کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟

زیک

مسافر
رافع بھائی! کوئی شخص زبان سے کلمہ شہادت اداکرتا ہے تو ہم تمام مسلمانانِ عالم پر لازم ہے کہ اسے مسلمان جانیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا۔ باطن کا حال صرف اللہ جانتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ کوئی شخص زبان سے یہ کہے کہ اللہ کا کوئی وجود نہیں تو ہم اسے دہریہ کہیں گے، اگر کوئی یہ کہے کہ میں خود خدا ہوں تو ہم اسے بھی کافر جانیں گے۔
نارمل لوگ ہوں تو آپ کی بات کچھ صحیح دکھائی دیتی ہے لیکن یہ اگلی پوسٹ پڑھیں اور پھر غور کریں کہ ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے کیا پالیسی ٹھیک ہے؟
محمد خلیل الرحمٰن بھائی دل چیرنے والی حدیث میں وہ حربی کافر تلوار کے نیچے لا الا الا اللہ پکار رہا تھا جبکہ اسکو قتل کر دیا گیا۔ یعنی وہ اللہ کو ایک بتا رہا تھا۔ اپنے اسلام کا اظہار کر رہا تھا۔

ہدیۃ صحيح مسلم کی وہ حدیث پیش خدمت ہے:
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہنیہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کرکہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)

یہاں بعض لوگ لکھ کر رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے بعد نبی ہونے کو منوا رہے ہیں۔ کیا یہ مختلف صورتحال نہیں ہے؟ اس میں دل چیرنے کی ضرورت ہی نہیں وہ لوگ خود ہی اس بات کو لکھ رہے ہیں کہ جس ختم نبوت پر قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو سو سے زائد احادیث اور چودہ صدیوں سے امت کا اجماع موجود ہے۔ اب اگر ایسے لوگوں کی بات پھیلنے دی جائے تو معاذ اللہ رسول اللہ ﷺ کے بجائے دوسرے لوگوں کو نبی ماننا عام سی بات ہو جائے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ نیا نبی یا اس کا خلیفہ قرآن کی جو تاویل کرے گا معاشرہ اسے قبول کرتا جائے گا۔ یہ ایک عظیم کفران نعمت کی ابتداء ہے۔ العیاذ باللہ۔ جس قدر بڑی نعت کا کفران عام ہو گا اتنا ہی قتل عام ہو گا۔ سو اسی لیے مرتد کو 3 دن تک سمجھایا جاتا ہے، اسکو چھوڑا نہیں جاتا بلکہ قتل کیا جاتا ہے کیونکہ آزاد ہونے کے بعد وہ اسلام و قرآن کو معاذ اللہ برا بتائے گا جو ایک عظیم کھلی سچائی کو جھٹلانا ہے۔

