زیک
مسافر
یہ تو مستورات خود فیصلہ کریں گی کہ انہوں نے کیا پہننا ہے آپ اور میں کون ہیں کہ فرمائیںکارٹون کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مستورات کو بھی ٹاپ لیس فرمائیں۔
یہ تو مستورات خود فیصلہ کریں گی کہ انہوں نے کیا پہننا ہے آپ اور میں کون ہیں کہ فرمائیںکارٹون کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مستورات کو بھی ٹاپ لیس فرمائیں۔
کچھ بھی مثبت یا تعمیری نہیں
میری محترم بٹیا ۔Believe = وشواس
جسے نہیں پتا وہ رائے شماری سے اجتناب کرےراے شماری میں پتہ نہیں کا آپشن بھی ہونا چاہییے تھا۔
ایسا کیا غضب ہو گیا بھائی. تھوڑا ہولے ہولے. Nothing seriousمیں اس پابندی کے حق میں ہوں۔ اس شو اور اس جیسے تمام شوز جو پاکستانی اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں۔ ٹاپ لیس کارٹون کیریکٹر دکھا کر آپ بچوں کی کون سی ذہنی نشوو نما کر رہے ہیں ؟
اب آپ اخلاقی اقدار کو لے کر یہ مت کہیے گا کہ جھوٹ، اقرباء پروری، رشوت وغیرہم کون سی اخلاقی اقدار ہیں۔ بات بچوں کی ذہن سازی کی ہو رہی ہے۔
کسی کو اتنا ہی شوق ہے بچوں کی ایسی ذہن سازی کا تو گھر کی مستورات کو لے کر کراچی ساحل پر ٹاپ لیس غسلِ آفتابی فرمائیں ۔
جسے نہیں پتا وہ رائے شماری سے اجتناب کرے
یہ ہاں اور نہیں کی محدود آپشنز بعض اوقات سنگین صورتِ حال پیدا کر دیتی ہیں جیسے کہ عدالت میں پھنسے ایک بے گناہ سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ فقط ہاں یا نہیں میں جواب دے کہ وہ موقعہء واردات پر موجود تھا یا نہیں۔ اَب وہ غریب جیسے ہی صفائی پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ تو کسی اور غرض سے وہاں گیا تھا تو جج اُسے ٹوکتے ہوئے فقط ہاں یا نہیں میں جواب دینے کا کہتا ہے۔ آخر زِچ ہو کر وہ کہتا ہے کہ صرف اِسی شرط پر وہ اِس سوال کا جواب دے گا کہ پہلے جج صاحب اُس کے ایک سوال کا ہاں یا نہیں سے ہی جواب دیں۔ جج سےاجازت ملنے پر وہ جج سے پوچھتا ہے "کیا آج صبح بھی آپ کی بیوی نے آپ کو جھاڑو سے پیٹا ہے؟ "دراصل اس "پتہ نہیں" سے اس بات کی شماریات موصول ہوتی ہیں کہ کتنے لوگ اس معاملے سے لاتعلق ہیں (یا اب تک لاتعلق رہے ہیں) یا دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔
دوسری بات یہ کہ نتائج دیکھنے کے لئے بھی رائے دینا ضروری ہے۔ سو اس بات کا امکان بھی ہے کہ "پتہ نہیں" کا آپشن دستیاب نہ ہونے کے باعث اور نتائج تک رسائی کی خواہش میں کوئی تُکے میں ووٹ دے جس سے ووٹ کا حقیقی تناسب خراب ہو۔
نایاب بھائی!! ہمارے بچپن میں کارٹون کا مطلب یہ نہیں تھا کہ مخلوط دوستیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے یا بچوں کے ذہن میں سکول کے کام سے نفرت کو پروان چڑھایا جائے۔ کارٹون بچوں کی تخیلاتی دنیا کی پرورش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میڈیا میں جہاں آج کل لغویات کی بھر مار ہے۔ کم از کم کارٹونز کو ان لغویات سے پاک رکھنا چاہیے۔میری محترم بٹیا ۔
آپ بھی بچپن میں کارٹونز اور شاید ہندی ڈرامے وغیرہ دیکھتی ہوں گی ۔
مجھے یقین ہے کہ آپ نے کچھ مثبت یا تعمیری " علم " حاصل کیا ہوگا ان سے ۔ ؟
آپ نے درست کہا کہ یہ کارٹونز بچے کو متاثر کرتے اس کے ذخیرہ الفاظ کو بڑھا رہے ہیں ۔
تو یہ تعمیری نہیں ؟ کیا بچہ ان سے علم کا اکتساب کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ۔؟
اردو انگلش عربی کے ساتھ ساتھ اسے " ہندی " سے بھی واقفیت ہوئی ۔
سٹار پلس پر یا کارٹونز پر پابندی سے کیا ہوگا ۔ اگر پی ٹی وی ہی اردو زبان میں " مثبت اور تعمیری " ڈرامے سامنے نہ لائے ؟
