کیا بچوں کی امی کو اپنے کاروبار کی مشکلات کے بارے میں بتانا چاھئیے ؟ قسط نمبر 1

نوشاب

محفلین
کیا گھر والی کو اپنے کاروبار یا کام کے بارے میں بتانا چاھئیے اُس سے مشورے لینے چاھئیں یا اُن کو یہ سب بتانا صرف اُن کی ٹینشن میں اضافہ کرنا ہے آپ کی کیا رائے ہے اِس بارے میں چلیں ایک کہانی شئیر کرتا چلوں آپ کے ساتھ
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شخص نے ایک بلند عمارت کی پانچویں منزل سے چھلانگ لگادی اس اقدام خودکشی کی وجہ کیا تھی ؟ صرف یہ کہ وہ زندگی سے بیزار ہوگیا تھا ۔
مگر اس کے زندگی سے بیزار ہوجانے کی وجہ بڑی عجیب تھی ۔ خوف اور تشویش کی وجہ دنیا اسکی آنکھوں میں اندھیر ہوگئی تھی ۔
اس کی تفصیل بیان طلب ہے اس لیے آپ تھوڑے صبر سے ذیل کی سطور بڑے غور سے پڑھنی پڑیں گی۔
وہ ایک بہت بڑا تاجر تھا۔ اس کا کاروبار بہت وسیع تھا۔ اِس کی آمدنی وافر تھی۔ وہ سچ مچ روپے میں کھیلا کرتا تھا ۔ لوگ اس کی قسمت پر رشک کرتے تھے ۔ مگر اچانک اس کا یہ ترقی یافتہ کاروبار بیٹھ گیا ۔ اسے نفع کی بجائے نقصان ہونے لگا۔ دیکھتے دیکھتے اس کی مالی حالت بگڑ گئی۔
کاروبار میں واجبات ہی نہیں قرضے بھی ہوتے ہیں ۔وہ لوگ جن کی رقمیں اس کے ذمے نکلتی تھیں شکاری کتوں کی طرح اس کے پیچھے لگ گئے مگرجیسا کے دنیا کا دستور ہے وہ لوگ جو اس کے مقروض تھے غائب ہوگئے ۔
اسے تمام مصیبتوں میں جو مصیبت سب زیادہ تکلیف دہ معلوم ہوئی وہ بینکوں سے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگی تھی۔ کیوں کہ انھیں ادا کرنے کی کوئی صورت نظر نہ آرہی تھی لیکن اس سے بھی دلدوز تکلیف ایک اور تھی ۔ وہ اس آفت کی چوٹ اپنی شریکِ زندگی کے دل پر نہ لگانی چاہتا تھا جو اس کے لیے دنیا کی محبوب ترین ہستی تھی ۔ لیکن یہ چوٹ لگ کر رہنی تھی کیوں کہ اسے جلد یا بدیر اپنے شوہر کے حالات کا پتہ چل جانا تھا ۔
اس اندیشے اور تشویش نے اُس کا ذہنی توازن درہم برہم کردیا اور وہ اپنی ہی دکان کی عمارت کی پانچویں منزل سے نیچے کُود پڑا تاکہ اس طرح جان دے کر اپنا خاتمہ کرلے ۔ مگر ایک عجیب اتفاق سے پھر بھی زندہ رہا۔
اس وقت جب اس نے پانچویں منزل سے چھلانگ لگائی عمارت کی پہلی منزل میں ایک شامیانہ نصب تھا ۔ وہ اس شامیانے پر گِرا۔ شامیانہ پھٹ تو گیا مگر اس شخص کو زمین پر گرنے سے روک لیا۔ وہ نیچے کی طرف جانے کے بجائے۔
(جاری ہے)
آگے کیا ہو ابھائی!
تجسس کے مارے جان نکلی جارہی ہے ہماری!
 

ہادیہ

محفلین
کیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔:D
ایک تو ٹائم اب ملا دوسرا آپ کا تبصرہ پڑھ کر بہت ہنسی آرہی۔۔ بھائی صاحب یہ جو آپ "باہر والی" کو چکر دینے کی بات کررہے ہیں نا ۔۔ سوچ لیں اگر باہر والی نے چکر دے دیا نا تو نہ اِدھر(بیگم) کے رہیں گے نا اُدھر(باہر والی) کے۔۔ :sneaky::p
کریں جی کریں دل لگی۔۔ اے خان صاحب نے گانا تو صحیح سنایا ہے نا۔۔ تمہیں دل لگی۔۔۔ :ROFLMAO:
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث بھائی آپ کے جواب کا انتظار ہے ۔ آج لگتا ہے مصروف ہیں ۔
میرا کاروبار نہیں ہے، میں ایک نوکری پیشہ آدمی ہوں اور نوکری پیشہ لوگوں کے معاشی معاملات بہت لمبے چوڑے نہیں ہوتے، آمدن اور اخراجات ایک طرح سے معین ہوتے ہیں۔ دوسری طرف میری بیوی کو ایسے معاملات سے بالکل ہی کوئی دلچسپی نہیں ہے، اگر میں کبھی اسے ان معاملات میں شامل بھی کرتا ہوں تو وہ اپنا دامن صاف بچا لے جاتی ہے اور کچن کے اخراجات اور اپنا 'جیب خرچ' وصول کر کے ہی خوش رہتی ہے۔

