کیا قصور چیف جسٹس کا ہے

ساجداقبال

محفلین
فاشسٹ ایم کیو ایم کے بابر غوری کی وہ بات آپ بھول گئے جو انہوں نے ایک ٹی وی شو میں کچھ دن قبل کہی۔ فرماتے ہیں"پورا پاکستان اپنی جگہ، لیکن کراچی ہمارا ہے۔" اس کا سیدھا سادھا مطلب ہے کہ جسٹس صاحب نے پورے ملک میں جو ریلیاں کرنی تھی کر لیں لیکن کراچی میں ہم اپنی من مانی کرینگے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب ان دہشتگردوں کے حق میں باتیں کرتا ہے۔ سندھ کے حقوق کی بات انہوں نے کی ہی کب ہے؟ خفیہ والوں نے سندھ کے کتنے لوگوں کو غائب کیا انہوں نے اُف تک نہیں کیا۔ ان کی تان تو ہمیشہ "مہاجروں" پر آ کے ٹوٹتی ہے۔ درحقیقت یہ نالی کے وہ گندے کیڑے ہیں جو اتفاق سے نالی سے نکل کر کچھ دیر کیلے کھلی فضا میں آگئے تھے۔ لیکن بالآخر پرسوں انہوں نے اپنی اصلیت دکھا ہی دی۔
 
ویسے میں اکثر سوچتا رہتا تھا کہ تمام تر منافقتوں کے باوجود ایم کیو ایم کراچی میں اتنی مقبول کیوں ہے۔ آج جواب مل گیا جو پارٹی ملک کے چیف جسٹس کا یہ حال کر سکتی ہے۔ تو عام آدمی کچھ بھی نہیں۔ یہ مقبولیت نہیں بلکہ غنڈوں کی دہشت ہے۔ یعنی طاقت کے ذریعے سے اپنا اثررسوخ قائم کیاگیا ہے۔ ان حالات کودیکھ کر ابھی سے اندازہ ہو گیا ہے۔ کہ آنے والے انتخابات بھی کتنے صاف اور شفاف ہوں گے۔ جہاں غنڈے ہوں گولی ہو تو کون مائی کا لال اپنی مرضی کے مطابق ووٹ ڈال سکے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اظہرالحق نے کہا:
قیصرانی انہوں نے انکار کیا تھا ، اسکی وجہ بھی بتا دوں ، کہ انتظامیہ صرف چیف جسٹس کو ہیلی کاپٹر پر لے جانا چاہتی تھی ، اور کسی کو بھی نہیں ، حتہ کہ انکے وکلا کو بھی ۔ ۔ اسی چکر میں زبردستی اور دھکم پیل بھی ہوئی تھی ۔ ۔۔ اس میں بھی شک یہ تھا کہ چیف جسٹس کو تو وہاں لایا جاتا اور پھر انہیں خطاب کا کہا بھی جاتا مگر ظاہر ہے وہ اپنے وکلا کے بنا نہیں جا سکتے تھے اور میزبانوں نے بھی اس شرط کو قبول نہیں کیا ۔ ۔

اور ہاں ایک بات جسکا زکر بہت کم جگہ پر آیا ہے کہ جب فاروق ستار سے پوچھا گیا کہ (میرے خیال میں 10 مئی کو شاید) کہ چیف جسٹس صاحب کا پروگرام اگر بدل جائے تو ۔ ۔ کیا آپ ریلی بھی تبدیل کریں گے ۔ ۔ تو انکا ارشاد تھا ، کہ ہم 12 مئی کو بھی ریلی نکالیں گے اور کسی بھی دن ۔ ۔ یہ ہمارا شہر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اظہر بھائی، اگر چیف جسٹس کو عوام کی اتنی پروا ہوتی تو وہ وکلاء کے بغیر بھی چلے جاتے۔ عدالت میں وہ اپنی پیشی نہیں بھگتنے جا رہے تھے کہ وکلاء کی ضرورت ہوتی
 

قیصرانی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
قیصرانی پہلی بات تو یہ کہ فساد کو جڑ سے دیکھا جاتا نہ کہ بیچ میں سے کوئی واقعہ نکال کر پوچھا جائے کہ یہ کیوں ہوا اور اگر یہ نہ ہوتا تو پہلا واقعہ بھی نہ ہوتا۔ چیف جسٹس کسی سیاسی ریلی سے خطاب کرنے نہیں جا رہے تھے کہ حکومت کو بیک وقت کراچی اور اسلام آباد میں اتنی بڑی بڑی ریلیاں کروانے کی ضرورت پیش آ گئی تھی اور ‘عوام کی طاقت‘ دکھانی کی عین اسی وقت اشد ضرورت آن پڑی۔ فاروق ستار سے متعدد بار یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ ایک دن آگے پیچھے نہیں کر سکتے تھے اپنی ریلی کیونکہ چیف جسٹس صاحب کی طرف سے تو یہ اعلان کافی پہلے کا تھا ان کا جواب تھا کہ بہت سوچ سمجھ کے بعد پارٹی کی اعلی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے سوا کسی اور دن ریلی نہیں‌رکھی جا سکتی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اپنے وکلاء کے ساتھ کراچی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیلئے کراچی لینڈ کرتے ہیں مگر انہیں ائیر پورٹ کے اندر ” نظر بند“ کر دیا جاتا ہے اور پھر نو گھنٹے بعد انہیں اور ان کے رفقاء کو صوبہ بدر کر کے واپس لاہور بھیج دیا جاتا ہے ، وکلاء نے الزام لگایا کہ انہیں اغواء کرنے کی کوشش بھی کی گئی جو انہوں نے کامیاب نہیں ہونے دی، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے جہاں وکلاء سے خطاب کرنا تھا ،اس کے سامنے کنٹینر کھڑے کر کے راستہ بلاک کر دیا گیا، جو وکلاء اندر موجود تھے ، وہ اندر ہی بند رہے ۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب صبیح الدین احمد نے جو احکامات جاری کئے انہیں ردی کے ٹکڑوں کی طرح ہوا میں بکھیر دیا گیا ، سندھ ہائیکورٹ طلبی پر کور کمانڈر نے آنے سے اور آئی جی سندھ نے حالات کنٹرول کرنے سے معذرت کردی۔ چیف جسٹس جناب صبیح الدین احمد کی کار کو روکا گیا، وہ بمشکل رکاوٹیں عبور کر کے ہائیکورٹ پہنچے تھے۔ مسٹر جسٹس گلزار احمد اور مسٹر جسٹس عارف حسن خلجی کو بھی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل آنا پڑا، سندھ ہائیکورٹ کی عمارت کے انچارج جج جناب شیر عالم دروازہ پھلانگ کر اندر آئے ، جسٹس اطہر سعید کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کی گئی اور کہا جارہا ہے کہ اپوزیشن نے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ، ہم اس کا وقار بحال کررہے
ہیں۔
فساد کو جڑ سے دیکھنا ہے تو پھر تم جڑ کو تلاش کرتے رہو۔ مجھے تو اس سارے فساد کی کوئی جڑ نہیں مل سکی ابھی تک۔

شاید مشرف جڑ ہو ایم کیو ایم کے فسادات کی۔ شاید نواز شریف جڑ ہو جس کی وجہ سے مشرف کو اقتدار میں آنا پڑا۔ شاید نواز شریف کی اصل جڑ ان کے والد ہوں جن کی وجہ سے نواز شریف کو ایسے کام کرنا پڑے۔ ان کے والد کی جڑ شاید ضیاء الحق ہو جس نے انہیں پرموٹ کیا وغیرہ وغیرہ

بات کو اپنے اینگل سے دیکھنے کی عادت ہم پاکستانیوں کی بہت پرانی ہے۔ ہر بات کو اپنی جانبداری اور غیر جانبداری کے حوالے سے دیکھنا بھی لازم ہے۔ اب اگر کوئی مخالفت کرے اور یہ کہے کہ سارے واقعات کا کھلے دل سے تجزیہ کرو تو ساری بھڑاس اسی پر نکال دو

مشرف کے خلاف بات کرنے سے پہلے اس کی کابینہ کو دیکھ لو، وہی سارے وزیر ہیں جو سابقہ حکومتوں کے چہیتے رہ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم کو دیکھو اس کو کس نے اس حد تک ترقی دی اور کس نیت سے دی؟ مشرف شاید اس وقت آرمی میں کسی غیر اہم عہدے پر تھا جب ایم کیو ایم کو بنایا گیا۔ ایم کیو ایم کی جڑ بھی اب تلاش کرو۔ جس نے فرقہ واریت اور لسانی فسادات کو پیدا کیا اس کی جڑ بھی تلاش کرو۔ آخر میں‌جڑ کو لے کر بیٹھے رہو۔ باقی رہے نام اللہ کا

اسی وجہ سے کئی ممبران اب اس فورم پر مباحثوں میں الجھنا چھوڑ چکے ہیں
 

آصف

محفلین
مجھے محب کی رائے سے مکمل اتفاق ہے۔ میرے حساب سے اس ساری صورتحال میں چیف جسٹس صاحب کو ذرہ برابر بھی دوش نہیں دیا جا سکتا۔ ان کی ساری جدوجہد سے عام پاکستانی عوام کو ہی فائدہ ہو گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
آصف نے کہا:
مجھے محب کی رائے سے مکمل اتفاق ہے۔ میرے حساب سے اس ساری صورتحال میں چیف جسٹس صاحب کو ذرہ برابر بھی دوش نہیں دیا جا سکتا۔ ان کی ساری جدوجہد سے عام پاکستانی عوام کو ہی فائدہ ہو گا۔

آصف برادر،
یہ وہی چیف جسٹس ہیں جنہوں نے ایل ایف او کے تحت حلف لیا تھا۔

اور جسٹس صاحب نے اس معاملے کو ڈیل کرنے کے لیے سب سے پہلے اسے سیاسی رنگ دینے کے لیے سب سے پہلے اعتزاز احسن صاحب کو اپنا وکیل مقرر کیا۔ اور اُس وقت سے تمام سیاسی و مذھبی جماعتیں عدلیہ کے نام کے پیچھے حکومت مخالف تحریک چلا رہی ہیں اور جسٹس صاحب اپنے نام کے پیچھے انہیں آڑ مہیا کر رہے ہیں۔

جسٹس صاحب کا ایک رنگ وکلاء بار سے خطاب کرتے ہوئے ہوتا ہے جب وہ بظاہر غیر سیاسی بیان دے رہے ہوتے ہیں، اور دوسرا روپ بار سے باہر ہوتا ہے جب وہ سیاسی قائد کی طرح گاڑی میں بیٹھ کر عوام یاترا کر رہے ہوتے ہیں اور اس آڑ میں اپوزیشن حکومت مخالف تحریک چلا رہی ہوتی ہے۔

کیا یہ ضروری ہے کہ وہ بیس بیس گھنٹے کی سیاسی طرز کی عوام یاترا پر نکلیں؟ کیا کوئی ذی ہوش اس بات سے انکار کر سکے گا کہ اپوزیشن جو ماضی میں ہمیشہ حکومت کے خلاف عوام کو سڑک پر لانے میں ناکام رہی، وہ جسٹس صاحب کی آڑ میں کامیابی سے اپنے مقاصد نہیں پوری کر رہی؟

تو اب جب کہ فل بنچ تشکیل دیا جا چکا ہے تو پھر اس قانونی و آئینی مسئلے کو سڑک پر اچھالنے کا کیا مقصد؟

اور ایم کیو ایم کو صدر صاحب سے زیادہ یقینا اپنے مفاد عزیز ہیں، اور جب انہوں نے دیکھا کہ جسٹس صاحب کی آڑ میں سیاست ہے ، تو انہیں صرف اسی وجہ سے سامنے آنا پڑا۔ اگر اس پس پردہ سیاست کے علاوہ اگر آپکی نظر میں کوئی اور وجہ ہے تو بیان فرمائیے۔

اور ایم کیو ایم نے راستہ روکا تو میری نظر میں غلط کیا، مگر افسوس مجھے غیر جانبدار رویے کا ہوتا ہے کہ اس سے قبل اسی طرح کی طاقت کا استعمال یہ سیاسی وکلاء بھی کر چکے تھے جب بار کے وہ وکلاء جو صدر صاحب کے حامی تھے انہوں نے صدر صاحب کے حُ میں نعرے لگائے تھے تو یہی پڑھے لکھے وکلاء ان مخالف وکلاء پر ٹوٹ پڑے اور طاقت کے زور پر انہیں چپ کرا دیا۔

تو بتائیے کہ ایم کیو ایم اور ان پڑھے لکھے وکلاء کے طرز عمل میں کیا فرق تھا؟

تو جو فرق تھا وہ میں بتاتی ہوں۔

1۔ ان پڑھے لکھے وکلاء نے نہ صرف طاقت سے انہیں خاموش کر دیا بلکہ جھوٹا الزام لگایا کہ کچھ شرپسند کالے کوٹ پہن کر صدر صاحب کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ اور ہمارے میڈیا نے انکا یہ جھوٹا الزام خوب اچھالا۔

اس پر چوہدری صاحب ان صدر کے حمایتی وکلاء کے تمام کاغذات لیکر آ گئے۔

پر ہمارے میڈیا اور دانشوروں کے قلموں کی سیاہی خشک ہو گئی اور ان سیاسی وکلاء کے جھوٹے الزام پر کوئی تنقید نہیں ہوئی اور توپوں کا رخ حکومت کی طرف ہی رہا۔

اور اس میڈیا اور دانشوروں کو طاقت کے بل پر دبانے کا فتنہ صرف اس وقت نظر آیا جب کراچی میں ان کے ساتھ جیسے کو تیسا ہوا۔

آپ مانیں نہپ مانیں، مگر عدلیہ کے نام کے پیچھے یہ سیاسی جماعتیں اپنا کھیل کھیل رہی ہیں اور جسٹس صاحب ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔
 
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
قیصرانی پہلی بات تو یہ کہ فساد کو جڑ سے دیکھا جاتا نہ کہ بیچ میں سے کوئی واقعہ نکال کر پوچھا جائے کہ یہ کیوں ہوا اور اگر یہ نہ ہوتا تو پہلا واقعہ بھی نہ ہوتا۔ چیف جسٹس کسی سیاسی ریلی سے خطاب کرنے نہیں جا رہے تھے کہ حکومت کو بیک وقت کراچی اور اسلام آباد میں اتنی بڑی بڑی ریلیاں کروانے کی ضرورت پیش آ گئی تھی اور ‘عوام کی طاقت‘ دکھانی کی عین اسی وقت اشد ضرورت آن پڑی۔ فاروق ستار سے متعدد بار یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ ایک دن آگے پیچھے نہیں کر سکتے تھے اپنی ریلی کیونکہ چیف جسٹس صاحب کی طرف سے تو یہ اعلان کافی پہلے کا تھا ان کا جواب تھا کہ بہت سوچ سمجھ کے بعد پارٹی کی اعلی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے سوا کسی اور دن ریلی نہیں‌رکھی جا سکتی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اپنے وکلاء کے ساتھ کراچی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیلئے کراچی لینڈ کرتے ہیں مگر انہیں ائیر پورٹ کے اندر ” نظر بند“ کر دیا جاتا ہے اور پھر نو گھنٹے بعد انہیں اور ان کے رفقاء کو صوبہ بدر کر کے واپس لاہور بھیج دیا جاتا ہے ، وکلاء نے الزام لگایا کہ انہیں اغواء کرنے کی کوشش بھی کی گئی جو انہوں نے کامیاب نہیں ہونے دی، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے جہاں وکلاء سے خطاب کرنا تھا ،اس کے سامنے کنٹینر کھڑے کر کے راستہ بلاک کر دیا گیا، جو وکلاء اندر موجود تھے ، وہ اندر ہی بند رہے ۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب صبیح الدین احمد نے جو احکامات جاری کئے انہیں ردی کے ٹکڑوں کی طرح ہوا میں بکھیر دیا گیا ، سندھ ہائیکورٹ طلبی پر کور کمانڈر نے آنے سے اور آئی جی سندھ نے حالات کنٹرول کرنے سے معذرت کردی۔ چیف جسٹس جناب صبیح الدین احمد کی کار کو روکا گیا، وہ بمشکل رکاوٹیں عبور کر کے ہائیکورٹ پہنچے تھے۔ مسٹر جسٹس گلزار احمد اور مسٹر جسٹس عارف حسن خلجی کو بھی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل آنا پڑا، سندھ ہائیکورٹ کی عمارت کے انچارج جج جناب شیر عالم دروازہ پھلانگ کر اندر آئے ، جسٹس اطہر سعید کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کی گئی اور کہا جارہا ہے کہ اپوزیشن نے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ، ہم اس کا وقار بحال کررہے
ہیں۔
فساد کو جڑ سے دیکھنا ہے تو پھر تم جڑ کو تلاش کرتے رہو۔ مجھے تو اس سارے فساد کی کوئی جڑ نہیں مل سکی ابھی تک۔

شاید مشرف جڑ ہو ایم کیو ایم کے فسادات کی۔ شاید نواز شریف جڑ ہو جس کی وجہ سے مشرف کو اقتدار میں آنا پڑا۔ شاید نواز شریف کی اصل جڑ ان کے والد ہوں جن کی وجہ سے نواز شریف کو ایسے کام کرنا پڑے۔ ان کے والد کی جڑ شاید ضیاء الحق ہو جس نے انہیں پرموٹ کیا وغیرہ وغیرہ

بات کو اپنے اینگل سے دیکھنے کی عادت ہم پاکستانیوں کی بہت پرانی ہے۔ ہر بات کو اپنی جانبداری اور غیر جانبداری کے حوالے سے دیکھنا بھی لازم ہے۔ اب اگر کوئی مخالفت کرے اور یہ کہے کہ سارے واقعات کا کھلے دل سے تجزیہ کرو تو ساری بھڑاس اسی پر نکال دو

مشرف کے خلاف بات کرنے سے پہلے اس کی کابینہ کو دیکھ لو، وہی سارے وزیر ہیں جو سابقہ حکومتوں کے چہیتے رہ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم کو دیکھو اس کو کس نے اس حد تک ترقی دی اور کس نیت سے دی؟ مشرف شاید اس وقت آرمی میں کسی غیر اہم عہدے پر تھا جب ایم کیو ایم کو بنایا گیا۔ ایم کیو ایم کی جڑ بھی اب تلاش کرو۔ جس نے فرقہ واریت اور لسانی فسادات کو پیدا کیا اس کی جڑ بھی تلاش کرو۔ آخر میں‌جڑ کو لے کر بیٹھے رہو۔ باقی رہے نام اللہ کا

