مجھے اللہ جانے کیوں اس دھاگے میں ٹیگ کیا گیا ہے حالانکہ محفلینز کی اکثریت جانتی ہے کہ میرا اس نام نہاد دوقومی نظریہ سے دور دور تک بھی کوئی تعلق نہیں ہے! جب ہم پاکستان میں پرائمری اسکول جاتے تھے تو اسوقت پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی کتابوں میں پڑھایا جاتا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور بھارتی ہندو ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے جس سے "آزادی" حاصل کرنا ہمارا اولین اسلامی فریضہ۔ اور بھی بہت سارے تاریخی جھوٹ ہمیں بچپن ہی میں سکھا دئے گئے جیسے محمد بن قاسم عرب النسل کا پہلا پاکستانی ہونا وغیرہ۔
حقیقت یہ ہے کہ علامہ اقبال، سرسید احمد خان، محمد علی جناح جیسے عالم فاضل لوگوں نے مسلمانان ہند کو جس اسلامی قومیت کی راہ دکھلائی، وہ کتابوں میں تو اچھی لگتی ہے لیکن تاریخ میں اسکا کبھی بھی کوئی وجود نہیں رہا ہے۔ 1400 سالوں کی مسلمانوں کی تاریخ گواہ کہ پوری دنیا کے مسلمانوں نے ہمیشہ دوسرے مسلمانوں کی ہی گردنیں کاٹی ہیں اور آج تک کاٹ رہے ہیں۔ کبھی مذہب کے نام، کبھی فرقہ کے نام پر تو کبھی نسل یا زبان کے نام پر۔ آج شام میں کیا ہو رہا ہے؟ طالبان پاکستان میں کیا کر رہے ہیں؟ پاکستانی افواج نے بنگالیوں کیساتھ کیسا سلوک کیا؟ کیا یہ گردنیں کاٹنے والے مسلمان نہیں ہیں تو اور کیا ہیں؟ اور جنکی گردنیں کٹ رہی ہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہیں تو اور کیا ہیں؟
دوسرا بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی۔ دو قومی نظریہ سے جتنا نقصان مسلمانان ہند کا ہوا ہے وہ نقصان اس سے پہلے کسی دور میں نہیں ہوا۔ تاریخ گواہ ہے کہ تقسیم ہندوستان کے بعد برصغیر کے مسلمان کشمیر، پاکستان، بنگلہ دیش وغیرہ میں بٹ گئے اور یوں اپنے ذرائع اور وسائل کا درست استعمال نہ کر سکے جو ایک واحد بھارت میں رہتے ہوئے سب سے بڑی اقلیت کی حیثیت سے کر سکتے تھے۔ یہاں تیسرا بڑا نقصان مسلمانان ہند کی ادبی اور ثقافتی زبان اردو کا ہوا ہے جسکا تقسیم ہند کے بعد وجود محض ایک خاص طبقے تک محدود ہو کر رہ گیا۔ آج پاکستان میں بلوچ آزادی، مہاجر آزادی کی تحریکات سرگرم ہیں۔ اگر یہی دو قومی نظریے کا انجام ہونا تھا تو اس سے بہتر تھا کہ ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا!