کیری لوگر بل کا متن

اظفر

محفلین
اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہيروشيما اور ناگاساکی ميں بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک بہت بڑا سانحہ تھا ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ طويل المدت زمينی جنگ کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا۔

بے شرمی کی حد ہوتی ہے یار۔ وہاں‌ 40 ، پچاس سال تک جوہری ہتھیاروں کے اثر کی وجہ سے اب نارمل بچے پیدا ہوتے رہے اور تم اس کو عام زمینی جنگ سے موازنہ کر رہے ہو ۔ تم لوگ اپنی غلطی ماننا تو سیکھے ہی نہیں شاید ۔ انکل سام کہے کہ کوا سفید ہے تو تم تو اردو محفل پر وہ بھی ثابت کرنے آجاو گے کہانیاں لکھ لکھ کر
ویسے بھی اس کا مطلب ہے اگر افغانستان اور عراق میں آپ کو جوتے پڑتے رہے تو آپ وہاں بھی ایٹم بم پھینکنے سے گریز نہیں کریں گے ۔ ویسے یہ بات آپ نے بہت اچھی کی ہے ۔ اس سے آپ کی سوچ اور پالیسی واضح ہو گئی ہے

فواد تم اوپر میری پوسٹ دوبارہ دھیان سے دیکھ لو ۔ کچھ سمجھ نہ آئی ہو تو پوچھ لو۔ تم نے ابھی تک کسی بھی بات کا مناسب اور واضح جواب نہیں دیا بلکہ افسانہ لکھنے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد اصل بات کو دبانا ہے۔ میری باتوں‌ کے واضح اور ٹو دی پوائینٹ‌ جواب دو ناکہ اپنے آقاوں کے لکھے لکھائے بیان کاپی پیسٹ‌مارو
 
جہاں تک ہيروشيما اور ناگاساکی کا سوال ہے تو میں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ سال 1945 ميں امريکہ کو جاپان سے جنگ کرتے ہوئے 4 سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔ اگر آپ تاريخ کا جائزہ لیں تو جاپان کی توسيع پسند قوتوں نے نہ صرف يہ کہ امريکہ ميں پرل ہاربر پر حملہ کيا تھا بلکہ چين اور ساؤتھ ايسٹ ايشيا کے بڑے علاقے پر قبضہ کيا جا چکا تھا۔ سال 1945 ميں امريکہ کے سامنے صرف دو آپشنز تھے ، يا تو جاپان ميں ايک بڑی فوج اتار کر باقاعدہ ايک طويل جنگ کا آغاز کيا جائے يا ايٹمی ہتھيار کا استعمال کر کے جاپان کو فوری طور پر شکست پر مجبور کيا جائے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہيروشيما اور ناگاساکی ميں بے گناہ انسانوں کی ہلاکت ايک بہت بڑا سانحہ تھا ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ طويل المدت زمينی جنگ کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا۔

مجھے امید ہے کہ القاعدہ سمیت دیگر تنظیمیں فواد کی ان گائڈ لائینز کو ذہن میں رکھ کر آئیندہ کاروائی امریکا کے خلاف کریں گئی۔
دنیا کی ایک بڑی آبادی اب امن چاہتی ہے۔اور امریکی عزائم اس وقت دنیا کے امن و سکون کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں چنانچہ اب ہمیں نو گیارہ سے بڑے اس ڈومز ڈے (Doomsday) کا انتظار ہے جو امریکا پر نازل ہو اور امریکا کا خاتمہ کر دے اور یہ بات کوئی میں بدعائیہ انداز میں نہیں‌لکھ رہا بلکہ فواد کی تھیوری کے عین مطابق کہ رہا ہوں ۔کیونکہ اگر امریکی یہ نظریہ رکھ سکتے ہیں کہ مخالفین کو ہر طرح ، ہر قیمت پر، جلد از جلد مار کر ،چاہے لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں مار کر جنگ جیتنی چاہیے تو یہی نظریہ امریکی مخالفین بھی رکھ سکتے ہیں۔
چنانچہ اب اگر القاعدہ کے کسی بڑے حملے میں امریکی شہری کیڑے مکڑوں کی طرح مارے جائیں ، امریکی‌آبادیاں و شہر تہس نہس ہو جائیں تو اس سلسلے میں اخلاقیات وغیرہ یا عظیم سویلین جانی نقصان وغیرہ کی بات کسی کو نہیں کرنی چاہیے کیونکہ دوسری صورت میں یعنی امریکا کی بقا
کی صورت ميں انسانی جانوں کا نقصان اس سے کہيں زيادہ ہوتا
قول فواد
 
