جاسم محمد
محفلین
بالکل۔ رسول اللہ ﷺ کا کونسا فرقہ تھا؟یہ فرقے کیوں نا کافر؟؟
بالکل۔ رسول اللہ ﷺ کا کونسا فرقہ تھا؟یہ فرقے کیوں نا کافر؟؟
قرآن حکیم سے کیا دلیل ہے اس کی کہ سال پورا ہونے کے بعد اللہ تعالی کا حق ادا کیا جائے؟خمس کے لیے سال پورا ہونے کی شرط ہے۔
وہ کنکریاں مار رہے تھے اور آپ نے ایٹم بم داغ دیابالکل۔ رسول اللہ ﷺ کا کونسا فرقہ تھا؟
بالکل۔ رسول اللہ ﷺ کا کونسا فرقہ تھا؟
وہ کنکریاں مار رہے تھے اور آپ نے ایٹم بم داغ دیا
ایسا میں نے کہاں کہا؟ قادیانیوں کو دیگر اسلامی فرقوں کی طرح کافر کہتے رہیں کون روک رہا ہے۔ البتہ جب کسی خاص فرقے کے کفریہ عقائد کو بنیاد پر کسی ملک کے آئین و قانون میں تبدیلیاں کر وائیں گے تو غلط ہوگا۔
سنیوں نے حیلے بہانوں سے اپنے نبی، اپنی کتب
شیعون نے اپنے
بہائیوں نے اپنے
قادیانیوں نے اپنے
آغاخانیوں نے اپنے
ہڑ رنگ ، ہر قسم کے فتنے
یہ فرقے کیوں نا کافر؟؟
مصر میں کوئی جاگیردارانہ نظام نہیں ہے۔ پھر اُن کا یہ حال کیوں؟
یہی تو بات ہے جناب کہ علما کرام نے مسلمانوں کو قرآن پاکی تعلیم سے دور کرکے گمراہی میں ڈال دیا ہے۔ پھر یہ کہتے ہیں ہم ترقی کیوں نہیں کر رہے۔
سندھ میں صرف جتوئی کے پاس 30 ہزار ایکڑ بہترین زرعی زمین ہے۔ اندازہ بھی ہے آپکو کہ 30 ہزار ایکڑ کتنا ہوتا ہے؟ 121 اسکوئر کلو میڑ۔ صرف زمین ہی نہیں وہ زمین جس کی پیداوار سے منافع ہوتا ہے۔ جس منافع سے مرد دوسرے مردوں کو غلام بناتا ہے۔ قانون سے بالا ہونے کی سوچ پیدا ہوتی ہے۔ آپ مذہب کے بجائے جاگیرداروں پر فوکس کریں خاص کر جو عمران سے ملے ہوئے ہیں۔ پاکستان ایک بہترین ملک ان جاگیرداروں کو قابو کرنے سے بن سکتا ہے۔مالی مشکلات کا شکار کوئی بھی ملک ہو سکتا ہے۔ بھارت ۱۹۹۱، کوریا ۱۹۹۷، اسرائیل ۱۹۸۵ میں ان بحرانوں میں گھر چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ان ممالک نے بحرانوں سے سیکھا اور ریفارمز کیے تاکہ آئیندہ ایسا نہ ہو۔
جبکہ پاکستان ہر بار مالی بحران میں پھنسنے کے بعد آئی ایم ایف وغیرہ سے قرضہ لے کر کچھ عرصہ بعد دوبارہ وہی غلطیاں دہراتے ہوئے ایک نئے بحران میں دھنس جاتا ہے
آپکا پورے کا پورا سیاسی سسٹم فیوڈل لارڈز کے قبضے میں ہے۔عرب قبائل جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول میں آج بھی جاگیردارانہ نظام موجود نہیں ہے۔ معاشرہ کی دیرینہ خرابیاں کا ذمہ دار خود کو قرار دے کر ان کو درست کرنے کی بجائے کبھی دین پر الزام تو کبھی عالمی طاقتوں پر۔ اسی لیے تو ملک کا ابھی تک یہ حال ہے۔ آخر کب تک دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے رہیں گے؟
بڑے بڑے علما کرام کی صرف تقاریر سن لیں تو متلی ہونے لگتی ہے۔
جی ہاں۔ امام مہدی جب ظاہر ہوں گے کہ جب انکا تذکرہ تک بند ہو چکا ہو گا۔ ابھی تو ہم تذکرہ کر رہے ہیں۔مسلمانوں میں جو امام مہدی ظاہر ہوں گے کیا ان کو دو ارب مسلمان اپنا امام تسلیم کر لیں گے؟
تبھی قرآن اور حدیث ﷺ کو ہدایت کے لیے پڑھنا چاہیے اور یاد دھانی کے لیے سنانا چاہیے۔ زیادہ سوال میں ایمان نہیں بلکہ زیادہ صبر میں ایمان ہے۔ امام مہدی علیہ السلام پر بات اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی احادیث میں آئی ہے۔ نیک کاموں کی ترغیب اور صبر کی تلقین اصل موضوع ہونا چاہیے۔ گفتگو ایمان بڑھانے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ ہنسی ٹھٹا یا کج بحثی کے لیے۔ اپنے حال پر غور کرنا چاہیے۔بے شمار اسلامی فرقوں نے جو امام مہدی کے ظہور کی اپنی اپنی تشریحات کر رکھی ہیں اس کے تحت تو آنے والا امام مہدی کسی ایک فرقہ کے عقائد پر بھی ۱۰۰ فیصد پورا اتر نہیں سکتا۔