اسی وجہ سے کئی ممبران اب اس فورم پر مباحثوں میں الجھنا چھوڑ چکے ہیں


قیصرانی کافی افسوس سے مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ تم انتہائی جذباتیت اور غصہ کا اظہار کر رہے ہو۔ کسی بھی بحث میں یہ سب سے آسان اور سب سے غلط رویہ ہوتا ہے، اس سے نہ تو آپ کی بات میں اثر پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی آپ اپنے موقف کی وضاحت کر سکتے ہیں اظہار ہوتا ہے تو صرف اس چیز کا کہ آپ کے پاس دلائل ختم ہو گئے ہیں اور صرف جذبات رہ گئے ہیں۔

میں اس فساد کی جڑ دیکھنے کو کہا تھا مگر تم کافی پیچھے چلے گئے چلو وہ بھی برا نہیں مگر یہ حیرت آمیز شے ہے کہ تمہیں واقعی اس سارے فساد کی جڑ کا نہیں پتہ جبکہ یہ چیز تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ کب سے اور کہاں سے یہ عمل شروع ہوا تھا۔ شاید کی ایک لمبی گردان کے بعد تم نے شاید یہ بتایا ہے کہ سب قیاسات ہیں اور کچھ پتہ نہیں اور چونکہ کچھ پتہ نہیں اس لیے کچھ کہا بھی نہیں جا سکتا اور جڑ تمہیں ملی نہیں اور اسے تلاش کرنے میں بھی تمہاری دلچسپی نہیں۔ کیا کسی مسئلہ کو بنیاد سے دیکھے بغیر اس پر سوچا جا سکتا ہے اور کیا پھر ایسے مسئلہ کا صحیح حل تجویز کیا جا سکتا ہے؟
بات کو اپنے زاویے سے دیکھنا ہر شخص کا حق ہے ورنہ دوسروں کے زاویے سے دیکھنے پر تو آپ ہمیشہ منتشر ہی رہیں گے کیونکہ ہر کسی کا اپنا زاویہ ہوگا شاید تم کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ دوسروں کے زاویے کو بھی دیکھنا چاہیے تو یہ اصول تم خود پر لاگو کیے بنا دوسروں پر کیسے لاگو کرنے کی کوشش کر سکتے ہو۔ میں نے اب تک صرف حالات کا جائزہ پیش کیا جو کہ سب ہی کر رہے ہیں اور تم نے بجائے کسی حوالے یا واقعہ پر تنقید کرنے کے صرف بیچ میں سے ایک سوال نکال لیا اور اس کے جواب سے ہی ہر شے منسلک کرکے دیکھ لی اور پھر اسے اپنے طور پر سارے واقعات کا کھلے دل سے تجزیہ بھی سمجھ لیا اور میرے پوچھنے کو بھڑاس بھی ، اتنے جلد فیصلے اور اتنے جانبدار تجزیے کرنے کے بعد سارا الزام بھی مجھے ہی دے رہے ہو۔ سارے واقعات کا کھلا تجزیہ تو ابھی رہتا ہے اور یہیں غیر جانبدار میڈیا اور اخبارات سے ہوگا بھی۔

تم نے ایک سوال کیا تھا میں بھی ویسا ہی ایک سوال تم سے کرتا ہوں امید ہے تم سمجھ جاؤ گے کہ ایسے سوالات سے کیا حاصل ہو سکتا ہے اور کیا نہیں
کیا ایم کیو ایم کے لیے اسی دن اپنی ریلی رکھنا لازم تھا
کیا چیف جسٹس کے راستے بلاک کرکے اپنی ریلی نکالنے سے ریلی کامیاب ہونی تھی؟
کیا سندھ ہائی کورٹ کو جانے والے سارے راستے بند کرنا ضروری تھا اور سندھ ہائی کورٹ کا گھیراؤ لازم تھا؟

مشرف اور اس کی کابینہ پر فی الحال میں نے بات نہیں کی اور سابقہ حکومتوں کو بھی نہیں سراہا ہے اور نہ انہیں جنہوں نے ایم کیو ایم کو ترقی دی۔ تم ان باتوں سے کیا نکال رہے ہو ، میں نے کسی کی حمایت نہیں کی ہے اور نہ میں ان کی جڑوں سے نہ واقف ہوں البتہ تمہارے غصہ اور پیرائے پر حیران ضرور ہوں خاص طور پر تمہارے نتائج نکالنے کے طریقہ کار پر۔

ممبران پہلے ہی کم بحث میں حصہ لیا کرتے تھے اور اب بھی کم لیتے ہیں اور اپنی طرف سے وجوہات اخذ کرنے سے ذرا احتیاط کرو کیونکہ یہ عام مسئلہ نہیں ہے اور ابھی تو جاری ہے لوگوں کی آرا آنے دو ہاں تمہیں کسی چیز پر اعتراض ہے تو وہ کرو ، کسی شے پر شک ہے تو اس کے لیے ثبوت مانگو ، حوالہ جات اور تصدیق حاصل کرو مگر برائے مہربانی غصہ نہ کرو۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محب، آپ نے ایم کیو ایم کا تقابل ذیل کی جماعتوں سے کیا ہےََ


سرحد میں اے این پی ، بلوجستان میں پونم ، پنجاب میں سرائیکی بیلٹ سے تعلق رکھنے والی قوم پرست جماعتیں ، سندھ ہی میں جی ایم سید کی جماعت اور دیگر قوم پرست جماعتیں بھی انہی حالات کا دعوی کرتی ہیں جن کا ایم کیو ایم دعوی کرتی ہے مگر ان میں سے کوئی بھی جماعت ایم کیو ایم کے تشدد اور خونی سیاست کا عشر عشیر بھی نہیں ہے


میرے نزدیک یہ تقابل پھر بھی درست نہیں ہے۔

مثال کے طور پر:

سرائیکی بیلٹ میں کوئی قابل ذکر غیر سرائیکی آبادی نہیں تھی اور نہ ہی وہاں کسی غیر سرائیکی آبادی نے اسلحہ کے زور پر شروع میں اکثریتی سرائیکی آبادی کو ہراساں کیا ہو اور پھر حکومتی ایما پر لاشوں کی سیاست ہوئی ہو۔

دیکھیں میں لسانیت وغیرہ کے بہت خلاف ہوں اور اس لحاظ سے ایم کیو ایم کی حمایت نہیں کر سکتی۔ مگر مجھے یہ بھی پتا ہے کہ عوام کی اکثریت یہ سوچ نہیں رکھتی۔

دوسری بات یہ کہ زیادہ جھگڑے وہاں ہوتے ہیں جہاں دونوں فریق مقابلے کی طاقت رکھتے ہوں (بہت چھوٹی اقلیت کی صورت میں اقلیت دب جاتی ہے یا اکثریت انہیں نظرانداز کیے رکھتی ہے اور اس لیے جھگڑے نہیں ہوتے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کیوں وجود میں آئی؟ یہ ایک لمبی بحث ہے اور میں الٹے ہاتھ سے سب کچھ ٹائپ کرنے سے قاصر ہوں۔ مگر یہ سوچئیے گا کہ عام پاکستانی افغان مہاجرین کے کیوں خلاف ہے اور کیوں اسے اسلحہ پھیلانے کا اور ڈرگ پھیلانے کا ذمہدار سمجھتا ہے اور کیوں اسے واپس افغانستان بھیج دینا چاہتا ہے؟

اور یقین جانیں میں ذاتی طور پر اس پاکستانی رویے کے خلاف ہوں اور نوواردوں سے یہ سلوک نازی ازم جانتی ہوں (مگر عوام کی اکثریت میری سوچ نہیں رکھتی)۔

مختصر یہ کہ کراچی میں جو واقعات پیش آئے ہیں، وہ دیگر آپکے بیان کردہ علاقوں میں پیش نہیں آئے ہیں۔ پھر بھی اکثر اہل پاکستان نے بلوچستان میں حکومت کے خلاف اکبر بگتی صاحب کا فراغ دلی سے ساتھ دیا۔ مگر یہ فراغ دلی مجھے کبھی بھی ایم کیو ایم کے معاملے میں نظر نہیں آئی۔

موضوع بہت طویل ہے اور اس لیے معذرت کہ میں اور زیادہ تفصیل سے نہیں لکھ سکتی۔ بس بات یہ ہے کہ اگر ہم اہل کراچی کو پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں، تو پھر ہمیں نفرت سے کام لینے کی بجائے فراغ دلی ہی دکھانی پڑے گی ورنہ اہل کراچی اپنے آپ کو اور زیادہ مظلوم اور نفرت کا نشانہ محسوس کرتے رہیں گے اور ایم کیو ایم اور مضبوط ہوتی رہے گی۔

