نعمان
محفلین
میرے خیال میں کسی کو یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہونا چاہئے کہ بارہ مئی کو ایم کیو ایم نے جان بوجھ کر تصادم کی راہ اختیار کی، کھلے عام دہشت گردی کی اور چیف جسٹس کو بار سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا۔ بنیادی انسانی، جمہوری حقوق کی دھجیاں اڑائی گئیں، خون کی ہولی کھیلی گئی۔ یہ سب انتہائی شرمناک ہے اور امید ہے کہ عوام ووٹ کے ذریعے ایم کیو ایم سے بدلہ لیں گے۔
مگر شاید نہیں۔
ویسے تو میرے دل میں اب ایم کیو ایم کے لئے ہمدردی کا کوئی جذبہ موجود نہیں۔ مگر میں یہاں مہوش کی بات سے اتفاق کرے بغیر نہیں رہ سکتا کہ ایم کیو ایم کے بارے میں مباحث تعصب اور لسانیت کی سمت مڑ جاتے ہیں۔ مجھے ہمیشہ اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق مباحث ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں کے لئے غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر میرا پاکستان غالبا آئیس لینڈ میں کہیں رہتے ہیں اور شاید کراچی کے رہنے والے بھی نہیں۔ تب بھی انہوں نے صفحے کے صفحے ایم کیو ایم کی بابت لکھیں ہیں۔ خود مہوش بھی غالبا جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا میں کہیں ہوتی ہیں۔ مگر وہ ایم کیو ایم کی وکالت سی کرتی نظر آتی ہیں۔ شاید اس فورم پر لوگوں کو پاکستان کی کسی اور سیاسی جماعت کے بارے میں اتنی معلومات نہ ہوں جتنی ایم کیو ایم کے بارے میں ہیں۔ ان کا تنظیمی ڈھانچا، اسلحہ، تاریخ، منصوبے وغیرہ وغیرہ۔ حد تو یہ ہے کہ لوگوں کو الطاف کے بیس سال پرانے مکالمے بھی یاد ہیں۔
شاید اس کا تعلق اس بات سے ہو کہ ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں یا دیگر زبانیں بولنے والوں کو یہ بات عجیب لگتی ہو کہ کراچی کے اردو بولنے والے ایم کیو ایم کو کیوں ووٹ دیتے ہیں۔
اب مجھے کچھ کچھ سمجھ میں آرہا ہے۔
دراصل بارہ مئی کے بعد سے کراچی میں کچھ لوگ مہاجر پختون فساد کرانے کی سازش کررہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے تمام سیکٹر آفسز اور یونٹ آفسز بند ہیں اور کارکن انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری میں ہیں۔ کراچی کے نواحی علاقوں سے ایسی خبریں آرہی ہیں کہ وہاں پینٹ شرٹ میں ملبوس نوجوانوں کو پیٹا جارہا ہے۔ کیماڑی میں مساجد کے باہر کچھ لوگ تقریریں کررہے ہیں کہ یہاں بہت مہاجر ہیں انہیں باہر نکالو۔ کچھ علاقوں میں اردو بولنے والوں کے مکان جلائے گئے ہیں۔ وغیرہ۔۔۔
اس کا براہ راست فائدہ ایم کیو ایم کو ہوگا۔ اور ان کا ووٹ بینک بڑھے گا۔
اس کے علاوہ اوپر موجود پوسٹس دیکھیں، یا اسی فورم پر ایم کیو ایم کی بابت پوسٹس دیکھیں۔ تو جو شدت ایم کیو ایم مخالفت میں یہاں صرف ہوئی ہے وہ اردو بولنے والوں کو کوئی اچھا تاثر نہیں دیتی۔ ملک بھر کے لوگوں کی ایسی زبان جیسے:
کراچی جل رہا تھا اور اسلام آباد میں بھنگڑے ڈالے جارہے تھے
کراچی ہمارا ہے
کراچی سب کا ہے
کراچی صرف مہاجروں کا نہیں
کراچی پٹھانوں کا ہے
کراچی کے لاڈلے
کراچی منی پاکستان ہے