اسی لئے دور حاضر کے مسلمانوں کی اکثریت ابھی تک اندھی جہالت میں زندگی گزار رہی ہے۔بر سبیل تذکرہ
یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا اور فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر کے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے۔ ہر کوڑے پر الکندی تکلیف سے چیخ مارتا تھا اورتماش بین
عوام قہقہہ لگاتے تھے۔
ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہورعالم ابن رشد کو بے دین قراردے کراس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اورنمازیوں نے اس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے زندگی کےآخری دن ذلت اورگمنامی کی حالت میں بسر کیے۔
ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اورمرتد قراردیا گیا۔ مختلف حکمران اس کے تعاقب میں رہے اوروہ جان بچا کر چھپتا پھرتا رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اورمغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائیگئی، یعنی القانون فی الطب، حالت روپوشی میں لکھی۔
زکریاالرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان اور طبیب زکریا الرازی کوجھوٹا، ملحد اورکافر قرار دیا گیا۔ حاکم وقت نے حکم سنایا کہ رازی کی کتاب اس وقت تک اس کے سر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر۔ اس طرحباربارکتابیں سرپہ مارے جانے کی وجہ سے رازی اندھا ہو گیا اوراس کے بعد موت تک کبھی نہ دیکھ سکا۔
قران حکیم کے مطابق، رسول اکرم، مستقبل کا حال ، قرانی واقعات کے علاوہ ،خود سے نہیں جانتے تھے۔ امام مہدی کا قران حکیم سے کوئی ریفرنس؟؟؟جی ہاں۔ امام مہدی جب ظاہر ہوں گے کہ جب انکا تذکرہ تک بند ہو چکا ہو گا۔ ابھی تو ہم تذکرہ کر رہے ہیں۔
تبھی قرآن اور حدیث ﷺ کو ہدایت کے لیے پڑھنا چاہیے اور یاد دھانی کے لیے سنانا چاہیے۔ زیادہ سوال میں ایمان نہیں بلکہ زیادہ صبر میں ایمان ہے۔ امام مہدی علیہ السلام پر بات اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی احادیث میں آئی ہے۔ نیک کاموں کی ترغیب اور صبر کی تلقین اصل موضوع ہونا چاہیے۔ گفتگو ایمان بڑھانے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ ہنسی ٹھٹا یا کج بحثی کے لیے۔ اپنے حال پر غور کرنا چاہیے۔
دعوت اسلامی قدیم کالج اور اسلامی یورنیورسٹی کی طرز پر دارالمدینہ بنا رہی ہے۔ جہاں سے وہ تمام مضامین جو بیرون ملک یورنیورسٹیز میں پڑھاے جاتے ہیں آفر کیے جائیں گے۔اسی لئے دور حاضر کے مسلمانوں کی اکثریت ابھی تک اندھی جہالت میں زندگی گزار رہی ہے۔
شاید آپ معراج سے واپسی پر مسجد اقصی کے ستنوں والے واقعے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں؟قران حکیم کے مطابق، رسول اکرم، مستقبل کا حال ، قرانی واقعات کے علاوہ ،خود سے نہیں جانتے تھے۔
قرآن میں کہیں امام مہدی کا ذکر نہیں ہے۔امام مہدی کا قران حکیم سے کوئی ریفرنس؟؟؟
ایمان کی 70 سے زائد شاخیں ہیں۔ تمام شاخیں ہری بھری ہوں یہ ایک دشوار گزار عمل ہے الا یہ کہ اللہ کی توفیق ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ایمان کی ستر (70) سے زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز (کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، 1 : 63، رقم : 58