بے شرمی کی حد ہوتی ہے یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فواد تم اوپر میری پوسٹ دوبارہ دھیان سے دیکھ لو ۔ کچھ سمجھ نہ آئی ہو تو پوچھ لو۔ تم نے ابھی تک کسی بھی بات کا مناسب اور واضح جواب نہیں دیا بلکہ افسانہ لکھنے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد اصل بات کو دبانا ہے۔ میری باتوں‌ کے واضح اور ٹو دی پوائینٹ‌ جواب دو ناکہ اپنے آقاوں کے لکھے لکھائے بیان کاپی پیسٹ‌مارو
اظفر آپ سعی لاحاصل کر رہے ہیں موصوف فواد اس معاملے میں انتہائی سخت جان ہیں یہ اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کرتے ہیں ۔ بات کو گول کر جانا، جواب نہیں دینا، اخباری بیانات کے طرح کے بیان جاری کرنا اور ساتھ ہی ایک خاص بات کے یہ جھوٹ بولنے اور تحریفات کے بھی بڑے ماہر ہیں۔ یہ دیگر افراد کے متن اور ان کی باتوں کو کچھ کا کچھ بنا کر پیش کرتے ہیں چنانچہ اب ان سے کبھی بات پو تو ان کے پیش کردہ شواہد کا جائزہ ضرور لے لیجے گا یہ بات میں آُپ کو اپنے تجربے کی بنا پر بتا رہا ہوں،کیوں کہ یہ ایسی حرکتیں میرے ساتھ کر چکے ہیں اور پکڑے جانے پر کچھ عرصے کے لیے غائب بھی ہو گئے تھے ۔
میرے پاس اب ذرا فرصت کم ہی ہو تی ہیں‌ورنہ ان سے تفریحا گفتگو کرنے میں بڑا مزا آتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
اظفر آپ سعی لاحاصل کر رہے ہیں موصوف فواد اس معاملے میں انتہائی سخت جان ہیں یہ اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کرتے ہیں ۔ بات کو گول کر جانا، جواب نہیں دینا، اخباری بیانات کے طرح کے بیان جاری کرنا اور ساتھ ہی ایک خاص بات کے یہ جھوٹ بولنے اور تحریفات کے بھی بڑے ماہر ہیں۔ یہ دیگر افراد کے متن اور ان کی باتوں کو کچھ کا کچھ بنا کر پیش کرتے ہیں چنانچہ اب ان سے کبھی بات پو تو ان کے پیش کردہ شواہد کا جائزہ ضرور لے لیجے گا یہ بات میں آُپ کو اپنے تجربے کی بنا پر بتا رہا ہوں،کیوں کہ یہ ایسی حرکتیں میرے ساتھ کر چکے ہیں اور پکڑے جانے پر کچھ عرصے کے لیے غائب بھی ہو گئے تھے ۔
میرے پاس اب ذرا فرصت کم ہی ہو تی ہیں‌ورنہ ان سے تفریحا گفتگو کرنے میں بڑا مزا آتا ہے۔

اہو۔ یار یہ سب تو ڈالر میکر کا روز مرہ کا معمول ہے۔ آپ لوگ کیوں مفت میں اپنا وقت اس پر برباد کرتے ہو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ لشکر طیبہ یا جیش محمد نے انڈیا میں کوئی دہشتگردی کی ہو ؟
پاکستان میں اس وقت ایسی حکومت کا جن کا اسلام سے ساتھ تعلق کچھ اچھا نہیں پھر بھی انہوں نے بھی ابھی تک اس انڈیا کی اس بات کو قبول نہیں کیا کہ ممبئی حملے لشکر طینہ نے کئے تھے ۔ تو پھر آپ کو کیسے معلوم ہے؟؟؟

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت کی جانب سے لشکر طيبہ اور لشکر جھنگوی کو دہشت گرد تنظيموں کا درجہ دينے کی واحد وجہ ممبئ ميں ہونے والا واقعہ نہيں ہے۔ يہ درست ہے کہ ميں نے ان دہشت گرد گروہوں کی جانب سے انسانی آباديوں ميں ہلاکت خيزی کے ضمن ميں ممبئ کے واقعے کا ذکر ايک مثال کے طور پر کيا تھا۔

ميں چاہوں گا کہ آپ اقوام متحدہ کی 1267 کميٹی کی مرتب کردہ اس لسٹ کو پڑھيں جس کا تعلق القائدہ، اسامہ بن لادن، طالبان اور ان سے متعلقہ اور منسلک مختلف گروپوں اور افراد سے ہے۔

http://www.un.org/sc/committees/1267/consolidatedlist.htm

لشکر طيبہ کو اس لسٹ ميں مئ 2، 2005 کو شامل کيا گيا تھا۔ اسی طرح لشکر جھنگوی کو 3 فروری 2003 کو شامل کيا گيا۔ يہ ايک حقيقت ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ان تنظيموں کو ممبئ واقعات سے کئ برس قبل دہشت گرد تنظيموں کا درجہ ديا جا چکا تھا۔

اقوام متحدہ کی اس لسٹ ميں ايسے بہت سے افراد کے نام بھی شامل ہيں جن کا تعلق ان تنظيموں سے ہے۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے ان تنظيموں کو ايگزيکيٹو آرڈر نمبر 13224 کے تحت دہشت گرد قرار ديا گيا تھا جسے 11 ستمبر کے واقعات کے بعد اس وقت کے امريکی صدر بش نے ستمبر 23 2001 کو باقاعدہ قانون کی شکل دی تھی۔

