محب علوی
مدیر
آپ یہ بتانے سے بھی قاصر ہیں کہ اس آرٹیکل کے واضح بنیادی نکات کیا ہیں ؟
اور یہ بتانے سے بھی قاصر ہیں کہ آپ کا اپنا نکتہ نظر کیا ہے؟ آُ کس بات سے متفق اور کس بات سے غیر متفق ہیں؟ تنقید کس بات پر ہے اور تائید کس بات کی ہے؟
لوگوں کو ڈانٹنے ڈپٹنے اور ان کی کردار کشی کرنا بحث کرنے والے کی ذہنی کم سنی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اصولوں پر اپنا نکتہ نظر پیش کیجئے۔
جماعت اسلامی کے بنیادی عقائد پر یہ ایک ضرب ہے کہ خواتین معاشرہ میں مساوی سلوک، عزت و احترام و مساوی درجہ کی حقدار ہیں۔ وہ خواتین کو برقعہ میں پابند، محروم ، اور ،مرد کا محتاج دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ جو کہ قرآن کے بنیادی پیغام کے منافی ہے۔ اس کے لئے یہ کوئی بھی تاویلات پیش کرنے پر تیار ہیں۔ وجہ اس کی کیا ہے؟ خواتین کی بلیک مارکیٹنگ، تاکہ ان مدرسوں میں ظلم کی وہ کاروائی جاری رہے جس کا تذکرہ قیصرانی اور شمشاد نے اوپر کیا ہے اور معصوم خواتین اس ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کرسکیں۔
اس آرٹیکل میں 'مال کی روانی ' کو 'ضیاع' سے تعبیر کیا گیا ہے اور نہایت صفائی سے ا س کا تعلق 'خواتین اور ان کی مبینہ بے راہ روی' سے کیا گیا ہے۔ یہ دونوں باتیں صرف میں نے ہی نوٹ نہیں کی بلکہ دوسری قارئین نے بھی نوٹ کی۔ اس قسم کی اتہام تراشی اور بہتان تراشی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر آپ کسی خاتون کو یا خواتین کے کسی گروپ پر ایسا الزام دھر رہے ہیں تو اس گناہ میں شریک مرد یا مردوں کے اس گروپ کو بھی سامنے لائیے، مکمل اور حتمی ثبوت کے ساتھ۔ کہ ایسا گناہ دو فریق کے غیر ممکن ہی نہیں۔
کیوں؟
اس لئے کے ایسے غیرذمہ دارانہ آرٹیکلز سے خواتین کی کردار کشی ہوتی ہے اور خواتین کی عزت نفس میںکمی آتی ہے اور وہ خواہ مخواہ اپنے آپ کو حقیر تصور کرتی ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مرد حضرات ان کاروائیوں میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ ہر شخص جو موبائیل لے کر گھوم رہا ہے یا رہی ہے، اس کو ایک خاص سانچے میں فٹ کرکے دیکھنا، نا مناسب ہے۔
فاروق سرور صاحب سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ نہ تو میں نے اس آرٹیکل کے واضح بنیادی نکات بتانے کی کوشش کی اور نہ اس پر اپنا نکتہ نظر کی دلفریب تصویر کھینچی۔ جس بات سے اتفاق ہے مجھے اسے دیکھنے کے لیے غیر معمولی ذہانت کی ضرورت نہیں اور جب میں نے کسی بات سے نااتفاقی کا اظہار ہی نہیں کیا تو یہ کہاں سے لازم آیا کہ میں کسی حصہ سے غیر متفق بھی ہوں۔ تنقید میں نے آپ کے نتائج پر کی ہے اور تائید میں نے یونس رضا صاحب کے شماریات کی کی ہے ، اب براہ کرم میرے سوالات کا جواب بھی دے دیجیے اور خدارا اپنی پرانی تکنیک استعمال کرتے ہوئے پھر سے سوالوں کی پٹاری نہ کھول لیجیے گا یہ طریقہ خاصہ فرسودہ ہوگیا ہے اور سب جان بھی چکے ہیں۔ اب اپنے ترکش سے کوئی نیا تیر نکالیے تاکہ لوگ بھی جگر آزما سکیں پرانے تیر تو کند ہوچکے ۔