ایک بات اور یہ کہ جب سے ایم کیو ایم کے حقوق کو مانتے ہوئے اسے کراچی میں حکومت کا موقع دیا گیا ہے، اس وقت سے کراچی کی رونقیں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔ تو کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ ہم اہل کراچی کی رائے کا احترام کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی حکومت کو تسلیم کر لیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
قیصرانی کافی افسوس سے مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ تم انتہائی جذباتیت اور غصہ کا اظہار کر رہے ہو۔ کسی بھی بحث میں یہ سب سے آسان اور سب سے غلط رویہ ہوتا ہے، اس سے نہ تو آپ کی بات میں اثر پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی آپ اپنے موقف کی وضاحت کر سکتے ہیں اظہار ہوتا ہے تو صرف اس چیز کا کہ آپ کے پاس دلائل ختم ہو گئے ہیں اور صرف جذبات رہ گئے ہیں۔

میں اس فساد کی جڑ دیکھنے کو کہا تھا مگر تم کافی پیچھے چلے گئے چلو وہ بھی برا نہیں مگر یہ حیرت آمیز شے ہے کہ تمہیں واقعی اس سارے فساد کی جڑ کا نہیں پتہ جبکہ یہ چیز تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ کب سے اور کہاں سے یہ عمل شروع ہوا تھا۔ شاید کی ایک لمبی گردان کے بعد تم نے شاید یہ بتایا ہے کہ سب قیاسات ہیں اور کچھ پتہ نہیں اور چونکہ کچھ پتہ نہیں اس لیے کچھ کہا بھی نہیں جا سکتا اور جڑ تمہیں ملی نہیں اور اسے تلاش کرنے میں بھی تمہاری دلچسپی نہیں۔ کیا کسی مسئلہ کو بنیاد سے دیکھے بغیر اس پر سوچا جا سکتا ہے اور کیا پھر ایسے مسئلہ کا صحیح حل تجویز کیا جا سکتا ہے؟
بات کو اپنے زاویے سے دیکھنا ہر شخص کا حق ہے ورنہ دوسروں کے زاویے سے دیکھنے پر تو آپ ہمیشہ منتشر ہی رہیں گے کیونکہ ہر کسی کا اپنا زاویہ ہوگا شاید تم کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ دوسروں کے زاویے کو بھی دیکھنا چاہیے تو یہ اصول تم خود پر لاگو کیے بنا دوسروں پر کیسے لاگو کرنے کی کوشش کر سکتے ہو۔ میں نے اب تک صرف حالات کا جائزہ پیش کیا جو کہ سب ہی کر رہے ہیں اور تم نے بجائے کسی حوالے یا واقعہ پر تنقید کرنے کے صرف بیچ میں سے ایک سوال نکال لیا اور اس کے جواب سے ہی ہر شے منسلک کرکے دیکھ لی اور پھر اسے اپنے طور پر سارے واقعات کا کھلے دل سے تجزیہ بھی سمجھ لیا اور میرے پوچھنے کو بھڑاس بھی ، اتنے جلد فیصلے اور اتنے جانبدار تجزیے کرنے کے بعد سارا الزام بھی مجھے ہی دے رہے ہو۔ سارے واقعات کا کھلا تجزیہ تو ابھی رہتا ہے اور یہیں غیر جانبدار میڈیا اور اخبارات سے ہوگا بھی۔

تم نے ایک سوال کیا تھا میں بھی ویسا ہی ایک سوال تم سے کرتا ہوں امید ہے تم سمجھ جاؤ گے کہ ایسے سوالات سے کیا حاصل ہو سکتا ہے اور کیا نہیں
کیا ایم کیو ایم کے لیے اسی دن اپنی ریلی رکھنا لازم تھا
کیا چیف جسٹس کے راستے بلاک کرکے اپنی ریلی نکالنے سے ریلی کامیاب ہونی تھی؟
کیا سندھ ہائی کورٹ کو جانے والے سارے راستے بند کرنا ضروری تھا اور سندھ ہائی کورٹ کا گھیراؤ لازم تھا؟

مشرف اور اس کی کابینہ پر فی الحال میں نے بات نہیں کی اور سابقہ حکومتوں کو بھی نہیں سراہا ہے اور نہ انہیں جنہوں نے ایم کیو ایم کو ترقی دی۔ تم ان باتوں سے کیا نکال رہے ہو ، میں نے کسی کی حمایت نہیں کی ہے اور نہ میں ان کی جڑوں سے نہ واقف ہوں البتہ تمہارے غصہ اور پیرائے پر حیران ضرور ہوں خاص طور پر تمہارے نتائج نکالنے کے طریقہ کار پر۔

ممبران پہلے ہی کم بحث میں حصہ لیا کرتے تھے اور اب بھی کم لیتے ہیں اور اپنی طرف سے وجوہات اخذ کرنے سے ذرا احتیاط کرو کیونکہ یہ عام مسئلہ نہیں ہے اور ابھی تو جاری ہے لوگوں کی آرا آنے دو ہاں تمہیں کسی چیز پر اعتراض ہے تو وہ کرو ، کسی شے پر شک ہے تو اس کے لیے ثبوت مانگو ، حوالہ جات اور تصدیق حاصل کرو مگر برائے مہربانی غصہ نہ کرو۔
یہ تو خیر فورم کے تمام ممبران جانتے ہیں کہ میں آج تک فورم پر کسی بھی حوالے سے جذباتی نہیں‌ ہوا۔ باقی جو تمہاری سوچ ہے مجھے اس سے اختلاف سہی، لیکن یہ تمہارا حق ہے۔ مزید کچھ کہنا میرے لئے کارِ وارد ہے کہ سب کا اپنا نقطہ نظر ہے اور ان کے لئے صرف وہی مناسب اور درست ہے :)
 

باسم

محفلین
14052007a.gif
 
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
قیصرانی کافی افسوس سے مجھے کہنا پڑ رہا ہے کہ تم انتہائی جذباتیت اور غصہ کا اظہار کر رہے ہو۔ کسی بھی بحث میں یہ سب سے آسان اور سب سے غلط رویہ ہوتا ہے، اس سے نہ تو آپ کی بات میں اثر پیدا ہوتا ہے اور نہ ہی آپ اپنے موقف کی وضاحت کر سکتے ہیں اظہار ہوتا ہے تو صرف اس چیز کا کہ آپ کے پاس دلائل ختم ہو گئے ہیں اور صرف جذبات رہ گئے ہیں۔

میں اس فساد کی جڑ دیکھنے کو کہا تھا مگر تم کافی پیچھے چلے گئے چلو وہ بھی برا نہیں مگر یہ حیرت آمیز شے ہے کہ تمہیں واقعی اس سارے فساد کی جڑ کا نہیں پتہ جبکہ یہ چیز تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ کب سے اور کہاں سے یہ عمل شروع ہوا تھا۔ شاید کی ایک لمبی گردان کے بعد تم نے شاید یہ بتایا ہے کہ سب قیاسات ہیں اور کچھ پتہ نہیں اور چونکہ کچھ پتہ نہیں اس لیے کچھ کہا بھی نہیں جا سکتا اور جڑ تمہیں ملی نہیں اور اسے تلاش کرنے میں بھی تمہاری دلچسپی نہیں۔ کیا کسی مسئلہ کو بنیاد سے دیکھے بغیر اس پر سوچا جا سکتا ہے اور کیا پھر ایسے مسئلہ کا صحیح حل تجویز کیا جا سکتا ہے؟
بات کو اپنے زاویے سے دیکھنا ہر شخص کا حق ہے ورنہ دوسروں کے زاویے سے دیکھنے پر تو آپ ہمیشہ منتشر ہی رہیں گے کیونکہ ہر کسی کا اپنا زاویہ ہوگا شاید تم کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ دوسروں کے زاویے کو بھی دیکھنا چاہیے تو یہ اصول تم خود پر لاگو کیے بنا دوسروں پر کیسے لاگو کرنے کی کوشش کر سکتے ہو۔ میں نے اب تک صرف حالات کا جائزہ پیش کیا جو کہ سب ہی کر رہے ہیں اور تم نے بجائے کسی حوالے یا واقعہ پر تنقید کرنے کے صرف بیچ میں سے ایک سوال نکال لیا اور اس کے جواب سے ہی ہر شے منسلک کرکے دیکھ لی اور پھر اسے اپنے طور پر سارے واقعات کا کھلے دل سے تجزیہ بھی سمجھ لیا اور میرے پوچھنے کو بھڑاس بھی ، اتنے جلد فیصلے اور اتنے جانبدار تجزیے کرنے کے بعد سارا الزام بھی مجھے ہی دے رہے ہو۔ سارے واقعات کا کھلا تجزیہ تو ابھی رہتا ہے اور یہیں غیر جانبدار میڈیا اور اخبارات سے ہوگا بھی۔

تم نے ایک سوال کیا تھا میں بھی ویسا ہی ایک سوال تم سے کرتا ہوں امید ہے تم سمجھ جاؤ گے کہ ایسے سوالات سے کیا حاصل ہو سکتا ہے اور کیا نہیں
کیا ایم کیو ایم کے لیے اسی دن اپنی ریلی رکھنا لازم تھا
کیا چیف جسٹس کے راستے بلاک کرکے اپنی ریلی نکالنے سے ریلی کامیاب ہونی تھی؟
کیا سندھ ہائی کورٹ کو جانے والے سارے راستے بند کرنا ضروری تھا اور سندھ ہائی کورٹ کا گھیراؤ لازم تھا؟

