جاسمن
لائبریرین
میرے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔مگر جنہوں نے فلمی دھنیں سن رکھی ہیں
وہ جب بھی مذہبی بولوں والی دھن سنیں گے انہوں یقینا فلمی گانے اور دھنیں یاد آئینگی۔
میرے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔مگر جنہوں نے فلمی دھنیں سن رکھی ہیں
وہ جب بھی مذہبی بولوں والی دھن سنیں گے انہوں یقینا فلمی گانے اور دھنیں یاد آئینگی۔
وہی غالب اسٹائلذاتی طور پر مجھے اس منطق سے کوئی اختلاف نہیں ہےمگر یہ کہ وہ فلمی گانوں کو کانٹوں کا ہار سمجھتے ہیں۔
مگر جنہوں نے فلمی دھنیں سن رکھی ہیں
وہ جب بھی مذہبی بولوں والی دھن سنیں گے انہوں یقینا فلمی گانے اور دھنیں یاد آئینگی۔
وارث بھائی آپ کی بات درست ہے لیکن میں جن مذہبی گانوں کی بات کر رہا ہوں۔ ان کو اگر آپ سن لیں گے تو بقیہ عمر تمام موسیقی سے توبہ کر لیں گے۔ کہتے ہیں تو ایک آدھ بطور ہدیہ پیش کروں۔اس پر کبھی دوسری طرف کا موقف بھی سننا چاہیئے۔ فلمی دھنوں سے دینی کلام بنانے والے فرماتے ہیں کہ دھن ایک دھاگے کی مانند ہوتی ہے، اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ اس دھاگے میں موتی پرویں، کانٹے پرویں یا پھول ۔ جب ہار بن جائے گا تو دھاگے کی حیثیت ثانوی ہو جائے گی اور جو چیز پروئی گئی ہے وہ اسی چیز کا ہار کہلائے گا۔ اسی طرح دھن دھاگہ ہے اور وہ فلمی بولوں کے کانٹوں کو نکال کر اس میں مذہبی بولوں کے پھول پرو دیتے ہیں اور ایک بدنما ہار کی جگہ ایک پاک صاف ہار وجود میں آ جاتا ہے۔
ذاتی طور پر مجھے اس منطق سے کوئی اختلاف نہیں ہےمگر یہ کہ وہ فلمی گانوں کو کانٹوں کا ہار سمجھتے ہیں۔
ضرور 🤣کہتے ہیں تو ایک آدھ بطور ہدیہ پیش کروں۔
محفل کی سنسر پالیسی اسے سنسر ہی نہ کر دے۔
کیا میں بھی لے سکتی ہوں کسی کا کیفیت نامہ؟جس لڑی میں آپ اس وقت موجود ہیں، یہ ہللے پھلکے مزاح کی لڑی ہے۔ جیسا کہ عدنان بھائی نے آپ کو بتایا کہ محفل کے سرورق پہ آپ کو کیفیت نامہ میں مختلف لوگوں کے کیفیت نامے نظر آ رہے ہوں گے، وہ وٹزایپ کے سٹیٹس جیسے ہوتے ہیں۔ لیکن اس لڑی میں ان میں سے کسی کیفیت نامے کو لے کے یہاں مزاحیہ تبصرہ کیا جا رہا ہے۔
جی بالکل بالکل ۔ لیکن اگر آپ نیرنگ خیال کے کیفیت نامہ کا تیا پانچہ کریں تو بہت سوں کے دل ٹھنڈے ہوں گے۔کیا میں بھی لے سکتی ہوں کسی کا کیفیت نامہ؟
ارے نہیں صاحب، ہم لنڈورے ہی بھلے۔وارث بھائی آپ کی بات درست ہے لیکن میں جن مذہبی گانوں کی بات کر رہا ہوں۔ ان کو اگر آپ سن لیں گے تو بقیہ عمر تمام موسیقی سے توبہ کر لیں گے۔ کہتے ہیں تو ایک آدھ بطور ہدیہ پیش کروں۔
یہ کیا ہوتا ہے ؟؟ارے نہیں صاحب، ہم لنڈورے ہی بھلے۔
یہ کیا ہوتا ہے ؟؟
بالکل۔۔۔ آج اتوار سے ہے آغاز کیجیےکیا میں بھی لے سکتی ہوں کسی کا کیفیت نامہ؟
محمداحمد بھائی فرماتے ہیں
جب بھی ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیسے ہو شکیلؔ
اس سےآگےتوکوئی بات نہیں ہوتی ہے
احمد بھائی محفل سے بھی غائب رہتے ہیں، اور دیگر سوشل پلیٹ فارمز سے بھی۔۔۔۔۔ بارہا وجہ پوچھی، لیکن ٹال مٹول سے کام لے گئے۔ آج ان کے کیفیت نامے پر نظر پڑی تو بین السطور وجہ بیان نظر آگئی۔ ایک شاعر آدمی جو نثر و شاعری دونوں پر یکساں عبور رکھتا ہے، ایک مدت سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہا ہے، اور وجہ بالکل وہی ہے یعنی گوشی۔۔۔۔ اوپر سے شادی اور پھر بچے۔۔۔۔ یعنی کوئی جائے پناہ نہیں۔۔۔۔ کرنے کو کوئی بات نہ رہی اور سننے کو سماعت نہ رہی۔ اللہ اکبر۔۔۔۔ ایسے میں جو دو چار ملاقاتیں رہیں، وہ بھی بس یہ حال رہا کہ
وہ آپ میں جناب سے آگے نہیں بڑھا۔۔۔۔
اب ایسے میں خود سے بات آگے بڑھاتے ہیں تو انا آڑے آتی ہے۔ سو شاعرانہ انداز میں ایسے شکوہ کیا کہ بھرم بھی رہ جائے اور بات بھی ہوجائے۔۔۔۔ اس کیفیت نامے کے بعد تو بالکل ہی خاموشی ہے۔ لگتا ہے اگلا کیفیت نامہ سخن فہمی کے رونے لیے ہوگا۔
ایسے میں جو دو چار ملاقاتیں رہیں، وہ بھی بس یہ حال رہا کہ
وہ آپ میں جناب سے آگے نہیں بڑھا۔۔۔۔
ویسے بھیا یہ سنجیدگی کی انتہا ہوئینین بھائی! آپ اتنی سنجیدگی سے ہمارا مذاق بناتے ہیں کہ لوگ باگ انتہائی سنجیدگی سے انگوٹھے دکھا کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
ہاں نا!ویسے بھیا یہ سنجیدگی کی انتہا ہوئی
ابھی بھی بہتر صورتحال ہے۔نین بھائی! آپ اتنی سنجیدگی سے ہمارا مذاق بناتے ہیں کہ لوگ باگ انتہائی سنجیدگی سے انگوٹھے دکھا کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔
دیکھا۔۔۔۔۔ بات سے بات یاد آتی ہے۔۔۔۔یہ "کیسے ہو شکیل" بھی ہم نے بس شاعر کی اتباع میں لکھ دیا۔ ورنہ یہاں تو یہ نوبت بھی نہیں آتی۔
گھر کے راستے میں گیدڑ دیکھا۔ پھر سیڑھی پہ بیٹھی تھی، باہر کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔ سامنے چند گز کے فاصلے پہ وہ گزر رہا تھا۔ صاحب کا فرمان ہے کہ اب شام کو دو روٹیاں جھاڑیوں میں اس کے لیے بھی ڈالی جائیں۔