عمومی طور پر اس ايگزيکيٹو آرڈر کا مقصد دہشت گرد تنظيموں کے افراد اور ان کے مالی امداد کے نيٹ ورک کو توڑنے کے ليے امريکی حکومت کو يہ اختيار دينا ہے کہ وہ ايسے افراد اور تنظيموں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے اثاثے منجمد کر سکيں جو دہشت گردی ميں ملوث ہوں۔

http://www.treas.gov/offices/enforcement/ofac/programs/terror/terror.pdf

امريکی حکومت کے فارن ايسٹ کنٹرول کا ادارہ امريکی خارجہ پاليسی اور نيشنل سيکورٹی کے تقاضوں کے عين مطابق ان افراد اور تنظيموں کی لسٹ بھی مرتب کرتا ہے جو ايگزيکيٹو آرڈر 13224 کے زمرے ميں آتے ہیں۔

ممبئ کے حملوں سے کئ ماہ قبل اپريل 8 2008 کو جو لسٹ جاری کی گئ تھی اس ميں لشکر طيبہ اور لشکر جھنگوی کو دہشت گرد تنظيموں کی حيثيت سے شامل کيا گيا تھا۔

http://www.america.gov/st/texttrans-english/2008/April/20080410111249xjsnommis0.111355.html

عالمی سطح پر يہ تصديق شدہ حقائق ہی وہ جواز ہے جو اس حوالے سے ان تنظيموں کے خلاف کاروائ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کا باعث بنا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

دوسری بات آپ کے علم میں ہونی چاہیے کہ 5 سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے لشکر طیبہ پاکستان سے ختم ہو کر کشمیر تک محدود ہو چکی ہے ۔

آپ کی رائے اس تکنيکی دليل کی بنياد پر ہے جس کا سہارا لے کر اکثر دہشت گرد گروہ، تنظيميں اور افراد قانونی چارہ گوئ اور حکومت کی جانب سے لگائ جانے والی پابنديوں کی بندشوں سے آزاد ہو کر اپنی کاروائياں جاری رکھنے کے لیے جواز حاصل کر ليتے ہيں۔

ميں آپ کی توجہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے پبلک نوٹس نمبر 4560 کی جانب دلواؤں گا جس ميں واضح طور پر ان تمام متبادل اور جعلی ناموں کا حوالہ موجود ہے جن کا سہارا لے کر ان دونوں تنظيموں نے اپنی کاروائياں جاری رکھی ہوئ ہیں۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1466484&da=y

امريکی حکومت اور اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد مرتبہ يہ ايشو حکومت پاکستان کے نوٹس ميں لايا گيا ہے۔ پاکستان کی حکومت اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہے کہ ماضی ميں کئ کالعدم تنظيميں مختلف ناموں، نشانات اور بينرز کے ذريعے دوبارہ فعال ہو چکی ہيں۔

اسی حقيقت کے پيش نظر گزشتہ ہفتے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے انسداد دہشت گردی کے قانون ميں ترميم کی منظوری دی جس کا مقصد ان جعلی ناموں والی تنظيموں کو قانون کے دائرے ميں لانا ہے۔

http://www.siasat.pk/forum/renamed-terror-outfits-face-the-heat-in-pak-t11298.html

سال 1997 میں منطور ہونے والے پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قانون ميں اس ترميم کے بعد فوری طور پر ايسے تمام افراد اور تنظيموں پر ان تمام قوانين کا اطلاق ہو گا جو نام کی تبديلی سے پہلے ان پر نافذ العمل تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

اظفر

محفلین
اب ایک دم سے اقوام متحدہ کی یاد آںے کی لگی ہے پیارے
جب عراق پر حملہ کی منظوری وہاں نہیں‌ملی تھی تو تب کیوں نہیں مانے ؟
تب کیوں‌اپنی من مانی کی ؟

تم چاہتے جو جو بھی ہو تم لوگوں کی مرضی سے ہو ۔ چاہے نام زرداری کا لگے چاہے اقوام متحدہ کا


تم کو آج تک اسرائیل کی دہشت گردی تو نظر نہیں‌آئی ۔ یہاں جو لوگ غریب کو کھانا کھلا دیتے ہیں‌وہی تم لوگوں‌کو چھبنے لگتے ہیں

پھر تم کہتے ہو لشکر طیبہ کو 2005 میں‌دہشت گرد لسٹ‌میں شامل کیا گیا۔

آپ نے جو لسٹ http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1466484&da=y دی ہے اس میں جتنے بھی نام لشکر طیبہ کے ہیں‌ان میں سے کوئی بھی پاکستان میں ہے ہی نہیں، المنصورین لشکر طینہ کا دوسرا نام نہیں بلکہ لشکر طیبہ کے ایک ونگ کا نام ہے ، جو صرف مقبوضہ کشمیر میں ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس کا نام ہی نہیں سنا اور تم کہتے ہو یہ لشکر طیبہ کا دوسرا نام ہے ۔ جاو اپنی معلومات ٹھیک کر کے آو شاباش

چلو تم فیڈر پیتے ہو ، تم کو انہوں نے بے وقوف بنا لیا ۔ لیکن ذرا اپنی تحیق کر لو اور ان ناموں‌ سے کسی بھی نام کا کسی بھی آفس کی پاکستان میں نشاندہی کر دو ۔ لشکر طیبہ کے جتنے بھی یہ نام اس لسٹ میں ان کا ایک بھی آفس پاکستان میں‌نہیں۔ یہ میر ا چیلنج ہے ۔ اب بھاگنا مت ۔