مشرف اور اس کی کابینہ پر فی الحال میں نے بات نہیں کی اور سابقہ حکومتوں کو بھی نہیں سراہا ہے اور نہ انہیں جنہوں نے ایم کیو ایم کو ترقی دی۔ تم ان باتوں سے کیا نکال رہے ہو ، میں نے کسی کی حمایت نہیں کی ہے اور نہ میں ان کی جڑوں سے نہ واقف ہوں البتہ تمہارے غصہ اور پیرائے پر حیران ضرور ہوں خاص طور پر تمہارے نتائج نکالنے کے طریقہ کار پر۔

ممبران پہلے ہی کم بحث میں حصہ لیا کرتے تھے اور اب بھی کم لیتے ہیں اور اپنی طرف سے وجوہات اخذ کرنے سے ذرا احتیاط کرو کیونکہ یہ عام مسئلہ نہیں ہے اور ابھی تو جاری ہے لوگوں کی آرا آنے دو ہاں تمہیں کسی چیز پر اعتراض ہے تو وہ کرو ، کسی شے پر شک ہے تو اس کے لیے ثبوت مانگو ، حوالہ جات اور تصدیق حاصل کرو مگر برائے مہربانی غصہ نہ کرو۔
یہ تو خیر فورم کے تمام ممبران جانتے ہیں کہ میں آج تک فورم پر کسی بھی حوالے سے جذباتی نہیں‌ ہوا۔ باقی جو تمہاری سوچ ہے مجھے اس سے اختلاف سہی، لیکن یہ تمہارا حق ہے۔ مزید کچھ کہنا میرے لئے کارِ وارد ہے کہ سب کا اپنا نقطہ نظر ہے اور ان کے لئے صرف وہی مناسب اور درست ہے :)

تمام ممبران کو چھوڑو قیصرانی میں خود بھی یہ بات جانتا ہوں اور تمہاری اس خوبی کا قائل ہوں اس لیے ہی تو مجھے شدید حیرت ہوئی کہ تم اس طرح سے جواب نہیں دیا کرتے بلکہ ٹھنڈے دل سے اپنا موقف پیش کرتے ہو اور دوسرے کی سنتے ہو۔ تمہاری بات ٹھیک ہے میں بھی تمہاری رائے کا احترام کرتا ہوں اور یقینا تمہارا نکتہ نظر بھی عوام کی بھلائی کے لیے ہی ہے اور تم بھی غم و غصہ میں ہو جو کراچی میں ہوا۔

آخری بات سے تمہاری اختلاف کروں گا کہ سب کے لیے ان کا نقطہ نظر ہی مناسب اور درست ہے ، اسی چیز کو تو بدلنا ہوتا ہے کہ بحث کی جائے اور حقائق کو سامنے لایا جائے اور مختلف زاویوں سے ایک ہی شے کو دیکھا جائے تاکہ کوئی پہلو نظر انداز یا چھپا نہ رہے۔ مجھے امید ہے کہ اس دھاگے پر ہم یہی کریں گے اور اس کے لیے مجھے تمہارا ، مہوش کا خصوصی تعاون حاصل رہے گا کیونکہ ہم لوگ کافی پرانے بھی ہیں اور ایک دوسرے کو جانتے بھی ہیں۔

چند چیزوں پر اتفاق سے آگے بڑھیں گے اور جن پر اختلاف ہوگا اسے گہرائی میں دیکھیں گے اور مجھے یقین ہے اس میں بھی کافی حد تک اتفاق ہوتا چلا جائے گا۔ بنیاد پر اتفاق ضروری ہے جزئیات میں اختلاف تو ہمیشہ رہا ہے اور رہے گا۔

اب سب سے پہلے ایک بنیادی سوال کی طرف پلٹتا ہوں جس اس مسئلے میں بہت اہم ہے۔

سیاسی جماعتوں کا کیا کردار ہوتا ہے، آئینی اور قانونی معاملے پر ان کی رائے کیا معنی رکھتی ہے ، کیا انہیں ان معاملات سے علیحدہ رہنا چاہیے یا آئینی و قانونی معاملات طے کرنا ان کے بنیادی فرائض میں شامل ہے ۔

اس اہم سوال سے بات صحیح معنوں میں آگے بڑھے گی کیونکہ اس ایک سوال کے گرد ہی یہ سارا بکھیڑا پڑا ہوا ہے۔
 

خاور بلال

محفلین
مہوش علی نے کہا:
جب سے ایم کیو ایم کے حقوق کو مانتے ہوئے اسے کراچی میں حکومت کا موقع دیا گیا ہے، اس وقت سے کراچی کی رونقیں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔

حیرت ہے وہ کونسی روشنیاں‌ہیں جو کراچی سے باہر والوں کو نظر آگئیں لیکن‌ہمیں نہیں۔ البتہ سب نے دیکھا متحدہ قومی موومنٹ نے کتنے زندہ چراغ گل کردئے۔ سب جانتے ہیں الطاف بھائی کو لال شربت بہت پسند ہے سو کارکنان نے اس کا انتظام کردیا۔ ایم کیو ایم نے سقوط پاکستان کی مجرم تنظیم مکتی باہنی کی یاد تازہ کردی۔
 
انسان کی ایک فطرت ہے۔ اگر آپ ‌ مکمل یقین دلانے میں کامیاب ہوجائیں کہ دنیا اس کے ساتھ ظلم کررہی ہے اور آپ اس کے ہمدرد ہیں تو وہ آپ کے پیچھے دوڑے گا۔ آپ اگر سحر بیاں ہیں تو وہ آپ کی باتوں میں مدہوش ہوجائے گا۔ آپ کو اپنا مصلح سمجھے گا۔
متحدہ قومی مومنٹ (سابقہ مہاجر قومی مومنٹ) نے کراچی کی مہاجروں کے ساتھ یہی کیا۔ ان کو احساس دلایا کہ تمہارے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے۔۔۔ تم پر ظلم ہوتا ہے۔۔۔ اٹھو، ہمارے ساتھ آؤ۔۔۔ اور مہاجر اٹھ کھڑے ہوئے۔ لسانی فسادات بھڑکے اور کراچی جلنے لگا۔۔۔ میرا پیارا شہر کراچی۔۔۔۔۔ میرے ملک کا معاشی مرکز تباہ ہوگیا۔ متحدہ قومی مومنٹ کے ساتھ نا انصافی کا الزام لگانے والے بتائیں۔۔۔ ہاں بتائیں کہ کیا انہوں نے عوامی سطح پر ایم۔کیو۔ایم کا کردار غیرجانبداری سے ملاحظہ کیا ہے؟ کیا انہیں پتا ہے کہ بھتہ خوری اس جماعت کا شیوہ ہے۔۔۔ اس جماعت کی پہچان ہے۔ کیا انہیں پتا ہے کہ اس دہشت گرد جماعت کے غنڈے چندہ کے نام پر بھتہ مانگتے تھے؟ اور نہ دینے والوں کے ساتھ وہ سلوک ہوتا تھا کہ توبہ توبہ۔۔۔ جایئے۔۔۔۔ لالو کھیت کے رہنے والوں سے جاکر پوچھئے کہ ان پر کیا بیتا کرتی تھی۔۔۔
جس کو اس جماعت کے منافق ہونے میں شک ہے وہ اس جماعت کی تاریخ ملاحظہ کرے۔۔۔ پہلے سندھیوں کی مخالفت اور اب شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا مالا جپنا۔۔۔ پہلے پتوں پر الطاف حسین کی تصویر اور اب لبرل ازم کے دعویدار۔۔۔ اور ملاحظہ کیجئے۔۔۔ 12 مئی کے حوالہ سے جو بینرز لگے، ان میں ایک بینر پر لکھا تھا کہ: “قائد تحریک، رہبر ملت و شریعت“۔۔۔ یہ لبرل ازم کا حامی، یہ لسانی وارداتیں کرانے والا، یہ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑوادینے والا، مولویوں اور علمائے دین کو برا بھلا کہنے والا، رہبر شریعت قرار پایا۔۔۔۔۔ سر دھنیئے۔۔۔!
اب 12 مئی کے واقعہ کی طرف آیئے۔۔۔ چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری صاحب کے کراچی دورہ کا شیڈول 5مئی کو مشتہر ہوچکا تھا لیکن 12 مئی کے واقعہ کے بعد ایم۔کیو۔ایم سے تعلق رکھنے والے، سندھ کے مشیر داخلہ جناب وسیم اختر صاحب کی معصومیت تو دیکھئے، فرماتے ہیں کہ ہمیں چیف جسٹس صاحب نے اپنا شیڈول ہی نہیں بتایا تھا کہ ہم اس لحاظ سے حفاظتی اقدامات کرتے۔۔۔۔۔ میں صدقے! میں قربان! بہت خوب! کراچی کی تمام عوام جانے ہے پر یہ ایک مشیر داخلہ ہے جس کو خبر نہیں۔۔۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ سیاسی جماعتیں چل رہی ہیں۔۔۔ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان، سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں چل رہے۔ وہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کے حوالہ سے کچھ نہیں کہتے۔ وہ ان کو روکتے نہیں تو ساتھ آنے کا کہتے بھی نہیں۔۔۔ وہ سیاسی منظرنامہ پر بیان بازی نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں تو صرف اتنا کہ عدلیہ کی آزادی چاہیئے۔۔۔ وہ صرف اتنا کہتے ہیں کہ میں بے گناہ ہوں، انصاف کی امید ہے۔۔۔
اور ہاں، چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی موجودگی پر اعتراض کرنے والو۔۔۔ پلٹو۔۔۔ ایک نظر دوسری طرف دیکھو۔۔۔ صدر پاکستان بھی ہیں۔۔۔ افواج پاکستان کے سربراہ ہیں۔۔۔ سرکاری ملازم ہیں اور حاکم بنے بیٹھے ہیں۔۔۔ ان کے ساتھ بھی لوٹوں کی ایک بڑی جماعت ہے۔۔۔ ان پر کیا کہوگے؟؟؟
سچ کہا تھا، ایک سیاستدان نے گذشتہ دنوں کہ ہمارے ہاں قائدین کی قلت پڑگئی ہے۔ حکومتی جماعت کو دیکھئے تو وہ بھی حاضر سروس ملازم کے پیچھے ہے۔۔۔ اپوزیشن جماعتوں کو دیکھئے تو وہ بھی ایک غیرسیاسی بندے کے پیچھے ہیں۔۔۔
سچ ہے! قصور چیف جسٹس کا تھا۔۔۔ کیونکہ انہوں نے نظریہ ضرورت کی دھجیاں بکھیر دیں۔ قصور ان کا تھا کیونکہ انہوں نے از خود کاروائی کرتے ہوئے ہزاروں کیس نمٹائے۔ سینکڑوں بے قصور خاندانوں کے سکون کا سبب بنے۔۔۔ قصور ان کا تھا کہ انہوں نے نجکاری کے خلاف فیصلے دیئے۔ قصور ان کا تھا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کوئی لگی لپٹی رکھے بنا حکومت کی لگام کھینچ لی تھی۔۔۔۔
ہاں سچ ہے۔۔۔ قصور ان کا تھا کیونکہ انہوں نے آمر وقت کو “انکار“ کیا تھا۔
 