ہم کسی بھی زبان کے سیکھنے کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم خود Discovery اور Net Geo پر ڈاکومینٹریز دیکھتے ہیں جو خالص ہندی میں ہوتی ہیں۔ ہمارا مؤقف بس یہ ہے کہ بچے بہت initial stage پر ہندی کی طرف مائل ہو گئے ہیں۔ ان کو یہ سینس نہیں ہے کہ ہندی کو صرف ایک زبان کے طور پر لینا ہے، روزمرہ کی زندگی میں اپنانا نہیں ہے۔ جبکہ آج کل تو توتلی زبان سے ہی کچھ بچوں میں ہندی سیکھنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جو کہ ایک استاد ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔ دوسری زبانیں ضرور سیکھی اور بولی جائیں لیکن سمجھدار ہونے کے بعد،ہمیں کسی زبان کی راہ روکنے کی بجائے اپنی زبان کو مضبوط کرنا لازم ہے ۔
ویسے اگر اردو زبان میں عربی فارسی اور دیگر زبانوں کے الفاظ شامل ہو سکتے ہیں تو ہندی پر پابندی کیوں ۔۔؟
اک استاد سے سوال ہے ۔
ڈھیروں دعائیں
کارٹون بچوں کی تخیلاتی دنیا کی پرورش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میڈیا میں جہاں آج کل لغویات کی بھر مار ہے۔ کم از کم کارٹونز کو ان لغویات سے پاک رکھنا چاہیے۔
ہمیں نہیں یاد پڑتا کہ بہت چھوٹی عمر میں ہم نے سٹار پلس کے ہندی پروگرامز دیکھے ہوں۔ پی ٹی وی کے بچوں والے پروگرامز اور کارٹونز ہی ہماری دنیا تھے۔ آج کل چینلز کی بھرمار نے بہت کام خراب کیا ہے۔
پابندی کسی چیز کی روک تھام کا حل کبھی نہیں ہو سکتی۔ بلاشبہ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں پر نظر رکھیں اور جہاں ضروری سمجھیں بچوں کی اصلاح کرتے رہیں۔ اور ان کو اپنی اور دوسری زبانوں کے فرق کی آگاہی دیں، اس سلسلے میں آپ کا لائحہ عمل بھی مناسب ہے۔ بچوں کی بروقت رہنمائی سے ان کے سیکھنے کے مواقع دگنے ہو جاتے ہیں۔post: 1814647 نے کہا:محترم بٹیا جی آپ کے تبصرے سے مکمل اتفاق ہے ۔
اور ان کارٹونز کو لغویات سے پاک کر کے میڈیا پر نشر کرنا ہماری ہی ذمہ داری ہے ۔
ہم سے مراد وہ جو " ہم جیسے پاکستانی " پیمرا میں بیٹھے ہیں ۔ جن کے اپنے بھی بچے بھی یہ کارٹونز دیکھتے ہیں ۔
اور جہاں تک بچوں کی " توتلی ہندی " بولنے کی حقیقت ہے اس میں " ہم " والدین ہی ذمہ دار ہیں ۔
جو اپنے بچے کو ایسے بولنے پر ہلا شیری دیتے ہیں ۔
ان کی معصومیت بھرے انداز پر خوشی دکھاتے ہیں ۔ تو بچے کی کیسے اصلاح ہو ۔؟
پابندی اس کا حل نہیں بلکہ ایسی راہ چننا لازم جس سے بچے کو پابندی کا گمان نہ ہو ۔
اور اس کی اصلاح بھی ہوتی جائے ۔۔
ڈھیروں دعائیں
میری بٹیا مجھ سے " ہندی کے کسے لفظ " کا معنی پوچھتی ہے ۔
میں اس سے کہتا ہوں مجھے انگلش معنی بتاؤ ۔ میں اردو بتا دوں گا ۔
ہماری اس گفتگو سے اس کے بھائی بھی مستفید ہوتے ہیں ۔
بھئی میں تو اس طرح کی رائے شماری میں شرکت نہیں کر تا
میری رائے سے جو لوگ متفق ہیں وہ بھی ایک گروپ ہوگا.
میں بھی ڈورے مون دیکھتا ہوں لیکن آپ جو فرما رہے ہیں وہ کبھی نہیں دیکھا.؟ مستورات پردہ نشین عورتوں کو کہتے ہیں چھوٹے بچوں کو نہیںجانور بغیر جانگیے کے ہی ہوتا ہے۔ انسان خصوصاً مستورات البتہ ٹاپ لیس نہیں گھومتیں۔
Believe = وشواس
یہ تو ایک مثال ہے۔ اساتذہ کو روزانہ ایسے بہت سے ہندی الفاظ سے واسطہ پڑتا ہے جو بچوں کی زبان کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
سمجھدار ہونے سے پہلے ہندی نہیں سیکھنا چاہیے؟ کیا ہوگا ہندی میں بات کرنے لگیں تو؟ آخر ہندی اردو میں فرق کیوں؟ہمارا مؤقف بس یہ ہے کہ بچے بہت initial stage پر ہندی کی طرف مائل ہو گئے ہیں۔ ان کو یہ سینس نہیں ہے کہ ہندی کو صرف ایک زبان کے طور پر لینا ہے، روزمرہ کی زندگی میں اپنانا نہیں ہے۔ جبکہ آج کل تو توتلی زبان سے ہی کچھ بچوں میں ہندی سیکھنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جو کہ ایک استاد ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔ دوسری زبانیں ضرور سیکھی اور بولی جائیں لیکن سمجھدار ہونے کے بعد،