لوگوں کو ڈانٹنا ڈپٹنا اور ان کی کردار کشی جو شخص کر رہا ہے اسی کے منہ سے ایسی باتیں سجتی نہیں ہیں اور خدا کے لیے ایسے جملے لکھ کر اپنے متعلق اشارے مت دیجیے کچھ تو بھرم رہنے دیں کیوں سب کچھ واضح طور پر سننا چاہتے ہیں آپ۔
میں نے اصول پر ہی بات کی ہے اگر آپ اپنے مخصوص خول سے باہر نکل کر دیکھ سکیں۔
جماعت اسلامی کے بنیادی عقائد کی تشریح پر آپ کو جماعت کے امیر نے فائز کیا ہے یا آپ نے ازخود ہی اس مشکل کام کا بیڑہ اٹھا لیا ہے؟
براہ کرم یہ بھی بتا دیں کہ جماعت اسلامی کا ذکر خیر اس موضوع میں کرنے کی وجہ تسمیہ کیا ہے تاکہ پھر جماعت کے کس بندے سے پوچھا جا سکے کہ کیا آپ عورتوں کو مردوں کا محتاج محروم دیکھنا چاہتے ہیں جیسا کہ آپ کے ازخود قائم مقام نمائندے فاروق صاحب کا کہنا ہے نیز قرآن کے بنیادی پیغام کو سیکھنے کے لیے وہ باجماعت آپ کے ہاتھ پر بیعت کریں اور سیکھیں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔
خواتین کی بلیک مارکیٹنگ جیسا الزام آپ جیسے غیر ذمہ دار لوگ ہی باآسانی لگا سکتے ہیں اور اپنے ہی اصولوں کی ایسی واضح خلاف ورزی ۔ یونس رضا صاحب کے سروے پر اتنی سخت تنقید جبکہ وہ باآسانی معاشرے میں دیکھی بھی جا سکتی ہے موبائل فون کے حوالے سے اور قیصرانی صاحب جو ماشاللہ آپ کے قبیل سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور اس طرح کی بے سروپا باتیں کرنے کے پرانے ماہر ہیں ان کی بات پر آمنا صدقنا ۔ کچھ اس کی تشریح کیجیے ۔
معصوم خواتین جو لال مسجد میں زندہ جلا دی گئیں وہ آپ کی اور قیصرانی کی نگاہوں میں شاید انسان ہی نہ تھی اور اس پر آپ نے رسما بھی افسوس کا اظہار نہ کیا کجا کہ اس ظلم کی مذمت ہی کرتے۔
مال کی روانی واقعی صرف آپ نے ہی نوٹ کی پتہ نہیں اسی یا سو روپے کے بیلنس کو آپ مال کی روانی کیسے گردانتے ہیں اس کی بھی تشریح کیجیے گا۔ فون کالز کا تعلق دونوں سے جوڑا گیا ہے ظاہر ہے خواتین مردوں کو اور مرد خواتین کو فون کریں گے تو ہی بے راہ روی میں شمار ہوگا مگر آپ کی خود ساختہ تشریح کے کیا کہنے۔ بہتان تراشی کی واقعی کوئی گنجائش نہیں ہے اس لیے آئندہ کوشش کیجیے گا کہ ایسا نہ کریں آپ۔
ودہ سال سے اوپر کی تمام لڑکیاں اور لڑکے ۔ موبائل ہولڈرز (تقریبا پچاسی فیصد ۔ تمام طبقات سے تعلق ہے)
فی موبائل ہولڈر کنکشن کی تعداد تقریبا ۔ تین سم کارڈز
فی سم کارڈ حاضر بیلنس اسی روپے (ہر وقت)
صرف نوجوان لڑکے اور لڑکیاں روزانہ پچیس کروڑ روپے کا بیلنس استعمال کرتے ہیں جس میں کارڈز اور ایزی لوڈ دونوں شامل ہیں۔
سنیچر کے دن تک روزانہ پچیس کروڑ اور صرف اتوار کو بائیس کروڑ تک کا بزنس ہوتا ہے۔
اس میں میں یہ ڈھونڈنے سے قاصر ہوں کہ کہاں صرف خواتین پر الزام لگایا گیا ہے اور مردوں کو پاک صاف قرار دیا گیا ہے۔ یہ بلیغ نکتہ آپ کے ذہن رسا میں وارد کیسے ہوا کچھ اس بابت بھی گفتگو کیجیے۔ باقی کے نتائج آپ کے ذہن فطین کے کرشمات ہیں جس سے سب ہی محظوظ ہوئے اس لیے ان کا جواب نہ بھی دیں تو قابل قبول ہوگا۔
امید ہے کہ آپ ٹھنڈے دل سے دوبارہ تمام آرٹیکل کو پڑھیں گے اور پھر تنقید کو اور پھر اپنا محاسبہ کرنے کے بعد کچھ لکھیں گے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