آصف

محفلین
اچھا لکھا ہے رہبر آپ نے۔

پاکستانیت بلاگ پر سے:
[eng:4120a533e6]
Aaj TV is in Great threat from MQM, Kindly SMS Talat Hussain on 0300-8509880 to show your solidarity.[/eng:4120a533e6]
 
خاور بلال نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
جب سے ایم کیو ایم کے حقوق کو مانتے ہوئے اسے کراچی میں حکومت کا موقع دیا گیا ہے، اس وقت سے کراچی کی رونقیں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔

حیرت ہے وہ کونسی روشنیاں‌ہیں جو کراچی سے باہر والوں کو نظر آگئیں لیکن‌ہمیں نہیں۔ البتہ سب نے دیکھا متحدہ قومی موومنٹ نے کتنے زندہ چراغ گل کردئے۔ سب جانتے ہیں الطاف بھائی کو لال شربت بہت پسند ہے سو کارکنان نے اس کا انتظام کردیا۔ ایم کیو ایم نے سقوط پاکستان کی مجرم تنظیم مکتی باہنی کی یاد تازہ کردی۔

خاور چونکہ آپ کا تعلق کراچی سے ہے اور آپ نے اپنی آنکھوں کے سامنے بہت سی چیزیں ہوتی دیکھی ہوں گی اس لیے میں آپ سے گزارش کروں گا کہ ذرا اس واقعہ پر تفصیل سے روشنی ڈالیں۔
 
راہبر نے کہا:
انسان کی ایک فطرت ہے۔ اگر آپ ‌ مکمل یقین دلانے میں کامیاب ہوجائیں کہ دنیا اس کے ساتھ ظلم کررہی ہے اور آپ اس کے ہمدرد ہیں تو وہ آپ کے پیچھے دوڑے گا۔ آپ اگر سحر بیاں ہیں تو وہ آپ کی باتوں میں مدہوش ہوجائے گا۔ آپ کو اپنا مصلح سمجھے گا۔
متحدہ قومی مومنٹ (سابقہ مہاجر قومی مومنٹ) نے کراچی کی مہاجروں کے ساتھ یہی کیا۔ ان کو احساس دلایا کہ تمہارے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے۔۔۔ تم پر ظلم ہوتا ہے۔۔۔ اٹھو، ہمارے ساتھ آؤ۔۔۔ اور مہاجر اٹھ کھڑے ہوئے۔ لسانی فسادات بھڑکے اور کراچی جلنے لگا۔۔۔ میرا پیارا شہر کراچی۔۔۔۔۔ میرے ملک کا معاشی مرکز تباہ ہوگیا۔ متحدہ قومی مومنٹ کے ساتھ نا انصافی کا الزام لگانے والے بتائیں۔۔۔ ہاں بتائیں کہ کیا انہوں نے عوامی سطح پر ایم۔کیو۔ایم کا کردار غیرجانبداری سے ملاحظہ کیا ہے؟ کیا انہیں پتا ہے کہ بھتہ خوری اس جماعت کا شیوہ ہے۔۔۔ اس جماعت کی پہچان ہے۔ کیا انہیں پتا ہے کہ اس دہشت گرد جماعت کے غنڈے چندہ کے نام پر بھتہ مانگتے تھے؟ اور نہ دینے والوں کے ساتھ وہ سلوک ہوتا تھا کہ توبہ توبہ۔۔۔ جایئے۔۔۔۔ لالو کھیت کے رہنے والوں سے جاکر پوچھئے کہ ان پر کیا بیتا کرتی تھی۔۔۔
جس کو اس جماعت کے منافق ہونے میں شک ہے وہ اس جماعت کی تاریخ ملاحظہ کرے۔۔۔ پہلے سندھیوں کی مخالفت اور اب شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا مالا جپنا۔۔۔ پہلے پتوں پر الطاف حسین کی تصویر اور اب لبرل ازم کے دعویدار۔۔۔ اور ملاحظہ کیجئے۔۔۔ 12 مئی کے حوالہ سے جو بینرز لگے، ان میں ایک بینر پر لکھا تھا کہ: “قائد تحریک، رہبر ملت و شریعت“۔۔۔ یہ لبرل ازم کا حامی، یہ لسانی وارداتیں کرانے والا، یہ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑوادینے والا، مولویوں اور علمائے دین کو برا بھلا کہنے والا، رہبر شریعت قرار پایا۔۔۔۔۔ سر دھنیئے۔۔۔!
اب 12 مئی کے واقعہ کی طرف آیئے۔۔۔ چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری صاحب کے کراچی دورہ کا شیڈول 5مئی کو مشتہر ہوچکا تھا لیکن 12 مئی کے واقعہ کے بعد ایم۔کیو۔ایم سے تعلق رکھنے والے، سندھ کے مشیر داخلہ جناب وسیم اختر صاحب کی معصومیت تو دیکھئے، فرماتے ہیں کہ ہمیں چیف جسٹس صاحب نے اپنا شیڈول ہی نہیں بتایا تھا کہ ہم اس لحاظ سے حفاظتی اقدامات کرتے۔۔۔۔۔ میں صدقے! میں قربان! بہت خوب! کراچی کی تمام عوام جانے ہے پر یہ ایک مشیر داخلہ ہے جس کو خبر نہیں۔۔۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ سیاسی جماعتیں چل رہی ہیں۔۔۔ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان، سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں چل رہے۔ وہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کے حوالہ سے کچھ نہیں کہتے۔ وہ ان کو روکتے نہیں تو ساتھ آنے کا کہتے بھی نہیں۔۔۔ وہ سیاسی منظرنامہ پر بیان بازی نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں تو صرف اتنا کہ عدلیہ کی آزادی چاہیئے۔۔۔ وہ صرف اتنا کہتے ہیں کہ میں بے گناہ ہوں، انصاف کی امید ہے۔۔۔
اور ہاں، چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی موجودگی پر اعتراض کرنے والو۔۔۔ پلٹو۔۔۔ ایک نظر دوسری طرف دیکھو۔۔۔ صدر پاکستان بھی ہیں۔۔۔ افواج پاکستان کے سربراہ ہیں۔۔۔ سرکاری ملازم ہیں اور حاکم بنے بیٹھے ہیں۔۔۔ ان کے ساتھ بھی لوٹوں کی ایک بڑی جماعت ہے۔۔۔ ان پر کیا کہوگے؟؟؟
سچ کہا تھا، ایک سیاستدان نے گذشتہ دنوں کہ ہمارے ہاں قائدین کی قلت پڑگئی ہے۔ حکومتی جماعت کو دیکھئے تو وہ بھی حاضر سروس ملازم کے پیچھے ہے۔۔۔ اپوزیشن جماعتوں کو دیکھئے تو وہ بھی ایک غیرسیاسی بندے کے پیچھے ہیں۔۔۔
سچ ہے! قصور چیف جسٹس کا تھا۔۔۔ کیونکہ انہوں نے نظریہ ضرورت کی دھجیاں بکھیر دیں۔ قصور ان کا تھا کیونکہ انہوں نے از خود کاروائی کرتے ہوئے ہزاروں کیس نمٹائے۔ سینکڑوں بے قصور خاندانوں کے سکون کا سبب بنے۔۔۔ قصور ان کا تھا کہ انہوں نے نجکاری کے خلاف فیصلے دیئے۔ قصور ان کا تھا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کوئی لگی لپٹی رکھے بنا حکومت کی لگام کھینچ لی تھی۔۔۔۔
ہاں سچ ہے۔۔۔ قصور ان کا تھا کیونکہ انہوں نے آمر وقت کو “انکار“ کیا تھا۔

