اپنا تعارف تو کرائیں۔
اب کیا ڈراؤنے خواب کی تعبیر بھی معلوم کرنی ہے؟؟؟
اپنا تعارف تو کرائیں۔
آپ کو آپ کے سوال کا جواب مل چکا ہے کہ عام انسانوں سے بھی عام طبعی اصولوں سے ہٹ کر عمل صادر ہوتے ہیں۔
القرآن - سورۃ نمبر 27 النمل
آیت نمبر 40
ترجمہ:
(پھر) ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس (آسمانی) کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے (یعنی پلک جھپکنے سے بھی پہلے)، پھر جب (سلیمان علیہ السلام نے) اس (تخت) کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا.
آپکا مقصد تشکیک پیدا کرنا ہے ایمان لانا نہیں۔ آپ واضح کر چکے ہیں کہ محفل کو کچھ دکھانا ہے نہ کہ اپنے یا کسی کے ایمان کو بڑھانا۔ اس قلب و نیت سے تو آپ مراد کو نہیں پہنچ پائیں گے۔
کچھ لوگ اگر رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے بعد کسی نبی کو ماننے والے گروہ کی موافقت میں دنیاوی فائدئے کی دلیل لائیں اور کئی دنوں تک سمجھانے پر بھی وہ اپنی بات پر اڑے رہیں تو وہ کیا ہوئے؟
کیا کسی زمین یا قدم کو بوسہ لینے میں ہیت سجدے جیسی نہیں بنتی؟
آپ نے کوئی کا اضافہ اپنی طرف سے لگا لیا۔ عدل سے گفتگو کریں۔
مجھے علماء کی گفتگو، اقوال اور کتابوں سے پتہ چلا کہ حرام مال کھانے سے نیک اعمال کرنے میں سستی آجاتی ہے۔ یا توفیق ہی چھن جاتی ہے۔
اسلام قرآن پاک کی آیات پر چلنے کے نور کا نام ہے۔ اگر ایک ہی آیت اٹھا لیں تو خود سے اس پر ساری زندگی عمل نہ کرپائیں گے الا یہ کہ توفیق ملے۔ خاص کر حرام سود سے بنا جسم کوئی نورانی کام کر نہیں سکتا اور اگر کر لے تو قبول نہیں ہوتا۔اگر کوئی مسلم کسی ایک آیت پر عمل کرتا ہے تو وہ یہ نور دوسرے میں بھی منتقل کر سکتا ہے۔ یہ ساری زندگی کرنے کا سخت مشقت کا کام ہے۔ اس میں اصل خطرہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات صرف مشقت ہو رہی ہوتی ہے نور نہیں بڑھ رہا ہوتا ہے۔ مثلاً زنا سے قبل سود خوری چھوڑنا ضروری ہے۔ یا نماز سے قبل ماں اور باپ سے احسان سے رہنا ضروری ہے۔ ترتیب بگڑنے سے صرف مشقت ہوتی ہے نور نہیں بڑھتا۔
جی عطاری ہوں۔
آپ کو سوال داغنے کی دھن میں کچھ سنائی ہی نہیں دیتا۔ آپ کو اگر مجھ سے کچھ فائدہ ہوا تو میرا احترام کرنا چاہیے نہ کہ اپنے اخلاص کو ختم کریں جو دین کی اصل ہے۔ ویسے بھی ان سوالوں کے جواب تو عام یو ٹیوب پر مل جاتے ہیں ورنہ دار الفتاء اہلسنت سے رابطہ کر لیں۔
اگر آپ سچ پوچھیں تو میری پسند کی بات نہیں۔ اللہ اور اسکے رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بھی یہی طریقہ پسند کرتے ہیں۔ آپ سلسلہ عطاریہ میں بیعت ہو کر تو دیکھیں۔ دین سوال کا نہیں صبر و اخلاص کا نام ہے۔
مغربی ممالک میں عیسائیت سے بے زار ہو کر کثرت سے لوگ دہریے یا ملحد بن چکے ہیں۔ اس لیے وہاں دہریہ یا ملحد بننا بے حد آسان ہے۔
خاص کر وہاں بے شادی بچے مسلمان گھرانوں میں بھی پیدا ہو رہے ہیں جو ولد الزنا ہیں۔ انکے اس عیب کی وجہ سے انکا دہریہ یا ملحد بننا آسان ہوتا ہے۔