یہ زبان یہ باتیں اردو بولنے والوں کو ان سیکور فیل کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ نتیجہ ایم کیو ایم کا مضبوط ووٹ بینک۔ آپ ایم کیو ایم کو گندی نالی کا کیڑا کہتے ہیں تو لوگ اسے مس انٹرپریٹ کرسکتے ہیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ اعتزاز احسن ٹی وی پر آتے ہیں تو ایم کیو ایم کے بارے میں گفتگو کا آغاز ایسے کرتے ہیں کہ ہندوستان سے آئے ہوئے مہاجرین بڑے ٹیلینٹڈ تھے یہ شہر تو آج دبئی سے بھی آگے ہوتا۔ اردو بولنے والوں میں بہت خوبیاں ہیں وہ اعلی تعلیم یافتہ اور پتہ نہیں کیا کیا۔ یعنی کہ انہوں نے مہاجرین کو ایم کیو ایم سے خود جوڑ دیا اب وہ جو کچھ کہیں گے مہاجر یہ سمجھیں کہ یہ ان کی جماعت کو کہا جارہا ہے۔
اس وقت کراچی لسانی جھگڑوں کے خطرے کے بیچ میں کھڑا ہے۔ کراچی میں پختون مہاجر کوآرڈینیشن جتنی بارہ مئی سے پہلے تھی اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔ آپ میں سے ان کو جو کبھی کراچی نہیں آئے شاید اندازہ بھی نہ ہو کہ کراچی میں مہاجر، پختون (افغان اور پاکستانی دونوں)، پنجابی سندھی ہندو مسلم کتنے قریب قریب رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔ ایسے فسادات کا مطلب ہمارے کاسموپولیٹن کلچر پر کاری ضرب ہوگا اور یہ بات کوئی بچہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ بغیر اس کلچر کے ہمارا ملک اور ہمارا شہر ترقی نہیں کرسکتا۔
یقین مانئے ہم لسانیت کی حدوں کو پار کرہی چکے ہیں۔ اور ہم اس وقت شہر میں لسانی فسادات کی سازش کو ناکام بنارہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت چیلیجز ہیں۔ اگر ہم اس موڑ سے مزید خونریزی کرے آگے بڑھ آئے تو لسانیت کا کلچر کراچی میں ختم ہوجائیگا اور اگر ہم لڑ پڑے تو ہم دو عشرے پیچھے چلے جائیں گے۔ ہمارے پاس ایم کیو ایم سے بڑے مسائل ہیں۔ ہمیں ان پر کنسٹریٹ کرنا ہے۔ اور اگر ہم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے آپ تو پھر آپ کو اس میں ہمارا ہاتھ بٹانا ہے۔
نفرت کو مٹانا ہے، پیار کو بڑھانا ہے۔
اگر ایم کیو ایم نفرت پھیلاتی ہے تو پھر وہ خود ہی مٹ جائیگی۔
مگر شاید نہیں۔
ویسے تو میرے دل میں اب ایم کیو ایم کے لئے ہمدردی کا کوئی جذبہ موجود نہیں۔ مگر میں یہاں مہوش کی بات سے اتفاق کرے بغیر نہیں رہ سکتا کہ ایم کیو ایم کے بارے میں مباحث تعصب اور لسانیت کی سمت مڑ جاتے ہیں۔ مجھے ہمیشہ اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق مباحث ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں کے لئے غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر میرا پاکستان غالبا آئیس لینڈ میں کہیں رہتے ہیں اور شاید کراچی کے رہنے والے بھی نہیں۔ تب بھی انہوں نے صفحے کے صفحے ایم کیو ایم کی بابت لکھیں ہیں۔ خود مہوش بھی غالبا جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا میں کہیں ہوتی ہیں۔ مگر وہ ایم کیو ایم کی وکالت سی کرتی نظر آتی ہیں۔ شاید اس فورم پر لوگوں کو پاکستان کی کسی اور سیاسی جماعت کے بارے میں اتنی معلومات نہ ہوں جتنی ایم کیو ایم کے بارے میں ہیں۔ ان کا تنظیمی ڈھانچا، اسلحہ، تاریخ، منصوبے وغیرہ وغیرہ۔ حد تو یہ ہے کہ لوگوں کو الطاف کے بیس سال پرانے مکالمے بھی یاد ہیں۔
شاید اس کا تعلق اس بات سے ہو کہ ملک کے دیگر علاقوں میں رہنے والوں یا دیگر زبانیں بولنے والوں کو یہ بات عجیب لگتی ہو کہ کراچی کے اردو بولنے والے ایم کیو ایم کو کیوں ووٹ دیتے ہیں۔
اب مجھے کچھ کچھ سمجھ میں آرہا ہے۔