بہت شکریہ عمار اپنے خیالات سے اتنی تفصیل میں آگاہ کرنے پر۔ اس سے کراچی کی عوام کے خیالات جاننے کا صحیح موقع میسر ہو رہا ہے۔
 

آصف

محفلین
پہلے میرا پاکستان کے بلاگ پر ایم کیو ایم کے ایک سپورٹر عبداللہ صاحب کی جذباتی تقریر پڑھئیے:


کسی نے مجھ سے اور مہر افشاں صاحبہ سے جواب مانگا تھا آج کل کے حالات پر،تو مہر صاحبہ تو ایک عرصہ پہلے ہی آپ لوگوں میں بھرا تعصب دیکھ کر مایوس ہو گئی تھیں اور انھوں نے آپ لوگوں کو پڑھنا بھی چھوڑ دیا تھااور یوں بھی ان کی مصروف زندگی انہیں اس فضولیات کی اجازت نہیں دیتی،البتہ میرے سامنے زکر ہوا تو مینے سوچا دیکھوں تو سہی آخر یہ کون لوگ ہیں،
اور دوبارہ لکھنے پر بھی مینے ہی انہیں مجبور کیا تھاجس کے لیئے میں ان سے شرمندہ ہوں،
اب آتے ہیں آج کل کے حالات کی طرف،متحدہ کی سیاست بتیس دانتوں کے بیچ میں زبان جیسی ہے اسٹیبلشمنٹ سدا ناراض رہی کہ پچھلے ساٹھ سال سے اس ملک کو یرغمال بنایا ہوا تھاوہاں حقوق کی بات کرنے والے کہاں سے پیدہ ہوگئے اور صرف کہا ہی نہیں دو ٹکے کے نچلے طبقہ کو برابر میں لا بٹھایا،سیاسی جماعتیں اس لیئے ناراض کے انکا ووٹ بنک توڑ ڈالا،ایجینسیوں نے کس قدر محنت کرکے ایم کیو ایم کو دہشت گرد دکلیئر کیا اور پچھلے سات سالوں میں ایم کیو ایم نے انکی ساری محنت پر پانی پھیر دیااور ان کی تحریک دوسرے صوبوں میں بھی اپنا سر اٹھانے لگی چنانچہ موقع تلاش کیا جاتا رہا کہ کسی طرح اسے دوبارہ دہشت گردکے منصب پر فائز کیا جائے اور آخر انہیں یہ موقع مل ہی گیا،اس سازش کے پیچھے کون ہے اس کا اندازااعتزاز احسن اور مخدوم امین فہیم اور فاروق ستار کی پریس کانفرنس سے ہوجاتا ہے لوگوں کی باڈی لینگوج بتا رہی ہے کہ کون اس خون خرابے سے خوش اور مطمئن ہے اور کون پریشان،امین فہیم اور انکے حواریوں کی تو بانچھیں ہی کھلی پڑ رہی تھیں اور وہ کسی طرح اپنی خوشی کو چھپا نہ پارہے تھے،جبکے فاروق ستار کے چہرے پر اڑی ہوائیاں انکے اندرونی خلفشار کا پتہ دے رہی تھیں مگر یہ سب دیکھنے کے لیئے آنکھوں پر بندھی تعصب کی پٹی اتارنا پڑے گی،کیا ایم کیو ایم اتنی ہی بے وقوف ہے کہ ایک میڈیا کے آفس پر اپنے لوگوں سے فائرنگ کروائے بمع اپنے جھنڈوں کہ تاکہ وہ اسکی مووی بنا کر ساری دنیا کو دکھا سکیں؟
یہاں رہنے والے وہ پنجابی اور سندھی جو پڑھے لکھے ہیں اور انکا شمار ان لوگوں میں نہیں ہوتا کہ جن کا نہ تعلیم کچھ بگاڑ پاتی ہے اور نہ دین،اس لیئے تعصب سے پاک ہیں انکا یہی کہنا ہے کے ایجینسیاں اپنا کام کر گئیں اور سات سال میں جو ساکھ ایم کیو ایم نے بنائی تھی اسے انھوں نے اگر ختم نہیں کیا تو اسکے اثرات کو محدود ضرور کردیا ہے اب دوسرے صوبوں کے لوگ پھر سے سوچ بچار میں پڑ گئے ہیں اور یہی انکا مقصد بھی تھا اردو بولنے والے تو ان ہتھکنڈوں سے بخوبی واقف ہیں اور جس طرح آپ لوگوں کے دل سے اردو بولنے والوں اور ایم کیو ایم کے خلاف بغض ختم نہیں ہو سکتا اسی طرح اردو بولنے والوں کے دل سے ایم کیو ایم کے لیئے محبت اور ہمدردی ختم نہیں ہو سکتی کیونکہ آپنے صرف سنا ہے اور ہم نے ظلم سہا ہے،
کیونکہ آج یہ میرا آخری تبصرہ ہے اس لیئے میں اور بھی سوالوں کا جواب دینا چاہوں گا،ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ متحدہ فوج کے ساتھ کیوں ملی ہوئی ہے،بے نظیر اور نواز شریف نے فوج کے ساتھ مل کر ہی متحدہ کے خلاف اپریشن کیا تھا اس لیئے انھوں نے بڑے دشمن سے ہی ہاتھ ملانے مین بہتری سمجھی حالانکہ یہ شیر اور بھیڑ والی دوستی تھی جس کا ایک ثبوت اس طرح ملا کہ سندھ حکومت مدد طلب کرتی رہی اور پولس اور رینجرز کے کانوں پر جوں نہ رینگی جبتک کے اسلام آباد سے آرڈر نہ آگئے اور ایم کیو ایم جو کراچی کے لوگوں کو پولس مین بھرتی کرنے کا پروگرام بنا رہی تھی فلحال وہ کھڈے لائن لگ گیا ہے،اور رینجرز جو یہاں مستقل بنیادوں پر تعینات ہونا چاہتے تھے ان کی مراد بر آئی ہے،دیکھیں تیسرا آپریشن کلین اپ کب شروع ہوتا ہے خدانخواستہ،
آپکے ایک سابقہ اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے نے تو بتا ہی دیا ہے کہ الطاف نے طلعت حسین کو مروانے کے آرڈر جاری کیئے ہیں،(جھوٹوں پر خدا کی لعنت)،
اب اسے مروا کر اس کا الزام متحدہ پر ڈال کر میڈیا کو متحدہ کے خلاف کر کے بھی آپریشن شروع کیا جاسکتا ہے آخر پہلے بھی تو یہی سب کیا گیا تھا ،نیا جال لائے پرانے شکاری،
اب سوال یہ اٹھے گا کہ ایم کیو ایم حکومت چھوڑ کیوں نہی دیتی جو کہ لوگوں کی دلی خواہش بھی ہے،مگر اس کے آگے کنواں ہے اور پیچھے کھائی، حکومت چھڑ کر تو زیادہ آسانی سے کلین اپ کا شکار ہو سکتی ہے جبکہ حکومت میں رہتے شائد بچت کا کوئی چانس مل سکے،
الطاف حسین پر یہ بھی الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ لندن میں عیش کر رہا ہے الطاف وہ واحد لیڈر ہے جس نے اپنی قوم سے کچھ لیا نہیں بلکہ دیا ہے اس نے اپنا اور اپنے بھائی کا مکان بھی اپنی تحریک کے نام کر دیا ا ہے،
اس نے شروع سے آج تک کبھی کوئی سیاسی عہدہ قبول نہیں کیا جبکہ دوسرے ان عہدوں کے لیئے مرے جاتے ہیں،اس کا کسی فارن بنک میں اکاؤنٹ نہیں،
اس نے صاف کہا ہے کہ بے نظیر اور نواز شریف یہ لکھ کر دیں کہ ہم وزیراعظم نہیں بننا چاہتے تو ہم حکومت چھوڑ کر انکا ساتھ دیں گے ان لوگوں کے پاس اتنا بڑا موقع تھا جھوٹ بول کر بھی متحدہ کو حکومت سے الگ کر سکتے تھے مگر وہ تو خواب میں بھی یہ بات نہیں سوچ سکتے ان کی زندگی کا تو مقصد ہی یہی ہے،جسٹس افتخار کو بھی یہی آفر کی گئی کہ ایل ایف او کے طوق کو گلے سے اتار پھینکیں استفعی دیں متحدہ آپکا ساتھ دے گی مگر وہ جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں بھلا ایسا کیسے کر سکتے ہیں،
اور رہی مشرف یا فوج کی بات تو آپکے اجمل صاحب تو بتا ہی چکے ہیں کہ فوج کے لوگ ان سے کہتے ہیں کہ آپ ہمارہ ساتھ دیں تو ہم اسے ہٹا دیں گے یعنی متحدہ کی بات درست ہے کہ یہ لوگ صرف چہرہ بدلنا چاہتے ہیں فوج کا سیاست میں مکمل انفلوئنس ختم کرنا نہیں چاہتے ہیں،مشرف بھی قاف والوں کو ہی سپورٹ کر رہا ہے اور اردو بولنے والے اس پر بھی بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ ہے مگر ابھی وہ کھل کر سامنے نہیں آیا ہے متحدہ کی مخالفت میں اس لیئے لوگ بھی تیل دیکھ رہے ہیں اور تیل کی دھار دیکھ رہے ہیں،
رہا بی بی سی کا سوال تو وہ ایک یہودی ادارہ ہے اور برا نہ مانیں تو پرو پی پی پی بھی ہے اور حسن مجتبی ایک ایسا سندھی ہے جو سندھو دیش کے خواب دیکھتا ہے،
میں دل سے یہ دعا کرتا ہوں کہ یا اللہ ظالموں کے مقبلے میں مظلوموں کو فتح مبیں عطا فرما اور ظالموں کو نیست و نا بود کردے آمین،


