کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟

سید رافع

محفلین
ایسا میں نے کہاں کہا؟ قادیانیوں کو دیگر اسلامی فرقوں کی طرح کافر کہتے رہیں کون روک رہا ہے۔ البتہ جب کسی خاص فرقے کے کفریہ عقائد کو بنیاد پر کسی ملک کے آئین و قانون میں تبدیلیاں کر وائیں گے تو غلط ہوگا۔

پاکستان کے آئین کا دیباچہ قرار داد مقاصد ہے۔ یہ سب تو اسکی شاخیں ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
سنیوں نے حیلے بہانوں سے اپنے نبی، اپنی کتب
شیعون نے اپنے
بہائیوں نے اپنے
قادیانیوں نے اپنے
آغاخانیوں نے اپنے
ہڑ رنگ ، ہر قسم کے فتنے

یہ فرقے کیوں نا کافر؟؟

علاوہ قادیانیوں اور بہائیوں کے آپ کے ذکر کردہ مسلمانوں کے ٹکڑوں میں امام ہی کی بحث رہی ہے۔ وہ علمی و روحانی بحث ہے۔ اس سے امت کو فائدہ ہے۔

برطانوی راج میں قادیانیوں اور بہائیوں نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا جو کہ دجل ہے۔ اس سے امت کو سراسر نقصان ہے۔
 

سید رافع

محفلین
مصر میں کوئی جاگیردارانہ نظام نہیں ہے۔ پھر اُن کا یہ حال کیوں؟

لیکن پاکستان میں ہے اور یہاں کا حال یہ ہے۔

Pakistan's fight against feudalism

201482193230723734_20.jpg
 

سید رافع

محفلین
یہی تو بات ہے جناب کہ علما کرام نے مسلمانوں کو قرآن پاکی تعلیم سے دور کرکے گمراہی میں ڈال دیا ہے۔ پھر یہ کہتے ہیں ہم ترقی کیوں نہیں کر رہے۔

جناب دنیا کے اخبار آپکو بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مسئلہ فیوڈل ازم ہے۔ آپ فیوڈل لارڈز ختم کر دیں فوج، سیاست اور ملاء سب کی سمت صحیح ہو جائے گی۔ ورنہ 10 10 یا 12 12 ہزار کمانے والے ملاء پر وقت لگانے کے بعد آپکو اندازہ ہو گا کہ وقت ضایع کیا۔
 

سید رافع

محفلین
مالی مشکلات کا شکار کوئی بھی ملک ہو سکتا ہے۔ بھارت ۱۹۹۱، کوریا ۱۹۹۷، اسرائیل ۱۹۸۵ میں ان بحرانوں میں گھر چکا ہے۔ فرق یہ ہے کہ ان ممالک نے بحرانوں سے سیکھا اور ریفارمز کیے تاکہ آئیندہ ایسا نہ ہو۔
جبکہ پاکستان ہر بار مالی بحران میں پھنسنے کے بعد آئی ایم ایف وغیرہ سے قرضہ لے کر کچھ عرصہ بعد دوبارہ وہی غلطیاں دہراتے ہوئے ایک نئے بحران میں دھنس جاتا ہے
سندھ میں صرف جتوئی کے پاس 30 ہزار ایکڑ بہترین زرعی زمین ہے۔ اندازہ بھی ہے آپکو کہ 30 ہزار ایکڑ کتنا ہوتا ہے؟ 121 اسکوئر کلو میڑ۔ صرف زمین ہی نہیں وہ زمین جس کی پیداوار سے منافع ہوتا ہے۔ جس منافع سے مرد دوسرے مردوں کو غلام بناتا ہے۔ قانون سے بالا ہونے کی سوچ پیدا ہوتی ہے۔ آپ مذہب کے بجائے جاگیرداروں پر فوکس کریں خاص کر جو عمران سے ملے ہوئے ہیں۔ پاکستان ایک بہترین ملک ان جاگیرداروں کو قابو کرنے سے بن سکتا ہے۔