اس سے زیادہ مضحقہ خیز اور بے وقوفی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ آپ لوگ خود ہی کسی پر الزام لگاتے ہیں‌اور کا ثبوت دیتے ہیں ہم نے فلاں فلاں رپورٹ میں یہ لکھا تھا ۔ تم لوگوں کی رپورٹ نہ ہوئی آیات قرانی ہو گئی ۔
اس کا مطلب ہے ہم بھی تم پر الزام لگائیں‌اور ثبوت میں کہیں ہم نے کل ہی یہ خواب دیکھا تھا
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جب عراق پر حملہ کی منظوری وہاں نہیں‌ملی تھی تو تب کیوں نہیں مانے ؟
تب کیوں‌اپنی من مانی کی ؟


نومبر 8 2002 کو اقوام متحدہ نے قرارداد نمبر 1441 منظور کی تھی جس ميں صدام حسين کو عالمی برادری سے تعاون کرنے کا آخری موقع فراہم کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے مطابق

"اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل نے يہ متفقہ فيصلہ کيا ہے کہ عراقی حکومت پر يہ لازم ہے کہ وہ يو- اين -ایم- او- وی – آئ – سی اور آئ – اے – ای – اے کے ساتھ فوری، غير مشروط اور بغير کسی رکاوٹ کے مکمل تعاون کرے۔ اس تعاون کے دائرہ کار ميں آئ – اے – ای – اے کو زير زمين علاقوں، مختلف عمارات، ريکارڈز کی پڑتال سميت مختلف ماہرين سے سوالات کی اجازت شامل ہے۔ آئ – اے – ای – اے پر يہ لازم ہے کہ وہ اس قرارداد کی منظوری کے 45 دن کے اندر اپنی کاروائ کا آغاز کرے اور 60 دنوں کے اندر سيکورٹی کونسل کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے۔"

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ اس قرارداد ميں سيکورٹی کونسل نے عراق پر يہ واضح کر ديا تھا کہ عراق کی جانب سے عدم تعاون کی صورت ميں عراق کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

http://www.un.org/Docs/scres/2002/sc2002.htm

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

تم کو آج تک اسرائیل کی دہشت گردی تو نظر نہیں‌آئی ۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکی حکومت اور امريکی عوام اسرائيل کو اپنا دوست سمجھتے ہيں اور عالمی برادری کی طرح اسرائيل کے وجود کو تسليم کرتے ہيں۔ اس حوالے سے ميں ايک وضاحت کر دوں کہ امريکہ ميں يہودی تنظيميں اور مختلف گروپ نظام کے اندر رہتے ہوئے امريکی حکومت کے پاليسی ميکرز اور قانون کے ماہرين کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہيں اور انہيں قائل کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔ ليکن يہ کسی خفيہ سازشی عمل کا حصہ نہيں ہے۔ يہ آزادی تمام سماجی اور مذہبی تنظيميوں کو يکساں حاصل ہے۔ يہی امريکی جمہوری نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ اور يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے۔ پاکستانی میڈيا ميں اسی بات کو "یہودی لابی کی سازشيں" جيسے ليبل لگا کر ايک دوسرے انداز ميں پيش کيا جاتا ہے۔ يہ مفروضہ امريکی نظام سے ناواقف لوگوں ميں خاصہ مقبول ہے۔ 300 ملين کی آبادی والے ملک ميں کسی ايک گروہ کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ ہر فيصلے پر اثرانداز ہو – سياسی توازن کو برقرار رکھنے کے ليے اس امر کو يقينی بنايا جاتا ہے۔اہم بات يہ ہے کہ جن فورمز کو يہودی تنظيميں استعمال کرتی ہيں وہ عرب کے مسلمانوں سميت سب کو ميسر ہيں۔ يہ وہ نقطہ ہے جس پر بعض عرب ليڈر اور حماس جيسی تنظيميں اپنا رول ادا کرنے ميں ناکام رہی ہيں۔ ليکن ميں آپ کو بتاتا چلوں کہ پچھلے کچھ عرصے سے اس صورت حال ميں تبديلی آ رہی ہے۔ امريکہ ميں بہت سی ایسی مسلم اور عرب تنظيميں منظر عام پر آئ ہيں جو فلسطين کے مسلئے کے حل کے ليے يہودی تنظيموں کی طرح اپنا رول ادا کر رہی ہيں۔ اور اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہيں۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميں اسرائيل يا کسی اور ملک کے فوجی اقدامات کی توجيحات يا ان کی حمايت نہيں کروں گا۔

جہاں تک امريکہ کی جانب سے اسرائيل کو اسلحہ فراہم کرنے کا سوال ہے تو حقيقت يہ ہے کہ امريکہ دنيا کے بہت سے ممالک کی افواج کو اسلحے کے ساتھ ساتھ فوجی سازوسامان اور تربيت فراہم کرتا ہے۔ ان ميں اسرائيل کے علاوہ اسی خطے ميں لبنان، سعودی عرب اور شام سميت بہت سے ممالک شامل ہيں۔