دوسری طرف میرے والد صاحب مرحوم ایک کاروباری آدمی تھے۔ ان کا چھوٹے درجے کا سرجیکل انسڑومنٹس ایکسپورٹ کا بزنس تھا (جو اب ایک میرے چھوٹے بھائی کے پاس ہے)۔ ایک کاروباری آدمی ظاہر ہے معاشی معاملات کے بغیر اپنا کاروبار نہیں چلا سکتا سو یہ تو وہ کرتے ہی تھے لیکن بچتوں اور "انویسٹ منٹ" کا سارا نظام میری والدہ کے ہاتھ میں تھا۔ وہی ان کو مشورہ دیتی تھیں کہ پیسے ایسے محفوظ کرو یا فلاں جگہ سرمایہ کاری کرو وغیرہ وغیرہ۔ اور اس بات کی صحیح اہمیت کا اندازہ ہمیں اس وقت ہوا جب میرے والد صاحب 54 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ ہم چھ بھائی اور سب سے چھوٹے کی عمر اس وقت 15 برس تھی لیکن والدہ کی دور اندیشی اور ان معاملات میں دلچسپی نے اُن کی وفات کے بعد ہمیں معاشی طور پر سہارا دیئے رکھا۔

اپنی اس ساری رام کہانی سنانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اگر آپ کا جیون ساتھی معاشی معاملات میں دلچسپی رکھتا ہے تو اس کو ان معاملات میں ضرور شامل کریں اور اگر نہیں بھی رکھتا تو پھر بھی اس کے علم میں ساری باتیں ضرور لائیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
کیوں بہن صاحبہ کیا مسکین اور مولوی پر دل لگی حرام ہے۔:D

عین حلال ہے حضرت! کیری آن :)


محترمہ! دراصل، دل لگی عام طور پر بس میں نہیں ہوا کرتی۔ عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔ یوں بھی صراطِ مستقیم سے ذرا سا اِدھر اُدھر ہوں گے تو بھابھی صاحبہ خود ہی مزاج درست کر دیں گی۔ :) :) :) نو ٹینشن :)
 

ہادیہ

محفلین
محترمہ! دراصل، دل لگی عام طور پر بس میں نہیں ہوا کرتی۔ عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔ یوں بھی صراطِ مستقیم سے ذرا سا اِدھر اُدھر ہوں گے تو بھابھی صاحبہ خود ہی مزاج درست کر دیں گی۔ :) :) :) نو ٹینشن :)
معلوماتی:sad2::timeout:
 

سید عمران

محفلین
عدنان بھیا کے تبصرہ جات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ حضرت کافی رومانوی مزاج کے واقع ہوئے ہیں۔ ۔:)
جی ہاں۔۔۔
عدنان اتنے رومانوی ہیں کہ خود انہیں پیار کیا جائے۔۔۔
دور دور سے۔۔۔
آئے روز ہم سے پٹتے رہتے ہیں لیکن ذرا بھی برا نہیں مانتے۔۔۔
اسی بشاشت سے ہنستے رہتے ہیں جیسے پٹنے سے پہلے ہنستے تھے۔۔۔
ویسے ہماری چپت بھی پیار بھری ہوتی ہے۔۔۔
لیکن بدلے میں ہمیں ایسا پیار وصول کرنے کا کوئی شوق نہیں!!!
:D:D:D
 
جی ہاں۔۔۔
عدنان اتنے رومانوی ہیں کہ خود انہیں پیار کیا جائے۔۔۔
دور دور سے۔۔۔
آئے روز ہم سے پٹتے رہتے ہیں لیکن ذرا بھی برا نہیں مانتے۔۔۔
اسی بشاشت سے ہنستے رہتے ہیں جیسے پٹنے سے پہلے ہنستے تھے۔۔۔
ویسے ہماری چپت بھی پیار بھری ہوتی ہے۔۔۔
لیکن بدلے میں ہمیں ایسا پیار وصول کرنے کا کوئی شوق نہیں!!!
:D:D:D
:kissing:
 
Top