https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4705/رسول-اللہ-ص-کے-بعد-کسی-کو-نبی-ماننے-والے-کی-سزا-کیا-ہے/
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی شخص زبان سے کلمہ شہادت اداکرتا ہے تو ہم تمام مسلمانانِ عالم پر لازم ہے کہ اسے مسلمان جانیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا۔ باطن کا حال صرف اللہ جانتا ہے۔
یہی دلیل قادیانی بھی دیتے ہیں کہ کیا مسلمانوں نے اُن کا دل چیر کر دیکھا ہے جو وہ کلمہ شہادت ادا کرنے کے باوجود آئین پاکستان میں دائرہ اسلام سے خارج قرار دئے گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں بعض لوگ لکھ کر رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے بعد نبی ہونے کو منوا رہے ہیں۔ کیا یہ مختلف صورتحال نہیں ہے؟ اس میں دل چیرنے کی ضرورت ہی نہیں وہ لوگ خود ہی اس بات کو لکھ رہے ہیں کہ جس ختم نبوت پر قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو سو سے زائد احادیث اور چودہ صدیوں سے امت کا اجماع موجود ہے۔ اب اگر ایسے لوگوں کی بات پھیلنے دی جائے تو معاذ اللہ رسول اللہ ﷺ کے بجائے دوسرے لوگوں کو نبی ماننا عام سی بات ہو جائے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ نیا نبی یا اس کا خلیفہ قرآن کی جو تاویل کرے گا معاشرہ اسے قبول کرتا جائے گا۔ یہ ایک عظیم کفران نعمت کی ابتداء ہے۔ العیاذ باللہ۔ جس قدر بڑی نعت کا کفران عام ہو گا اتنا ہی قتل عام ہو گا۔ سو اسی لیے مرتد کو 3 دن تک سمجھایا جاتا ہے، اسکو چھوڑا نہیں جاتا بلکہ قتل کیا جاتا ہے کیونکہ آزاد ہونے کے بعد وہ اسلام و قرآن کو معاذ اللہ برا بتائے گا جو ایک عظیم کھلی سچائی کو جھٹلانا ہے۔
ماشاءاللہ۔ ایک طرف یہ دعویٰ کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اُٹھا رکھی ہے۔ تو دوسری طرف کلمہ شہادت پڑھنے والوں مگر عقیدہ ختم نبوت کی تشریح اجماع امت سے ہٹ کر کرنے والوں کو مرتد قرار دے کر قتل کے فتوے جاری کئے جا رہے ہیں۔ دینی تعلیمات میں اس قدر شدید تضاد کیا کسی اور مذہب کے ماننے والوں میں موجود ہے؟
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
ماشاءاللہ۔ ایک طرف یہ دعویٰ کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اُٹھا رکھی ہے۔ تو دوسری طرف کلمہ شہادت پڑھنے والوں مگر عقیدہ ختم نبوت کی تشریح اجماع امت سے ہٹ کر کرنے والوں کو مرتد قرار دے کر قتل کے فتوے جاری کئے جا رہے ہیں۔ دینی تعلیمات میں اس قدر شدید تضاد کیا کسی اور مذہب کے ماننے والوں میں موجود ہے؟

اسکا جواب آپکو جب ملے گا جب آپ اوپر سے شروع کریں۔ اللہ رحمن اور رحیم ہے لیکن قہار وجبار بھی ہے آپ کے نزدیک ایسا کیوں ہے؟
 

سید رافع

محفلین
یہ صفات اللہ تعالی کی ہیں انسانوں کی نہیں

پھر اسکا جواب آپکو اس میں ملے گا کہ کیا انسان اللہ کا خلیفہ و دوست نہیں ہے؟ ایک اور بات کہ رسول اللہ ﷺ اللہ کے خلیفہ ہیں رحمت للعالمین ہیں لیکن اشد علی کفار (اللہ کے باغیوں پر شدید) ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
پھر اسکا جواب آپکو اس میں ملے گا کہ کیا انسان اللہ کا خلیفہ و دوست نہیں ہے؟ ایک اور بات کہ رسول اللہ ﷺ اللہ کے خلیفہ ہیں رحمت للعالمین ہیں لیکن اشد علی کفار (اللہ کے باغیوں پر شدید) ہیں؟
تو کیا آجکل کے مسلمانوں میں رسول اللہ والی ساری صفات آگئی ہیں جو وہ اللہ کے باغیوں کو ختم کرنے کیلئے نہ صرف فتوے جاری کر رہے ہیں بلکہ بعض تو ان پر عمل بھی کر رہے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
تو کیا آجکل کے مسلمانوں میں رسول اللہ والی ساری صفات آگئی ہیں جو وہ اللہ کے باغیوں کو ختم کرنے کیلئے نہ صرف فتوے جاری کر رہے ہیں بلکہ بعض تو ان پر عمل بھی کر رہے ہیں؟