مغربی ممالک میں ایسی شادیاں بھی ہوتی ہیں کہ جن میں ماں یا باپ میں سے ایک ملحد یا دہریہ یا غیر مسلم ہوتا ہے سو پیدا ہونے والا بچہ دہریہ بن جاتا ہے۔
ان ممالک میں اسکول ٹیچر اور دوست مسلمان بچوں کی ذہن سازی کرتے ہیں۔ اس سے بھی بچے دہریے بن جاتے ہیں۔
انہی مغربی ممالک میں محلہ محلہ زنا کرانے والی عورتوں کے گھر ہیں جہاں کثرت سے دن و رات زنا ہوتا ہے۔ حیاء کا جنازہ یوں جب محلہ محلہ نکل رہا ہو تو ایسے افراد کے ساتھ معاشرت میں دہریہ بننے کا قوی امکان ہے۔ جرمنی میں پیراڈئس نامی اور اس جیسے سینکڑوں قانونی طور پر تسلیم شدہ زنا کے جگہیں ہیں۔
انہی مغربی ممالک میں لواطت ہم جنس پرستی کی قانونی حیثیت تسلیم شدہ ہے۔ انکی پریڈ سڑکوں پر ہوتی ہے۔ ایسے ماحول میں بچے بڑے ہر ایک کا ملحد و دہریہ بننے کا زیادہ امکان ہے کیونکہ ہر ہی مذہب ہم جنس پرستی سے روکتا ہے۔
ہوتے ہیں لیکن مسلمان ممالک مسلمان بنانے کی فیکٹریاں ہیں اَلْحَمْدُلِلّه
محمد خلیل الرحمٰن بھائی دل چیرنے والی حدیث میں وہ حربی کافر تلوار کے نیچے لا الا الا اللہ پکار رہا تھا جبکہ اسکو قتل کر دیا گیا۔ یعنی وہ اللہ کو ایک بتا رہا تھا۔ اپنے اسلام کا اظہار کر رہا تھا۔
ہدیۃ صحيح مسلم کی وہ حدیث پیش خدمت ہے:
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہنیہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس نے ہتھیار سے ڈر کرکہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)
مسلم ہونا ظاہری توحید ہے۔ ایمان کا دلوں میں داخل ہو جانا باطنی توحید ہے۔ ظاہری توحید سے بندہ مسلم بنتا ہے۔ باطنی توحید سے بندہ مومن بنتا ہے۔
اسی لیے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے دیہاتی مسلمان ہو کر ظاہری توحید سے آراستہ ہوئے۔ ان کے بارے میں کہا:
القرآن - سورۃ نمبر 49 الحجرات
آیت نمبر 14
ترجمہ:
دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے: تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا، اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال (کے ثواب میں) سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا، بیشک اﷲ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
اور ان سیکولر مضامین کو پڑھانے والے بھی عین مذہبی لوگ ہوں گے۔ ایسے کیسے سیکولر تعلیم دیں گے؟دعوت اسلامی قدیم کالج اور اسلامی یورنیورسٹی کی طرز پر دارالمدینہ بنا رہی ہے۔ جہاں سے وہ تمام مضامین جو بیرون ملک یورنیورسٹیز میں پڑھاے جاتے ہیں آفر کیے جائیں گے۔
دنیاوی تعلیم اگر جہالت ہے تو آپ دور حاضر کی جدید ٹیکنالوجیز جو دنیاوی تعلیم سے نکلی ہیں کا استعمال کب ترک کر رہے ہیں؟۔ معلوم ہوتا ہے آپ آغا خانیوں کی طرز پر ظاہری شریعت کو ایک طرف رکھ کر دنیاوی تعلیم کے ذریعے اندھی جہالت کو دور کرنا چاہتے ہیں؟
100 فیصدکیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟
یہی موضوع ہے
یہ ٹیڑھی دُم سیدھی ہونے والی نہیں۔پاپائیت اور اسلامی مولویت میں فرق ہے۔ اوپر دوبارہ غور سے پڑھیں کہ کیا فرق ہے۔
پاپائیت کے بعد نام نہاد ترقی کل ابراہیمی مذاہب میں منع شدہ سودی تجارت اور سودی نفع ہے۔