اسی ضمن ميں آپ کو يہ بھی باور کروانا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نے پاکستان اور بھارت، دونوں کو فوجی امداد کے علاوہ تعمير وترقی اور معاشی حوالے سے مستقل بنيادوں پر امداد فراہم کی ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درميان کئ بار جنگيں ہو چکی ہيں۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ دونوں ممالک ميں سے کسی ايک کو دوسرے پر فوقيت ديتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پھر تم کہتے ہو لشکر طیبہ کو 2005 میں‌دہشت گرد لسٹ‌میں شامل کیا گیا۔

آپ نے جو لسٹ http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1466484&da=y دی ہے اس میں جتنے بھی نام لشکر طیبہ کے ہیں‌ان میں سے کوئی بھی پاکستان میں ہے ہی نہیں، المنصورین لشکر طینہ کا دوسرا نام نہیں بلکہ لشکر طیبہ کے ایک ونگ کا نام ہے ، جو صرف مقبوضہ کشمیر میں ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس کا نام ہی نہیں سنا اور تم کہتے ہو یہ لشکر طیبہ کا دوسرا نام ہے ۔ جاو اپنی معلومات ٹھیک کر کے آو شاباش

چلو تم فیڈر پیتے ہو ، تم کو انہوں نے بے وقوف بنا لیا ۔ لیکن ذرا اپنی تحیق کر لو اور ان ناموں‌ سے کسی بھی نام کا کسی بھی آفس کی پاکستان میں نشاندہی کر دو ۔ لشکر طیبہ کے جتنے بھی یہ نام اس لسٹ میں ان کا ایک بھی آفس پاکستان میں‌نہیں۔ یہ میر ا چیلنج ہے ۔ اب بھاگنا مت ۔


اس سے زیادہ مضحقہ خیز اور بے وقوفی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ آپ لوگ خود ہی کسی پر الزام لگاتے ہیں‌اور کا ثبوت دیتے ہیں ہم نے فلاں فلاں رپورٹ میں یہ لکھا تھا ۔ تم لوگوں کی رپورٹ نہ ہوئی آیات قرانی ہو گئی ۔
اس کا مطلب ہے ہم بھی تم پر الزام لگائیں‌اور ثبوت میں کہیں ہم نے کل ہی یہ خواب دیکھا تھا

مختلف افراد اور تنظیموں کو دہشت گرد قرار دينے کے عمل کی بنياد تحقیق شدہ معلومات، اينٹيلی جينس رپورٹس اور بہت سے کيسز ميں بے شمار مقامی ايجنسز اور حکومتوں کے تعاون اور باہم اشتراک عمل پر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ايک تفصيلی قانونی طريقہ کار اور عمل بھی اس سلسلے کی ايک اہم کڑی ہوتا ہے۔

جہاں تک لشکر طيبہ اور جھنگوی کا سوال ہے تو اس معاملے ميں اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل اور امريکی حکومت نے باہم اشتراک عمل سے ان تنظيموں سے وابستہ افراد کو ٹارگٹ کيا ہے جو براہراست يا بالواسطہ اس خطے ميں القائدہ سميت ديگر دہشت گرد تنظيموں کو لاجسٹک اور مالی امداد فراہم کرنے ميں ملوث رہے ہيں۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ان افراد کی وابستگی اور ان نيٹ ورکس کو دی جانے والی مدد اور سپورٹ تا حال جاری ہے۔ جولائ 2009 ميں امريکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ايک رپورٹ جاری ہوئ تھی جس ميں لشکر طيبہ کے چار ارکان کی جانب سے القائدہ کے نيٹ ورکس کو دی جانے والی امداد کے حوالے سے تمام تفصيلات دی گئ تھيں۔ ان چاروں ارکان کے خلاف امريکی حکومت کے سرکاری حکم نامے 13224 کے تحت کاروائ کا فیصلہ کيا گيا تھا۔ ان چاروں ارکان نے لشکر طيبہ اور القائدہ کو براہراست مدد فراہم کی تھی اور دہشت گردی کی کاروائيوں ميں معاونت کی تھی۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ دسمبر 20 2001 کو امريکہ کے سرکاری حکم نامہ نمبر 13224 کو لشکر طيبہ کو پاکستان ميں موجود تنظيم کی حيثيت سے تسليم کيا گيا تھا جس کے اسامہ بن لادن اور القائدہ سے تعلقات تھے۔ اس کی توثيق مئ 2 2005 کو اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل نے قرارداد نمبر 1267 کے تحت کر دی تھی۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے دسمبر 26 2001 کو لشکر طيبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار ديا تھا۔

جن چار افراد کو رپورٹ ميں نامزد کيا گيا تھا، ان کے کوائف ذيل ميں درج ہيں۔ يہ معلومات واضح ثبوت ہيں کہ مختلف افراد اور تنظيموں کو محض عمومی تاثر يا اندازوں کی بنياد پر نہيں بلکہ قابل تحقيق حقائق اور مکمل معلومات کی دستيابی کے بعد ہی اس لسٹ ميں شامل کيا جاتا ہے۔