یہ ایک علحیدہ سوال ہے۔ اسلام میں تضاد کیوں ہے اسکا جواب آپکو مل گیا۔ آجکل کے مسلمانوں کو امام مہدی علیہ السلام کا انتظار کرنا چاہیے اور کفار سے خوب گفت و شنید کرنی چاہیے۔ یہی ہے اس وقت اللہ کے باغیوں کو راہ راست پر لانے کا طریقہ۔ جو اس طریقے سے ہٹیں گے تو ان سے جو جو ظاہر نہ ہو کم ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام میں تضاد کیوں ہے اسکا جواب آپکو مل گیا۔
یہ تضاد مسلمانوں نے خود اپنے قول و فعل سے پیدا کیا ہے۔ یہاں آپ نے ۱۲ صفحات سودی نظام کے خلاف کالے کر دیے ہیں۔ لیکن اس کفر کے نظام سے مکمل چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے خود جنگلوں اور غاروں میں جا کر رہنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس کی بجائے شارٹ کٹ راستہ سلسلہ عطاریہ میں شمولیت اختیار کرکے اپنا لیا ہے۔ تاکہ دل کو جھوٹ موٹ کی تسلی ملتی رہے کہ آپ صحیح راستے پر چل رہے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
Georgia Tech MBA tuition is one of the more reasonably priced MBAs among top programs $59،000

جارجیہ ٹیک سے بزنس چلانے کے لیے ایم بی اے کی تعلیم مسلمانوں سے متعلق ہے۔

emba-women-2019_01.jpg


لیکن آئی ایم ایف میں کام کر کے پاکستان سمیت دنیا بھر کو سودی قرضے فراہم کرنا مسلمانوں سے غیر متعلق کام ہے۔
5dfc641ae5ce0.jpg
 

سید رافع

محفلین
یہ تضاد مسلمانوں نے خود اپنے قول و فعل سے پیدا کیا ہے۔ یہاں آپ نے ۱۲ صفحات سودی نظام کے خلاف کالے کر دیے ہیں۔ لیکن اس کفر کے نظام سے مکمل چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے خود جنگلوں اور غاروں میں جا کر رہنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس کی بجائے شارٹ کٹ راستہ سلسلہ عطاریہ میں شمولیت اختیار کرکے اپنا لیا ہے۔ تاکہ دل کو جھوٹ موٹ کی تسلی ملتی رہے کہ آپ صحیح راستے پر چل رہے ہیں۔

یہ جنگل میں جا کر رہنا ایک علم کا نام ہے آپ سمجھ رہیں ہیں کہ خود کرنے کا کوئی کام ہے۔ اسلام کل کا کل علم کا نام ہے۔ کوئی صاحب تو فیق مرد جو پوری طرح جنگل یا پہاڑوں پر اللہ کی عبادت کا علم رکھتا ہو وہ اس قسم کی مہمات کو اللہ کے حکم سے سرانجام دے پاتا ہے جیسا کہ اصحاب کہف۔ فی الحال شہروں میں ہی دین سمجھنے سمجھانے کے اتنے کام ہیں کہ جنگل جانے کی ضرورت نہیں یہاں رہ کر پوری ہمت سے دین پر چلے۔ سلسلہ عطاریہ میں شامل ہونے سے یہ معلوم ہوتا رہتا ہے شہر میں پوری ہمت سے کیسے رہیں۔ اسی قافلے میں وہ لوگ بھی ہیں جن کو اللہ جنگل یا پہاڑ کی غار تک پہنچائے گا یا مدینہ میں محصور کرے گا جبکہ دجال مدینہ کے باہر پڑاو ڈالے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن آئی ایم ایف میں کام کر کے پاکستان سمیت دنیا بھر کو سودی قرضے فراہم کرنا مسلمانوں سے غیر متعلق کام ہے۔
جاپان، کوریا، چین، تائیوان، سنگاپور وغیرہ نے بغیر آئی ایم ایف امداد کے ترقی کی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ امداد کی بار بار ضرورت انہی قوموں کو پڑتی ہے جو اپنی محنت اور خود انحصاری کے بل بوتے پر ترقی کرنے کی بجائے کسی مہدی و مسیحا کے انتظار میں ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہوئی ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
جاپان، کوریا، چین، تائیوان، سنگاپور وغیرہ نے بغیر آئی ایم ایف امداد کے ترقی کی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ امداد کی بار بار ضرورت انہی قوموں کو پڑتی ہے جو اپنی محنت اور خود انحصاری کے بل بوتے پر ترقی کرنے کی بجائے کسی مہدی و مسیحا کے انتظار میں ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہوئی ہیں؟

