محمد تابش صدیقی
منتظم
جی بالکل۔یہ تصویر اگر گلی کے عین مرکز سے لی گئی ہوتی تو اور بھی عمدہ ہوتی۔
بس دفتر کی بالکونی پر اس حد تک ہی جا سکتا تھا۔
جی بالکل۔یہ تصویر اگر گلی کے عین مرکز سے لی گئی ہوتی تو اور بھی عمدہ ہوتی۔
اس گلی کے وسط میں آہنی گیٹ نصب ہے۔ کیا یہ گلی شہری حکومت کے زیر اہتمام نہیں ہے ؟
اچھے مشاہدات ہیں۔اس گلی کے وسط میں آہنی گیٹ نصب ہے۔ کیا یہ گلی شہری حکومت کے زیر اہتمام نہیں ہے ؟
بیشتر گاڑیاں گیراج ہی میں کھڑی ہیں۔ غالباً آپ شہر کے اوسط رش آور سے بہت پہلے دفتر پہنچ جاتے ہیں۔
کیا اسلام آباد میں تجارتی اور رہائشی علاقے بالکل ساتھ ساتھ ہی پائے جاتے ہیں ؟اچھے مشاہدات ہیں۔
جی یہ علاقہ سی ڈی اے کے زیرِ انتظام نہیں ہے۔
اور یہ گیٹ دو سوسائٹیز کے درمیان ہے۔ گیٹ سے آگے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن ہے۔ اور اِس طرف ملٹی پروفیشنل سوسائٹی ہے۔
گاڑیوں کے گیراج میں ہونے کی بڑی وجہ تو یہ ہے کہ اس علاقے میں اکثر گھروں میں ایک سے زیادہ گاڑیاں ہیں۔
اور کسی حد تک وجہ وہی ہے کہ میں عموماً پونے 9 بجے تک پہنچ جاتا ہوں۔ دفتری اوقات 9 بجے شروع ہوتے ہیں، اور پاکستان میں وقت کی پابندی کا رجحان کم ہی ہے۔
جی، سیکٹرز میں بھی ایک مرکز اور ہر سب سیکٹر میں ایک مارکیٹ ہوتی ہے۔ جبکہ سوسائٹیز میں بھی عموماً ہر بلاک میں ایک مارکیٹ ضرور ہوتی ہے۔کیا اسلام آباد میں تجارتی اور رہائشی علاقے بالکل ساتھ ساتھ ہی پائے جاتے ہیں ؟
رہائشی علاقوں میں جاری کمرشل سرگرمیوں پہ بھی تو روشنی ڈالیں بھائی۔ جابجا گھروں میں کھلے بیوٹی پارلرز، اکیڈمیاں اور دیگر کاروبار وغیرہ۔جی، سیکٹرز میں بھی ایک مرکز اور ہر سب سیکٹر میں ایک مارکیٹ ہوتی ہے۔ جبکہ سوسائٹیز میں بھی عموماً ہر بلاک میں ایک مارکیٹ ضرور ہوتی ہے۔
وہ ایک اور موضوع کھل جائے گا۔رہائشی علاقوں میں جاری کمرشل سرگرمیوں پہ بھی تو روشنی ڈالیں بھائی۔ جابجا گھروں میں کھلے بیوٹی پارلرز، اکیڈمیاں اور دیگر کاروبار وغیرہ۔
یہ بھی حد ہے ویسےآج اسلام آباد میں 23 مارچ کی تیاریوں کے سلسلہ میں فل ڈریس ریہرسل ہے۔ جس کے سائڈ ایفیکٹس سے بچنے کے لیے اکثر لوگ چھٹی پر ہیں۔ اسلام آباد پنڈی کی مصروف سڑکوں کا حال
اسلام آباد ہائی وے
حد اندر حد یہ بھی ہے کہ موبائل سروس بھی معطل رہی۔یہ بھی حد ہے ویسے
سبحان اللہ۔ بہت ہی شاندار منظر ہے اور تصویر میں بھی عمدہ ڈائیگنل کیپچر کئے ہیں۔
مارگلہ روڈ
سنا ہے آجکل خان صاحب کا بنی گالہ بھی اسکی زد میں ہے۔ نواز شریف کی بیرون ملک جائداد پکڑتے پکڑتے اپنی مقامی جائداد خطرے میں پڑ گئیوہ ایک اور موضوع کھل جائے گا۔
سی ڈی اے کی کمائی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
پہلے بننے دو، اور پیسے کھا لو۔
پھر کچھ عرصے بعد مہم چلا کر بند کرو اور نیکی کما لو۔
یہی چلتا رہتا ہے۔
کاش پاکستان کے دیگر شہروں کی پلاننگ اس جدید طرز پر ہوتی تو پورے ملک کا نقشہ ہی بدل جاتا۔ افسوس ایوب دس سالوں میں صرف ایک ہی شہر بسا سکا۔ اسکے بعد پورے ملک کو پیرس بنانے والے نازل ہو گئے۔ نہیں ہمارے لئے اسلام آباد ہی کافی ہے۔ کم از کم قابل عمل تو ہے۔جی، سیکٹرز میں بھی ایک مرکز اور ہر سب سیکٹر میں ایک مارکیٹ ہوتی ہے۔ جبکہ سوسائٹیز میں بھی عموماً ہر بلاک میں ایک مارکیٹ ضرور ہوتی ہے۔
جی نہیں۔سنا ہے آجکل خان صاحب کا بنی گالہ بھی اسکی زد میں ہے۔ نواز شریف کی بیرون ملک جائداد پکڑتے پکڑتے اپنی مقامی جائداد خطرے میں پڑ گئی
اصل میں یہ سارا کیس لاڈلے کی درخواست پر سماعت پزیر ہے۔ اب اسی کے گھر کو مسمار کر دیتے تو لاڈلے نے واپس اوئے چیف جسٹس والی زبان پر اتر آنا تھا۔ شاید اس خوف سے کچھ ڈھیل دے دی ہے۔لاڈلے کے کاغذ جعلی نکلے تو فرمایا کہ سارے مقامی دفتر میں جا کے ہزار دو ہزار فیس بھر کے مکانوں کو ریگولرائز کروا لیں۔