FAZEEL-A-TUL SHAYKH ABU MOHAMMED AMEEN AL-PESHAWARI

AKAs:
Shaykh Aminullah
Sheik Aminullah
Shaykh Ameen
Abu Mohammad Aminullah Peshawari
Shaykh Aminullah al-Peshawari
Abu Mohammad Amin Bishawri
Abu Mohammad Shaykh Aminullah al Bishauri
Shaykh Abu Mohammed Ameen al-Peshawari
DOB:
Circa 1967
Alt. DOB:
Circa 1961
Alt. DOB:
Circa 1973
POB:
Konar Province, Afghanistan
Address:
Ganj District, Peshawar, Pakistan

ARIF QASMANI
AKAs:
Muhammad Arif Qasmani
Muhammad 'Arif Qasmani
Mohammad Arif Qasmani
Qasmani Baba
Arif Umer
Memon Baba
Baba Ji
DOB:
Circa 1944
Address:
House Number 136, KDA Scheme No. 1,
Tipu Sultan Road, Karachi, Pakistan
Nationality:
Pakistani

MOHAMMED YAHYA MUJAHID

AKAs:
Mohammad Yahya Aziz
Yahya Mujahid
DOB:
March 12, 1961
POB:
Lahore, Punjab Province, Pakistan
National ID Card No.: Pakistan, 35404-1577309-9

NASIR JAVAID
AKAs:
Naser Javed
Nasir Javed
Nasser Javid
Abu Ishmael
Haji Nasir Javed
Nasar Javed
Qari Naser Javed
DOB:
Circa 1956
Alt. DOB:
Circa 1958
Alt. DOB:
Circa 1965
POB:
Pakistan
FROM:
Gujranwala, Punjab province, Pakistan
Address:
Mansehra district, Northwest Frontier
Province, Pakistan
Nationality:
Pakistani


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

ساجد

محفلین
فواد صاحب ، دہشت گردی کی کوئی مستند تعریف اگر ہو تو ہمیں اس سے آگاہ فرمائیے تا کہ ہم اس کی بنیاد پہ دہشت گردوں اور دہشت گردی کی پہچان کر سکیں۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پیارے بھائیو! معذرت کے ساتھ بڑے دنوں بعد حاضر ہوا ہوں۔

فواد ملازم ہے کیا وہ اپنے ڈالر حلال نہ کرے ؟
اس کی نوکری ہی یہ کہ شان امریکہ بڑھائے بہرحال امریکی حکومت کی سوچ کے مطابق ابن حسن ٹھیک کہہ رہے میں‌۔
اس کی باتوں کی حیثیت اس کی نوکری سے متعین کیا کریں یہ جوان ان فورمز پر جاسوسی کرتا ہوگا اپنے آقا کے لیے بندے تلاش کرتا ہوگا۔ آج کل سنا ہے یہ پاکستان میں‌ ملنے والے غداروں کو 400 سے 1000 ڈالر روزانہ دے رہے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team - US State Department

اس کی باتوں کی حیثیت اس کی نوکری سے متعین کیا کریں یہ جوان ان فورمز پر جاسوسی کرتا ہوگا اپنے آقا کے لیے بندے تلاش کرتا ہوگا۔ آج کل سنا ہے یہ پاکستان میں‌ ملنے والے غداروں کو 400 سے 1000 ڈالر روزانہ دے رہے ہیں۔

ميں آپ کو يہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ميں اپنے مسلم بھائيوں اور بہنوں کی جاسوسی پر مامور نہيں ہوں۔ اگر يہ بات درست ہوتی تو ميں امريکی حکومت کے ترجمان کی حيثيت سے اپنا تعارف نہيں کرواتا۔

اس کے علاوہ ہم ايک پبلک فورم پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہيں جس کا مقصد ہی يہ ہے کہ ايسے خيالات، سوچ اور رائے ايک دوسرے کے سامنے رکھيں جو متضاد اور مختلف ہوں۔ جن دوستوں نے مختلف فورمز پر ميری پوسٹنگز پڑھی ہيں، وہ يقينی طور پر ان فورمز پر مختلف دوستوں کی جانب سے ميری ذات پر اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم پر کی جانے والی شديد تنقيد سے بھی واقف ہوں گے۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ وہ تمام دوست بخيريت ہيں اور اس وقت بھی فورمز پر اپنی آزاد رائے کا اظہار کر رہے ہيں۔

امريکہ کے کسی بھی نشرياتی ادارے کے ٹی وی چينل يا کوئ بھی اخبار اٹھا کے ديکھ ليں اس ميں آپ کو مسلمانوں سميت ہر مقطبہ فکر کے لوگ امريکی حکومت کی مختلف پاليسيوں کے خلاف يا اس کے حق ميں اظہار خيال بغير کسی خوف کے کرتے نظر آئيں گے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہی يہ ہے کہ امريکی پاليسيوں کے حوالے سے آپ کو امريکی حکومت کے موقف سے آگاہ کيا جا سکے اور آپ کا موقف سنا جائے