ترقی سے آپکی مراد شاید اونچی عمارتیں، خوبصورت گاڑیاں، شاندار پارکس و سڑکیں ہیں جو سب کی سب سودی صنعتوں کو فروغ دینے سے آئیں۔ آخرت کی جنت ایک حقیت ہے معلوم نہیں آپ جنت کے محلوں کے بارے میں روز سوچتے ہیں کہ نہیں؟
 

سید رافع

محفلین

جاپان میں لوگ 60 سے 100 گھنٹے ملازمت کرتے ہیں۔ اسی لیے وہاں ترقی ہے۔ لیکن خود کشی اور سماجی آئسولیشن بھی کثرت سے ہے۔ 2015 میں جاپان میں 25،000 لوگوں نے خود کشی کی۔ یعنی روزآنہ کی 70 خود کشیاں۔ میں نے بارہا یہی کہا ہے کہ ترقی جز میں نہیں کل میں ہونی چاہیے۔ یعنی انسان کا جسم ترقی کرے روح نہ کرے۔


کرونا سے لوگ جاپان میں مریں نہ مریں لیکن وہاں خود کشیاں زیادہ ہونے سے حکومت ڈر رہی ہے۔

Suicide surge feared in Japan as pandemic wreaks havoc on prevention groups and hotlines | The Japan Times

پاکستان خود کشیاں کرنے میں 169 نمبر پر ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ترقی سے آپکی مراد شاید اونچی عمارتیں، خوبصورت گاڑیاں، شاندار پارکس و سڑکیں ہیں جو سب کی سب سودی صنعتوں کو فروغ دینے سے آئیں۔ آخرت کی جنت ایک حقیت ہے معلوم نہیں آپ جنت کے محلوں کے بارے میں روز سوچتے ہیں کہ نہیں؟
کھاؤ پیو، اسراف نہ کرو یہ بھی اسلام کی ہی تعلیم ہے۔ آخرت میں جنت کا حصول جنگلوں اور غاروں میں رہائش اختیار کرنے سے حاصل نہیں ہوگا۔ نہ ہی کسی مہدی یا مسیحا کے آنے تک اللہ اللہ کرنے سے ہوگا۔ اللہ تعالی نے انسان اور انسانوں پر مشتمل اقوام کی قسمت ان کے ہاتھ میں لکھ دی ہے۔ جو قوم مجموعی طور پر زیادہ محنت کرے گی وہ ترقی کے دوڑ میں آگے نکل جائے گی۔ یہ قانون فطرت ہے جسے آپ یا میں ملکر بھی تبدیل نہیں کر سکتے۔ سودی نظام پر ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا الزام محض ایک بہانہ ہے۔ اصل مسئلہ قوم کا مجموعی طور پر محنت نہ کرنا ہے۔ یقین نہیں آتا تو پاکستان کے دفاتر کا ایک چکر لگا کر آجائیں
 

سید رافع

محفلین

شاید آپ ساؤتھ کوریا کی بات کررہے ہیں۔ نارتھ کوریا کا GDP/capita محض 1800$ ہے! ہاں ساوتھ کوریا کا 34,777$ ہے۔

اور 1997 میں آئی ایم ایف کوریا کو اس سمت میں چلا چکی ہے جو وہ چاہتی تھی۔ 1997 میں کوریا کی کرنسی اور بیرونی قرضوں کی وہ حالت تھی کہ اللہ معاف کرے۔

آئی ایم ایف اپنی ویب سائٹس 1997 کے کورین کرائسز پر بتاتی ہے کہ اس نے کیسے کوریا کا مسئلہ حل کیا

The crisis in Korea was not a traditional balance of payment crisis due to excessive external debt. It was truly a liquidity crisis due to serious mismatches in maturity, in currency, and in the capital structure in the balance sheets of the financial and non-financial sectors of the economy. Since the crisis was a liquidity crisis, a rapid infusion of hard currency reserves was critical more than anything else. However, what the IMF and the Korean government agreed upon on December 3, 1997 was far from this. The total amount of money that the IMF together with other international financial institutions offered to bail out Korea was $58.4 billion.
 