دراصل بارہ مئی کے بعد سے کراچی میں کچھ لوگ مہاجر پختون فساد کرانے کی سازش کررہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے تمام سیکٹر آفسز اور یونٹ آفسز بند ہیں اور کارکن انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری میں ہیں۔ کراچی کے نواحی علاقوں سے ایسی خبریں آرہی ہیں کہ وہاں پینٹ شرٹ میں ملبوس نوجوانوں کو پیٹا جارہا ہے۔ کیماڑی میں مساجد کے باہر کچھ لوگ تقریریں کررہے ہیں کہ یہاں بہت مہاجر ہیں انہیں باہر نکالو۔ کچھ علاقوں میں اردو بولنے والوں کے مکان جلائے گئے ہیں۔ وغیرہ۔۔۔
اس کا براہ راست فائدہ ایم کیو ایم کو ہوگا۔ اور ان کا ووٹ بینک بڑھے گا۔
اس کے علاوہ اوپر موجود پوسٹس دیکھیں، یا اسی فورم پر ایم کیو ایم کی بابت پوسٹس دیکھیں۔ تو جو شدت ایم کیو ایم مخالفت میں یہاں صرف ہوئی ہے وہ اردو بولنے والوں کو کوئی اچھا تاثر نہیں دیتی۔ ملک بھر کے لوگوں کی ایسی زبان جیسے:
کراچی جل رہا تھا اور اسلام آباد میں بھنگڑے ڈالے جارہے تھے
کراچی ہمارا ہے
کراچی سب کا ہے
کراچی صرف مہاجروں کا نہیں
کراچی پٹھانوں کا ہے
کراچی کے لاڈلے
کراچی منی پاکستان ہے
یہ زبان یہ باتیں اردو بولنے والوں کو ان سیکور فیل کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ نتیجہ ایم کیو ایم کا مضبوط ووٹ بینک۔ آپ ایم کیو ایم کو گندی نالی کا کیڑا کہتے ہیں تو لوگ اسے مس انٹرپریٹ کرسکتے ہیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ اعتزاز احسن ٹی وی پر آتے ہیں تو ایم کیو ایم کے بارے میں گفتگو کا آغاز ایسے کرتے ہیں کہ ہندوستان سے آئے ہوئے مہاجرین بڑے ٹیلینٹڈ تھے یہ شہر تو آج دبئی سے بھی آگے ہوتا۔ اردو بولنے والوں میں بہت خوبیاں ہیں وہ اعلی تعلیم یافتہ اور پتہ نہیں کیا کیا۔ یعنی کہ انہوں نے مہاجرین کو ایم کیو ایم سے خود جوڑ دیا اب وہ جو کچھ کہیں گے مہاجر یہ سمجھیں کہ یہ ان کی جماعت کو کہا جارہا ہے۔
اس وقت کراچی لسانی جھگڑوں کے خطرے کے بیچ میں کھڑا ہے۔ کراچی میں پختون مہاجر کوآرڈینیشن جتنی بارہ مئی سے پہلے تھی اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔ آپ میں سے ان کو جو کبھی کراچی نہیں آئے شاید اندازہ بھی نہ ہو کہ کراچی میں مہاجر، پختون (افغان اور پاکستانی دونوں)، پنجابی سندھی ہندو مسلم کتنے قریب قریب رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔ ایسے فسادات کا مطلب ہمارے کاسموپولیٹن کلچر پر کاری ضرب ہوگا اور یہ بات کوئی بچہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ بغیر اس کلچر کے ہمارا ملک اور ہمارا شہر ترقی نہیں کرسکتا۔
یقین مانئے ہم لسانیت کی حدوں کو پار کرہی چکے ہیں۔ اور ہم اس وقت شہر میں لسانی فسادات کی سازش کو ناکام بنارہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت چیلیجز ہیں۔ اگر ہم اس موڑ سے مزید خونریزی کرے آگے بڑھ آئے تو لسانیت کا کلچر کراچی میں ختم ہوجائیگا اور اگر ہم لڑ پڑے تو ہم دو عشرے پیچھے چلے جائیں گے۔ ہمارے پاس ایم کیو ایم سے بڑے مسائل ہیں۔ ہمیں ان پر کنسٹریٹ کرنا ہے۔ اور اگر ہم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے آپ تو پھر آپ کو اس میں ہمارا ہاتھ بٹانا ہے۔
نفرت کو مٹانا ہے، پیار کو بڑھانا ہے۔
اگر ایم کیو ایم نفرت پھیلاتی ہے تو پھر وہ خود ہی مٹ جائیگی۔