ميرا مقصد کسی بھی موضوع پر آپ کو قائل کرنا نہيں ہے۔ ميرا نقطہ نظر صرف اتنا ہے کہ جب آپ کسی خبر يا موضوع پر اپنی رائے قائم کريں تو تصوير کے دونوں رخ سمجھنے کی کوشش کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
ميں آپ کو يہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ميں اپنے مسلم بھائيوں اور بہنوں کی جاسوسی پر مامور نہيں ہوں۔ اگر يہ بات درست ہوتی تو ميں امريکی حکومت کے ترجمان کی حيثيت سے اپنا تعارف نہيں کرواتا۔

اس کے علاوہ ہم ايک پبلک فورم پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہيں جس کا مقصد ہی يہ ہے کہ ايسے خيالات، سوچ اور رائے ايک دوسرے کے سامنے رکھيں جو متضاد اور مختلف ہوں۔ جن دوستوں نے مختلف فورمز پر ميری پوسٹنگز پڑھی ہيں، وہ يقينی طور پر ان فورمز پر مختلف دوستوں کی جانب سے ميری ذات پر اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم پر کی جانے والی شديد تنقيد سے بھی واقف ہوں گے۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ وہ تمام دوست بخيريت ہيں اور اس وقت بھی فورمز پر اپنی آزاد رائے کا اظہار کر رہے ہيں۔

امريکہ کے کسی بھی نشرياتی ادارے کے ٹی وی چينل يا کوئ بھی اخبار اٹھا کے ديکھ ليں اس ميں آپ کو مسلمانوں سميت ہر مقطبہ فکر کے لوگ امريکی حکومت کی مختلف پاليسيوں کے خلاف يا اس کے حق ميں اظہار خيال بغير کسی خوف کے کرتے نظر آئيں گے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے قيام کا مقصد ہی يہ ہے کہ امريکی پاليسيوں کے حوالے سے آپ کو امريکی حکومت کے موقف سے آگاہ کيا جا سکے اور آپ کا موقف سنا جائے

ميرا مقصد کسی بھی موضوع پر آپ کو قائل کرنا نہيں ہے۔ ميرا نقطہ نظر صرف اتنا ہے کہ جب آپ کسی خبر يا موضوع پر اپنی رائے قائم کريں تو تصوير کے دونوں رخ سمجھنے کی کوشش کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

امریکی حکومت موقف پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔ بلکہ ڈرون حملے سرحدی در اندازی۔ عالمی جنگی جرائم دلیری سے کرتی آئی ہے ۔ خود لاکھوں مسلمانوں کو جنگی حملوں میں شہید کر کے طالبان کے نام پر دہشتگردی کا سٹیکر چسپاں کئے ہوئے ہے۔ 9/11 سے پہلے کسی طالبان نام کا کانسپٹ نہیں تھا دنیا میں۔ اس کے بعد ہی دہشتگردی کی ایک سرد جنگ امریکہ نے شروع کی۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ پاکستان میں حالیہ دھماکے کون کر رہا ہے۔ یہ امریکہ ہی کی 100سالہ منصوبہ بندی کی ایک کڑی ہے۔ جس کا مقصد فری میسنریز کے ٹارگٹ کو پورا کرنا ہے
نوٹ اس پوسٹ کی وضاحت برائے مہربانی نہ کریں تو دلی خوشی ہوگی۔
مع السلام
 

فاتح

لائبریرین
فواد صاحب ، دہشت گردی کی کوئی مستند تعریف اگر ہو تو ہمیں اس سے آگاہ فرمائیے تا کہ ہم اس کی بنیاد پہ دہشت گردوں اور دہشت گردی کی پہچان کر سکیں۔

یہ دیکھیں
ایک
دو
بہت شکریہ زکریّا صاحب۔
میری دانست میں پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ محض امریکا کا قانون ہے جس کا اطلاق صرف اور صرف ان پر ہوتا ہے جو امریکا کے دائرۂ قانون (جورسڈکشن) میں آتے ہیں اگر اسے باقی تمام دنیا کے لیے لاگو کیا جاتا ہے تو امریکیوں کو بھی دنیا کے ہر ملک کے قانون کے تحت گرفت میں لیا جانا چاہیے۔

دوسری بات یہ کہ اسی قانون کی خصوصاً "بین الاقوامی دہشت گردی" اور "عملِ جنگ" کی درج ذیل شقوں کا اطلاق امریکا پر بطور ملک ہوتا ہے لیکن روحِ غالب سے معذرت کے ساتھ کہ اسے کون "پوچھ" سکتا ہے، یگانہ ہے وہ یکتا;):
کوڈ:
[LEFT](1)-(B)-(i) 
(1)-(B)-(ii) 
4-B
[/LEFT]
کوڈ:
[LEFT]18 U.S.C. § 2331 : US Code - Section 2331: Definitions

As used in this chapter -

(1) the term "[COLOR=Red]international terrorism[/COLOR]" means activities that -
(A) involve violent acts or acts dangerous to human life that are a violation of the criminal laws of the United States or of any State, or that would be a criminal violation i[COLOR=Red]f committed within the jurisdiction of the United States or of any State[/COLOR];
(B) appear to be intended -
(i) to intimidate or coerce a civilian population;
(ii) to influence the policy of a government by intimidation or coercion; or
(iii) to affect the conduct of a government by mass destruction, assassination, or kidnapping; and
(C) occur primarily outside the territorial jurisdiction of the United States, or transcend national boundaries in terms of the means by which they are accomplished, the persons they appear intended to intimidate or coerce, or the locale in which their perpetrators operate or seek asylum;