سید رافع

محفلین
کھاؤ پیو، اسراف نہ کرو یہ بھی اسلام کی ہی تعلیم ہے۔ آخرت میں جنت کا حصول جنگلوں اور غاروں میں رہائش اختیار کرنے سے حاصل نہیں ہوگا۔ نہ ہی کسی مہدی یا مسیحا کے آنے تک اللہ اللہ کرنے سے ہوگا۔ اللہ تعالی نے انسان اور انسانوں پر مشتمل اقوام کی قسمت ان کے ہاتھ میں لکھ دی ہے۔ جو قوم مجموعی طور پر زیادہ محنت کرے گی وہ ترقی کے دوڑ میں آگے نکل جائے گی۔ یہ قانون فطرت ہے جسے آپ یا میں ملکر بھی تبدیل نہیں کر سکتے۔ سودی نظام پر ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا الزام محض ایک بہانہ ہے۔ اصل مسئلہ قوم کا مجموعی طور پر محنت نہ کرنا ہے۔ یقین نہیں آتا تو پاکستان کے دفاتر کا ایک چکر لگا کر آجائیں

پاکستانی محنت کیوں نہیں کر رہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
The total amount of money that the IMF together with other international financial institutions offered to bail out Korea was $58.4 billion
اس سے فرق نہیں پڑتا۔ بھارت بھی ۱۹۹۱ میں زرمبادلہ ختم ہونے پر ایک بار آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا۔ اس لئے آئی ایم ایف پر الزام لگانا کہ وہ جان بوجھ کر سودی قرضے دیتا ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ اگر تمام ممالک اپنی معیشت کو محتاط انداز میں چلائیں۔ آمدن اور اخراجات کا توازن برقرار رکھیں تو کبھی بھی آئی ایم ایف کی ضرورت نہ پڑے۔ کوریا اور بھارت سے ایک بار غلطی ہوئی تھی۔ وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے، غلطی سدھاری اور آج ان کی معیشت مضبوط ہے۔ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ جبکہ پاکستان ۲۱ بار جا چکا ہے۔ کیونکہ بار بار وہی غلطیاں دہراتا ہے جس کی وجہ سے پچھلی بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی محنت کیوں نہیں کر رہے؟
لوگ محنت وہاں کرتے ہیں جہاں جزا سزا کا کلچر ہر لیول پر موجود ہو۔ سرکاری افسر جب دیکھتا ہے کہ کام کرو یا نہ کرو تنخواہ ایک جتنی ہی ملنی ہے تو وہ سست اور ہڈ حرام ساتھی افسر سے زیادہ محنت کیوں کرے؟ یہ بنیادی انسانی نفسیات ہے۔
اسی طرح نجی اداروں میں ملازمت کیلئے بھرتی ہونے والے نوجوان جب میرٹ کی بجائے سفارش اور تعلقات پر پروموشن ہوتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی اپنے کام کو محنت کے ساتھ بہتر کرنے کی بجائے انہی چکروں میں پڑ جاتے ہیں۔ تاکہ ان شارٹ کٹ طریقوں سے اپنا کیریر آگے بڑھا سکیں۔
مغربی ممالک میں اس سے یکسر مختلف صورتحال ہے۔ وہاں جاب ہائرنگ سے لے کر پروموشن تک سب بندے کی قابلیت اور محنت پر منحصر ہوتا ہے۔ میری جاب پر ایک کولیگ بہت قابل لیکن انتہائی سست تھا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی باس کو اس کی پروموشن روکنا پڑی اور اسکی جگہ قدرے کم قابل مگر محنتی کولیگ کو پروموٹ کیا گیا۔ جواب میں اس قابل کولیگ نے جاب چھوڑنے، مقدمہ کرنے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن اب چپ کرکے پرانی تنخواہ پر ہی کام کر رہا ہے :)
 
Top