کیا غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے؟

جیہ

لائبریرین
چچا غالب جنت میں نہیں ملیں گے:)۔ خود کو آدھا ملسمان کہتے تھے۔ یعنی شراب پیتے تھے سؤر نہیں کھاتے تھے۔ اس بات بلکہ بیان پر انقلاب 57 میں جیل جانے سے بچ گئے تھے۔ ایک اور جگہ تو کہتے ہیں کہ ان کا حشر نمرود اور فرعون جیسے لوگوں کے ساتھ ہوگا۔

ہو سکتا ہے ان سے اعراف پر ملاقات ہوجائے جہاں وہ مجھ سے گپ شپ لگا رہے ہوں گے۔ اعراف پر اس وجہ سے کہ میرے اعمال سیاہ مجھے جنت جانے سے روکے گی اور اللہ سے 100 فی صد امید ہے کہ وہ مجھے دوزخ میں نہ ڈالے گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
چچا غالب جنت میں نہیں ملیں گے:)۔ خود کو آدھا ملسمان کہتے تھے۔ یعنی شراب پیتے تھے سؤر نہیں کھاتے تھے۔ اس بات بلکہ بیان پر انقلاب 57 میں جیل جانے سے بچ گئے تھے۔ ایک اور جگہ تو کہتے ہیں کہ ان کا حشر نمرود اور فرعون جیسے لوگوں کے ساتھ ہوگا۔

ہو سکتا ہے ان سے اعراف پر ملاقات ہوجائے جہاں وہ مجھ سے گپ شپ لگا رہے ہوں گے۔ اعراف پر اس وجہ سے کہ میرے اعمال سیاہ مجھے جنت جانے سے روکے گی اور اللہ سے 100 فی صد امید ہے کہ وہ مجھے دوزخ میں نہ ڈالے گا۔

یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہمدم
وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں
(فیض)
 

محمد وارث

لائبریرین
چچا غالب جنت میں نہیں ملیں گے:)۔ خود کو آدھا ملسمان کہتے تھے۔ یعنی شراب پیتے تھے سؤر نہیں کھاتے تھے۔ اس بات بلکہ بیان پر انقلاب 57 میں جیل جانے سے بچ گئے تھے۔ ایک اور جگہ تو کہتے ہیں کہ ان کا حشر نمرود اور فرعون جیسے لوگوں کے ساتھ ہوگا۔

ہو سکتا ہے ان سے اعراف پر ملاقات ہوجائے جہاں وہ مجھ سے گپ شپ لگا رہے ہوں گے۔ اعراف پر اس وجہ سے کہ میرے اعمال سیاہ مجھے جنت جانے سے روکے گی اور اللہ سے 100 فی صد امید ہے کہ وہ مجھے دوزخ میں نہ ڈالے گا۔

اجی واہ محترمہ، فقط ایک جنت کی خاطر، 'چچا' کی ہمیشہ کیلیئے کی صحبت تیاگ دی، :(

ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم بھی اپنے پیر و مرشد کے ساتھ ہونگے، اور اگر آپ کسی 'سرد' جگہ ہوئیں تو پھر خود ہی کہہ دیں گے:

دوزخ میں ڈال دو کوئی لیکر بہشت کو :grin:

:):)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
وارث صاحب میرے خیال میں تو "تیر کے جانا ہی ہے" کیونکہ ڈوب کے کوئی کہیں نہیں جا سکتا صرف مر سکتا ہے - لہٰذا منطقی طور پر بھی اس شعر میں "ڈوب کے جانا" نہیں ہونا چاہیے - میں نے کسی کتاب میں "تیر کے جانا" ہی پڑھا ہے - اگر آپ کوئی حوالہ دے سکیں تو نوازش ہوگی -


سر میرے خیال میں ”تیرکے جانا“ نہیں ہے اور ڈوب کےجانا ہے کیوں کے میں نے یہ غزل بہت دفعہ سنی ہے آپ نےکہا کے ڈوب کے انسان مر جاتا ہے۔ نہیں سر ڈوب کر بھی بہت سے لوگ تیرتے ہیں ایک تیرنا ہوتا ہے جو پانی کے اوپر تیرا جاتا ہے تیرنے والا نظر آ رہا ہوتا ہے اور کچھ لوگ ڈوب کر تیرتے ہیں جیسے غوتا خور ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ ڈوب کر بھی تیرنا ہوتا ہے
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
چچا غالب جنت میں نہیں ملیں گے:)۔ خود کو آدھا ملسمان کہتے تھے۔ یعنی شراب پیتے تھے سؤر نہیں کھاتے تھے۔ اس بات بلکہ بیان پر انقلاب 57 میں جیل جانے سے بچ گئے تھے۔ ایک اور جگہ تو کہتے ہیں کہ ان کا حشر نمرود اور فرعون جیسے لوگوں کے ساتھ ہوگا۔