(2) the term "national of the United States" has the meaning given such term in section 101(a)(22) of the Immigration and Nationality Act;

(3) the term "person" means any individual or entity capable of holding a legal or beneficial interest in property;

(4) the term "[COLOR=Red]act of war[/COLOR]" means any act occurring in the course of -
(A) declared war;
(B) armed conflict, whether or not war has been declared, between two or more nations; or
(C) armed conflict between military forces of any origin; and

(5) the term "domestic terrorism" means activities that -
(A) involve acts dangerous to human life that are a violation of the criminal laws of the United States or of any State;
(B) appear to be intended -
(i) to intimidate or coerce a civilian population;
(ii) to influence the policy of a government by intimidation or coercion; or
(iii) to affect the conduct of a government by mass destruction, assassination, or kidnapping; and
(C) occur primarily within the territorial jurisdiction of the United States.
[/LEFT]
 

ساجد

محفلین
بہت شکریہ زکریّا صاحب۔
میری دانست میں پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ محض امریکا کا قانون ہے جس کا اطلاق صرف اور صرف ان پر ہوتا ہے جو امریکا کے دائرۂ قانون (جورسڈکشن) میں آتے ہیں اگر اسے باقی تمام دنیا کے لیے لاگو کیا جاتا ہے تو امریکیوں کو بھی دنیا کے ہر ملک کے قانون کے تحت گرفت میں لیا جانا چاہیے۔

دوسری بات یہ کہ اسی قانون کی خصوصاً "بین الاقوامی دہشت گردی" اور "عملِ جنگ" کی درج ذیل شقوں کا اطلاق امریکا پر بطور ملک ہوتا ہے لیکن روحِ غالب سے معذرت کے ساتھ کہ اسے کون "پوچھ" سکتا ہے، یگانہ ہے وہ یکتا;):
کوڈ:
[left](1)-(b)-(i) 
(1)-(b)-(ii) 
4-b
[/left]
کوڈ:
[left]18 u.s.c. § 2331 : Us code - section 2331: Definitions

as used in this chapter -

(1) the term "[color=red]international terrorism[/color]" means activities that -
(a) involve violent acts or acts dangerous to human life that are a violation of the criminal laws of the united states or of any state, or that would be a criminal violation i[color=red]f committed within the jurisdiction of the united states or of any state[/color];
(b) appear to be intended -
(i) to intimidate or coerce a civilian population;
(ii) to influence the policy of a government by intimidation or coercion; or
(iii) to affect the conduct of a government by mass destruction, assassination, or kidnapping; and
(c) occur primarily outside the territorial jurisdiction of the united states, or transcend national boundaries in terms of the means by which they are accomplished, the persons they appear intended to intimidate or coerce, or the locale in which their perpetrators operate or seek asylum;

(2) the term "national of the united states" has the meaning given such term in section 101(a)(22) of the immigration and nationality act;

(3) the term "person" means any individual or entity capable of holding a legal or beneficial interest in property;

(4) the term "[color=red]act of war[/color]" means any act occurring in the course of -
(a) declared war;
(b) armed conflict, whether or not war has been declared, between two or more nations; or
(c) armed conflict between military forces of any origin; and

(5) the term "domestic terrorism" means activities that -
(a) involve acts dangerous to human life that are a violation of the criminal laws of the united states or of any state;
(b) appear to be intended -
(i) to intimidate or coerce a civilian population;
(ii) to influence the policy of a government by intimidation or coercion; or
(iii) to affect the conduct of a government by mass destruction, assassination, or kidnapping; and
(c) occur primarily within the territorial jurisdiction of the united states.
[/left]
فاتح بھائی ، اصل میں یہی بات فواد صاحب کو سمجھانے کے لئیے ہی میں نے ان سے دہشت گردی کی تعریف کی درخواست کی تھی۔
ہم کچھ بھی کہیں ،بزعم امریکہ ہم ٹھہرے تیسری دنیا کے جاہل، انکل سام کی پالیسی و ظلم پہ تنقید کریں تو جھٹ سے پہلے طالبان کے حمایتیوں میں شمار کر لئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ میری طرح پاکستان کی غالب اکثریت طالبان کے سخت خلاف ہے لیکن جب ہم امریکہ کے ظلم پہ قلم اٹھائیں توالقاعدہ کے حمایتی اور طالبان پسندوں کا ٹھینگا ہمارے سر مڑھ دیا جاتا ہے۔
اب جب کہ ان کے اپنے گھر سے ہی اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ امریکہ نہ صرف انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے بلکہ عالمی امن کے تباہ کرنے میں بھی پیش پیش ہے تو دیکھتے ہیں کہ کتنے انصاف اور جمہوریت پسند امریکہ کے ظلم و زیادتیوں پہ آواز اٹھاتے ہیں۔
(یہ بات ذہن میں رہے کہ امریکی عوام کو امریکی حکومتوں کی پالیسیوں میں نہیں گھسیٹنا چاہئیے کہ ان میں بھی اب امریکہ کی ان ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے )۔
 
Top