیا جائے۔۔۔
دور دور سے۔۔۔
آئے روز ہم سے پٹتے رہتے ہیں لیکن ذرا بھی برا نہیں مانتے۔۔۔
اسی بشاشت سے ہنستے رہتے ہیں جیسے پٹنے سے پہلے ہنستے تھے۔۔۔
ویسے ہماری چپت بھی پیار بھری ہوتی ہے۔۔۔
لیکن بدلے میں ہمیں ایسا پیار وصول کرنے کا کوئی شوق نہیں!!!