ہو سکتا ہے ان سے اعراف پر ملاقات ہوجائے جہاں وہ مجھ سے گپ شپ لگا رہے ہوں گے۔ اعراف پر اس وجہ سے کہ میرے اعمال سیاہ مجھے جنت جانے سے روکے گی اور اللہ سے 100 فی صد امید ہے کہ وہ مجھے دوزخ میں نہ ڈالے گا۔
جنت مجھے ملے نہ ملے آسرا تو ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہمدم
وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں
(فیض)

آپ یہاں چھپے بیٹھے ہیں اور ادھر مشاعرے میں آپ کا انتظار ہو رہا ہے۔
اگر سب کے سب ٹماٹر اور انڈے خرید لیے ہوں تو جلدی سے پہنچیں مشاعرے میں۔
 

مغزل

محفلین
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ غالب کی شاعری عاشقانہ شاعری ہے یا اس میں‌ غالب عنصر عاشقی کا ہے - جبکہ میرا خیال اسکے بالکل برعکس ہے - میرا خیال ہے کہ غالب کے چند ایک اشعار کے علاوہ باقی تمام شاعری میں‌معاشرتی، نفسیاتی، فلسفیانہ اور صوفیانہ موضوعات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے - میں تمام اراکین محفل سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے خیالات سے نوازیں اور ان اشعار کو ضرور پیش کریں جنہیں وہ عاشقانہ خیال کرتے ہیں - بہت شکریہ!‌‌


جناب میرے خیال میں غالب کی تمام تر ’’شاعری‘‘ عشق پر مبنی ہے۔
کہیں اقدار سے عشق، کہیں اظہار سے عشق، کہیں بیمار سے عشق، کہیں دلدار سےعشق،
کہیں زنّار سے عشق، کہیں افراد سے عشق، کہیں مسلمات سے چھیڑ چھاڑ سے عشق،
کہیں مذہب سے عشق ، کہیں مجنوں سے عشق ۔۔ کہیں خلارسیدہ سے عشق، کہیں گریباں دریدہ سے عشق۔
کہیں معجوبات سے عشق، کہیں خود اپنی ذات سے عشق، کہیں گریز سے عشق، کہیں وصال سے عشق، کہیں زبان سے عشق،
کہیں۔۔۔ ۔۔۔ عشق گریزاں سے عشق۔۔۔
اب یہ ہماری آپ کی رسائی ہے کہ کس عشق کو کس حوالے سے دیکھتے ہیں۔۔
اور ’’عشق‘‘ کو کیا سمجھتے ہیں۔۔۔

والسلام
 

مغزل

محفلین
بالکل ٹھیک کہا مغل صاحب مگر یہاں عشق سے مراد مرد اور عورت کے درمیان روائتی محبت ہے -

ہممم ۔۔ سچ کہا ۔۔ لیکن مجھے دورِ جاہلیت کا اپنا ایک شعر یاد آرہا۔۔

سمجھا ہے کس نے رمزِ حقیقت کو ہمنفس
دل کواسیرِ کاکل پیچاں کیے بغیر ؟؟؟

فروعی عشق کچھ نہیں ہوتا ۔۔ سوائے حسرت وناکامی کے
غالب کے ہاں اگر فروعی عشق ( مراد جو آپ نے تعریف کی ہے) ہوتا تو
غالب چچا کب کے مرگئے ہوتے۔۔۔ ہم محض لفظ کے استعمال پر یہ تہمت نہیں
لگا سکتے۔۔۔ کوئی مثال ہے تو میں اس کی دوسرے اشاریے میں تشریح کردوں گا۔

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ارے آپ دیکھ نہیں رہے، ڈاکٹر مشتاق صاحب نے بخار دیکھنے کے لیے منہ میں تھرما میٹر لگایا ہوا ہے، تو کیسے بولیں گی۔ ویسے خواتین کو چپ کروانے کے لیے اس سے بہتر، سستی اور موثر چیز میں نے آج تک نہیں دیکھی۔
 

جیہ

لائبریرین
ما شاء اللہ 5 دن کے بعد قہقہہ نکل آیا ۔ لگتا ہے شمشاد بھائی کی بات اب سمجھے ہیں ۔ ویسے چڑیاگھر کے جانور کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک دن بعد ہنستا تھا لطیفہ سننے کے بعد ۔(مذاق
 

مغزل

محفلین
تو کیا ہوا ؟؟ بھئی ہم خجل نہیں ۔۔ خوش ہیں۔۔
ہیں تو آپ چھوٹی لیکن بڑی (جی جی) یا دی دی لکھتے ہیں۔۔
ییں ییں یے ییں۔۔۔۔۔
 

جیہ

لائبریرین
بڑے تو آپ یقینا ہیں مگر آپ کا دل بھی بہت بڑا ہے۔ ورنہ کوئی اور ہوتا تو برا مان جاتا

جس طرح کا کہ کسی میں ہو، کمال اچھا ہے
 
Top