عرب قبائل جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول میں آج بھی جاگیردارانہ نظام موجود نہیں ہے۔ معاشرہ کی دیرینہ خرابیاں کا ذمہ دار خود کو قرار دے کر ان کو درست کرنے کی بجائے کبھی دین پر الزام تو کبھی عالمی طاقتوں پر۔ اسی لیے تو ملک کا ابھی تک یہ حال ہے۔ آخر کب تک دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے رہیں گے؟
آپکا پورے کا پورا سیاسی سسٹم فیوڈل لارڈز کے قبضے میں ہے۔

Feudal Lords continue to dominate the ‘democratic’ system
 

سید رافع

محفلین
بڑے بڑے علما کرام کی صرف تقاریر سن لیں تو متلی ہونے لگتی ہے۔

آپ یورنیورسٹی آف آکسفورڈ کے پڑھے ہوئے ، 500 بااثر مسلمانوں کی لسٹ میں شامل اور الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک میں کام کرنے والے مہدی حسن کو سنیں۔ ہدیۃ یہ لیجیے کچھ ویڈیوز:




 

سید رافع

محفلین
مسلمانوں میں جو امام مہدی ظاہر ہوں گے کیا ان کو دو ارب مسلمان اپنا امام تسلیم کر لیں گے؟
جی ہاں۔ امام مہدی جب ظاہر ہوں گے کہ جب انکا تذکرہ تک بند ہو چکا ہو گا۔ ابھی تو ہم تذکرہ کر رہے ہیں۔

بے شمار اسلامی فرقوں نے جو امام مہدی کے ظہور کی اپنی اپنی تشریحات کر رکھی ہیں اس کے تحت تو آنے والا امام مہدی کسی ایک فرقہ کے عقائد پر بھی ۱۰۰ فیصد پورا اتر نہیں سکتا۔
تبھی قرآن اور حدیث ﷺ کو ہدایت کے لیے پڑھنا چاہیے اور یاد دھانی کے لیے سنانا چاہیے۔ زیادہ سوال میں ایمان نہیں بلکہ زیادہ صبر میں ایمان ہے۔ امام مہدی علیہ السلام پر بات اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی احادیث میں آئی ہے۔ نیک کاموں کی ترغیب اور صبر کی تلقین اصل موضوع ہونا چاہیے۔ گفتگو ایمان بڑھانے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ ہنسی ٹھٹا یا کج بحثی کے لیے۔ اپنے حال پر غور کرنا چاہیے۔
 
بر سبیل تذکرہ

‏یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا اور فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر کے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے۔ ہر کوڑے پر الکندی تکلیف سے چیخ مارتا تھا اورتماش بین

‏عوام قہقہہ لگاتے تھے۔

ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہورعالم ابن رشد کو بے دین قراردے کراس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اورنمازیوں نے اس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے زندگی کے‏آخری دن ذلت اورگمنامی کی حالت میں بسر کیے۔

ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اورمرتد قراردیا گیا۔ مختلف حکمران اس کے تعاقب میں رہے اوروہ جان بچا کر چھپتا پھرتا رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اورمغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی‏گئی، یعنی القانون فی الطب، حالت روپوشی میں لکھی۔

زکریاالرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان اور طبیب زکریا الرازی کوجھوٹا، ملحد اورکافر قرار دیا گیا۔ حاکم وقت نے حکم سنایا کہ رازی کی کتاب اس وقت تک اس کے سر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر۔ اس طرح‏باربارکتابیں سرپہ مارے جانے کی وجہ سے رازی اندھا ہو گیا اوراس کے بعد موت تک کبھی نہ دیکھ سکا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بر سبیل تذکرہ

‏یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا اور فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کر کے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے۔ ہر کوڑے پر الکندی تکلیف سے چیخ مارتا تھا اورتماش بین

‏عوام قہقہہ لگاتے تھے۔

ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہورعالم ابن رشد کو بے دین قراردے کراس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اورنمازیوں نے اس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے زندگی کے‏آخری دن ذلت اورگمنامی کی حالت میں بسر کیے۔

ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اورمرتد قراردیا گیا۔ مختلف حکمران اس کے تعاقب میں رہے اوروہ جان بچا کر چھپتا پھرتا رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اورمغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی‏گئی، یعنی القانون فی الطب، حالت روپوشی میں لکھی۔

زکریاالرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان اور طبیب زکریا الرازی کوجھوٹا، ملحد اورکافر قرار دیا گیا۔ حاکم وقت نے حکم سنایا کہ رازی کی کتاب اس وقت تک اس کے سر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر۔ اس طرح‏باربارکتابیں سرپہ مارے جانے کی وجہ سے رازی اندھا ہو گیا اوراس کے بعد موت تک کبھی نہ دیکھ سکا۔
اسی لئے دور حاضر کے مسلمانوں کی اکثریت ابھی تک اندھی جہالت میں زندگی گزار رہی ہے۔
 
جی ہاں۔ امام مہدی جب ظاہر ہوں گے کہ جب انکا تذکرہ تک بند ہو چکا ہو گا۔ ابھی تو ہم تذکرہ کر رہے ہیں۔


تبھی قرآن اور حدیث ﷺ کو ہدایت کے لیے پڑھنا چاہیے اور یاد دھانی کے لیے سنانا چاہیے۔ زیادہ سوال میں ایمان نہیں بلکہ زیادہ صبر میں ایمان ہے۔ امام مہدی علیہ السلام پر بات اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی احادیث میں آئی ہے۔ نیک کاموں کی ترغیب اور صبر کی تلقین اصل موضوع ہونا چاہیے۔ گفتگو ایمان بڑھانے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ ہنسی ٹھٹا یا کج بحثی کے لیے۔ اپنے حال پر غور کرنا چاہیے۔
قران حکیم کے مطابق، رسول اکرم، مستقبل کا حال ، قرانی واقعات کے علاوہ ،خود سے نہیں جانتے تھے۔ امام مہدی کا قران حکیم سے کوئی ریفرنس؟؟؟
 

سید رافع

محفلین
اسی لئے دور حاضر کے مسلمانوں کی اکثریت ابھی تک اندھی جہالت میں زندگی گزار رہی ہے۔
دعوت اسلامی قدیم کالج اور اسلامی یورنیورسٹی کی طرز پر دارالمدینہ بنا رہی ہے۔ جہاں سے وہ تمام مضامین جو بیرون ملک یورنیورسٹیز میں پڑھاے جاتے ہیں آفر کیے جائیں گے۔

ویسے تو پاکستانی یا مسلمان آپکو ناسا، مائکرو سافٹ، گوگل، ایپل اور دنیا کی ہر بڑی کمپنی میں مل جائیں گے۔ معلوم ہوتا ہے آپ آغا خانیوں کی طرز پر ظاہری شریعت کو ایک طرف رکھ کر دنیاوی تعلیم کے ذریعے اندھی جہالت کو دور کرنا چاہتے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
قران حکیم کے مطابق، رسول اکرم، مستقبل کا حال ، قرانی واقعات کے علاوہ ،خود سے نہیں جانتے تھے۔
شاید آپ معراج سے واپسی پر مسجد اقصی کے ستنوں والے واقعے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں؟

امام مہدی کا قران حکیم سے کوئی ریفرنس؟؟؟
قرآن میں کہیں امام مہدی کا ذکر نہیں ہے۔
 

سید رافع

محفلین

رسول اللہ ﷺ کی ذات عیب سے پاک ہے۔ اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔ اللہ ایک چھپا ہوا راز تھا جس کو قرآن نے سورہ اخلاص میں ھو کہا ہے۔ جب اللہ نے چاہا کہ وہ پہچانا جائے تو ھو کا ظاہر اللہ ہوا۔ اللہ جب ھو کے لا محدود بھید سے ظہور پزیر ہوا تو اس ظاہر اللہ کی صفات کے نورانی جوڑے ظاہر ہوئے۔ جیسے رحمن و قہار۔ رسول اللہ ﷺ پہلی مخلوق ہیں جو ان صفات کے جوڑوں سے بنائی گئی۔ رسول اللہ ﷺ عبد اور اللہ معبود ہے۔ اس بنا پر نہ ہی اللہ کی حقیقت رسول اللہ ﷺ سے زیادہ کوئی جانتا ہے اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کی حقیقت اللہ کے علاوہ کوئی جانتا ہے الا یہ کہ یہ خود ہی اس غیب پر کسی کو مطلع کر دیں۔

اللہ اپنے بارے میں فرماتا ہے کہ:

عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًاo إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًاo

الجن، 72 : 26۔ 27

’’(وہ) غیب کا جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی(عام شخص) کو مطلع نہیں فرماتا۔ سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (اُنہی کو مطلع علی الغیب کرتا ہے کیونکہ یہ خاصۂ نبوت اور معجزۂ رسالت ہے)، تو بے شک وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے آگے اور پیچھے (علمِ غیب کی حفاظت کے لیے) نگہبان مقرر فرما دیتا ہے۔ ‘‘



اور رسول اللہ ﷺ کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔

وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍo

التکویر، 81 : 24

اور وہ (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) غیب (کے بتانے) پر بالکل بخیل نہیں ہیں۔


جو جسقدر استعداد رکھتا ہے اسکو اتنا مل جاتا ہے۔

فرقہ کثیر علم کے بعد دل کی جلن سے بنتا ہے۔ مسلک کثیر علم کے بعد دل کی سلامتی سے بنتا ہے۔

فرقہ سے لوگوں کی ہوا اکھڑ جاتی ہے۔ مسلک سے لوگوں کے قدم جم جاتے ہیں۔

فرقہ باعث زحمت ہے۔ مسلک باعث رحمت ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
ایمان کی 70 سے زائد شاخیں ہیں۔ تمام شاخیں ہری بھری ہوں یہ ایک دشوار گزار عمل ہے الا یہ کہ اللہ کی توفیق ہو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’ایمان کی ستر (70) سے زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز (کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘

مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، 1 : 63، رقم : 58

محترم بھائی صاحب آپ نے تو مجھے بہت ہی حیران کیا ہے۔ آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ظاہری توحید اور باطنی توحید کا مذہب میں تصور موجود ہے اور میں نے اسی حوالے سے آپ سے ثبوت مانگا تھا۔

جواب میں آپ نے بطورِ دلیل جو حدیث نقل کی ہے اس میں ظاہری توحید اور باطنی توحید کا کہیں بھی تصور نہیں ملتا ہے۔ توحید کا زبان سے اقرار کرنا دل سے اقرار کرنے کے برابر ہی سمجھا جاتا ہے بلکہ توحید ہی کیا ایمان کی جتنی بھی شاخیں ہیں مثلاً اللہ کے بھیجے ہوئے رسولوں اور انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا، اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا، فرشتوں پر ایمان لانا وغیرہ ان سب کا زبان سے اقرار کرنا ہی دل سے تصدیق کرنے کے برابر ہی سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہم انسان کسی کے دل کا بھید معلوم نہیں کر سکتے ہیں۔ یہ تو خدائے رب العزت کی صفت ہے کہ وہ دلوں کا حال جانتا ہے اور اگر کسی کا عمل اور اقرار ثبات میں ہو تو ہم اپنی طرف سے کسی کے اوپر یہ الزام نہیں لگا سکتے ہیں کہ تیرے دل میں یہ ہے اور آپ نے خود ہی اس بات کی تصدیق اس حدیث کو نقل کر کے کر دی ہے۔

سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہنیہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کرکہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)

اس حدیث : ’’ایمان کی ستر (70) سے زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز (کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘

کی کہیں بھی ایسی تشریح پڑھنے کو نہیں ملی ہے کہ دل سے اقرار کرنا ایک الگ شاخ ہے اور زبان سے اقرار کرنا ایک الگ۔ آپ ایمان کی ایک ہی شاخ کو دو میں کیسے تقسیم کر رہے ہیں سمجھ سے باہر ہے۔ اس طرح تو پھر ایمان کے ہر جز کو دو جز کے برابر گنا جانے لگے گا اور ایسا کہیں بھی آج تک پڑھنے کو نہیں ملا ہے۔ اس حدیث کو کچھ اس طرح بھی نقل کیا گیا ہے۔
994961_493878627376373_1856055018_n-jpg.2528


ایمان کی شاخیں!!!

اگر آپ ایمان کی شاخوں کے بارے میں مزید مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کی خدمت میں بہت ہی عمدہ کتاب پیش کرنا چاہوں گا جس میں ایمان کی شاخوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے اور وہ بھی قرآن اور حدیث کی روشنی میں۔

ایمان کے درجات اور شاخیں | Iman-K-Darjat-Aur-Shakhain | کتاب و سنت
 
Top