رنگ برسات نے بھرے کچھ تو
زخم دل کے ہرے ہوئے کچھ تو
فرصت بیخودی غنیمت ہے
گردشیں ہوگئیں پرے کچھ تو
کتنے شوریدہ سر تھے پروانے
شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو
آؤ ناصر کوئی غزل چھیڑیں
دل بہل جائے گا ارے کچھ تو
حجاب۔۔۔ یہ آپ کے نام، یہ غزل مجھے بیحد پسند ہے(نیرہ نور کی آواز والی)