اس کے بعد آج کے ڈان میں یہ خبر پڑھئیے جس میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار صاحب آج ٹی وی پر حملے میں ملوث ایم کیو ایم کے کارندوں کو سزا دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔

[eng:fc2045be7c][align=left:fc2045be7c]ISLAMABAD, May 14: Muttahida Qaumi Movement’s deputy convenor and parliamentary leader in the National Assembly Dr Farooq Sattar has apologised for the May 12 attack on Aaj TV channel offices in Karachi and the treatment meted out to media people on the day.

Speaking at a press conference here on Monday, he said maintenance of law and order was the responsibility of the provincial government and “being part of the provincial as well as the federal government I fully accept the responsibility for what happened”.

He said the loss to property and vehicles would be compensated.

The MQM leader promised an inquiry into the firing on the Aaj TV offices and violence against the media and said the basic membership of MQM workers found involved in any action against the press would be cancelled.[/eng:fc2045be7c][/align:fc2045be7c]

فاروق ستار صاحب کے پرپیچ اعتراف کے بعد کیا عبداللہ صاحب کی تقریر میں کوئی وزن باقی بچا ہے؟ اور یہ خدا کو بیچ میں لا کر اپنے مخالفین سے دلیل کے بجائے لعنتیں بھیج کر باتیں کرنا بھی شاید انہوں نے الطاف بھائی سے ہی سیکھا ہے۔
عبداللہ صاحب کو تو شاید یہ سمجھ بھی نہیں آئے گی کہ ہم پنجاب سے تعلق رکھنے والے اردو میں کیوں لکھ پڑھ رہے ہیں، اس سے کیوں محبت کرتے ہیں، اس میں شاعری کیوں کرتے ہیں، کیونکہ الطاف صاحب کی بھڑکائی ہوئی تعصب کی آگ انہیں یہ سب سوچنے ہی نہیں دیتی۔
 
مہوش علی نے کہا:
محب، آپ نے ایم کیو ایم کا تقابل ذیل کی جماعتوں سے کیا ہےََ


سرحد میں اے این پی ، بلوجستان میں پونم ، پنجاب میں سرائیکی بیلٹ سے تعلق رکھنے والی قوم پرست جماعتیں ، سندھ ہی میں جی ایم سید کی جماعت اور دیگر قوم پرست جماعتیں بھی انہی حالات کا دعوی کرتی ہیں جن کا ایم کیو ایم دعوی کرتی ہے مگر ان میں سے کوئی بھی جماعت ایم کیو ایم کے تشدد اور خونی سیاست کا عشر عشیر بھی نہیں ہے


میرے نزدیک یہ تقابل پھر بھی درست نہیں ہے۔

مثال کے طور پر:

سرائیکی بیلٹ میں کوئی قابل ذکر غیر سرائیکی آبادی نہیں تھی اور نہ ہی وہاں کسی غیر سرائیکی آبادی نے اسلحہ کے زور پر شروع میں اکثریتی سرائیکی آبادی کو ہراساں کیا ہو اور پھر حکومتی ایما پر لاشوں کی سیاست ہوئی ہو۔

دیکھیں میں لسانیت وغیرہ کے بہت خلاف ہوں اور اس لحاظ سے ایم کیو ایم کی حمایت نہیں کر سکتی۔ مگر مجھے یہ بھی پتا ہے کہ عوام کی اکثریت یہ سوچ نہیں رکھتی۔

دوسری بات یہ کہ زیادہ جھگڑے وہاں ہوتے ہیں جہاں دونوں فریق مقابلے کی طاقت رکھتے ہوں (بہت چھوٹی اقلیت کی صورت میں اقلیت دب جاتی ہے یا اکثریت انہیں نظرانداز کیے رکھتی ہے اور اس لیے جھگڑے نہیں ہوتے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کیوں وجود میں آئی؟ یہ ایک لمبی بحث ہے اور میں الٹے ہاتھ سے سب کچھ ٹائپ کرنے سے قاصر ہوں۔ مگر یہ سوچئیے گا کہ عام پاکستانی افغان مہاجرین کے کیوں خلاف ہے اور کیوں اسے اسلحہ پھیلانے کا اور ڈرگ پھیلانے کا ذمہدار سمجھتا ہے اور کیوں اسے واپس افغانستان بھیج دینا چاہتا ہے؟

اور یقین جانیں میں ذاتی طور پر اس پاکستانی رویے کے خلاف ہوں اور نوواردوں سے یہ سلوک نازی ازم جانتی ہوں (مگر عوام کی اکثریت میری سوچ نہیں رکھتی)۔

مختصر یہ کہ کراچی میں جو واقعات پیش آئے ہیں، وہ دیگر آپکے بیان کردہ علاقوں میں پیش نہیں آئے ہیں۔ پھر بھی اکثر اہل پاکستان نے بلوچستان میں حکومت کے خلاف اکبر بگتی صاحب کا فراغ دلی سے ساتھ دیا۔ مگر یہ فراغ دلی مجھے کبھی بھی ایم کیو ایم کے معاملے میں نظر نہیں آئی۔

موضوع بہت طویل ہے اور اس لیے معذرت کہ میں اور زیادہ تفصیل سے نہیں لکھ سکتی۔ بس بات یہ ہے کہ اگر ہم اہل کراچی کو پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں، تو پھر ہمیں نفرت سے کام لینے کی بجائے فراغ دلی ہی دکھانی پڑے گی ورنہ اہل کراچی اپنے آپ کو اور زیادہ مظلوم اور نفرت کا نشانہ محسوس کرتے رہیں گے اور ایم کیو ایم اور مضبوط ہوتی رہے گی۔

ایک بات اور یہ کہ جب سے ایم کیو ایم کے حقوق کو مانتے ہوئے اسے کراچی میں حکومت کا موقع دیا گیا ہے، اس وقت سے کراچی کی رونقیں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔ تو کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ ہم اہل کراچی کی رائے کا احترام کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی حکومت کو تسلیم کر لیں؟


میرے نزدیک یہ تقابل پھر بھی درست نہیں ہے۔

مثال کے طور پر:

سرائیکی بیلٹ میں کوئی قابل ذکر غیر سرائیکی آبادی نہیں تھی اور نہ ہی وہاں کسی غیر سرائیکی آبادی نے اسلحہ کے زور پر شروع میں اکثریتی سرائیکی آبادی کو ہراساں کیا ہو اور پھر حکومتی ایما پر لاشوں کی سیاست ہوئی ہو۔

دیکھیں میں لسانیت وغیرہ کے بہت خلاف ہوں اور اس لحاظ سے ایم کیو ایم کی حمایت نہیں کر سکتی۔


ان باتوں سے میں اتفاق کرتا ہوں

مگر مجھے یہ بھی پتا ہے کہ عوام کی اکثریت یہ سوچ نہیں رکھتی۔عام پاکستانی افغان مہاجرین کے کیوں خلاف ہے اور کیوں اسے اسلحہ پھیلانے کا اور ڈرگ پھیلانے کا ذمہدار سمجھتا ہے اور کیوں اسے واپس افغانستان بھیج دینا چاہتا ہے؟

اور یقین جانیں میں ذاتی طور پر اس پاکستانی رویے کے خلاف ہوں اور نوواردوں سے یہ سلوک نازی ازم جانتی ہوں (مگر عوام کی اکثریت میری سوچ نہیں رکھتی)۔


اس سے اتفاق نہیں کرتا ہوں اور میرا سوال ہے کہ اکثریت کا اندازہ لگانے کا کیا معیار قائم کر رکھا ہے ۔ افغان مہاجرین کو جتنی تعداد اور جتنی دیر پاکستانی عوام نے سنبھالا ہے اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ، اس کی وجہ سے پاکستان کے اندر متعدد مسائل پیدا ہوئے مگر انہیں بھی جھیلا اور اب بھی ایسے افغانیوں کو برا سمجھا جاتا ہے جو ان کاموں میں ملوث پائے جاتے ہیں تمام کو نہیں ۔ قوم کی اتنی بڑی قربانی کو چند لوگوں کے افکار سے نہ پہچانیں۔
 
Top